Sunan Nisaai

سنن نسائی:جلد دوم:حدیث نمبر 1354 حدیث متواتر حدیث مرفوع
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ مَنْصُورٍ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ أَبِي قَيْسٍ عَنْ هُزَيْلٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْوَاشِمَةَ وَالْمُوتَشِمَةَ وَالْوَاصِلَةَ وَالْمَوْصُولَةَ وَآکِلَ الرِّبَا وَمُوکِلَهُ وَالْمُحَلِّلَ وَالْمُحَلَّلَ لَهُ

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جسم میں رنگ بھرنے والی ‘ بھروانے والی ‘ زائد بال ملانے والی اور جسے زائد بال لگائے جائیں ‘ سود کھانے والے اور کھلانے والے ‘ حلالہ کرنے والے اور جس کے لیے حلالہ کیا جائے ‘ ان سب پر لعنت فرمائی ہے۔

It was narrated that ‘Abdullah said: “The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) cursed the woman who tattoos and the one tattooed, the woman who fixed hair extensions and the one who had her hair get extended, the consumer of Riba and the one who pays it, and Al-Muhallil and Al-Muhallal Lahu.

سنن نسائی:جلد دوم:حدیث نمبر 1612 حدیث مرفوع مکررات
أَخْبَرَنَا الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بِلَالٍ عَنْ ثَوْرِ بْنِ زَيْدٍ عَنْ أَبِي الْغَيْثِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ اجْتَنِبُوا السَّبْعَ الْمُوبِقَاتِ قِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا هِيَ قَالَ الشِّرْکُ بِاللَّهِ وَالشُّحُّ وَقَتْلُ النَّفْسِ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلَّا بِالْحَقِّ وَأَکْلُ الرِّبَا وَأَکْلُ مَالِ الْيَتِيمِ وَالتَّوَلِّي يَوْمَ الزَّحْفِ وَقَذْفُ الْمُحْصَنَاتِ الْغَافِلَاتِ الْمُؤْمِنَاتِ

حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” سات مہلک کاموں سے بچو۔ “ پوچھا گیا ‘ اے اللہ کے رسول ! وہ کون سے ہیں ؟ آپ نے فرمایا : ” اللہ کے ساتھ شریک ٹھہرانا ‘ جادو کرنا ‘ جس جان کو اللہ تعالیٰ نے محترم بنایا ہے اسے قتل کر ڈالنا سوائے اس کے کہ حق کے ساتھ ہو ‘ سود کھانا ‘ یتیم کا مال کھانا ‘ جنگ کے دن بھاگ جانا اور پاک دامن بھولی بھالی مومن عورتوں پر تہمت لگانا۔ “

It was narrated from Abu Hurairah (RA) that the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ و آلہ سلم) said: “Avoid the seven sins that doom one to Hell.” It was said: “O Messenger of Allah, what are they?” He said: “Associating others with Allah (Shirk), magic, killing a soul whom Allah has forbidden killing, except in cases dictated by Islamic law, consuming Riba, consuming the property of orphans, fleeing on the day of the march (to battlefield), and slandering chaste women who never even think of anything touching their chastity and are good believers.

