Mauta Imam Muhammad

موطا امام محمد:جلد اول:حدیث نمبر 811
أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، أَخْبَرَنَا نَافِعٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: «لا تَبِيعُوا الْوَرِقَ بِالذَّهَبِ، أَحَدُهُمَا غَائِبٌ وَالآخَرُ نَاجِزٌ، فَإِنِ اسْتَنْظَرَكَ إِلَى أَنْ يَلِجَ بَيْتَهُ فَلا تُنْظِرْهُ، إِنِّي أَخَافُ عَلَيْكُمُ الرَّمَاءَ، وَالرَّمَاءُ هُوَ الرِّبَا»

نافع (رح) بیان کرتے ہیں کہ ابن عمر (رض) نے فرماتے تھے کہ چاندی کو سونے کے بدلے میں اس حال میں فروخت نہ کرو کہ ان میں سے ایک غائب ہو اور دوسرا موجود ہو۔ اگر اس میں اتنی مہلت مانگے کہ وہ اپنے گھر میں داخل ہوکر نکل آتی تو اتنی مہلت بہی جائز نہیں مجھے تمہارے متعلق ربوی یعنی سود کا خطرہ ہے۔

موطا امام محمد:جلد اول:حدیث نمبر 812
أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ: «لا تَبِيعُوا الذَّهَبَ بِالذَّهَبِ إِلا مِثْلا بِمِثْلٍ، وَلا تَبِيعُوا الْوَرِقَ بِالْوَرِقِ إِلا مِثْلا بِمِثْلٍ، وَلا تَبِيعُوا الذَّهَبَ بِالْوَرِقِ أَحَدُهُمَا غَائِبٌ وَالآخَرُ نَاجِزٌ، وَإِنِ اسْتَنْظَرَكَ حَتَّى يَلِجَ بَيْتَهُ فَلا تُنْظِرْ، إِنِّي أَخَافُ عَلَيْكُمُ
الرِّبَا»

ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے فرمایا کہ سونے کو سونے کے بدلے اور چاندی کو چاندی کے بدلے فروخت نہ کرو کہ ان میں سے ایک نقد اور دوسرا ادھار ہو۔ اگر اس میں اتنی مہلت مانگے کہ وہ اپنے گھر میں داخل ہوکر نکل آتی تو اتنی مہلت بھی جائز نہیں مجھے تمہارے متعلق سود کا ڈر ہے۔

موطا امام محمد:جلد اول:حدیث نمبر 818
أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، أَخْبَرَنَا أَبُو الزِّنَادِ، أَنَّهُ سَمِعَ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيِّبِ، يَقُولُ: لا رِبَا إِلا فِي ذَهَبٍ أَوْ فِضَّةٍ أَوْ مَا يُكَالُ أَوْ يُوزَنُ مِمَّا يُوكَلُ أَوْ يُشْرَبُ.
قَالَ مُحَمَّدٌ: إِذَا كَانَ مَا يُكَالُ مِنْ صِنْفٍ وَاحِدٍ، أَوْ كَانَ مَا يُوزَنُ مِنْ صِنْفٍ وَاحِدٍ، فَهُوَ مَكْرُوهٌ أَيْضًا، إِلا مِثْلا بِمِثْلٍ، يَدًا بِيَدٍ، بِمَنْزِلَةِ الَّذِي يُؤْكَلُ وَيُشْرَبُ، وَهُوَ قَوْلُ إِبْرَاهِيمَ النَّخَعِيِّ، وَأَبِي حَنِيفَةَ، وَالْعَامَّةِ مِنْ فُقَهَائِنَا

ابو الزناد نے سعید ابن المسیب (رح) کو کہتے سنا کہ سود صرف سوے چاندی یا کھانے پینے کی ان اشیاء میں ہے جو تول کر یا ماپ کر فروخت کی جائیں ۔ قول محمد (رح) یہ ہیگ کہ جو چیز مکیلی یا موزونی ہو اور وہ ایک ہی جنس سے ہو اس میں برابر برابر اور دست بدست کے علاوہ ناجائز ہے۔ کیونکہ وہ بھی کھانے پینے کی اشیاء کی طرح ہے۔ یہی ابراہیم نخعی (رح) اور امام ابوحنیفہ اور ہمارے عام فقہاء کا قول ہے۔