Masnad Ahmad bin Hanbal

مسند احمد:جلد اول:حدیث نمبر 157 حدیث مرفوع
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنِ الزُّهْرِيِّ سَمِعَ مَالِكَ بْنَ أَوْسِ بْنِ الْحَدَثَانِ سَمِعَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ سُفْيَانُ مَرَّةً سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ الذَّهَبُ بِالْوَرِقِ رِبًا إِلَّا هَاءَ وَهَاءَ وَالْبُرُّ بِالْبُرِّ رِبًا إِلَّا هَاءَ وَهَاءَ وَالشَّعِيرُ بِالشَّعِيرِ رِبًا إِلَّا هَاءَ وَهَاءَ وَالتَّمْرُ بِالتَّمْرِ رِبًا إِلَّا هَاءَ وَهَاءَ

حضرت عمر فاروق (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا سونا چاندی کے بدلے بیچنا اور خریدنا سود ہے الاّ یہ کہ نقد ہو، گندم کی گندم کے بدلے خریدو فروخت سود ہے الاّ یہ کہ نقد ہو، جو کی خریدو فروخت جو کے بدلے سود ہے الاّ یہ کہ نقد ہو،

مسند احمد:جلد اول:حدیث نمبر 231 حدیث مرفوع مکررات 12 متفق علیہ 3
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ أَخْبَرَنِي مَالِكُ بْنُ أَوْسِ بْنِ الْحَدَثَانِ قَالَ صَرَفْتُ عِنْدَ طَلْحَةَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ وَرِقًا بِذَهَبٍ فَقَالَ أَنْظِرْنِي حَتَّى يَأْتِيَنَا خَازِنُنَا مِنْ الْغَابَةِ قَالَ فَسَمِعَهَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَقَالَ لَا وَاللَّهِ لَا تُفَارِقُهُ حَتَّى تَسْتَوْفِيَ مِنْهُ صَرْفَهُ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ الذَّهَبُ بِالْوَرِقِ رِبًا إِلَّا هَاءَ وَهَاءَ

حضرت مالک بن اوس بن الحدثان کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت طلحہ (رض) سے سونے کے بدلے چاندی کا معاملہ طے کیا، حضرت طلحہ (رض) کہنے لگے کہ ذرا رکیے، ہمارا خازن غابہ سے آتا ہی ہوگا، یہ سن کر حضرت فاروق اعظم (رض) نے فرمایا نہیں ! تم اس وقت تک ان سے جدا نہ ہوناجب تک کہ ان سے اپنی چیز وصول نہ کرلو، کیونکہ میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ سونے کی چاندی کے بدلے خریدوفروخت سود ہے الاّ یہ کہ معاملہ نقد ہے۔

مسند احمد:جلد اول:حدیث نمبر 238 حدیث مرفوع
حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنِ ابْنِ أَبِي عَرُوبَةَ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ قَالَ قَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ إِنَّ آخِرَ مَا نَزَلَ مِنْ الْقُرْآنِ آيَةُ الرِّبَا وَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُبِضَ وَلَمْ يُفَسِّرْهَا فَدَعُوا الرِّبَا وَالرِّيبَةَ

حضرت عمر فاروق (رض) فرماتے ہیں کہ قرآن کریم میں سب سے آخری آیت سود سے متعلق نازل ہوئی ہے، اس لئے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اپنے وصال مبارک سے قبل اس کی مکمل وضاحت کا موقع نہیں مل سکا، اس لئے سود کو بھی چھوڑ دو اور جس چیز میں ذرا بھی شک ہو اسے بھی چھوڑ دو ۔

مسند احمد:جلد اول:حدیث نمبر 297 حدیث مرفوع
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ وَأَبُو عَامِرٍ قَالَ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ مَالِكِ بْنِ أَوْسِ بْنِ الْحَدَثَانِ قَالَ جِئْتُ بِدَنَانِيرَ لِي فَأَرَدْتُ أَنْ أَصْرِفَهَا فَلَقِيَنِي طَلْحَةُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ فَاصْطَرَفَهَا وَأَخَذَهَا فَقَالَ حَتَّى يَجِيءَ سَلْمٌ خَازِنِي قَالَ أَبُو عَامِرٍ مِنْ الْغَابَةِ وَقَالَ فِيهَا كُلِّهَا هَاءَ وَهَاءَ قَالَ فَسَأَلْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ ذَلِكَ فَقَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ الذَّهَبُ بِالْوَرِقِ رِبًا إِلَّا هَاءَ وَهَاءَ وَالْبُرُّ بِالْبُرِّ رِبًا إِلَّا هَاءَ وَهَاءَ وَالشَّعِيرُ بِالشَّعِيرِ رِبًا إِلَّا هَاءَ وَهَاءَ وَالتَّمْرُ بِالتَّمْرِ رِبًا إِلَّا هَاءَ وَهَاءَ

حضرت مالک بن اوس بن الحدثان کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں سونے کے بدلے چاندی حاصل کرنے کے لئے اپنے کچھ دینار لے کر آیا، راستے میں حضرت طلحۃ (رض) سے ملاقات ہوگئی، انہوں نے مجھ سے سونے کے بدلے چاندی کا معاملہ طے کرلیا اور میرے دینار پکڑ لئے اور کہنے لگے کہ ذرا رکیے ہمارا خازن غابہ سے آتا ہی ہوگا، میں نے حضرت فاروق اعظم (رض) سے اس کا حکم پوچھا تو انہوں نے فرمایا میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ سونے کی چاندی کے بدلے خریدوفروخت سود ہے الاّ یہ کہ معاملہ نقد ہو، اسی طرح کھجور کے بدلے کھجور کی بیع سود ہے الاّ یہ کہ معاملہ نقد ہو۔

مسند احمد:جلد اول:حدیث نمبر 331 حدیث مرفوع
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ عَنِ ابْنِ أَبِي عَرُوبَةَ عَنْ قَتَادَةَ عَنِ ابْنِ الْمُسَيَّبِ أَنَّ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ إِنَّ مِنْ آخِرِ مَا أُنْزِلَ آيَةُ الرِّبَا وَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تُوُفِّيَ وَلَمْ يُفَسِّرْهَا فَدَعُوا الرِّبَا وَالرِّيبَةَ

حضرت عمر فاروق (رض) فرماتے ہیں کہ قرآن کریم میں سب سے آخری آیت سود سے متعلق نازل ہوئی ہے، اس لئے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اپنے وصال مبارک سے قبل اس کی مکمل وضاحت کا موقع نہیں مل سکا، اس لئے سود کو بھی چھوڑ دو اور جس چیز میں ذرا بھی شک ہو اسے بھی چھوڑ دو ۔

مسند احمد:جلد اول:حدیث نمبر 601 حدیث مرفوع
حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ مُجَالِدٍ حَدَّثَنِي عَامِرٌ عَنْ الْحَارِثِ عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَشَرَةً آكِلَ الرِّبَا وَمُوكِلَهُ وَكَاتِبَهُ وَشَاهِدَيْهِ وَالْحَالَّ وَالْمُحَلَّلَ لَهُ وَمَانِعَ الصَّدَقَةِ وَالْوَاشِمَةَ وَالْمُسْتَوْشِمَةَ

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دس قسم کے لوگوں پر لعنت فرمائی ہے، سودخور، سود کھلانے والا، سودی معاملات لکھنے والا، سودی معاملات کے گواہ، حلالہ کرنے والا، حلالہ کروانے والا، زکوٰۃ روکنے والا، جسم گودنے والی اور جسم گدوانے والی عورتوں پر۔

مسند احمد:جلد اول:حدیث نمبر 624 حدیث مرفوع
حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ يَعْنِي الرَّازِيَّ عَنْ حُصَيْنِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنِ الشَّعْبِيِّ عَنِ الْحَارِثِ عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا شَكَّ إِلَّا أَنَّهُ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ آكِلَ الرِّبَا وَمُوكِلَهُ وَشَاهِدَيْهِ وَكَاتِبَهُ وَالْوَاشِمَةَ وَالْمُسْتَوْشِمَةَ وَالْمُحَلِّلَ وَالْمُحَلَّلَ لَهُ وَمَانِعَ الصَّدَقَةِ وَكَانَ يَنْهَى عَنْ النَّوْحِ

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سود خور، سود کھلانے والا، سودی معاملات لکھنے والا، سودی معاملات کے گواہ، حلالہ کرنے والا، حلالہ کروانے والا، زکوٰۃ روکنے والا، جسم گودنے والی اور جسم گدوانے والی عورتوں پر لعنت فرمائی ہے اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نوحہ کرنے سے منع فرماتے تھے۔

مسند احمد:جلد اول:حدیث نمبر 634 حدیث مرفوع
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنِ الْحَارِثِ عَنِ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَاحِبَ الرِّبَا وَآكِلَهُ وَكَاتِبَهُ وَشَاهِدَيْهِ وَالْمُحَلِّلَ وَالْمُحَلَّلَ لَهُ

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سود خور، سود کھلانے والے، سودی معاملات لکھنے والے، سودی معاملات کے گواہ، حلالہ کرنے والے، حلالہ کروانے والے پر لعنت فرمائی ہے۔

مسند احمد:جلد اول:حدیث نمبر 683 حدیث مرفوع
حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنِ الْحَارِثِ عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَاحِبَ الرِّبَا وَآكِلَهُ وَشَاهِدَيْهِ وَالْمُحَلِّلَ وَالْمُحَلَّلَ لَهُ

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سود خور، سود کھلانے والے، سودی معاملات لکھنے والے، سودی معاملات کے گواہ، حلالہ کرنے والے، حلالہ کروانے والے پر لعنت فرمائی ہے۔

مسند احمد:جلد اول:حدیث نمبر 803 حدیث مرفوع
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ عَنْ جَابِرٍ عَنِ الشَّعْبِيِّ عَنِ الْحَارِثِ عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ آكِلَ الرِّبَا وَمُوكِلَهُ وَشَاهِدَيْهِ وَكَاتِبَهُ وَالْوَاشِمَةَ وَالْمُسْتَوْشِمَةَ لِلْحُسْنِ وَمَانِعَ الصَّدَقَةِ وَالْمُحِلَّ وَالْمُحَلَّلَ لَهُ وَكَانَ يَنْهَى عَنْ النَّوْحِ

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دس قسم کے لوگوں پر لعنت فرمائی ہے سودخور، سود کھلانے والا، سودی معاملات لکھنے والا، سودی معاملات کے گواہ، حلالہ کرنے والا، حلالہ کروانے والا، زکوٰۃ روکنے والا، جسم گودنے والی اور جسم گدوانے والی اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نوحہ کرنے سے منع فرماتے تھے۔

مسند احمد:جلد اول:حدیث نمبر 933 حدیث مرفوع
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا عَامِرٌ عَنْ الْحَارِثِ عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ آكِلَ الرِّبَا وَمُطْعِمَهُ وَشَاهِدَيْهِ وَكَاتِبَهُ وَمَانِعَ الصَّدَقَةِ وَالْوَاشِمَةَ وَالْمُسْتَوْشِمَةَ وَالْحَالَّ وَالْمُحَلَّلَ لَهُ قَالَ وَكَانَ يَنْهَى عَنْ النَّوْحِ

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سودخور، سود کھلانے والا، سودی معاملات لکھنے والا، سودی معاملات کے گواہ، حلالہ کرنے والا، حلالہ کروانے والا، زکوٰۃ روکنے والا، جسم گودنے والی اور جسم گدوانے والی عورتوں پر لعنت فرمائی ہے اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نوحہ کرنے سے منع فرماتے تھے۔

مسند احمد:جلد اول:حدیث نمبر 1065 حدیث مرفوع
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عَدِيٍّ عَنِ ابْنِ عَوْنٍ عَنِ الشَّعْبِيِّ قَالَ لَعَنَ مُحَمَّدٌ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ آكِلَ الرِّبَا وَمُوكِلَهُ وَكَاتِبَهُ وَشَاهِدَهُ وَالْوَاشِمَةَ وَالْمُتَوَشِّمَةَ قَالَ ابْنُ عَوْنٍ قُلْتُ إِلَّا مِنْ دَاءٍ قَالَ نَعَمْ وَالْحَالَّ وَالْمُحَلَّلَ لَهُ وَمَانِعَ الصَّدَقَةِ وَقَالَ وَكَانَ يَنْهَى عَنْ النَّوْحِ وَلَمْ يَقُلْ لَعَنَ فَقُلْتُ مَنْ حَدَّثَكَ قَالَ الْحَارِثُ الْأَعْوَرُ الْهَمْدَانِيُّ

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دس قسم کے لوگوں پر لعنت فرمائی ہے سودخور، سود کھلانے والا، سودی معاملات لکھنے والا، سودی معاملات کے گواہ، حلالہ کرنے والا، حلالہ کروانے والا، زکوٰۃ روکنے والا، جسم گودنے والی اور جسم گدوانے والی اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نوحہ کرنے سے منع فرماتے تھے۔

مسند احمد:جلد اول:حدیث نمبر 1222 حدیث مرفوع
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ جَابِرٍ قَالَ سَمِعْتُ الشَّعْبِيَّ يُحَدِّثُ عَنِ الْحَارِثِ عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ قَالَ لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ آكِلَ الرِّبَا وَمُوكِلَهُ وَشَاهِدَيْهِ وَكَاتِبَهُ وَالْوَاشِمَةَ وَالْمُتَوَشِّمَةَ وَالْمُحِلَّ وَالْمُحَلَّلَ لَهُ وَمَانِعَ الصَّدَقَةِ وَنَهَى عَنْ النَّوْحِ

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دس قسم کے لوگوں پر لعنت فرمائی ہے سود خور، سود کھلانے والا، سودی معاملات لکھنے والا، سودی معاملات کے گواہ، حلالہ کرنے والا، حلالہ کروانے والا، زکوٰۃ روکنے والا، جسم گودنے والی اور جسم گدوانے والی پر لعنت فرمائی ہے اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نوحہ کرنے سے منع فرماتے تھے۔

مسند احمد:جلد اول:حدیث نمبر 1294 حدیث مرفوع
حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ حَدَّثَنَا حُصَيْنُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنِ الشَّعْبِيِّ عَنِ الْحَارِثِ عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَعَنَ آكِلَ الرِّبَا وَمُوكِلَهُ وَشَاهِدَيْهِ وَكَاتِبَهُ وَالْمُحِلَّ وَالْمُحَلَّلَ لَهُ وَالْوَاشِمَةَ وَالْمُسْتَوْشِمَةَ وَمَانِعَ الصَّدَقَةِ وَنَهَى عَنْ النَّوْحِ

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دس قسم کے لوگوں پر لعنت فرمائی ہے سود خور، سود کھلانے والا، سودی معاملات لکھنے والا، سودی معاملات کے گواہ، حلالہ کرنے والا، حلالہ کروانے والا، زکوٰۃ روکنے والا، جسم گودنے والی اور جسم گدوانے والی پر لعنت فرمائی ہے اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نوحہ کرنے سے منع فرماتے تھے۔

مسند احمد:جلد اول:حدیث نمبر 1564 حدیث مرفوع
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَنْبَأَنَا شُعَيْبٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي حُسَيْنٍ قَالَ بَلَغَنِي أَنَّ لُقْمَانَ كَانَ يَقُولُ يَا بُنَيَّ لَا تَعَلَّمْ الْعِلْمَ لِتُبَاهِيَ بِهِ الْعُلَمَاءَ أَوْ تُمَارِيَ بِهِ السُّفَهَاءَ وَتُرَائِيَ بِهِ فِي الْمَجَالِسِ فَذَكَرَهُ وَقَالَ حَدَّثَنَا نَوْفَلُ بْنُ مُسَاحِقٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ زَيْدٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ مِنْ أَرْبَى الرِّبَا الِاسْتِطَالَةُ فِي عِرْضِ مُسْلِمٍ بِغَيْرِ حَقٍّ وَإِنَّ هَذِهِ الرَّحِمَ شِجْنَةٌ مِنْ الرَّحْمَنِ فَمَنْ قَطَعَهَا حَرَّمَ اللَّهُ عَلَيْهِ الْجَنَّةَ

عبداللہ بن عبدالرحمن کہتے ہیں کہ مجھے حضرت لقمان (علیہ السلام) کا یہ قول معلوم ہوا ہے کہ انہوں نے اپنے بیٹے سے فرمایا بیٹے ! علم اس لئے حاصل نہ کر کہ اس کے ذریعے علماء پر فخر کرو اور جہلاء اور بیوقوفوں سے جھگڑتے پھرو اور محفلوں میں اپنے آپ کو نمایاں کرنے لگو، پھر انہوں نے حضرت سعید بن زید (رض) کی یہ حدیث سنائی کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا سب بڑا سود یہ ہے کہ ناحق کسی مسلمان کی عزت پر دست درازی کی جائے، رحم (قرابت داری) رحمن کی شاخ ہے، جو شخص قرابت داری ختم کرے گا، اللہ اس پر جنت کو حرام کر دے گا۔

مسند احمد:جلد دوم:حدیث نمبر 298 حدیث مرفوع
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ فِي السَّلَفِ فِي حَبَلِ الْحَبَلَةِ رِبًا

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا حاملہ جانور کے حمل میں ادھار کی بیع کرنا سود ہے۔