سنن نسائی:جلد سوم:حدیث نمبر 387 حدیث مرفوع
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَائِ عَنْ ابْنِ إِدْرِيسَ قَالَ أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلَمَةَ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ عَسَّالٍ قَالَ قَالَ يَهُودِيٌّ لِصَاحِبِهِ اذْهَبْ بِنَا إِلَی هَذَا النَّبِيِّ قَالَ لَهُ صَاحِبُهُ لَا تَقُلْ نَبِيٌّ لَوْ سَمِعَکَ کَانَ لَهُ أَرْبَعَةُ أَعْيُنٍ فَأَتَيَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَسَأَلَاهُ عَنْ تِسْعِ آيَاتٍ بَيِّنَاتٍ فَقَالَ لَهُمْ لَا تُشْرِکُوا بِاللَّهِ شَيْئًا وَلَا تَسْرِقُوا وَلَا تَزْنُوا وَلَا تَقْتُلُوا النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلَّا بِالْحَقِّ وَلَا تَمْشُوا بِبَرِيئٍ إِلَی ذِي سُلْطَانٍ وَلَا تَسْحَرُوا وَلَا تَأْکُلُوا الرِّبَا وَلَا تَقْذِفُوا الْمُحْصَنَةَ وَلَا تَوَلَّوْا يَوْمَ الزَّحْفِ وَعَلَيْکُمْ خَاصَّةً يَهُودُ أَنْ لَا تَعْدُوا فِي السَّبْتِ فَقَبَّلُوا يَدَيْهِ وَرِجْلَيْهِ وَقَالُوا نَشْهَدُ أَنَّکَ نَبِيٌّ قَالَ فَمَا يَمْنَعُکُمْ أَنْ تَتَّبِعُونِي قَالُوا إِنَّ دَاوُدَ دَعَا بِأَنْ لَا يَزَالَ مِنْ ذُرِّيَّتِهِ نَبِيٌّ وَإِنَّا نَخَافُ إِنْ اتَّبَعْنَاکَ أَنْ تَقْتُلَنَا يَهُودُ

حضرت صفوان بن عسال (رض) سے مروی ہے کہ ایک یہودی نے اپنے ساتھی سے کہا : آئو اس نبی کے پاس چلیں۔ اس کے ساتھ نے اس سے کہا : اسے نبی نہ کہو۔ اگر اس نے تیری بات سن لی تو اس کی آنکھیں چار ہوجائیں گی۔ پھر وہ دونوں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے اور آپ سے ” نو واضح آیات “ کے بارے میں پوچھا۔ آپ نے ان سے فرمایا : ” اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک نہ بنائو۔ چوری نہ کرو۔ زنا نہ کرو۔ کسی قابل احترام جان کو ناحق قتل نہ کرو۔ کسی بےگناہ شخص کو (ناحق سزا دلوانے کے لیے) صاحب اقتدار کے پاس نہ لے جائو۔ جادو نہ کرو۔ سود نہ کھائو۔ کسی پاک دامن پر الزام نہ لگائو او جنگ کے دن میدانِ جنگ سے نہ بھاگو۔ اور اے یہودیو ! اص تمہارے لیے یہ حکم ہے کہ تم ہفتے کے دن (کی تعظیم) کے بارے میں (اللہ تعالیٰ کے حکم سے) تجاوز نہ کرو۔ “ چناچہ ان دونوں نے (یہ سن کر) آپ کے ہاتھ اور پائوں چومے اور کہا : ہم گواہی دیتے ہیں کہ یقینا آپ نبی ہیں۔ آپ نے فرمایا : ” پھر تمہیں میرا متبع بننے سے کون سی چیز مانع ہے ؟ “ انہوں نے کہا : حضرت داود (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دعا فرمائی تھی کہ ہمیشہ نبی ان کی نسل سے آئے، نیز ہم ڈرتے ہیں کہ اگر ہم نے آپ کی پیروی کی تو یہودی ہمیں قتل کردیں گے۔

It was narrated that Safwan bin ‘Assal said: “A Jew said to his companion: ‘Let us go to this Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) .’ His companion said to him: ‘Do not say Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم); if he hears you, he will become big-headed.’ So they came to the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) and asked him about nine clear signs. He said to them: ‘Do not associate anything with Allah, do not steal, do not commit adultery, do not kill any soul whom Allah has forbidden you to kill, except by right, do not speak falsely about an innocent man before a ruler, do not engage in magic, do not consume Riba (usury), do not slander chaste women, and do not flee on the day of the march (to battle). And for you Jews especially, do not break the Sabbath.’ They kissed his hands and feet and said: ‘We bear witness that you are a Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم).’ He said: ‘What is keeping you from following me?’ They said: ‘Dawud prayed that there would always be a Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) among his descendants, and we are afraid that if we follow you, the Jews will kill us.

