کمیونزم اور اس کا میزانیہ نفع و نقصان

جہاں تک ارنقائی سوشلزم کا تعلق ہے اس نے ابھی دنیا میں اپنا کو ئی نمونہ پیش نہیں کیا ہے جس کو دیکھ کر ہم پورے طور پر معلوم کر سکیں کہ اس کا طریقہ کار کس طرح انفرادی سرمایہ داری کے نظام کو اجتماعیت میں تبدیل کرے گا اور اس سے کیا نتائج برآمد ہو ں گے ۔اس لئے ہم اس کو چھوڑ کر یہاں انقلابی اشتراکیت،یعنی کمیونزم کے کارنامے کا جائزہ لیں گے ،جس نے18- 1914ء کی جنگ عظیم اول سے فائدہ اٹھا کو روس میں فی ا لواقع ایک انقلاب برپا کر دیا گیا اور اپنے نظریات کے مطابق ایک پورا نظام تمدن قائم کر ڈالا۔ [واضح رہے کہ سوشلزم اور کمیونزم میں فرق صرف طریق کارکا ہے ۔رہا یہ اصول کہ ذرائع پیداوار کو قو می ملکیت بنا دیا جائے ،تو وہ دونوں میں مشترک ہے ۔اس لیے طریقہ کی بحث کو الگ کرکے ذرائع پیداوار کو قومی بنانے کے فوائد اور نقصانات پر جو کچھ بھی گفتگو کی جائے گی وہ ان دونوں مسلک پر چسپاں ہو گی۔ ]روسی اشتراکیت چونکہ پچھلے کئی سال سے سخت مباحثوں اورمناظروں کا مو ضوع بنی ہو ئی ہے ،اس لیے اس کے میزان نفع و نقصان بنانے میں اس کے حامیوں اور مخالفوں،دونوں کی طرف سے بڑی کھینچ تان ہو تی رہتی ہے ۔ اس کے حامی اس کے نفع کے پہلو میں بہت سی ایسی چیزوں کو داخل کر دیتے ہیں جو جو دراصل اشتراکیت کے منافع نہیں ہے بلکہ قابل اور مستعد لوگوں کے ہاتھ میں انتظام ہو نے کے ثمرات ہیں۔ دوسری طرف اس کے مخالف اس کے نقصان کے پہلو میں بہت سی ان خرابیوں کو رکھ دیتے ہیں جو بجائے خود اشتراکیت کے نقصانات نہیں بلکہ ظالم اور تنگ ظرف افراد کے برسر اقتدار آنے کے نتائج ہیں۔اشراکی روس کے حامیوں کا یہ طریقہ کہ وہ عہد زار کے روس کی خستہ حالی جہالت اور پس ماندگی سے موجودہ روس کی علمی،ذہنی،صنعتی اور تمدنی حالت کا مقابلہ کرتے ہیں،اور حاصل جمع و تفریق میں ترقی نکلتی ہے اس سب کو اشتراکیت کی برکات کے خانے میں درج کردیتے ہیں،اصولا کسی طرح صحیح نہیں ہے ۔تیس بتیس سال کی مدت میں جتنی کچھ بھی ترقی روس نے کی ہے اس کا مقابلہ اگر امریکہ،جاپان یا جرمنی کے ایسے ہی تیس بتیس سال سے کیا جائے تو شاید تنا سب کچھ زیادہ ہی نکلے گا۔
مثلا 1868ء میں جاپان تعلیم اور صنعت و حرفت اور قدر تی وسائل کے استعمال اور پیداوار دولت کے لحاظ سے کیا کچھ تھا اور 1904ء میں جب اس نے روس کو شکست دی تو وہ ان حیثیات سے کس مرتبے پر پہنچ گیا تھا۔یا 1870ء میں جرمنی کی کیا حالت تھی اور بیسویں صدی کے آغاز تک پہنچتے پہنچتے اس کے باشندے علمی اور ذہنی حیثیت سے اور اس کے معاشی وسائل اپنی پیداوار کے لحاظ سے کہاں تک جا پہنچے تھے ۔اگر ان ترقیات کا اتنی ہی مدت کی روسی ترقیات سے موازنہ کر کے دیکھا جائے تو روس کے حساب میں آخر کتنا سرمایہ افتخار ملے گا؟ پھر کیا یہ اصول مان لیا جائے کہ ایک ملک نے ایک خاص زمانہ میں اگر کچھ غیر معمولی ترقی کی ہو تو اس کی سا ری تعریف ان اصولوں کے حق میں لکھ دی جائے جس پر اس ملک کا نظام تمدن و معیشت و سیاست قائم ہو ؟ حالانکہ بسا اوقات اجتماعی زندگی کا سارا کا رخانہ غلط اصولوں پر چل رہا ہو تا ہے ،مگر رہنماؤں کی انفرادی خوبیاں اور ان کے مددگار وں کی عمدہ صلاحیتں بڑے شاندار نتائج پیدا کر دکھا تی ہیں ۔ علی ہذا القیاس اشتراکی روس کی جن خرابیوں کا حوالہ اسکے مخا لفین دیتے ہیں ان میں بھی بہت سی خرابیاں وہ ہیں جو کم و بیش اسی طریقہ پر غیر اشتراکی جباروں کی فر ما نروائی میں بھی پائی جا تی ہیں ۔ پھر کیا وجہ ہے کہ ہم ان سب کو برے افراد کے حساب سے نکال کر اس اصول کے حساب میں ڈال دیں جس پر ان کا تمدن و معیشت قائم ہو ا ہے ؟

فوائدنقصانات

Previous Chapter Next Chapter