مسند احمد:جلد دوم:حدیث نمبر 1799 حدیث مرفوع
حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يُحَدِّثُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ أَنَّهُ قَالَ لَا تَصْلُحُ سَفْقَتَانِ فِي سَفْقَةٍ وَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَعَنَ اللَّهُ آكِلَ الرِّبَا وَمُوكِلَهُ وَشَاهِدَهُ وَكَاتِبَهُ

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ ایک معاملے میں دو معاملے کرنا صحیح نہیں ہے اور جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے کہ سود کھانے والے، کھلانے والے، سودی معاملے پر گواہ بننے والے اور اسے تحریر کرنے والے پر اللہ کی لعنت ہو۔

مسند احمد:جلد دوم:حدیث نمبر 1810 حدیث مرفوع
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَنْبَأَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ سِمَاكٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ آكِلَ الرِّبَا وَمُوكِلَهُ وَشَاهِدَيْهِ وَكَاتِبَهُ

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سود کھانے والے، کھلانے والے، سودی معاملے پر گواہ بننے والے اور اسے تحریر کرنے والے پر لعنت فرمائی ہے۔

مسند احمد:جلد دوم:حدیث نمبر 1827 حدیث مرفوع
حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ حَدَّثَنَا شَرِيكٌ عَنِ الرُّكَيْنِ بْنِ الرَّبِيعِ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الرِّبَا وَإِنْ كَثُرَ فَإِنَّ عَاقِبَتَهُ تَصِيرُ إِلَى قُلٍّ

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا سود جتنا مرضی بڑھتا جائے اس کا انجام ہمیشہ قلت کی طرف ہوتا ہے۔

مسند احمد:جلد دوم:حدیث نمبر 1878 حدیث مرفوع
حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ أَنْبَأَنَا شَرِيكٌ عَنْ سِمَاكٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَعَنَ اللَّهُ آكِلَ الرِّبَا وَمُوكِلَهُ وَشَاهِدَيْهِ وَكَاتِبَهُ قَالَ وَقَالَ مَا ظَهَرَ فِي قَوْمٍ الرِّبَا وَالزِّنَا إِلَّا أَحَلُّوا بِأَنْفُسِهِمْ عِقَابَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ سود کھانے والے، کھلانے والے، سودی معاملے پر گواہ بننے والے اور اسے تحریر کرنے والے پر اللہ کی لعنت ہو، نیز یہ کہ جس قوم میں سود اور زنا کا غلبہ ہوجائے، وہ لوگ اپنے اوپر اللہ کے عذاب کو حلال کرلیتے ہیں۔

مسند احمد:جلد دوم:حدیث نمبر 1947 حدیث مرفوع
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنِ الْأَعْمَشِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ عَنِ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْأَعْوَرِ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ آكِلُ الرِّبَا وَمُوكِلُهُ وَكَاتِبُهُ وَشَاهِدَاهُ إِذَا عَلِمُوا بِهِ وَالْوَاشِمَةُ وَالْمُسْتَوْشِمَةُ لِلْحُسْنِ وَلَاوِي الصَّدَقَةِ وَالْمُرْتَدُّ أَعْرَابِيًّا بَعْدَ هِجْرَتِهِ مَلْعُونُونَ عَلَى لِسَانِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ قَالَ فَذَكَرْتُهُ لِإِبْرَاهِيمَ فَقَالَ حَدَّثَنِي عَلْقَمَةُ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ آكِلُ الرِّبَا وَمُوكِلُهُ سَوَاءٌ

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ سود کھانے والا اور کھلانے والا، اسے تحریر کرنے والا اور اس کے گواہ جب کہ وہ جانتے بھی ہوں اور حسن کے لئے جسم گودنے اور گدوانے والی عورتیں، زکوٰۃ چھپانے والا اور ہجرت کے بعد مرتد ہوجانے والے دیہاتی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی زبانی قیامت کے دن تک کے لئے ملعون قرار دیئے گئے ہیں۔

مسند احمد:جلد دوم:حدیث نمبر 2082 حدیث مرفوع
حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ حَدَّثَنَا شَرِيكٌ عَنِ الرُّكَيْنِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَفَعَهُ لَنَا فِي أَوَّلِ مَرَّةٍ ثُمَّ أَمْسَكَ عَنْهُ يَعْنِي شَرِيكٌ قَالَ الرِّبَا وَإِنْ كَثُرَ فَإِنَّ عَاقِبَتَهُ إِلَى قُلٍّ

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا سود جتنا مرضی بڑھتا جائے اس کا انجام ہمیشہ قلت کی طرف ہوتا ہے۔

مسند احمد:جلد دوم:حدیث نمبر 2141 حدیث مرفوع
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ وَوَكِيعٌ قَالَا حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ الْمَعْنَى عَنْ الْأَعْمَشِ قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُرَّةَ عَنِ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ آكِلُ الرِّبَا وَمُوكِلُهُ وَشَاهِدَاهُ وَكَاتِبُهُ إِذَا عَلِمُوا بِهِ وَالْوَاشِمَةُ وَالْمُسْتَوْشِمَةُ لِلْحُسْنِ وَلَاوِي الصَّدَقَةِ وَالْمُرْتَدُّ أَعْرَابِيًّا بَعْدَ هِجْرَتِهِ مَلْعُونُونَ عَلَى لِسَانِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ سود کھانے والا اور کھلانے والا، اسے تحریر کرنے والا اور اس کے گواہ جب کہ وہ جانتے بھی ہوں اور حسن کے لئے جسم گودنے اور گدوانے والی عورتیں، زکوٰۃ چھپانے والا اور ہجرت کے بعد مرتد ہوجانے والے دیہاتی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی زبانی قیامت کے دن تک کے لئے ملعون قرار دئیے گئے ہیں۔

مسند احمد:جلد دوم:حدیث نمبر 2318 حدیث متواتر حدیث مرفوع
حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُكَيْنٍ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَبِي قَيْسٍ عَنْ الْهُزَيْلِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْوَاشِمَةَ وَالْمُوتَشِمَةَ وَالْوَاصِلَةَ وَالْمَوْصُولَةَ وَالْمُحِلَّ وَالْمُحَلَّلَ لَهُ وَآكِلَ الرِّبَا وَمُوكِلَهُ

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جسم گودنے اور گدوانے والی عورتوں، بال ملانے اور ملوانے والی عورتوں، حلالہ کرنے والے اور کروانے والوں، سود کھانے اور کھلانے والوں پر لعنت فرمائی ہے۔

مسند احمد:جلد دوم:حدیث نمبر 2319 حدیث متواتر حدیث مرفوع
حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَبِي قَيْسٍ عَنْ هُزَيْلٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْوَاشِمَةَ وَالْمُتَوَشِّمَةَ وَالْوَاصِلَةَ وَالْمَوْصُولَةَ وَالْمُحَلِّلَ وَالْمُحَلَّلَ لَهُ وَآكِلَ الرِّبَا وَمُطْعِمَهُ

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جسم گودنے اور گدوانے والی عورتوں، بال ملانے اور ملوانے والی عورتوں، حلالہ کرنے والے اور کروانے والوں، سود کھانے اور کھلانے والوں پر لعنت فرمائی ہے۔

مسند احمد:جلد دوم:حدیث نمبر 2359 حدیث مرفوع
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ وَأَبُو نُعَيْمٍ حَدَثَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ سِمَاكٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ آكِلَ الرِّبَا وَمُوكِلَهُ وَشَاهِدَيْهِ وَكَاتِبَهُ

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سود کھانے والے، کھلانے والے، سودی معاملے پر گواہ بننے والے اور اسے تحریر کرنے والے پر لعنت فرمائی ہے۔

مسند احمد:جلد دوم:حدیث نمبر 2431 حدیث متواتر حدیث مرفوع
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ أَبُو أَحْمَدَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَبِي قَيْسٍ عَنْ هُزَيْلٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْوَاصِلَةَ وَالْمَوْصُولَةَ وَالْمُحِلَّ وَالْمُحَلَّلَ لَهُ وَالْوَاشِمَةَ وَالْمَوْشُومَةَ وَآكِلَ الرِّبَا وَمُطْعِمَهُ

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جسم گودنے اور گدوانے والی عورتوں، بال ملانے اور ملوانے والی عورتوں، حلالہ کرنے والے اور کروانے والوں، سود کھانے اور کھلانے والوں پر لعنت فرمائی ہے۔

مسند احمد:جلد دوم:حدیث نمبر 2456 حدیث مرفوع
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سُلَيْمَانَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ عَنِ الْحَارِثِ الْأَعْوَرِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّهُ قَالَ آكِلُ الرِّبَا وَمُوكِلُهُ وَشَاهِدَاهُ وَكَاتِبُهُ إِذَا عَلِمُوا وَالْوَاشِمَةُ وَالْمُوتَشِمَةُ وَاَلْمُسْتَوْشِمَةُ لِلْحُسْنِ وَلَاوِي الصَّدَقَةِ وَالْمُرْتَدُّ أَعْرَابِيًّا بَعْدَ الْهِجْرَةِ مَلْعُونُونَ عَلَى لِسَانِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ سود کھانے والا اور کھلانے والا، اسے تحریر کرنے والا اور اس کے گواہ جب کہ وہ جانتے بھی ہوں اور حسن کے لئے جسم گودنے اور گدوانے والی عورتیں، زکوٰۃ چھپانے والا اور ہجرت کے بعد مرتد ہوجانے والے دیہاتی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی زبانی قیامت کے دن تک کے لئے ملعون قرار دئیے گئے ہیں۔

مسند احمد:جلد چہارم:حدیث نمبر 53 حدیث مرفوع
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ أَبِي حَازِمٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْحِنْطَةُ بِالْحِنْطَةِ وَالشَّعِيرُ بِالشَّعِيرِ وَالتَّمْرُ بِالتَّمْرِ وَالْمِلْحُ بِالْمِلْحِ كَيْلًا بِكَيْلٍ وَوَزْنًا بِوَزْنٍ فَمَنْ زَادَ أَوْ أَزَادَ فَقَدْ أَرْبَى إِلَّا مَا اخْتَلَفَ أَلْوَانُهُ

حضرت ابوہریرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا گندم کو گندم کے بدلے جو کو جو کے کھجور کو کھجور کے بدلے اور نمک کو نمک کے بدلے برابر برابر ماپ کر یا وزن کر کے بیچا جائے جو شخص اس میں اضافہ کرے یا اضافہ کا مطالبہ کرے گویا اس نے سودی معاملہ کیا الاّ یہ کہ اس کا رنگ مختلف ہو۔

مسند احمد:جلد چہارم:حدیث نمبر 422 حدیث متواتر حدیث مرفوع
حَدَّثَنَا يَعْلَى حَدَّثَنَا فُضَيْلٌ يَعْنِي ابْنَ غَزْوَانَ عَنِ ابْنِ أَبِي نُعْمٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْفِضَّةُ بِالْفِضَّةِ مِثْلًا بِمِثْلٍ وَزْنًا بِوَزْنٍ وَالذَّهَبُ بِالذَّهَبِ وَزْنًا بِوَزْنٍ مِثْلًا بِمِثْلٍ فَمَنْ زَادَ فَهُوَ رِبًا وَلَا تُبَاعُ ثَمَرَةٌ حَتَّى يَبْدُوَ صَلَاحُهَا

حضرت ابوہریرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا چاندی کو چاندی کے بدلے اور سونے کو سونے کے بدلے برابر سرابر وزن کرکے بیچا جائے جو شخص اس میں اضافہ کرے گویا اس نے سودی معاملہ کیا۔ اور کسی قسم کا پھل اس وقت تک نہ بیچا جائے جب تک وہ پک نہ جائے۔

مسند احمد:جلد چہارم:حدیث نمبر 1194 حدیث مرفوع
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ الْحَنَفِيُّ حَدَّثَنَا الضَّحَّاكُ بْنُ عُثْمَانَ حَدَّثَنِي بُكَيْرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَشَجِّ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ أَنَّ صِكَاكَ التُّجَّارِ خَرَجَتْ فَاسْتَأْذَنَ التُّجَّارُ مَرْوَانَ فِي بَيْعِهَا فَأَذِنَ لَهُمْ فَدَخَلَ أَبُو هُرَيْرَةَ عَلَيْهِ فَقَالَ لَهُ أَذِنْتَ فِي بَيْعِ الرِّبَا وَقَدْ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُشْتَرَى الطَّعَامُ ثُمَّ يُبَاعَ حَتَّى يُسْتَوْفَى قَالَ سُلَيْمَانُ فَرَأَيْتُ مَرْوَانَ بَعَثَ الْحَرَسَ فَجَعَلُوا يَنْتَزِعُونَ الصِّكَاكَ مِنْ أَيْدِي مَنْ لَا يَتَحَرَّجُ مِنْهُمْ

سلیمان بن یسار (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ تجار کے درمیان چیک کا رواج پڑگیا تاجروں نے مروان سے ان کے ذریعے خریدو فروخت کی اجازت مانگی اس نے انہیں اجازت دے دی حضرت ابوہریرہ (رض) کو معلوم ہوا تو وہ اس کے پاس تشریف لے گئے اور فرمایا کہ تم نے سودی تجارت کی اجازت دے دی جبکہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قبضہ سے قبل غلہ کی اگلی بیع سے منع فرمایا ہے ؟ سلیمان کہتے ہیں کہ پھر میں نے دیکھا کہ مروان نے محافظوں کا ایک دستہ بھیجاجو غیرمزاحم لوگوں کے ہاتھوں سے چیک چھیننے لگے۔

مسند احمد:جلد چہارم:حدیث نمبر 1413 حدیث مرفوع
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْحَارِثِ الْمَخْزُومِيُّ بِمَكَّةَ حَدَّثَنِي الضَّحَّاكُ يَعْنِي ابْنَ عُثْمَانَ عَنْ بُكَيْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَشَجِّ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّهُ قَالَ لِمَرْوَانَ أَحْلَلْتَ بَيْعَ الرِّبَا فَقَالَ مَرْوَانُ مَا فَعَلْتُ فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ أَحْلَلْتَ بَيْعَ الصُّكُوكِ وَقَدْ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ الطَّعَامِ حَتَّى يَسْتَوْفِيَ قَالَ فَخَطَبَ النَّاسَ مَرْوَانُ فَنَهَى عَنْ بَيْعِهَا قَالَ سُلَيْمَانُ فَنَظَرْتُ إِلَى حَرَسِ مَرْوَانَ يَأْخُذُونَهَا مِنْ أَيْدِي النَّاسِ

سلیمان بن یسار (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ تجار کے درمیان چیک کا رواج پڑگیا تاجروں نے مروان سے ان کے ذریعے خریدو فروخت کی اجازت مانگی اس نے انہیں اجازت دے دی حضرت ابوہریرہ (رض) کو معلوم ہوا تو وہ اس کے پاس تشریف لے گئے اور فرمایا کہ تم نے سودی تجارت کی اجازت دے دی جبکہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قبضہ سے قبل غلہ کی اگلی بیع سے منع فرمایا ہے ؟ چناچہ مروان نے لوگوں سے خطاب کیا اور انہیں اس سے منع کردیا۔ سلیمان کہتے ہیں کہ پھر میں نے دیکھا کہ مروان نے محافظوں کا ایک دستہ بھیجا جو غیرمزاحم لوگوں کے ہاتھوں سے چیک چھیننے لگے۔

مسند احمد:جلد چہارم:حدیث نمبر 1465 حدیث مرفوع
حَدَّثَنَا حَسَنٌ وَعَفَّانُ الْمَعْنَى قَالَا حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ وَقَالَ عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ أَنْبَأَنَا عَلِيُّ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَبِي الصَّلْتِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَيْتُ لَيْلَةَ أُسْرِيَ بِي لَمَّا انْتَهَيْنَا إِلَى السَّمَاءِ السَّابِعَةِ فَنَظَرْتُ فَوْقَ قَالَ عَفَّانُ فَوْقِي فَإِذَا أَنَا بِرَعْدٍ وَبَرْقٍ وَصَوَاعِقَ قَالَ فَأَتَيْتُ عَلَى قَوْمٍ بُطُونُهُمْ كَالْبُيُوتِ فِيهَا الْحَيَّاتُ تُرَى مِنْ خَارِجِ بُطُونِهِمْ قُلْتُ مَنْ هَؤُلَاءِ يَا جِبْرِيلُ قَالَ هَؤُلَاءِ أَكَلَةُ الرِّبَا فَلَمَّا نَزَلْتُ إِلَى السَّمَاءِ الدُّنْيَا نَظَرْتُ أَسْفَلَ مِنِّي فَإِذَا أَنَا بِرَهْجٍ وَدُخَانٍ وَأَصْوَاتٍ فَقُلْتُ مَا هَذَا يَا جِبْرِيلُ قَالَ هَذِهِ الشَّيَاطِينُ يَحُومُونَ عَلَى أَعْيُنِ بَنِي آدَمَ أَنْ لَا يَتَفَكَّرُوا فِي مَلَكُوتِ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ وَلَوْلَا ذَلِكَ لَرَأَوْا الْعَجَائِبَ