سنن نسائی:جلد سوم:حدیث نمبر 764 حدیث مرفوع
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِي هِنْدٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي خَيْرَةَ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَأْتِي عَلَی النَّاسِ زَمَانٌ يَأْکُلُونَ الرِّبَا فَمَنْ لَمْ يَأْکُلْهُ أَصَابَهُ مِنْ غُبَارِهِ

حضرت ابوہریرہ (رض) سے منقول ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” لوگوں پر ایسا وقت آئے گا کہ عموماً لوگ سود خور ہوں گے۔ جو شخص براہ راست سود خور نہ ہوگا، اسے سود کا غبار تو ضرور پہنچے گا۔ “

It was narrated that Abu Hurairah said: “The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) said: “There will come a time when there will be no one left who does not consume Riba, and whoever does not consume it will nevertheless be affected by residue.” (Sahih)

سنن نسائی:جلد سوم:حدیث نمبر 866 حدیث مرفوع
أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ عَنْ يَحْيَی وَهُوَ ابْنُ حَمْزَةَ قَالَ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ قَالَ حَدَّثَنِي يَحْيَی قَالَ حَدَّثَنِي عُقْبَةُ بْنُ عَبْدِ الْغَافِرِ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو سَعِيدٍ قَالَ أَتَی بِلَالٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِتَمْرٍ بَرْنِيٍّ فَقَالَ مَا هَذَا قَالَ اشْتَرَيْتُهُ صَاعًا بِصَاعَيْنِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوِّهْ عَيْنُ الرِّبَا لَا تَقْرَبْهُ

حضرت ابو سعید (رض) سے مروی ہے کہ حضرت بلال (رض) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے اپس برنی کھجوریں لے کر آئے۔ آپ نے فرمایا : ” یہ کیسے ؟ “ وہ کہنے لگے : میں نے عام کھجوروں کے دو صاع دے کر یہ ایک صاع لی ہیں۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” اوہو ! اوہو ! یہ تو عین سود ہے۔ اس کے قریب مت جانا۔ “

Abu Saeed said: “Bilal brought some Bami dates to the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) and he said: ‘What is this? ‘He said: ‘I bought a Sa of them for two Sas. The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) said: “O! The essence of Riba, do not approach it.

سنن نسائی:جلد سوم:حدیث نمبر 867 حدیث مرفوع
أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ مَالِکِ بْنِ أَوْسِ بْنِ الْحَدَثَانِ أَنَّهُ سَمِعَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الذَّهَبُ بِالْوَرِقِ رِبًا إِلَّا هَائَ وَهَائَ وَالتَّمْرُ بِالتَّمْرِ رِبًا إِلَّا هَائَ وَهَائَ وَالْبُرُّ بِالْبُرِّ رِبًا إِلَّا هَائَ وَهَائَ وَالشَّعِيرُ بِالشَّعِيرِ رِبًا إِلَّا هَائَ وَهَائَ

حضرت عمر بن خطاب (رض) سے مروی ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” سونے کا سودا چاندی کے ساتھ سود ہے الا یہ کہ نقد سود نہیں۔ گندم کا سودا گندم کے ساتھ سود ہے الا یہ کہ نقد ہو۔ اور جو کا سودا جو کے ساتھ سود ہے الا یہ کہ سودا نقد ہو۔ “

Umar bin Al-Khattab said: “The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) said: ‘(Exchanging) gold for silver is Riba unless it is done on the spot. (Exchanging) dates for dates is Riba unless it is done on the spot. (Exchanging) wheat for wheat is Riba unless it is done on the spot. (Exchanging) barley is Riba unless it is done on the spot.