حضرت ابوہریرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا شب معراج کے موقع پر جب ہم ساتویں آسمان پر پہنچے تو میری نگاہ اوپر کو اٹھ گئی وہاں بادل کی گرج چمک اور کڑک تھی پھر میں ایسی قوم کے پاس پہنچا جن کے پیٹ کمروں کی طرح تھے جن میں سانپ وغیرہ ان کے پیٹ کے باہر سے نظر آرہے تھے میں نے پوچھا جبرائیل (علیہ السلام) یہ کون لوگ ہیں ؟ انہوں نے بتایا کہ یہ سود خور ہیں۔ پھر جب میں آسمان دنیا پر واپس آیا تو میری نگاہیں نیچے پڑگئیں وہاں چیخ و پکار، دھواں اور آوازیں سنائی دیں میں نے پوچھا جبرائیل یہ کیا ہے ؟ انہوں نے بتایا کہ یہ شیاطین ہیں جو بنی آدم کی آنکھوں میں دھول جھونک رہے ہیں تاکہ وہ آسمان اور زمین کی شہنشاہی میں غور و فکر نہ کرسکیں اگر ایسا نہ ہوتا تو لوگوں کو بڑے عجائبات نظر آتے۔

مسند احمد:جلد چہارم:حدیث نمبر 1581 حدیث مرفوع
حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ عَنْ أَبِي الصَّلْتِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ انْتَهَيْتُ إِلَى السَّمَاءِ السَّابِعَةِ فَنَظَرْتُ فَإِذَا أَنَا فَوْقِي بِرَعْدٍ وَصَوَاعِقَ ثُمَّ أَتَيْتُ عَلَى قَوْمٍ بُطُونُهُمْ كَالْبُيُوتِ فِيهَا الْحَيَّاتُ تُرَى مِنْ خَارِجِ بُطُونِهِمْ فَقُلْتُ مَنْ هَؤُلَاءِ قَالَ هَؤُلَاءِ أَكَلَةُ الرِّبَا فَلَمَّا نَزَلْتُ وَانْتَهَيْتُ إِلَى سَمَاءِ الدُّنْيَا فَإِذَا أَنَا بِرَهْجٍ وَدُخَانٍ وَأَصْوَاتٍ فَقُلْتُ مَنْ هَؤُلَاءِ قَالَ الشَّيَاطِينُ يَحْرِفُونَ عَلَى أَعْيُنِ بَنِي آدَمَ أَنْ لَا يَتَفَكَّرُوا فِي مَلَكُوتِ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَلَوْلَا ذَلِكَ لَرَأَتْ الْعَجَائِبَ

حضرت ابوہریرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا شب معراج کے موقع پر جب ہم ساتویں آسمان پر پہنچے تو میری نگاہ اوپر کو اٹھ گئی وہاں بادل کی گرج چمک اور کڑک تھی پھر میں ایسی قوم کے پاس پہنچا جن کے پیٹ کمروں کی طرح تھے جن میں سانپ وغیرہ ان کے پیٹ کے باہر سے نظر آرہے تھے میں نے پوچھا جبرائیل (علیہ السلام) یہ کون لوگ ہیں ؟ انہوں نے بتایا کہ یہ سود خور ہیں۔ پھر جب میں آسمان دنیا پر واپس آیا تو میری نگاہیں نیچے پڑگئیں وہاں چیخ و پکار، دھواں اور آوازیں سنائی دیں میں نے پوچھا جبرائیل یہ کیا ہے ؟ انہوں نے بتایا کہ یہ شیاطین ہیں جو بنی آدم کی آنکھوں میں دھول جھونک رہے ہیں تاکہ وہ آسمان اور زمین کی شہنشاہی میں غور فکر نہ کرسکیں اگر ایسا نہ ہوتا تو لوگوں کو بڑے عجائبات نظر آتے۔

مسند احمد:جلد چہارم:حدیث نمبر 2443 حدیث مرفوع
حَدَّثَنَا يَحْيَى قَالَ حَدَّثَنَا فُضَيْلُ بْنُ غَزْوَانَ قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي نُعْمٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الذَّهَبُ بِالذَّهَبِ وَالْفِضَّةُ بِالْفِضَّةِ وَالْوَرِقُ بِالْوَرِقِ مِثْلًا بِمِثْلٍ يَدًا بِيَدٍ مَنْ زَادَ أَوْ ازْدَادَ فَقَدْ أَرْبَى

حضرت ابوہریرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا چاندی کو چاندی کے بدلے اور سونے کو سونے کے بدلے برابر سرابر وزن کر کے بیچا جائے جو شخص اس میں اضافہ کرے گویا اس نے سودی معاملہ کیا۔

مسند احمد:جلد چہارم:حدیث نمبر 3186 حدیث مرفوع
حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ عَنْ عَبَّادِ بْنِ رَاشِدٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي خَيْرَةَ قَالَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ مُنْذُ نَحْوٍ مِنْ أَرْبَعِينَ أَوْ خَمْسِينَ سَنَةً عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَأْتِي عَلَى النَّاسِ زَمَانٌ يَأْكُلُونَ فِيهِ الرِّبَا قَالَ قِيلَ لَهُ النَّاسُ كُلُّهُمْ قَالَ مَنْ لَمْ يَأْكُلْهُ مِنْهُمْ نَالَهُ مِنْ غُبَارِهِ

حضرت ابوہریرہ (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا لوگوں پر ایک ایسا زمانہ بھی آئے گا جس میں وہ سود کھانے لگیں گے کسی نے پوچھا کہ کیا سارے لوگ ہی سود کھانے لگیں گے ؟ فرمایا جو سود نہ بھی کھائے گا اسے اس کا اثر ضرور پہنچے گا۔

مسند احمد:جلد پنجم:حدیث نمبر 9 حدیث مرفوع
حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ عَنْ أَبِيهِ قَالَ أَنْبَأَنِي أَبُو نَضْرَةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ أَنَّ صَاحِبَ التَّمْرِ أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِتَمْرَةٍ فَأَنْكَرَهَا قَالَ أَنَّى لَكَ هَذَا فَقَالَ اشْتَرَيْنَا بِصَاعَيْنِ مِنْ تَمْرِنَا صَاعًا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْبَيْتُمْ

حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ ایک کھجور والا نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں کچھ کھجوریں لے کر آیا، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو وہ کچھ اوپرا سامعاملہ لگا، اس لئے اس سے پوچھا کہ یہ تم کہاں سے لائے ؟ اس نے کہا کہ ہم نے اپنی دو صاع کھجوریں دے کر ان عمدہ کھجوروں کا ایک صاع لے لیا ہے، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تم نے سودی معاملہ کیا۔

مسند احمد:جلد پنجم:حدیث نمبر 23 حدیث مرفوع
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ نَافِعٍ قَالَ قَالَ عُمَرُ لَا تَبِيعُوا الذَّهَبَ بِالذَّهَبِ وَالْوَرِقَ بِالْوَرِقِ إِلَّا مِثْلًا بِمِثْلٍ وَلَا تُشِفُّوا بَعْضَهَا عَلَى بَعْضٍ وَلَا تَبِيعُوا شَيْئًا غَائِبًا مِنْهَا بِنَاجِزٍ فَإِنِّي أَخَافُ عَلَيْكُمْ الرَّمَاءَ وَالرَّمَاءُ الرِّبَا قَالَ فَحَدَّثَ رَجُلٌ ابْنَ عُمَرَ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ يُحَدِّثُهُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَا تَمَّ مَقَالَتَهُ حَتَّى دَخَلَ بِهِ عَلَى أَبِي سَعِيدٍ وَأَنَا مَعَهُ فَقَالَ إِنَّ هَذَا حَدَّثَنِي عَنْكَ حَدِيثًا يَزْعُمُ أَنَّكَ تُحَدِّثُهُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَفَسَمِعْتَهُ فَقَالَ بَصُرَ عَيْنِي وَسَمِعَ أُذُنِي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَا تَبِيعُوا الذَّهَبَ بِالذَّهَبِ وَلَا الْوَرِقَ بِالْوَرِقِ إِلَّا مِثْلًا بِمِثْلٍ وَلَا تُشِفُّوا بَعْضَهَا عَلَى بَعْضٍ وَلَا تَبِيعُوا شَيْئًا غَائِبًا مِنْهَا بِنَاجِزٍ

حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں کہ سونا سونے کے بدلے اور چاندی چاندی کے بدلے برابر سرابر ہی بیچو، ایک دوسرے میں کمی بیشی نہ کرو اور ان میں سے کسی غائب کو حاضر کے بدلے میں مت بیچو، کیوں کہ مجھے تم پر سود میں مبتلاء ہونے کا اندیشہ ہے، راوی حدیث نافع کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے حضرت ابن عمر (رض) کو یہی حدیث حضرت ابوسعید خدری (رض) کے حوالے سے سنائی، ابھی اس کی بات پوری نہ ہوئی تھی کہ حضرت ابوسعید خدری (رض) بھی آگئے، میں وہیں پر موجود تھا، حضرت ابن عمر (رض) نے ان سے فرمایا کہ انہوں نے مجھے ایک حدیث سنائی ہے اور ان کے خیال کے مطابق وہ حدیث آپ نے انہیں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حوالے سے سنائی ہے، کیا واقعی آپ نے یہ حدیث نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنی ہے ؟ انہوں نے فرمایا کہ میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا اور اپنے کانوں سے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ سونا سونے کے بدلے اور چاندی چاندی کے بدلے برابر سرابر ہی بیچو، ایک دوسرے میں کمی بیشی نہ کرو اور ان میں سے کسی غائب کو حاضر کے بدلے میں مت بیچو۔

مسند احمد:جلد پنجم:حدیث نمبر 93 حدیث مرفوع
حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِي هِنْدٍ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ قَالَ قُلْتُ لِأَبِي سَعِيدٍ أَسَمِعْتَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الذَّهَبِ بِالذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ بِالْفِضَّةِ قَالَ سَأُخْبِرُكُمْ مَا سَمِعْتُ مِنْهُ جَاءَهُ صَاحِبُ تَمْرِهِ بِتَمْرٍ طَيِّبٍ وَكَانَ تَمْرُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقَالُ لَهُ اللَّوْنُ قَالَ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ أَيْنَ لَكَ هَذَا التَّمْرُ الطَّيِّبُ قَالَ ذَهَبْتُ بِصَاعَيْنِ مِنْ تَمْرِنَا وَاشْتَرَيْتُ بِهِ صَاعًا مِنْ هَذَا قَالَ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْبَيْتَ قَالَ ثُمَّ قَالَ أَبُو سَعِيدٍ فَالتَّمْرُ بِالتَّمْرِ أَرْبَى أَمْ الْفِضَّةُ بِالْفِضَّةِ وَالذَّهَبُ بِالذَّهَبِ

ابونضرہ (رح) کہتے ہیں کہ میں حضرت ابوسعید خدری (رض) سے پوچھا کہ کیا آپ نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سونے کی سونے کے بدلے اور چاندی کی چاندی کے بدلے بیع کے بارے میں کچھ سنا ہے ؟ انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے جو کچھ سنا ہے تمہیں بتائے دیتا ہوں ایک مرتبہ کجھور والا نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں کچھ عمدہ کھجوریں لے کر آیا، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی کھجوروں کا نام ” لون ” تھا، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس سے پوچھا کہ یہ تم کہاں سے لائے ؟ اس نے کہا کہ ہم نے اپنی دو صاع کھجوریں دے کر ان عمدہ کھجوروں کا ایک صاع لے لیا ہے، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تم نے سودی معاملہ کیا پھر حضرت ابوسعید (رض) نے فرمایا کجھور کے معاملے میں سود کا پہلو زیادہ ہوگا یا سونا اور چاندی کے معاملے میں ؟

مسند احمد:جلد پنجم:حدیث نمبر 480 حدیث مرفوع
حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ عَلِيٍّ حَدَّثَنَا أَبُو الْمُتَوَكِّلِ النَّاجِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ الْخُدْرِيُّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَهُ رَجُلٌ مِنْ الْقَوْمِ أَمَا بَيْنَكَ وَبَيْنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَيْرُ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ لَا وَاللَّهِ مَا بَيْنِي وَبَيْنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَيْرُ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ الذَّهَبُ بِالذَّهَبِ وَالْفِضَّةُ بِالْفِضَّةِ وَالْبُرُّ بِالْبُرِّ وَالشَّعِيرُ بِالشَّعِيرِ وَالتَّمْرُ بِالتَّمْرِ وَالْمِلْحُ بِالْمِلْحِ سَوَاءً بِسَوَاءٍ مَنْ زَادَ أَوْ ازْدَادَ فَقَدْ أَرْبَى الْآخِذُ وَالْمُعْطِي فِيهِ سَوَاءٌ

حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا سونا سونے کے بدلے، چاندی چاندی کے بدلے، گندم گندم کے بدلے، جو جو کے بدلے، کھجور کھجور کے بدلے اور نمک نمک کے بدلے برابر سرابر بیچا خریدا جائے، جو شخص اس میں اضافہ کرے یا اضافے کا مطالبہ کرے، وہ سودی معاملہ کرتا ہے اور اس میں لینے والا اور دینے والا دونوں برابر ہیں۔

مسند احمد:جلد پنجم:حدیث نمبر 569 حدیث مرفوع
حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ عَنْ أَبِيهِ قَالَ أَنْبَأَنِي أَبُو نَضْرَةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ أَنَّ صَاحِبَ التَّمْرِ أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِتَمْرَةٍ فَأَنْكَرَهَا فَقَالَ أَنَّى لَكَ هَذَا قَالَ اشْتَرَيْنَا بِصَاعَيْنِ مِنْ تَمْرِنَا صَاعًا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْبَيْتُمْ

حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ ایک کھجور والا نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں کچھ کھجوریں لے کر آیا، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو وہ کچھ اوپرا سا معاملہ لگا، اس لئے اس سے پوچھا کہ یہ تم کہاں سے لائے ؟ اس نے کہا کہ ہم نے اپنی دو صاع کھجوریں دے کر ان عمدہ کھجوروں کا ایک صاع لے لیا ہے، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تم نے سودی معاملہ کیا۔

مسند احمد:جلد پنجم:حدیث نمبر 570 حدیث مرفوع
حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ شُرَحْبِيلَ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ وَأَبَا هُرَيْرَةَ وَأَبَا سَعِيدٍ حَدَّثُوا أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الذَّهَبُ بِالذَّهَبِ مِثْلًا بِمِثْلٍ وَالْفِضَّةُ بِالْفِضَّةِ مِثْلًا بِمِثْلٍ عَيْنًا بِعَيْنٍ مَنْ زَادَ أَوْ ازْدَادَ فَقَدْ أَرْبَى قَالَ شُرَحْبِيلُ إِنْ لَمْ أَكُنْ سَمِعْتُهُ فَأَدْخَلَنِي اللَّهُ النَّارَ

شرجیل کہتے ہیں کہ حضرت ابن عمر (رض) اور ابوہریرہ (رض) اور ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا سونے کو سونے کے بدلے اور چاندی کو چاندی کے بدلے بعینہ برابر برابر بیچا جائے، جو شخص اضافہ کرے یا اضافے کا مطالبہ کرے اس نے سودی معاملہ کیا، شرجیل کہتے ہیں کہ اگر میں نے یہ حدیث اپنے کانوں سے نہ سنی ہوتی تو اللہ مجھے جہنم میں داخل فرمائے۔

مسند احمد:جلد پنجم:حدیث نمبر 593 حدیث مرفوع
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ عَنْ الْجُرَيْرِيِّ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ قَالَ سَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ عَنْ الصَّرْفِ فَقَالَ يَدٌ بِيَدٍ قُلْتُ نَعَمْ قَالَ لَا بَأْسَ فَلَقِيتُ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ فَأَخْبَرْتُهُ أَنِّي سَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ عَنْ الصَّرْفِ فَقَالَ لَا بَأْسَ فَقَالَ أَوَقَالَ ذَاكَ أَمَّا إِنَّا سَنَكْتُبُ إِلَيْهِ فَلَنْ يُفْتِيَكُمُوهُ قَالَ فَوَاللَّهِ لَقَدْ جَاءَ بَعْضُ فِتْيَانِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِتَمْرٍ فَأَنْكَرَهُ فَقَالَ كَأَنَّ هَذَا لَيْسَ مِنْ تَمْرِ أَرْضِنَا فَقَالَ كَانَ فِي تَمْرِنَا الْعَامَ بَعْضُ الشَّيْءِ وَأَخَذْتُ هَذَا وَزِدْتُ بَعْضَ الزِّيَادَةِ فَقَالَ أَضْعَفْتَ أَرْبَيْتَ لَا تَقْرَبَنَّ هَذَا إِذَا رَابَكَ مِنْ تَمْرِكَ شَيْءٌ فَبِعْهُ ثُمَّ اشْتَرِ الَّذِي تُرِيدُ مِنْ الثَّمَرِ

ابو نضرہ (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت ابن عباس (رض) سے سونے چاندی کی فروخت کے متعلق پوچھا، انہوں نے فرمایا جب کہ معاملہ ہاتھوں ہاتھ ہو ؟ میں نے کہا جی ہاں ! انہوں نے فرمایا اس میں کوئی حرج نہیں ہے، پھر حضرت ابوسعید خدری (رض) سے ملاقات ہوئی تو میں نے انہیں بتایا کہ میں نے حضرت ابن عباس (رض) سے یہ سوال پوچھا تھا اور انہوں نے فرمایا تھا کہ اس میں کوئی حرج نہیں، انہوں نے فرمایا کیا انہوں نے یہ بات کہی ہے ؟ ہم انہیں خط لکھیں گے کہ وہ یہ فتویٰ نہ دیا کریں، بخدا ! نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں ایک جوان کچھ کھجوریں لے کر آیا، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو وہ کچھ اوپرا سا معاملہ لگا، اس لئے اس سے فرمایا کہ یہ ہمارے علاقے کی کھجور نہیں لگتی، اس نے کہا کہ ہم نے اپنی دو صاع کھجوریں دے کر ان عمدہ کھجوروں کا ایک صاع لے لیا ہے۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تم نے سودی معاملہ کیا، اس کے قریب بھی نہ جانا، جب تمہیں اپنی کوئی کھجور اچھی نہ لگے تو اسے بیچو پھر اپنی مرضی کی خرید لو۔

مسند احمد:جلد پنجم:حدیث نمبر 607 حدیث مرفوع
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ أَبِي سَلَّامٍ الْحَبَشِيُّ قَالَ سَمِعْتُ يَحْيَى بْنَ أَبِي كَثِيرٍ يَقُولُ سَمِعْتُ عُقْبَةَ بْنَ عَبْدِ الْغَافِرِ يَقُولُ سَمِعْتُ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ يَقُولُ جَاءَ بِلَالٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِتَمْرٍ فَقَالَ مِنْ أَيْنَ لَكَ هَذَا فَقَالَ كَانَ عِنْدِي تَمْرٌ رَدِيءٌ فَبِعْتُهُ بِهَذَا فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوَّهْ عَيْنُ الرِّبَا عَيْنُ الرِّبَا فَلَا تَقْرَبَنَّهُ وَلَكِنْ بِعْ تَمْرَكَ بِمَا شِئْتَ ثُمَّ اشْتَرِ بِهِ مَا بَدَا لَكَ

حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت بلال (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں کچھ کھجوریں لے کر آئے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو وہ کچھ اوپرا سا معاملہ لگا، اس لئے اس سے پوچھا کہ یہ تم کہاں سے لائے ؟ انہوں نے کہا کہ میں نے اپنی دو صاع رومی کھجوریں دے کر ان عمدہ کھجوروں کا ایک صاع لے لیا ہے، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اوہ ! یہ تو عین سود ہے، اس کے قریب بھی مت جاؤ البتہ پہلے اپنی کھجوروں کو بیج لو، پھر اس قیمت کے ذریعے جو مرضی خریدو۔

مسند احمد:جلد پنجم:حدیث نمبر 648 حدیث مرفوع
حَدَّثَنَا يَزِيدُ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ عَلِيٍّ حَدَّثَنَا أَبُو الْمُتَوَكِّلِ النَّاجِيُّ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الذَّهَبُ بِالذَّهَبِ وَالْفِضَّةُ بِالْفِضَّةِ وَالتَّمْرُ بِالتَّمْرِ وَالْبُرُّ بِالْبُرِّ وَالشَّعِيرُ بِالشَّعِيرِ وَالْمِلْحُ بِالْمِلْحِ سَوَاءٌ بِسَوَاءٍ مِثْلٌ بِمِثْلٍ مَنْ زَادَ أَوْ اسْتَزَادَ فَقَدْ أَرْبَى الْآخِذُ وَالْمُعْطِي سَوَاءٌ

حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا سونا سونے کے بدلے، چاندی چاندی کے بدلے، گندم گندم کے بدلے، جو جو کے بدلے، کھجور کھجور کے بدلے اور نمک نمک کے بدلے برابر سرابر بیچا خریدا جائے، جو شخص اس میں اضافہ کرے یا اضافے کا مطالبہ کرے، وہ سودی معاملہ کرتا ہے اور اس میں لینے والا اور دینے والا دونوں برابر ہیں۔

مسند احمد:جلد پنجم:حدیث نمبر 932 حدیث مرفوع
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مُسْلِمٍ الْعَبْدِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْمُتَوَكِّلِ النَّاجِيُّ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الذَّهَبُ بِالذَّهَبِ وَالْفِضَّةُ بِالْفِضَّةِ وَالْبُرُّ بِالْبُرِّ وَالشَّعِيرُ بِالشَّعِيرِ وَالتَّمْرُ بِالتَّمْرِ وَالْمِلْحُ بِالْمِلْحِ مِثْلًا بِمِثْلٍ يَدًا بِيَدٍ فَمَنْ زَادَ أَوْ اسْتَزَادَ فَقَدْ أَرْبَى الْآخِذُ وَالْمُعْطِي فِيهِ سَوَاءٌ

حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا سونا سونے کے بدلے، چاندی چاندی کے بدلے، گندم گندم کے بدلے، جو جو کے بدلے، کھجور کھجور کے بدلے اور نمک نمک کے بدلے برابر سرابر بیچا خریدا جائے، جو شخص اس میں اضافہ کرے یا اضافے کا مطالبہ کرے، وہ سودی معاملہ کرتا ہے اور اس میں لینے والا اور دینے والا دونوں برابر ہیں۔

مسند احمد:جلد ششم:حدیث نمبر 148 حدیث مرفوع
حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ آكِلَ الرِّبَا وَمُوكِلَهُ وَشَاهِدَيْهِ وَكَاتِبَهُ

حضرت جابر (رض) سے مروی ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سود کھانے والے کھلانے والے اس کے گواہوں اور منشی پر لعنت فرمائی ہے۔

مسند احمد:جلد ششم:حدیث نمبر 2068 حدیث مرفوع
قَالَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ قَالَ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ قَالَ كَانَ النَّاسُ يَشْتَرُونَ الذَّهَبَ بِالْوَرِقِ نَسِيئَةً إِلَى الْعَطَاءِ فَأَتَى عَلَيْهِمْ هِشَامُ بْنُ عَامِرٍ فَنَهَاهُمْ وَقَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَانَا أَنْ نَبِيعَ الذَّهَبَ بِالْوَرِقِ نَسِيئَةً وَأَنْبَأَنَا أَوْ قَالَ وَأَخْبَرَنَا أَنَّ ذَلِكَ هُوَ الرِّبَا

ابوقلابہ کہتے ہیں کہ لوگ چاندی کے بدلے وظیفہ ملنے تک کی تاریخ پر ادھار سونا لے لیا کرتے تھے حضرت ہشام بن عامر نے انہیں منع کیا اور فرمایا کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں چاندی کے بدلے ادھار سونا خریدوفروخت کرنے سے منع فرمایا ہے اور بتایا ہے کہ یہ عین سود ہے۔

مسند احمد:جلد ششم:حدیث نمبر 2080 حدیث مرفوع
قَالَ حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ قَالَ قَدِمَ هِشَامُ بْنُ عَامِرٍ الْبَصْرَةَ فَوَجَدَهُمْ يَتَبَايَعُونَ الذَّهَبَ فِي أُعْطِيَاتِهِمْ فَقَامَ فَقَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ بَيْعِ الذَّهَبِ بِالْوَرِقِ نَسِيئَةً وَأَخْبَرَنَا أَوْ قَالَ إِنَّ ذَلِكَ هُوَ الرِّبَا

ابوقلابہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ہشام بن عامر بصرہ آئے تو دیکھا کہ لوگ چاندی کے بدلے میں وظیفہ ملنے تک کی تاریخ پر ادھار سونا لے لیا کرتے تھے حضرت ہشام بن عامر نے انہیں منع کیا اور فرمایا کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں چاندی کے بدلے ادھار سونا خریدو فروخت کرنے سے منع فرمایا ہے اور بتایا ہے کہ یہ عین سود ہے۔

مسند احمد:جلد ہفتم:حدیث نمبر 948 حدیث مرفوع
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ دَاوُدَ قَالَ أَخْبَرَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سُلَيْمَانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رَاشِدٍ الْمُرَادِيِّ عَنْ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَا مِنْ قَوْمٍ يَظْهَرُ فِيهِمْ الرِّبَا إِلَّا أُخِذُوا بِالسَّنَةِ وَمَا مِنْ قَوْمٍ يَظْهَرُ فِيهِمْ الرُّشَا إِلَّا أُخِذُوا بِالرُّعْبِ

حضرت عمرو (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جس قوم میں سود عام ہوجائے، وہ قحط سالی میں مبتلا ہوجاتی ہے اور جس قوم میں رشوت عام ہوجائے، وہ مرعوب ہوجاتی ہے۔

مسند احمد:جلد ہشتم:حدیث نمبر 4 حدیث مرفوع
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ وَحَدَّثَنَاهُ يَزِيدُ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ سَلَمَةَ يُحَدِّثُ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ عَسَّالٍ قَالَ يَزِيدُ الْمُرَادِيِّ قَالَ قَالَ يَهُودِيٌّ لِصَاحِبِهِ اذْهَبْ بِنَا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ يَزِيدُ إِلَى هَذَا النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى نَسْأَلَهُ عَنْ هَذِهِ الْآيَةِ وَلَقَدْ آتَيْنَا مُوسَى تِسْعَ آيَاتٍ فَقَالَ لَا تَقُلْ لَهُ نَبِيٌّ فَإِنَّهُ إِنْ سَمِعَكَ لَصَارَتْ لَهُ أَرْبَعَةُ أَعْيُنٍ فَسَأَلَاهُ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تُشْرِكُوا بِاللَّهِ شَيْئًا وَلَا تَسْرِقُوا وَلَا تَزْنُوا وَلَا تَقْتُلُوا النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلَّا بِالْحَقِّ وَلَا تَسْحَرُوا وَلَا تَأْكُلُوا الرِّبَا وَلَا تَمْشُوا بِبَرِيءٍ إِلَى ذِي سُلْطَانٍ لِيَقْتُلَهُ وَلَا تَقْذِفُوا مُحْصَنَةً أَوْ قَالَ تَفِرُّوا مِنْ الزَّحْفِ شُعْبَةُ الشَّاكُّ وَأَنْتُمْ يَا يَهُودُ عَلَيْكُمْ خَاصَّةً أَنْ لَا تَعْتَدُوا قَالَ يَزِيدُ تَعْدُوا فِي السَّبْتِ فَقَبَّلَا يَدَهُ وَرِجْلَهُ قَالَ يَزِيدُ يَدَيْهِ وَرِجْلَيْهِ وَقَالَا نَشْهَدُ أَنَّكَ نَبِيٌّ قَالَ فَمَا يَمْنَعُكُمَا أَنْ تَتَّبِعَانِي قَالَا إِنَّ دَاوُدَ عَلَيْهِ السَّلَام دَعَا أَنْ لَا يَزَالَ مِنْ ذُرِّيَّتِهِ نَبِيٌّ وَإِنَّا نَخْشَى قَالَ يَزِيدُ إِنْ أَسْلَمْنَا أَنْ تَقْتُلَنَا يَهُودُ

حضرت صفوان (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک یہودی نے اپنے ساتھی سے کہا کہ آؤ ! اس نبی کے پاس چل کر اس آیت کے متعلق ان سے پوچھتے ہیں کہ ” ہم نے موسیٰ کو نو واضح نشانیاں دی تھیں ” اس نے کہا کہ انہیں نبی مت کہو کیونکہ اگر انہوں نے یہ بات سن لی ان کی چار آنکھیں ہوجائیں گی، بہرحال ! انہوں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس آیت کے متعلق دریافت کیا تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کی تفصیل بتاتے ہوئے فرمایا اللہ کے ساتھ کسی کو شریک مت ٹھہراؤ چوری مت کرو، زنا مت کرو، کسی ایسے شخص کو ناحق قتل مت کرو جسے قتل کرنا اللہ نے حرام قرار دیا ہو، جادو مت کرو، سود مت کھاؤ کسی بےگناہ کو کسی طاقتور کے پاس مت لے جاؤ کہ وہ اسے قتل کردے کسی پاکدامن پر بدکاری کی تہمت نہ لگاؤ (یا یہ فرمایا کہ میدان جنگ سے راہ فرار اختیار نہ کرو) اور اے یہودیو ! تمہیں خصوصیت کے ساتھ حکم ہے کہ ہفتہ کے دن کے معاملے میں حد سے تجاوز نہ کرو۔ یہ سن کر ان دونوں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دست مبارک چومے اور پاؤں کو بھی بوسہ دیا اور کہنے لگے کہ ہم آپ کے نبی ہونے کی گواہی دیتے ہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا پھر تم میری پیروی کیوں نہیں کرتے ؟ انہوں نے جواب دیا کہ حضرت داؤد (علیہ السلام) نے یہ دعاء فرمائی تھی کہ ہمیشہ ان کی اولاد میں نبی آتے رہیں، ہمیں اندیشہ ہے کہ اگر ہم نے اسلام قبول کرلیا تو یہودی ہمیں قتل کردیں گے۔

مسند احمد:جلد ہشتم:حدیث نمبر 9 حدیث مرفوع
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ شُعْبَةَ حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ مُرَّةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلَمَةَ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ عَسَّالٍ قَالَ قَالَ رَجُلٌ مِنْ الْيَهُودِ لِآخَرَ انْطَلِقْ بِنَا إِلَى هَذَا النَّبِيِّ قَالَ لَا تَقُلْ هَذَا فَإِنَّهُ لَوْ سَمِعَهَا كَانَ لَهُ أَرْبَعُ أَعْيُنٍ قَالَ فَانْطَلَقْنَا إِلَيْهِ فَسَأَلْنَاهُ عَنْ هَذِهِ الْآيَةِ وَلَقَدْ آتَيْنَا مُوسَى تِسْعَ آيَاتٍ بَيِّنَاتٍ قَالَ لَا تُشْرِكُوا بِاللَّهِ شَيْئًا وَلَا تَقْتُلُوا النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلَّا بِالْحَقِّ وَلَا تَسْرِقُوا وَلَا تَزْنُوا وَلَا تَفِرُّوا مِنْ الزَّحْفِ وَلَا تَسْحَرُوا وَلَا تَأْكُلُوا الرِّبَا وَلَا تُدْلُوا بِبَرِيءٍ إِلَى ذِي سُلْطَانٍ لِيَقْتُلَهُ وَعَلَيْكُمْ خَاصَّةً يَهُودُ أَنْ لَا تَعْتَدُوا فِي السَّبْتِ فَقَالَا نَشْهَدُ إِنَّكَ رَسُولُ اللَّهِ

حضرت صفوان (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک یہودی نے اپنے ساتھی سے کہا کہ آؤ ! اس نبی کے پاس چل کر اس آیت کے متعلق ان سے پوچھتے ہیں کہ ” ہم نے موسیٰ کو نوواضح نشانیاں دی تھیں ” اس نے کہا کہ انہیں نبی مت کہو کیونکہ اگر انہوں نے یہ بات سن لی ان کی چار آنکھیں ہوجائیں گی، بہرحال ! انہوں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس آیت کے متعلق دریافت کیا تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کی تفصیل بتاتے ہوئے فرمایا اللہ کے ساتھ کسی کو شریک مت ٹھہراؤ چوری مت کرو، زنا مت کرو، کسی ایسے شخص کو ناحق قتل مت کرو جسے قتل کرنا اللہ نے حرام قرار دیا ہو، جادو مت کرو، سود مت کھاؤ کسی نے بےگناہ کو کسی طاقتور کے پاس مت لے جاؤ کہ وہ اسے قتل کردے کسی پاکدامن پر بدکاری کی تہمت نہ لگاؤ (یا یہ فرمایا کہ میدان جنگ سے راہ فراراختیار نہ کرو) اور اے یہودیو ! تمہیں خصوصیت کے ساتھ حکم ہے کہ ہفتہ کے دن کے معاملے میں حد سے تجاوز نہ کرو . یہ سن کر وہ دونوں کہنے لگے کہ ہم آپ کے نبی ہونے کی گواہی دیتے ہیں۔

مسند احمد:جلد ہشتم:حدیث نمبر 614 حدیث مرفوع
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ أَخْبَرَنِي عَوْنُ بْنُ أَبِي جُحَيْفَةَ قَالَ رَأَيْتُ أَبِي اشْتَرَى حَجَّامًا فَأَمَرَ بِالْمَحَاجِمِ فَكُسِرَتْ قَالَ فَسَأَلْتُهُ عَنْ ذَلِكَ فَقَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ ثَمَنِ الدَّمِ وَثَمَنِ الْكَلْبِ وَكَسْبِ الْبَغِيِّ وَلَعَنَ الْوَاشِمَةَ وَالْمُسْتَوْشِمَةَ وَآكِلَ الرِّبَا وَمُوكِلَهُ وَلَعَنَ الْمُصَوِّرَ

عون بن ابی جحیفہ (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے اپنے والد کو دیکھا کہ انہوں نے ایک سینگی لگانے والا غلام خریدا پھر انہوں نے سینگی لگانے کے اوزار کے متعلق حکم دیا تو اسے توڑ دیا گیا میں نے ان سے اس کے متعلق سوال کیا تو انہوں نے فرمایا کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خون کی قیمت، کتے کی قیمت اور فاحشہ عورت کی کمائی سے منع فرمایا ہے اور جسم گودنے اور گدوانے والی عورت، سود کھانے اور کھلانے والے اور مصور پر لعنت فرمائی ہے۔

مسند احمد:جلد ہشتم:حدیث نمبر 626 حدیث مرفوع
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَوْنِ بْنِ أَبِي جُحَيْفَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ اشْتَرَى غُلَامًا حَجَّامًا فَأَمَرَ بِمَحَاجِمِهِ فَكُسِرَتْ فَقُلْتُ لَهُ أَتَكْسِرُهَا قَالَ نَعَمْ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ ثَمَنِ الدَّمِ وَثَمَنِ الْكَلْبِ وَكَسْبِ الْبَغِيِّ وَلَعَنَ آكِلَ الرِّبَا وَمُوكِلَهُ وَالْوَاشِمَةَ وَالْمُسْتَوْشِمَةَ وَلَعَنَ الْمُصَوِّرَ

عون بن ابی جحیفہ (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے اپنے والد کو دیکھا کہ انہوں نے ایک سینگی لگانے والا غلام خریدا پھر انہوں نے سینگی لگانے کے اوزار کے متعلق حکم دیا تو اسے توڑ دیا گیا میں نے ان سے اس کے متعلق سوال کیا تو انہوں نے فرمایا کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خون کی قیمت، کتے کی قیمت اور فاحشہ عورت کی کمائی سے منع فرمایا ہے اور جسم گودنے اور گدوانے والی عورت، سود کھانے اور کھلانے والے اور مصور پر لعنت فرمائی ہے۔

مسند احمد:جلد نہم:حدیث نمبر 189 حدیث متواتر حدیث مرفوع
حَدَّثَنَا يَزِيدُ قَالَ أَخْبَرَنَا هِشَامٌ وَرَوْحٌ قَالَ ثَنَا هِشَامٌ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ سَرَيْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا كَانَ مِنْ آخِرِ اللَّيْلِ عَرَّسْنَا فَلَمْ نَسْتَيْقِظْ حَتَّى أَيْقَظَنَا حَرُّ الشَّمْسِ فَجَعَلَ الرَّجُلُ مِنَّا يَقُومُ دَهِشًا إِلَى طَهُورِهِ قَالَ فَأَمَرَهُمْ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَسْكُنُوا ثُمَّ ارْتَحَلْنَا فَسِرْنَا حَتَّى إِذَا ارْتَفَعَتْ الشَّمْسُ تَوَضَّأَ ثُمَّ أَمَرَ بِلَالًا فَأَذَّنَ ثُمَّ صَلَّى الرَّكْعَتَيْنِ قَبْلَ الْفَجْرِ ثُمَّ أَقَامَ فَصَلَّيْنَا فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ أَلَا نُعِيدُهَا فِي وَقْتِهَا مِنْ الْغَدِ قَالَ أَيَنْهَاكُمْ رَبُّكُمْ تَبَارَكَ وَتَعَالَى عَنْ الرِّبَا وَيَقْبَلُهُ مِنْكُمْ حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ حَدَّثَنَا زَائِدَةُ عَنْ هِشَامٍ قَالَ زَعَمَ الْحَسَنُ أَنَّ عِمْرَانَ بْنَ حُصَيْنٍ حَدَّثَهُ قَالَ أَسْرَيْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةً فَذَكَرَ الْحَدِيثَ

حضرت عمران (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ہمراہ کسی سفر میں تھے، رات کے وقت ایک مقام پر پڑواؤ کیا، تو فجر کی نماز کے وقت سب لوگ سوتے ہی رہ گئے، اس وقت بیدار ہوئے جب سورج طلوع ہوچکا تھا، جب سورج خوب بلند ہوگیا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک آدمی کو حکم دیا، اس نے اذان دی اور لوگوں نے دو سنتیں پڑھیں، پھر انہوں نے فرض نماز ادا کی، لوگ کہنے لگے یا رسول اللہ ! کیا ہم اسے کل آئندہ اس کے وقت میں دوبارہ نہ لوٹا لیں ؟ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کیا یہ ہوسکتا ہے کہ تمہارا رب تمہیں سود سے منع کرے اور خود اسے قبول کرلے ؟ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

مسند احمد:جلد نہم:حدیث نمبر 310 حدیث مرفوع
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا عَوْفٌ عَنْ أَبِي رَجَاءٍ الْعُطَارِدِيِّ حَدَّثَنَا سَمُرَةُ بْنُ جُنْدُبٍ الْفَزَارِيُّ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِمَّا يَقُولُ لِأَصْحَابِهِ هَلْ رَأَى أَحَدٌ مِنْكُمْ رُؤْيَا قَالَ فَيَقُصُّ عَلَيْهِ مَنْ شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَقُصَّ قَالَ وَإِنَّهُ قَالَ لَنَا ذَاتَ غَدَاةٍ إِنَّهُ أَتَانِي اللَّيْلَةَ آتِيَانِ وَإِنَّهُمَا ابْتَعَثَانِي وَإِنَّهُمَا قَالَا لِي انْطَلِقْ وَإِنِّي انْطَلَقْتُ مَعَهُمَا وَإِنَّا أَتَيْنَا عَلَى رَجُلٍ مُضْطَجِعٍ وَإِذَا آخَرُ قَائِمٌ عَلَيْهِ بِصَخْرَةٍ وَإِذَا هُوَ يَهْوِي عَلَيْهِ بِالصَّخْرَةِ لِرَأْسِهِ فَيَثْلَغُ بِهَا رَأْسَهُ فَيَتَدَهْدَهُ الْحَجَرُ هَاهُنَا فَيَتْبَعُ الْحَجَرَ يَأْخُذُهُ فَمَا يَرْجِعُ إِلَيْهِ حَتَّى يَصِحَّ رَأْسُهُ كَمَا كَانَ ثُمَّ يَعُودُ عَلَيْهِ فَيَفْعَلُ بِهِ مِثْلَ مَا فَعَلَ الْمَرَّةَ الْأُولَى قَالَ قُلْتُ سُبْحَانَ اللَّهِ مَا هَذَانِ قَالَ قَالَا لِي انْطَلِقْ انْطَلِقْ فَانْطَلَقْتُ مَعَهُمَا فَأَتَيْنَا عَلَى رَجُلٍ مُسْتَلْقٍ لِقَفَاهُ وَإِذَا آخَرُ قَائِمٌ عَلَيْهِ بِكَلُّوبٍ مِنْ حَدِيدٍ وَإِذَا هُوَ يَأْتِي أَحَدَ شِقَّيْ وَجْهِهِ فَيُشَرْشِرُ شِدْقَهُ إِلَى قَفَاهُ وَمَنْخِرَاهُ إِلَى قَفَاهُ وَعَيْنَاهُ إِلَى قَفَاهُ قَالَ ثُمَّ يَتَحَوَّلُ إِلَى الْجَانِبِ الْآخَرِ فَيَفْعَلُ بِهِ مِثْلَ مَا فَعَلَ بِالْجَانِبِ الْأَوَّلِ فَمَا يَفْرُغُ مِنْ ذَلِكَ الْجَانِبِ حَتَّى يَصِحَّ الْأَوَّلُ كَمَا كَانَ ثُمَّ يَعُودُ فَيَفْعَلُ بِهِ مِثْلَ مَا فَعَلَ بِهِ الْمَرَّةَ الْأُولَى قَالَ قُلْتُ سُبْحَانَ اللَّهِ مَا هَذَانِ قَالَ قَالَا لِي انْطَلِقْ انْطَلِقْ قَالَ فَانْطَلَقْنَا فَأَتَيْنَا عَلَى مِثْلِ بِنَاءِ التَّنُّورِ قَالَ عَوْفٌ وَأَحْسَبُ أَنَّهُ قَالَ وَإِذَا فِيهِ لَغَطٌ وَأَصْوَاتٌ قَالَ فَاطَّلَعْتُ فَإِذَا فِيهِ رِجَالٌ وَنِسَاءٌ عُرَاةٌ وَإِذَا هُمْ يَأْتِيهِمْ لَهِيبٌ مِنْ أَسْفَلَ مِنْهُمْ فَإِذَا أَتَاهُمْ ذَلِكَ اللَّهَبُ ضَوْضَوْا قَالَ قُلْتُ مَا هَؤُلَاءِ قَالَ قَالَا لِي انْطَلِقْ انْطَلِقْ قَالَ فَانْطَلَقْنَا فَأَتَيْنَا عَلَى نَهَرٍ حَسِبْتُ أَنَّهُ قَالَ أَحْمَرَ مِثْلِ الدَّمِ وَإِذَا فِي النَّهَرِ رَجُلٌ يَسْبَحُ ثُمَّ يَأْتِي ذَلِكَ الرَّجُلُ الَّذِي قَدْ جَمَعَ الْحِجَارَةَ فَيَفْغَرُ لَهُ فَاهُ فَيُلْقِمُهُ حَجَرًا حَجَرًا قَالَ فَيَنْطَلِقُ فَيَسْبَحُ مَا يَسْبَحُ ثُمَّ يَرْجِعُ إِلَيْهِ كُلَّمَا رَجَعَ إِلَيْهِ فَغَرَ لَهُ فَاهُ وَأَلْقَمَهُ حَجَرًا قَالَ قُلْتُ مَا هَذَا قَالَ قَالَا لِي انْطَلِقْ انْطَلِقْ فَانْطَلَقْنَا فَأَتَيْنَا عَلَى رَجُلٍ كَرِيهِ الْمَرْآةِ كَأَكْرَهِ مَا أَنْتَ رَاءٍ رَجُلًا مَرْآةً فَإِذَا هُوَ عِنْدَ نَارٍ لَهُ يَحُشُّهَا وَيَسْعَى حَوْلَهَا قَالَ قُلْتُ لَهُمَا مَا هَذَا قَالَ قَالَا لِي انْطَلِقْ انْطَلِقْ قَالَ فَانْطَلَقْنَا فَأَتَيْنَا عَلَى رَوْضَةٍ مُعْشِبَةٍ فِيهَا مِنْ كُلِّ نَوْرِ الرَّبِيعِ قَالَ وَإِذَا بَيْنَ ظَهْرَانَيْ الرَّوْضَةِ رَجُلٌ قَائِمٌ طَوِيلٌ لَا أَكَادُ أَنْ أَرَى رَأْسَهُ طُولًا فِي السَّمَاءِ وَإِذَا حَوْلَ الرَّجُلِ مِنْ أَكْثَرِ وِلْدَانٍ رَأَيْتُهُمْ قَطُّ وَأَحْسَنِهِ قَالَ قُلْتُ لَهُمَا مَا هَذَا وَمَا هَؤُلَاءِ قَالَ قَالَا لِي انْطَلِقْ انْطَلِقْ قَالَ فَانْطَلَقْنَا فَانْتَهَيْنَا إِلَى دَوْحَةٍ عَظِيمَةٍ لَمْ أَرَ دَوْحَةً قَطُّ أَعْظَمَ مِنْهَا وَلَا أَحْسَنَ قَالَ فَقَالَا لِي ارْقَ فِيهَا فَارْتَقَيْنَا فِيهَا فَانْتَهَيْتُ إِلَى مَدِينَةٍ مَبْنِيَّةٍ بِلَبِنٍ ذَهَبٍ وَلَبِنٍ فِضَّةٍ فَأَتَيْنَا بَابَ الْمَدِينَةِ فَاسْتَفْتَحْنَا فَفُتِحَ لَنَا فَدَخَلْنَا فَلَقِينَا فِيهَا رِجَالًا شَطْرٌ مِنْ خَلْقِهِمْ كَأَحْسَنِ مَا أَنْتَ رَاءٍ وَشَطْرٌ كَأَقْبَحِ مَا أَنْتَ رَاءٍ قَالَ فَقَالَا لَهُمْ اذْهَبُوا فَقَعُوا فِي ذَلِكَ النَّهَرِ فَإِذَا نَهَرٌ صَغِيرٌ مُعْتَرِضٌ يَجْرِي كَأَنَّمَا هُوَ الْمَحْضُ فِي الْبَيَاضِ قَالَ فَذَهَبُوا فَوَقَعُوا فِيهِ ثُمَّ رَجَعُوا إِلَيْنَا وَقَدْ ذَهَبَ ذَلِكَ السُّوءُ عَنْهُمْ وَصَارُوا فِي أَحْسَنِ صُورَةٍ قَالَ فَقَالَا لِي هَذِهِ جَنَّةُ عَدْنٍ وَهَذَاكَ مَنْزِلُكَ قَالَ فَبَيْنَمَا بَصَرِي صُعُدًا فَإِذَا قَصْرٌ مِثْلُ الرَّبَابَةِ الْبَيْضَاءِ قَالَا لِي هَذَاكَ مَنْزِلُكَ قَالَ قُلْتُ لَهُمَا بَارَكَ اللَّهُ فِيكُمَا ذَرَانِي فَلَأَدْخُلُهُ قَالَ قَالَا لِي الْآنَ فَلَا وَأَنْتَ دَاخِلُهُ قَالَ فَإِنِّي رَأَيْتُ مُنْذُ اللَّيْلَةِ عَجَبًا فَمَا هَذَا الَّذِي رَأَيْتُ قَالَ قَالَا لِي أَمَا إِنَّا سَنُخْبِرُكَ أَمَّا الرَّجُلُ الْأَوَّلُ الَّذِي أَتَيْتَ عَلَيْهِ يُثْلَغُ رَأْسُهُ بِالْحَجَرِ فَإِنَّهُ رَجُلٌ يَأْخُذُ الْقُرْآنَ فَيَرْفُضُهُ وَيَنَامُ عَنْ الصَّلَوَاتِ الْمَكْتُوبَةِ وَأَمَّا الرَّجُلُ الَّذِي أَتَيْتَ عَلَيْهِ يُشَرْشَرُ شِدْقُهُ إِلَى قَفَاهُ وَعَيْنَاهُ إِلَى قَفَاهُ وَمَنْخِرَاهُ إِلَى قَفَاهُ فَإِنَّهُ الرَّجُلُ يَغْدُو مِنْ بَيْتِهِ فَيَكْذِبُ الْكَذِبَةَ تَبْلُغُ الْآفَاقَ وَأَمَّا الرِّجَالُ وَالنِّسَاءُ الْعُرَاةُ الَّذِينَ فِي بِنَاءٍ مِثْلِ بِنَاءِ التَّنُّورِ فَإِنَّهُمْ الزُّنَاةُ وَالزَّوَانِي وَأَمَّا الرَّجُلُ الَّذِي يَسْبَحُ فِي النَّهَرِ وَيُلْقَمُ الْحِجَارَةَ فَإِنَّهُ آكِلُ الرِّبَا وَأَمَّا الرَّجُلُ الْكَرِيهُ الْمَرْآةِ الَّذِي عِنْدَ النَّارِ يَحُشُّهَا فَإِنَّهُ مَالِكٌ خَازِنُ جَهَنَّمَ وَأَمَّا الرَّجُلُ الطَّوِيلُ الَّذِي رَأَيْتَ فِي الرَّوْضَةِ فَإِنَّهُ إِبْرَاهِيمُ عَلَيْهِ السَّلَام وَأَمَّا الْوِلْدَانُ الَّذِينَ حَوْلَهُ فَكُلُّ مَوْلُودٍ مَاتَ عَلَى الْفِطْرَةِ قَالَ فَقَالَ بَعْضُ الْمُسْلِمِينَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَأَوْلَادُ الْمُشْرِكِينَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَوْلَادُ الْمُشْرِكِينَ وَأَمَّا الْقَوْمُ الَّذِينَ كَانَ شَطْرٌ مِنْهُمْ حَسَنًا وَشَطْرٌ قَبِيحًا فَإِنَّهُمْ خَلَطُوا عَمَلًا صَالِحًا وَآخَرَ سَيِّئًا فَتَجَاوَزَ اللَّهُ عَنْهُمْ سَمِعْت مِنْ عَبَّادِ بْنِ عَبَّادٍ يُخْبِرُ بِهِ عَنْ عَوْفٍ عَنْ أَبِي رَجَاءٍ عَنْ سَمُرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَيَتَدَهْدَهُ الْحَجَرُ هَاهُنَا قَالَ أَبِي فَجَعَلْتُ أَتَعَجَّبُ مِنْ فَصَاحَةِ عَبَّادٍ

حضرت سمرہ بن جندب (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فجر کی نماز پڑھ کر ہماری طرف متوجہ ہو کر فرماتے تھے کہ تم میں سے کسی نے آج رات کوئی خواب دیکھا ہے ؟ اگر کسی نے کوئی خواب دیکھا ہوتا تو عرض کردیتا تھا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اللہ کی مشیت کے موافق اس کی تعبیر دے دیتے تھے۔ چناچہ حسب دستور ایک روز حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہم سے پوچھا تم میں سے کسی نے کوئی خواب دیکھا ہے ؟ ہم نے عرض کیا نہیں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا میں نے آج رات خواب میں دیکھا کہ دو آدمی میرے پاس آئے اور میرا ہاتھ پکڑ کر مجھے پاک زمین (بیت المقدس) کی طرف لے گئے، وہاں ایک شخص بیٹھا ہوا تھا اور ایک آدمی کھڑا ہوا تھا جس کے ہاتھ میں لوہے کا آنکڑا تھا، کھڑا ہوا آدمی بیٹھے ہوئے آدمی کے منہ میں وہ آنکڑا ڈال کر ایک طرف سے اس کا جبڑا چیر کر گدی سے ملا دیتا تھا اور پھر دوسرے جبڑے کو بھی اسی طرح چیر کر گدی سے ملا دیتا تھا، اتنے میں پہلا جبڑا صحیح ہوجاتا تھا اور وہ دوبارہ پھر اسی طرح چیرتا تھا میں نے دریافت کیا یہ کیا بات ہے ؟ ان دونوں شخصوں نے کہا آگے چلو، ہم آگے چل دیئے، ایک جگہ پہنچ کر دیکھا کہ ایک شخص چت لیٹا ہے اور ایک اور آدمی اس کے سر پر پتھر لئے کھڑا ہے اور پتھر سے اس کے سر کو کچل رہا ہے، جب اس کے سر پر پتھر مارتا ہے تو پتھر لڑھک جاتا ہے اور وہ آدمی پتھر لینے چلا جاتا ہے، اتنے میں اس کا سر جڑ جاتا ہے اور مارنے والا آدمی پھر واپس آ کر اس کو مارتا ہے، میں نے پوچھا کہ یہ کون ہے ؟ ان دونوں شخصوں نے کہا کہ آگے چلو، ہم آگے چل دئیے، ایک جگہ دیکھا کہ تنور کی طرح ایک گڑھا ہے جس کا منہ تنگ ہے اور اندر سے کشادہ ہے، برہنہ مرد و عورت اس میں موجود ہیں اور آگ بھی اس میں جل رہی ہے جب آگ (تنور کے کناروں کے) قریب آجاتی ہے تو وہ لوگ اوپر اٹھ آتے ہیں اور باہر نکلنے کے قریب ہوجاتے ہیں اور جب آگ نیچے ہوجاتی ہے تو سب لوگ اندر ہوجاتے ہیں۔ میں نے پوچھا کہ یہ کون لوگ ہیں ؟ ان دونوں آدمیوں نے کہا کہ آگے چلو، ہم آگے چل دیئے اور ایک خون کی ندی پر پہنچے جس کے اندر ایک آدمی کھڑا تھا اور ندی کے کنارہ پر ایک اور آدمی موجود تھا جس کے آگے پتھر رکھے ہوئے تھے، اندر والا آدمی جب باہر نکلنے کے لئے آگے بڑھتا تھا تو باہر والا آدمی اس کے منہ پر پتھر مار کر پیچھے ہٹا دیتا تھا اور اصلی جگہ تک پہنچا دیتا تھا، دوبارہ پھر اندر والا آدمی نکلنا چاہتا تھا اور باہر والا آدمی اس کے منہ پر پتھر ماتا تھا اور اصلی جگہ تک پلٹا دیتا تھا، میں نے پوچھا کہ یہ کون ہے ؟ ان دونوں شخصوں نے کہا کہ آگے چلو، ہم آگے چل دیئے۔ ایک جگہ دیکھا کہ ایک درخت کے نیچے جڑ کے پاس ایک بوڑھا آدمی اور کچھ لڑکے موجود ہیں اور درخت کے قریب ایک اور آدمی ہے جس کے سامنے آگ موجود ہے اور وہ آگ جلا رہا ہے میرے دونوں ساتھی مجھے اس درخت کے اوپر چڑھا لے گئے اور ایک مکان میں داخل کیا، جس سے بہتر اور عمدہ میں نے کبھی کوئی مکان نہیں دیکھا گھر کے اندر مرد بھی تھے اور عورتیں بھی، بوڑھے بھی جوان بھی اور بچے بھی اس کے بعد وہ دونوں ساتھی مجھے اس مکان سے نکال کر درخت کے اوپر چڑھا کرلے گئے میں ایک شہر میں پہنچا جس کی تعمیر میں ایک اینٹ سونے کی اور ایک اینٹ چاندی کی استعمال کی گئی تھی، ہم نے دروازے پر پہنچ کر اسے کھٹکھٹایا، دروازہ کھلا اور ہم اندر داخل ہوئے تو ایسے لوگوں سے ملاقات ہوئی جن کا آدھا حصہ تو انتہائی حسین و جمیل تھا اور آدھا دھڑ انتہائی قبیح تھا، ان دونوں نے ان لوگوں سے کہا کہ جا کر اس نہر میں غوطہ لگاؤ، وہاں ایک چھوٹی سی نہر بہہ رہی تھی، جس کا پانی انتہائی سفید تھا، انہوں نے جا کر اس میں غوطہ لگایا، جب واپس آئے تو وہ قباحت ختم ہوچکی تھی اور وہ انتہائی خوبصورت ہوچکے تھے، پھر ان دونوں نے مجھ سے کہا کہ یہ جنت عدن ہے اور وہ آپ کا ٹھکانہ ہے، میں نے نظر اٹھا کر دیکھا تو سفید رنگ کا ایک محل نظر آیا، میں نے ان دونوں سے کہا کہ اللہ تمہیں برکتیں دے، مجھے چھوڑو کہ میں اس میں داخل ہوجاؤں انہوں نے کہا ابھی نہیں، البتہ آپ اس میں جائیں گے ضرور، میں نے کہا کہ تم دونوں نے مجھے رات بھر گھمایا اب جو کچھ میں نے دیکھا ہے اس کی تفصیل تو بیان کرو انہوں نے کہا کہ اچھا ہم بتاتے ہیں۔ جس شخص کے تم نے گلپھڑے چرتے ہوئے دیکھا تھا وہ جھوٹا آدمی تھا کہ جھوٹی باتیں بنا کر لوگوں سے کہتا تھا اور لوگ اس سے سیکھ کر اوروں سے نقل کرتے تھے یہاں تک کہ سارے جہان میں وہ جھوٹ مشہور ہوجاتا تھا، قیامت تک اس پر یہ عذاب رہے گا اور جس شخص کا سر کچلتے ہوئے تم نے دیکھا ہے اس شخص کو اللہ تعالیٰ نے قرآن کا علم عطا کیا تھا لیکن وہ فرض نماز سے غافل ہو کر رات کو سو جاتا تھا اور دن کو اس پر عمل نہ کرتا تھا قیامت تک اس پر یہی عذاب رہے گا اور جن لوگوں کو تم نے گڑھے میں دیکھا تھا وہ لوگ زنا کار تھے اور جس شخص کو تم نے خون کی نہر میں دیکھا تھا وہ شخص سودخور تھا اور درخت کی جڑ کے پاس جس بوڑھے مرد کو تم نے بیٹھے دیکھا تھا وہ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) تھے اور وہ لڑکے لوگوں کی وہ اولادیں تھیں جو بالغ ہونے سے قبل مرگئے تھے اور جو شخص بیٹھا آگ بھڑکا رہا تھا وہ مالک داروغہ دوزخ تھا، کسی مسلمان نے پوچھا یا رسول اللہ ! وہاں مشرکین کی اولاد تھی ؟ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ہاں ! اور وہ لوگ جن کا آدھا دھڑ حسین اور آدھا بدصورت تھا، یہ وہ لوگ تھے جنہوں نے اچھے اور برے دونوں طرح کے عمل کئے تھے، اللہ نے ان سے در گزر فرمایا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

مسند احمد:جلد نہم:حدیث نمبر 316 حدیث مرفوع
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ حَدَّثَنَا عَوْفٌ عَنْ أَبِي رَجَاءٍ عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ قَالَ قَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَيْتُ لَيْلَةَ أُسْرِيَ بِي رَجُلًا يَسْبَحُ فِي نَهَرٍ وَيُلْقَمُ الْحِجَارَةَ فَسَأَلْتُ مَا هَذَا فَقِيلَ لِي آكِلُ الرِّبَا

حضرت سمرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا شب معراج میں نے ایک آدمی کو دیکھا جو نہر میں تیر رہا تھا اور اس کے منہ میں پتھروں کا لقمہ دیا جا رہا تھا، میں نے اس کے متعلق پوچھا تو مجھے بتایا گیا کہ وہ سودخور ہے۔

مسند احمد:جلد نہم:حدیث نمبر 380 حدیث مرفوع
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا رَجَاءٍ الْعُطَارِدِيَّ يُحَدِّثُ عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا صَلَّى صَلَاةَ الْغَدَاةِ أَقْبَلَ عَلَيْنَا بِوَجْهِهِ فَقَالَ هَلْ رَأَى أَحَدٌ مِنْكُمْ اللَّيْلَةَ رُؤْيَا فَإِنْ كَانَ أَحَدٌ رَأَى تِلْكَ اللَّيْلَةَ رُؤْيَا قَصَّهَا عَلَيْهِ فَيَقُولُ فِيهَا مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَقُولَ فَسَأَلَنَا يَوْمًا فَقَالَ هَلْ رَأَى أَحَدٌ مِنْكُمْ اللَّيْلَةَ رُؤْيَا قَالَ فَقُلْنَا لَا قَالَ لَكِنْ أَنَا رَأَيْتُ رَجُلَيْنِ أَتَيَانِي فَأَخَذَا بِيَدَيَّ فَأَخْرَجَانِي إِلَى أَرْضٍ فَضَاءٍ أَوْ أَرْضٍ مُسْتَوِيَةٍ فَمَرَّا بِي عَلَى رَجُلٍ وَرَجُلٌ قَائِمٌ عَلَى رَأْسِهِ بِيَدِهِ كَلُّوبٌ مِنْ حَدِيدٍ فَيُدْخِلُهُ فِي شِدْقِهِ فَيَشُقُّهُ حَتَّى يَبْلُغَ قَفَاهُ ثُمَّ يُخْرِجُهُ فَيُدْخِلُهُ فِي شِقِّهِ الْآخَرِ وَيَلْتَئِمُ هَذَا الشِّقُّ فَهُوَ يَفْعَلُ ذَلِكَ بِهِ قُلْتُ مَا هَذَا قَالَا انْطَلِقْ فَانْطَلَقْتُ مَعَهُمَا فَإِذَا رَجُلٌ مُسْتَلْقٍ عَلَى قَفَاهُ وَرَجُلٌ قَائِمٌ بِيَدِهِ فِهْرٌ أَوْ صَخْرَةٌ فَيَشْدَخُ بِهَا رَأْسَهُ فَيَتَدَهْدَى الْحَجَرُ فَإِذَا ذَهَبَ لِيَأْخُذَهُ عَادَ رَأْسُهُ كَمَا كَانَ فَيَصْنَعُ مِثْلَ ذَلِكَ فَقُلْتُ مَا هَذَا قَالَا لِيَ انْطَلِقْ فَانْطَلَقْتُ مَعَهُمَا فَإِذَا بَيْتٌ مَبْنِيٌّ عَلَى بِنَاءِ التَّنُّورِ وَأَعْلَاهُ ضَيِّقٌ وَأَسْفَلُهُ وَاسِعٌ يُوقَدُ تَحْتَهُ نَارٌ فَإِذَا فِيهِ رِجَالٌ وَنِسَاءٌ عُرَاةٌ فَإِذَا أُوقِدَتْ ارْتَفَعُوا حَتَّى يَكَادُوا أَنْ يَخْرُجُوا فَإِذَا خَمَدَتْ رَجَعُوا فِيهَا فَقُلْتُ مَا هَذَا قَالَا لِيَ انْطَلِقْ فَانْطَلَقْتُ فَإِذَا نَهَرٌ مِنْ دَمٍ فِيهِ رَجُلٌ وَعَلَى شَطِّ النَّهَرِ رَجُلٌ بَيْنَ يَدَيْهِ حِجَارَةٌ فَيُقْبِلُ الرَّجُلُ الَّذِي فِي النَّهَرِ فَإِذَا دَنَا لِيَخْرُجَ رَمَى فِي فِيهِ حَجَرًا فَرَجَعَ إِلَى مَكَانِهِ فَهُوَ يَفْعَلُ ذَلِكَ بِهِ فَقُلْتُ مَا هَذَا فَقَالَا انْطَلِقْ فَانْطَلَقْتُ فَإِذَا رَوْضَةٌ خَضْرَاءُ فَإِذَا فِيهَا شَجَرَةٌ عَظِيمَةٌ وَإِذَا شَيْخٌ فِي أَصْلِهَا حَوْلَهُ صِبْيَانٌ وَإِذَا رَجُلٌ قَرِيبٌ مِنْهُ بَيْنَ يَدَيْهِ نَارٌ فَهُوَ يَحْشُشُهَا وَيُوقِدُهَا فَصَعِدَا بِي فِي الشَّجَرَةِ فَأَدْخَلَانِي دَارًا لَمْ أَرَ دَارًا قَطُّ أَحْسَنَ مِنْهَا فَإِذَا فِيهَا رِجَالٌ شُيُوخٌ وَشَبَابٌ وَفِيهَا نِسَاءٌ وَصِبْيَانٌ فَأَخْرَجَانِي مِنْهَا فَصَعِدَا بِي فِي الشَّجَرَةِ فَأَدْخَلَانِي دَارًا هِيَ أَحْسَنُ وَأَفْضَلُ مِنْهَا فِيهَا شُيُوخٌ وَشَبَابٌ فَقُلْتُ لَهُمَا إِنَّكُمَا قَدْ طَوَّفْتُمَانِي مُنْذُ اللَّيْلَةِ فَأَخْبِرَانِي عَمَّا رَأَيْتُ فَقَالَا نَعَمْ أَمَّا الرَّجُلُ الْأَوَّلُ الَّذِي رَأَيْتَ فَإِنَّهُ رَجُلٌ كَذَّابٌ يَكْذِبُ الْكَذِبَةَ فَتُحْمَلُ عَنْهُ فِي الْآفَاقِ فَهُوَ يُصْنَعُ بِهِ مَا رَأَيْتَ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ ثُمَّ يَصْنَعُ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى بِهِ مَا شَاءَ وَأَمَّا الرَّجُلُ الَّذِي رَأَيْتَ مُسْتَلْقِيًا فَرَجُلٌ آتَاهُ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى الْقُرْآنَ فَنَامَ عَنْهُ بِاللَّيْلِ وَلَمْ يَعْمَلْ بِمَا فِيهِ بِالنَّهَارِ فَهُوَ يُفْعَلُ بِهِ مَا رَأَيْتَ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ وَأَمَّا الَّذِي رَأَيْتَ فِي التَّنُّورِ فَهُمْ الزُّنَاةُ وَأَمَّا الَّذِي رَأَيْتَ فِي النَّهَرِ فَذَاكَ آكِلُ الرِّبَا وَأَمَّا الشَّيْخُ الَّذِي رَأَيْتَ فِي أَصْلِ الشَّجَرَةِ فَذَاكَ إِبْرَاهِيمُ عَلَيْهِ السَّلَام وَأَمَّا الصِّبْيَانُ الَّذِي رَأَيْتَ فَأَوْلَادُ النَّاسِ وَأَمَّا الرَّجُلُ الَّذِي رَأَيْتَ يُوقِدُ النَّارَ وَيَحْشُشُهَا فَذَاكَ مَالِكٌ خَازِنُ النَّارِ وَتِلْكَ النَّارُ وَأَمَّا الدَّارُ الَّتِي دَخَلْتَ أَوَّلًا فَدَارُ عَامَّةِ الْمُؤْمِنِينَ وَأَمَّا الدَّارُ الْأُخْرَى فَدَارُ الشُّهَدَاءِ وَأَنَا جِبْرِيلُ وَهَذَا مِيكَائِيلُ ثُمَّ قَالَا لِيَ ارْفَعْ رَأْسَكَ فَرَفَعْتُ رَأْسِي فَإِذَا هِيَ كَهَيْئَةِ السَّحَابِ فَقَالَا لِي وَتِلْكَ دَارُكَ فَقُلْتُ لَهُمَا دَعَانِي أَدْخُلْ دَارِي فَقَالَا لِي إِنَّهُ قَدْ بَقِيَ لَكَ عَمَلٌ لَمْ تَسْتَكْمِلْهُ فَلَوْ اسْتَكْمَلْتَهُ دَخَلْتَ دَارَكَ

حضرت سمرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ فجر کی نماز پڑھ کر ہماری طرف متوجہ ہو کر فرماتے تھے کہ کہ تم میں سے کسی نے آج رات کوئی خواب دیکھا ہے اگر کسی نے کوئی خواب دیکھا ہوتا تو بیان کردیتا اور آپ اللہ کی مشیت کے موافق اس کی تعبیر دے دیتے تھے۔ چناچہ حسب دستور ایک روز نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہم سے پوچھا کہ تم میں سے کسی نے کوئی خواب دیکھا ہے ہم نے عرض کیا نہیں آپ نے فرمایا میں نے آج رات خواب میں دیکھا ہے کہ دو آدمی میرے پاس آئے اور میرے ہاتھ پکڑ کر مجھے پاک زمین کی طرف لے گئے وہاں ایک شخص بیٹھا ہوا تھا اور ایک آدمی کھڑا ہوا تھا جس کے ہاتھ میں لوہے کا آنکڑا تھا کھڑا ہوا آدمی بیٹھے ہوئے آدمی کے منہ میں وہ آنکڑا ڈال کر ایک طرف سے اس کا جبڑا چیر کر گدی سے ملا دیتا تھا اور پھر دوسرے جبڑے کو بھی اس طرح چیر کر گدی سے ملا دیتا تھا اتنے میں پہلا جبڑا صحیح ہوجاتا تھا اور وہ دوبارہ اسی طرح چیرتا تھا۔ میں نے دریافت کیا یہ کیا بات ہے ؟ ان دونوں شخصوں نے کہا آگے چلو ہم آگے چل دیئے ایک جگہ پہنچ کر دیکھا کہ ایک شخص چت لیٹا ہوا ہے اور ایک آدمی اس کے سر پر پتھر لئے کھڑا ہے اور پتھر سے اس کا سر کچل دیا جاتا ہے جب اس کے سر پر پتھر مارا جاتا ہے تو پتھر لڑھک کر دور چلا جاتا ہے وہ آدمی پتھر لینے چلا جاتا ہے اتنے میں اس کا سر جڑ جاتا ہے اور مارنے والا آدمی پھر واپس آکر اس کو مارتا ہے میں نے پوچھا کہ یہ کون ہے ان دونوں شخصوں نے کہا کہ آگے چلو ہم آگے چل دیئے ایک جگہ دیکھا کہ تنور کی طرح ایک گڑھا ہے جس کا منہ تنگ ہے اور اندر سے کشادہ ہے برہنہ مرد و عورت اس میں موجود ہیں اور آگ بھی اس میں جل رہی ہے جب آگ تنور کے کناروں کے قریب آجاتی ہے تو وہ لوگ اوپر اٹھ آتے ہیں اور باہر نکلنے کے قریب ہوجاتے ہیں اور جب آگ نیچے ہوجاتی ہے تو سب لوگ اندر ہوجاتے ہیں میں نے پوچھا یہ کون ہیں ان دونوں نے کہا آگے چلو ہم آگے چل دیئے اور ایک خون کی ندی پر پہنچے جس کے اندر ایک آدمی کھڑا تھا اور ندی کے کنارہ پر ایک اور آدمی موجود تھا جس کے آگے پتھر رکھے ہوئے تھے اور اندر آدمی جب باہر نکلنے کے لئے آگے بڑھتا تو باہر والا اس کے منہ پر پتھر مارتا وہ پیچھے ہٹ جاتا اور اصلی جگہ پر پہنچا دیتا تھا دوبارہ پھر اندر والا آدمی جب باہر نکلنے کے لئے آگے بڑھتا تو باہر والا آدمی اس کے منہ پر پتھر مارتا تھا اور اصلی جگہ پر پہنچا دیتا تھا۔ میں نے پوچھا کہ یہ کون ہیں ان دونوں شخصوں نے کہا آگے چلو ہم آگے چل دیئے ایک جگہ دیکھا کہ ایک درخت کے نیچے جڑ کے پاس ایک بوڑھا آدمی اور کچھ لڑکے موجود ہیں اور درخت کے قریب ایک اور آدمی ہے جس کے سامنے آگ موجود ہے اور وہ آگ جلا رہا ہے میرے دونوں ساتھی مجھے اس درخت کے اوپر چڑھا لے گئے اور ایک مکان میں داخل کیا جس سے بہتر اور عمدہ میں نے کبھی کوئی مکان نہیں دیکھا گھر کے اندر مرد بھی تھے اور عورتیں بھی تھیں اور بوڑھے جوان بھی اور بچے بھی اس کے بعد وہ دونوں ساتھی مجھے اس مکان سے نکال کر درخت کے اوپر چڑھے اور وہاں ایک اور مکان میں داخل ہوئے جس سے بہتر میں نے کبھی کوئی مکان نہیں دیکھا اس میں بھی بڈھے جوان سب طرح کے آدمی تھے آخر کار میں نے کہا کہ تم دونوں نے مجھے رات بھر گھمایا اب جو کچھ میں نے دیکھا ہے اس کی تفصیل تو بیان کرو انہوں نے کہا اچھا ہم بتاتے ہیں۔ جس شخص کو تم نے گلپھڑے چرتے ہوئے دیکھا تھا وہ جھوٹا آدمی تھا کہ جھوٹی باتیں بنا کر لوگوں سے کہتا تھا اور لوگ اس سے سیکھ کر اوروں سے نقل کرتے تھے یہاں تک کہ سارے جہان میں وہ جھوٹ مشہور ہوجاتا تھا قیامت تک اس پر یہ عذاب ہوتا رہے گا۔ اور جس شخص کا سر کچلتے ہوئے تم نے دیکھا تھا اس شخص کو اللہ نے قرآن کا علم دیا تھا لیکن وہ قرآن سے غافل ہو کر رات کو سوجاتا تھا اور دن کو اس پر عمل نہ کرتا تھا قیامت تک اس کو اسی طرح عذاب ہوتا رہے گا۔ اور جن لوگوں کو تم نے گڑھے میں دیکھا تھا وہ لوگ زناکار تھے اور جس شخص کو تم نے خون کی نہر میں دیکھا تھا وہ شخص سودخور تھا اور درخت کی جڑ کے پاس جس بوڑھے مرد کو تم نے دیکھا تھا وہ حضرت ابراہیم تھے اور وہ لڑکے لوگوں کی وہ اولادیں تھیں جو بالغ ہونے سے قبل مرگئے تھے اور جو شخص بیٹھا ہوا آگ بھڑکا رہا تھا تو وہ مالک داروغہ تھا اور اول جس مکان میں تم داخل ہوئے تھے وہ عام ایمان داروں کا مکان تھا اور یہ مکان شہیدوں کا ہے اور میں جبرائیل ہوں اور یہ میکائیل ہیں اب تم اپنا سر اٹھاؤ میں نے سر اٹھا کر دیکھا تو میرے اوپر ابر سایہ کئے ہوئے تھا انہوں نے کہا یہ تمہارا مقام ہے میں نے کہا کہ مجھے اب اپنے مکان میں جانے دو انہوں نے کہا کہ ابھی تمہاری مدت حیات باقی ہے عمر پوری نہیں ہوئی جب مدت زندگی پوری کرچکو گے تو اپنے مکان میں آجاؤ گے۔

مسند احمد:جلد نہم:حدیث نمبر 848 حدیث مرفوع
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَبِي حُرَّةَ الرَّقَاشِيِّ عَنْ عَمِّهِ قَالَ كُنْتُ آخِذًا بِزِمَامِ نَاقَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي أَوْسَطِ أَيَّامِ التَّشْرِيقِ أَذُودُ عَنْهُ النَّاسَ فَقَالَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ أَتَدْرُونَ فِي أَيِّ شَهْرٍ أَنْتُمْ وَفِي أَيِّ يَوْمٍ أَنْتُمْ وَفِي أَيِّ بَلَدٍ أَنْتُمْ قَالُوا فِي يَوْمٍ حَرَامٍ وَشَهْرٍ حَرَامٍ وَبَلَدٍ حَرَامٍ قَالَ فَإِنَّ دِمَاءَكُمْ وَأَمْوَالَكُمْ وَأَعْرَاضَكُمْ عَلَيْكُمْ حَرَامٌ كَحُرْمَةِ يَوْمِكُمْ هَذَا فِي شَهْرِكُمْ هَذَا فِي بَلَدِكُمْ هَذَا إِلَى يَوْمِ تَلْقَوْنَهُ ثُمَّ قَالَ اسْمَعُوا مِنِّي تَعِيشُوا أَلَا لَا تَظْلِمُوا أَلَا لَا تَظْلِمُوا أَلَا لَا تَظْلِمُوا إِنَّهُ لَا يَحِلُّ مَالُ امْرِئٍ إِلَّا بِطِيبِ نَفْسٍ مِنْهُ أَلَا وَإِنَّ كُلَّ دَمٍ وَمَالٍ وَمَأْثَرَةٍ كَانَتْ فِي الْجَاهِلِيَّةِ تَحْتَ قَدَمِي هَذِهِ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ وَإِنَّ أَوَّلَ دَمٍ يُوضَعُ دَمُ رَبِيعَةَ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ كَانَ مُسْتَرْضِعًا فِي بَنِي لَيْثٍ فَقَتَلَتْهُ هُذَيْلٌ أَلَا وَإِنَّ كُلَّ رِبًا كَانَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ مَوْضُوعٌ وَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَضَى أَنَّ أَوَّلَ رِبًا يُوضَعُ رِبَا الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ لَكُمْ رُءُوسُ أَمْوَالِكُمْ لَا تَظْلِمُونَ وَلَا تُظْلَمُونَ أَلَا وَإِنَّ الزَّمَانَ قَدْ اسْتَدَارَ كَهَيْئَتِهِ يَوْمَ خَلَقَ اللَّهُ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضَ ثُمَّ قَرَأَ إِنَّ عِدَّةَ الشُّهُورِ عِنْدَ اللَّهِ اثْنَا عَشَرَ شَهْرًا فِي كِتَابِ اللَّهِ يَوْمَ خَلَقَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضَ مِنْهَا أَرْبَعَةٌ حُرُمٌ ذَلِكَ الدِّينُ الْقَيِّمُ فَلَا تَظْلِمُوا فِيهِنَّ أَنْفُسَكُمْ أَلَا لَا تَرْجِعُوا بَعْدِي كُفَّارًا يَضْرِبُ بَعْضُكُمْ رِقَابَ بَعْضٍ أَلَا إِنَّ الشَّيْطَانَ قَدْ أَيِسَ أَنْ يَعْبُدَهُ الْمُصَلُّونَ وَلَكِنَّهُ فِي التَّحْرِيشِ بَيْنَكُمْ فَاتَّقُوا اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ فِي النِّسَاءِ فَإِنَّهُنَّ عِنْدَكُمْ عَوَانٌ لَا يَمْلِكْنَ لِأَنْفُسِهِنَّ شَيْئًا وَإِنَّ لَهُنَّ عَلَيْكُمْ وَلَكُمْ عَلَيْهِنَّ حَقًّا أَنْ لَا يُوطِئْنَ فُرُشَكُمْ أَحَدًا غَيْرَكُمْ وَلَا يَأْذَنَّ فِي بُيُوتِكُمْ لِأَحَدٍ تَكْرَهُونَهُ فَإِنْ خِفْتُمْ نُشُوزَهُنَّ فَعِظُوهُنَّ وَاهْجُرُوهُنَّ فِي الْمَضَاجِعِ وَاضْرِبُوهُنَّ ضَرْبًا غَيْرَ مُبَرِّحٍ قَالَ حُمَيْدٌ قُلْتُ لِلْحَسَنِ مَا الْمُبَرِّحُ قَالَ الْمُؤَثِّرُ وَلَهُنَّ رِزْقُهُنَّ وَكِسْوَتُهُنَّ بِالْمَعْرُوفِ وَإِنَّمَا أَخَذْتُمُوهُنَّ بِأَمَانَةِ اللَّهِ وَاسْتَحْلَلْتُمْ فُرُوجَهُنَّ بِكَلِمَةِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَمَنْ كَانَتْ عِنْدَهُ أَمَانَةٌ فَلْيُؤَدِّهَا إِلَى مَنْ ائْتَمَنَهُ عَلَيْهَا وَبَسَطَ يَدَيْهِ فَقَالَ أَلَا هَلْ بَلَّغْتُ أَلَا هَلْ بَلَّغْتُ أَلَا هَلْ بَلَّغْتُ ثُمَّ قَالَ لِيُبَلِّغْ الشَّاهِدُ الْغَائِبَ فَإِنَّهُ رُبَّ مُبَلَّغٍ أَسْعَدُ مِنْ سَامِعٍ قَالَ حُمَيْدٌ قَالَ الْحَسَنُ حِينَ بَلَّغَ هَذِهِ الْكَلِمَةَ قَدْ وَاللَّهِ بَلَّغُوا أَقْوَامًا كَانُوا أَسْعَدَ بِهِ

حضرت ابورقاشی اپنے چچا سے نقل کرتے ہیں ایام تشریق کے درمیانی دن نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اونٹنی کی لگام میں نے پکڑی ہوئی تھی اور لوگوں پیچھے ہٹا رہا تھا نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خطبہ دیتے ہوئے فرمایا کہ کیا تم جانتے ہو کہ آج تم کس دن میں ہو ؟ کس مہینے میں ہو ؟ اور کس شہر میں ہو لوگوں نے عرض کیا حرمت والے دن میں ہیں اور حرمت والے مہینے میں اور حرمت والے شہر میں۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا پھر تمہاری جان، مال اور عزت آبرو ایک دوسرے کے لئے اسی طرح حرمت والے ہیں جس طرح یہ دن اور یہ مہینہ اور اس شہر میں ہے یہاں تک کہ تم اپنے رب سے جا ملو۔ پھر فرمایا کہ لوگو میری بات سنو تمہیں زندگی ملے گی خبردار کسی پر ظلم نہ کرو تین مرتبہ فرمایا کسی شخص کا مال اس کی دلی رضامندی کے بغیر حلال نہیں ہے یادر کھو۔ ہر وہ خون، مالی معاملہ اور فخر ومباہات کی چیزیں جو زمانہ جاہلیت میں تھیں آج میرے ان دو قدموں کے نیچے ہیں قیامت تک کے لئے اور سب سے پہلا خون جو معاف کیا جاتا ہے وہ ربیعہ بن حارث بن عبدالمطلب کا ہے جو بنولیث کے یہاں دودھ پیتا بچہ تھا تھا اور بنوہذیل نے اسے قتل کردیا تھا اسی طرح زمانہ جاہلیت کا ہر سود ختم کیا جاتا ہے اور اللہ کا یہ فیصلہ ہے کہ سب سے پہلا سود حضرت عباس بن عبدالمطلب کا ختم کیا جاتا ہے تمہیں تمہارا اصل راس المال ملے گا جس میں تم ظلم کرو اور نہ تم پر ظلم کیا جائے۔ یاد رکھو زمانہ اسی کی ہیئت پر واپس گھوم کر آگیا ہے جس پر اللہ نے زمین و آسمان کو پیدا کیا تھا پھر یہ آیت تلاوت فرمائی ” اللہ کے نزدیک اللہ کے فیصلے میں اسی دن مہینوں کی گنتی بارہ تھی جب اس نے آسمان و زمین کو پیدا کیا تھا ان میں سے چار مہینے حرمت والے ہیں یہ سیدھا دین ہے لہذا ان مہینوں میں اپنے اوپر ظلم نہ کرو۔ ” خبردار میرے بعد کافر نہ ہوجانا کہ ایک دوسرے کی گردنیں مارنے لگو یادر کھو شیطان اس بات سے مایوس ہوچکا ہے کہ اب نمازی اس کی پوجا کریں گے لیکن وہ تمہارے درمیان پھوٹ ڈالتا رہے گا عورتیں کے معاملے میں اللہ سے ڈرتے رہنا کیونکہ وہ تمہارے زیرنگین ہیں خود وہ کسی چیز کی مالک نہیں ان کے تم پر اور تمہارے ان پر کچھ حقوق ہیں۔ وہ تمہارے بستروں پر تمہارے علاوہ کسی کو نہ آنے دیں کسی ایسے شخص کو تمہارے گھروں میں آنے کی اجازت نہ دیں جس کو تم اچھا نہ سمجھتے ہو اگر تمہیں ان کی نافرمانی سے خطرہ ہو تو انہیں سمجھاؤ ان کے بستر الگ کردو اور اس طرح مارو جس سے کوئی نقصان نہ ہو ان کا کھانا پینا اور کپڑے بھلے طریقے سے تمہارے ذمہ ہیں تم نے انہیں امانتاً لیا ہے اور اللہ کے کلمہ کے ذریعے ان کی شرمگاہوں کو اپنے لئے حلال کیا ہے۔ خبردار جس کے پاس کوئی امانت ہو اس کو امانت رکھوانے والے کے لئے حوالے کردیا جائے اور پھر ہاتھ پھیلا کر فرمایا کیا میں نے پیغام الٰہی پہنچا دیا ؟ (تین مرتبہ فرمایا) پھر فرمایا حاضرین غائبین تک یہ باتیں پہنچا دیں کیونکہ بہت سے غائبین سننے والوں سے زیادہ سعادت مند ہوتے ہیں۔

مسند احمد:جلد نہم:حدیث نمبر 1822 حدیث مرفوع
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ إِسْحَاقَ وَعَفَّانُ قَالَا ثَنَا وُهَيْبٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ طَاوُسٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا رِبَا فِيمَا كَانَ يَدًا بِيَدٍ قَالَ يَعْنِي إِنَّمَا الرِّبَا فِي النَّسِيئَةِ

حضرت اسامہ بن زید (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا نقد معاملے میں سود نہیں ہوتا، وہ تو ادھار میں ہوتا ہے۔

مسند احمد:جلد نہم:حدیث نمبر 1829 حدیث مرفوع
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ حَدَّثَنَا عَمْرٌو يَعْنِي ابْنَ دِينَارٍ عَنْ أَبِي صَالِحٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا سَعِيدٍ يَقُولُ الذَّهَبُ بِالذَّهَبِ وَزْنًا بِوَزْنٍ قَالَ فَلَقِيتُ ابْنَ عَبَّاسٍ فَقُلْتُ أَرَأَيْتَ مَا تَقُولُ أَشَيْئًا وَجَدْتَهُ فِي كِتَابِ اللَّهِ أَوْ سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَيْسَ بِشَيْءٍ وَجَدْتُهُ فِي كِتَابِ اللَّهِ أَوْ سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَكِنْ أَخْبَرَنِي أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الرِّبَا فِي النَّسِيئَةِ

ابوصالح کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابوسعید (رض) کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ سونے کو سونے کے بدلے برابر وزن کے ساتھ بیچاجائے حضرت ابن عباس (رض) سے میری ملاقات ہوئی تو میں نے ان سے پوچھا کہ آپ جو بات کہتے ہیں یہ بتائیے کہ اس کا ثبوت آپ کو قرآن میں ملتا ہے یا آپ نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس کے متعلق کچھ سنا ہے ؟ انہوں نے فرمایا کہ یہ چیز نہ تو مجھے کتاب اللہ میں ملی ہے اور نہ ہی میں نے براہ راست نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنی ہے البتہ حضرت اسامہ بن زید (رض) نے مجھے بتایا ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا سود کا تعلق ادھار سے ہوتا ہے۔

مسند احمد:جلد نہم:حدیث نمبر 1836 حدیث مرفوع
حَدَّثَنَا عَفَّانُ ثَنَا وُهَيْبٌ حَدَّثَنَا ابْنُ طَاوُسٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا رِبَا فِيمَا كَانَ يَدًا بِيَدٍ

حضرت اسامہ بن زید (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا نقد معاملے میں سود نہیں ہوتا وہ تو ادھار میں ہوتا ہے۔

مسند احمد:جلد نہم:حدیث نمبر 1841 حدیث مرفوع
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ حَدَّثَنَا أَبِي عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَلِيِّ بْنِ أَبِي رَافِعٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ حَدَّثَنِي أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَا رِبًا إِلَّا فِي النَّسِيئَةِ

حضرت اسامہ بن زید (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا نقد معاملے میں سود نہیں ہوتا وہ تو ادھار میں ہوتا ہے۔

مسند احمد:جلد نہم:حدیث نمبر 1853 حدیث مرفوع
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي يَزِيدَ سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ يَقُولُ حَدَّثَنِي أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ مَرَّةً أَخْبَرَنِي أُسَامَةُ أَنَّهُ قَالَ الرِّبَا فِي النَّسِيئَةِ

حضرت اسامہ بن زید (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا نقد معاملے میں سود نہیں ہوتا وہ تو ادھار میں ہوتا ہے۔

مسند احمد:جلد نہم:حدیث نمبر 1870 حدیث مرفوع
حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِي الْفُرَاتِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ يَعْنِي الصَّائِغَ عَنْ عَطَاءٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ حَدَّثَنِي أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الرِّبَا فِي النَّسِيئَةِ

حضرت اسامہ بن زید (رض) نے مجھے بتایا ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا نقد معاملے میں سود نہیں ہوتا وہ تو ادھار میں ہوتا ہے۔

مسند احمد:جلد نہم:حدیث نمبر 1888 حدیث مرفوع
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ أَنَا خَالِدٌ الْحَذَّاءُ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا الرِّبَا فِي النَّسَاءِ

حضرت اسامہ بن زید (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا سود کا تعلق ادھار سے ہوتا ہے۔

مسند احمد:جلد نہم:حدیث نمبر 1890 حدیث مرفوع
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنْ ذَكْوَانَ قَالَ أَرْسَلَنِي أَبُو سَعِيدٍ الْخُدْرِيُّ إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قُلْ لَهُ فِي الصَّرْفِ أَسَمِعْتَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا لَمْ نَسْمَعْ أَوْ قَرَأْتَ فِي كِتَابِ اللَّهِ مَا لَمْ نَقْرَأْ قَالَ بِكُلٍّ لَا أَقُولُ وَلَكِنِّي سَمِعْتُ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ يُحَدِّثُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا رِبًا إِلَّا فِي الدَّيْنِ أَوْ قَالَ فِي النَّسِيئَةِ

ذکوان کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابوسعید خدری (رض) نے مجھے حضرت ابن عباس (رض) کے پاس یہ پوچھنے کے لئے بھیجا کہ بیع صرف کے متعلق آپ جو بات کہتے ہیں، یہ بتائیے کہ اس کا ثبوت آپ کو قرآن میں ملتا ہے یا آپ نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس کے متعلق کچھ سنا ہے ؟ انہوں نے فرمایا کہ یہ چیز نہ تو مجھے کتاب اللہ میں ملی ہے اور نہ ہی میں نے براہ راست نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنی ہے البتہ حضرت اسامہ بن زید (رض) نے مجھے بتایا ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا سود کا تعلق ادھار سے ہوتا ہے۔

مسند احمد:جلد نہم:حدیث نمبر 2025 حدیث مرفوع
حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ يَعْنِي ابْنَ حَازِمٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حَنْظَلَةَ غَسِيلِ الْمَلَائِكَةِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دِرْهَمٌ رِبًا يَأْكُلُهُ الرَّجُلُ وَهُوَ يَعْلَمُ أَشَدُّ مِنْ سِتَّةٍ وَثَلَاثِينَ زَنْيَةً

حضرت عبداللہ بن حنظلہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا سود کا وہ ایک درہم جو انسان جانتے بوجھتے کھاتا ہے ٣٦ مرتبہ بدکاری سے زیادہ سخت گناہ ہے۔

مسند احمد:جلد نہم:حدیث نمبر 2026 حدیث مقطوع
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ رُفَيْعٍ عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ عَنِ ابْنِ حَنْظَلَةَ بْنِ الرَّاهِبِ عَنْ كَعْبٍ قَالَ لَأَنْ أَزْنِيَ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ زَنْيَةً أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ آكُلَ دِرْهَمَ رِبًا يَعْلَمُ اللَّهُ أَنِّي أَكَلْتُهُ حِينَ أَكَلْتُهُ رِبًا

کعب احبار کہتے ہیں کہ میرے نزدیک ٣٣ مرتبہ بدکاری کرنا اس بات سے زیادہ پسندیدہ ہے کہ میں جانتے بوجھتے سود کا ایک درہم کھاؤں۔

مسند احمد:جلد نہم:حدیث نمبر 2295 حدیث مرفوع
حَدَّثَنَا حَسَنٌ حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي جَعْفَرٍ عَنْ خَالِدِ بْنِ أَبِي عِمْرَانَ عَنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ شَفَعَ لِأَحَدٍ شَفَاعَةً فَأَهْدَى لَهُ هَدِيَّةً فَقَبِلَهَا فَقَدْ أَتَى بَابًا عَظِيمًا مِنْ الرِّبَا

حضرت ابو امامہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا جو شخص کسی کی سفارش کرے اور سفارش کروانے والا اسے کوئی ہدیہ پیش کرے جسے وہ قبول کرلے تو وہ سود کے ایک عظیم دروازے میں داخل ہوگیا۔

مسند احمد:جلد نہم:حدیث نمبر 2700 حدیث مرفوع
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ خَالِدٍ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ أَبِي الْأَشْعَثِ قَالَ كَانَ أُنَاسٌ يَبِيعُونَ الْفِضَّةَ مِنْ الْمَغَانِمِ إِلَى الْعَطَاءِ فَقَالَ عُبَادَةُ بْنُ الصَّامِتِ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الذَّهَبِ بِالذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ بِالْفِضَّةِ وَالتَّمْرِ بِالتَّمْرِ وَالْبُرِّ بِالْبُرِّ وَالشَّعِيرِ بِالشَّعِيرِ وَالْمِلْحِ بِالْمِلْحِ إِلَّا سَوَاءً بِسَوَاءٍ مِثْلًا بِمِثْلٍ فَمَنْ زَادَ وَاسْتَزَادَ فَقَدْ أَرْبَى

ابوالاشعث (رض) کہتے ہیں کہ مال غنیمت سے حاصل ہونے والی چاندی کو لوگ وظیفہ کی رقم حاصل ہونے پر موقوف کر کے بیچا کرتے تھے یہ دیکھ کر حضرت عبادہ (رض) نے فرمایا کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سونے کی سونے کے بدلے چاندی کی چاندی کے بدلے، کجھور کی کجھور کے بدلے، گندم کی گندم کے بدلے، جو کی جو کے بدلے اور نمک کے بدلے نمک کی بیع سے منع فرمایا ہے۔ الاّ یہ کہ وہ برابر برابر ہو جو شخص اضافہ کرے یا اضافہ کی درخواست کرے تو اس نے سودی معاملہ کیا۔

مسند احمد:جلد نہم:حدیث نمبر 2742 حدیث مرفوع
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ أَبِي الْأَشْعَثِ الصَّنْعَانِيِّ عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الذَّهَبُ بِالذَّهَبِ وَالْفِضَّةُ بِالْفِضَّةِ وَالْبُرُّ بِالْبُرِّ وَالشَّعِيرُ بِالشَّعِيرِ وَالتَّمْرُ بِالتَّمْرِ وَالْمِلْحِ بِالْمِلْحِ مِثْلًا بِمِثْلٍ يَدًا بِيَدٍ فَإِذَا اخْتَلَفَ فِيهِ الْأَوْصَافُ فَبِيعُوا كَيْفَ شِئْتُمْ إِذَا كَانَ يَدًا بِيَدٍ

ابوالاشعث (رض) کہتے ہیں کہ مال غنیمت سے حاصل ہونے والی چاندی کو لوگ وظیفہ کی رقم حاصل ہونے پر موقوف کر کے بیچا کرتے تھے یہ دیکھ کر حضرت عبادہ (رض) نے فرمایا کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سونے کی سونے کے بدلے چاندی کی چاندی کے بدلے، کجھور کی کجھور کے بدلے، گندم کی گندم کے بدلے، جو کی جو کے بدلے اور نمک کے بدلے نمک کی بیع سے منع فرمایا ہے۔ الاّ یہ کہ وہ برابر برابر ہو جو شخص اضافہ کرے یا اضافہ کی درخواست کرے تو اس نے سودی معاملہ کیا۔

مسند احمد:جلد نہم:حدیث نمبر 2744 حدیث مرفوع
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ حَدَّثَنَا سَلَمَةُ بْنُ عَلْقَمَةَ عَنِ ابْنِ سِيرِينَ حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ يَسَارٍ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُبَيْدٍ وَقَدْ كَانَ يُدْعَى ابْنَ هُرْمُزَ قَالَ جَمَعَ الْمَنْزِلُ بَيْنَ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ وَبَيْنَ مُعَاوِيَةَ إِمَّا فِي كَنِيسَةٍ وَإِمَّا فِي بِيعَةٍ فَقَامَ عُبَادَةُ فَقَالَ نَهَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الذَّهَبِ بِالذَّهَبِ وَالْوَرِقِ بِالْوَرِقِ وَالتَّمْرِ بِالتَّمْرِ وَالْبُرِّ بِالْبُرِّ وَالشَّعِيرِ بِالشَّعِيرِ وَقَالَ أَحَدُهُمَا وَالْمِلْحِ بِالْمِلْحِ وَلَمْ يَقُلْهُ الْآخَرُ وَقَالَ أَحَدُهُمَا مَنْ زَادَ أَوْ ازْدَادَ فَقَدْ أَرْبَى وَلَمْ يَقُلْهُ الْآخَرُ وَأَمَرَنَا أَنْ نَبِيعَ الذَّهَبَ بِالْفِضَّةِ وَالْفِضَّةَ بِالذَّهَبِ وَالْبُرَّ بِالشَّعِيرِ وَالشَّعِيرَ بِالْبُرِّ يَدًا بِيَدٍ كَيْفَ شِئْنَا

ایک مرتبہ حضرت عبادہ (رض) اور امیر معاویہ (رض) کسی گرجے یا عبادت خانے میں جمع ہوئے حضرت عبادہ (رض) کھڑے ہوئے اور کہنے لگے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں سونے کی سونے کے بدلے چاندی کی چاندی کے بدلے، کجھور کی کجھور کے بدلے، گندم کی گندم کے بدلے، جو کی جو کے بدلے اور نمک کے بدلے نمک کی بیع سے منع فرمایا ہے۔ الاّ یہ کہ وہ برابر برابر ہو جو شخص اضافہ کرے یا اضافہ کی درخواست کرے تو اس نے سودی معاملہ کیا۔ البتہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں اس چیز کی اجازت دی ہے کہ سونے کو چاندی کے بدلے اور چاندی کو سونے کے بدلے گندم کو جو کے بدلے اور جو کو گندم کے بدلے ہاتھوں ہاتھ بیچ سکتے ہیں جیسے چاہیں۔

مسند احمد:جلد نہم:حدیث نمبر 4177 حدیث متواتر حدیث مرفوع
حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ مُسْلِمٍ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ لَمَّا نَزَلَتْ الْآيَاتُ مِنْ آخِرِ الْبَقَرَةِ فِي الرِّبَا خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْمَسْجِدِ وَحَرَّمَ التِّجَارَةَ فِي الْخَمْرِ حَدَّثَنَا ابْنُ جَعْفَرٍ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سُلَيْمَانَ سَمِعْتُ أَبَا الضُّحَى مَعْنَاهُ يَعْنِي لَمَّا نَزَلَتْ الْآيَاتُ مِنْ آخِرِ سُورَةِ الْبَقَرَةِ

حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ جب سورت بقرہ کی آخری آیات ” جو سود سے متعلق ہیں ” نازل ہوئیں تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مسجد کی طرف روانہ ہوئے اور شراب کی تجارت کو بھی حرام قرار دے دیا۔

مسند احمد:جلد نہم:حدیث نمبر 4665 حدیث متواتر حدیث مرفوع
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سُلَيْمَانَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا الضُّحَى يُحَدِّثُ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا قَالَتْ لَمَّا أُنْزِلَتْ الْآيَاتُ الْأَوَاخِرُ مِنْ سُورَةِ الْبَقَرَةِ خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَرَأَهُنَّ فِي الْمَسْجِدِ فَحَرَّمَ التِّجَارَةَ فِي الْخَمْرِ

حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ جب سورت بقرہ کی آخری آیات ” جو سود سے متعلق ہیں ” ہیں نازل ہوئیں تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مسجد کی طرف روانہ ہوئے، ان کی تلاوت فرمائی اور شراب کی تجارت کو بھی حرام قرار دے دیا۔

مسند احمد:جلد نہم:حدیث نمبر 4926 حدیث مرفوع
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ أَبِي الضُّحَى عَنْ مَسْرُوقٍ قَالَ قَالَتْ عَائِشَةُ لَمَّا أَنْزَلَ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى الْآيَاتِ آيَاتِ الرِّبَا مِنْ آخِرِ سُورَةِ الْبَقَرَةِ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَرَأَهُنَّ عَلَيْنَا ثُمَّ حَرَّمَ التِّجَارَةَ فِي الْخَمْرِ

حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ جب سورت بقرہ کی آخری آیات جو سود سے متعلق ہیں نازل ہوئیں تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمارے سامنے ان کی تلاوت فرمائی اور شراب کی تجارت کو بھی حرام قرار دے دیا۔

مسند احمد:جلد نہم:حدیث نمبر 5470 حدیث متواتر حدیث مرفوع
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ أَبِي الضُّحَى عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ لَمَّا نَزَلَتْ آيَاتُ الرِّبَا قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْمِنْبَرِ فَتَلَاهُنَّ عَلَى النَّاسِ ثُمَّ حَرَّمَ التِّجَارَةَ فِي الْخَمْرِ

حضرت عائشہ (رض) سے مروی کہ جب سورة بقرہ کی آخری آیات ” جو سود سے متعلق ہیں ” نازل ہوئیں تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انہیں لوگوں کے سامنے تلاوت فرمایا اور شراب کی تجارت کو بھی حرام قرار دے دیا۔

مسند احمد:جلد نہم:حدیث نمبر 5514 حدیث متواتر حدیث مرفوع
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ شُعْبَةَ قَالَ حَدَّثَنِي مَنْصُورٌ عَنْ مُسْلِمٍ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَائِشَةَ لَمَّا نَزَلَتْ الْآيَاتُ الْأَوَاخِرُ مِنْ سُورَةِ الْبَقَرَةِ قَرَأَهُنَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى النَّاسِ وَحَرَّمَ التِّجَارَةَ فِي الْخَمْرِ

حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ جب سورت بقرہ کی آخری آیات ” جو سود سے متعلق ہیں ” نازل ہوئیں تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انہیں لوگوں کے سامنے تلاوت فرمایا اور شراب کی تجارت کو بھی حرام قرار دے دیا۔

مسند احمد:جلد نہم:حدیث نمبر 6285 حدیث مرفوع
حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ حَدَّثَنَا مَنْصُورٌ عَنْ مُسْلِمِ بْنِ صُبَيْحٍ عَنْ مَسْرُوقٍ قَالَ قَالَتْ عَائِشَةُ لَمَّا نَزَلَتْ الْآيَةُ الَّتِي فِي الْبَقَرَةِ فِي الْخَمْرِ قَرَأَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْمَسْجِدِ ثُمَّ حَرَّمَ التِّجَارَةَ فِي الْخَمْرِ

حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ جب سورت بقرہ کی آخری آیات ” جو سود سے متعلق ہیں ” نازل ہوئیں تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مسجد میں اس کی تلاوت فرمائی اور شراب کی تجارت کو بھی حرام قرار دے دیا۔