سنن نسائی:جلد سوم:حدیث نمبر 868 حدیث مرفوع
أَخْبَرَنَا وَاصِلُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَی قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي زُرْعَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ التَّمْرُ بِالتَّمْرِ وَالْحِنْطَةُ بِالْحِنْطَةِ وَالشَّعِيرُ بِالشَّعِيرِ وَالْمِلْحُ بِالْمِلْحِ يَدًا بِيَدٍ فَمَنْ زَادَ أَوْ ازْدَادَ فَقَدْ أَرْبَی إِلَّا مَا اخْتَلَفَتْ أَلْوَانُهُ

حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” کھجور کا سودا کھجور کے ساتھ، گندم کا گندم کے ساتھ، جو کا جو کے ساتھ اور نمک کا نمک کے ساتھ سودا نقد (اور برابر) ہونا چاہیے۔ جو زیادہ دے یا زیادہ لے، اس نے سود کا لین دین کیا۔ الا یہ کہ جنسیں بدل جائیں۔ “

Abu Hurairah said: “The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) said: ‘Dates for dates, wheat for wheat, barley for barley, salt for salt, exchanged hand to hand. Whoever gives more or takes more has engaged in Riba unless they are of different types.

سنن نسائی:جلد سوم:حدیث نمبر 869 حدیث مرفوع
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بَزِيعٍ قَالَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ قَالَ حَدَّثَنَا سَلَمَةُ وَهُوَ ابْنُ عَلْقَمَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ عَنْ مُسْلِمِ بْنِ يَسَارٍ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَتِيکٍ قَالَا جَمَعَ الْمَنْزِلُ بَيْنَ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ وَمُعَاوِيَةَ حَدَّثَهُمْ عُبَادَةُ قَالَ نَهَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ الذَّهَبِ بِالذَّهَبِ وَالْوَرِقِ بِالْوَرِقِ وَالْبُرِّ بِالْبُرِّ وَالشَّعِيرِ بِالشَّعِيرِ وَالتَّمْرِ بِالتَّمْرِ قَالَ أَحَدُهُمَا وَالْمِلْحِ بِالْمِلْحِ وَلَمْ يَقُلْهُ الْآخَرُ إِلَّا مِثْلًا بِمِثْلٍ يَدًا بِيَدٍ وَأَمَرَنَا أَنْ نَبِيعَ الذَّهَبَ بِالْوَرِقِ وَالْوَرِقَ بِالذَّهَبِ وَالْبُرَّ بِالشَّعِيرِ وَالشَّعِيرَ بِالْبُرِّ يَدًا بِيَدٍ کَيْفَ شِئْنَا قَالَ أَحَدُهُمَا فَمَنْ زَادَ أَوْ ازْدَادَ فَقَدْ أَرْبَی

حضرت مسلم بن یسار اور عبد اللہ بن عتیک سے روایت ہے کہ ایک منزل میں حضرت عبادہ بن صامت اور حضرت معاویہ (رض) جمع ہوئے تو حضرت عبادہ (رض) نے بیان فرمایا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں سونے کے بدلے سونے، چاندی کے بدلے چاندی، گندم کے بدلے گندم، جو کے بدلے جو، کھجوروں کے بدلے کھجوریں… ان دونوں استادوں (مسلم بن یسار اور عبد اللہ بن عتیک) میں سے ایک نے (یہ بھی) کہا، جبکہ دوسرے نے یہ الفاظ نہیں کہے… اور نمک کے بدلے نمک کے سودے سے منع فرمایا الا یہ کہ وہ دونوں برابر ار نقد ہوں، البتہ ہمیں اجازت عطا فرمائی کہ ہم سونے کو چاندی جو سونے کے بدلے، گندم کو جو کے بدلے اور جو کو گندم کے بدلے جیسے چاہیں کم و بیش خریدو فروخت کرسکتے ہیں بشر طی کہ سودا نقد ہو۔ (جنس ایک ہونے کی صورت میں) جو شخص زیادہ دے یا زیادہ لے، اس نے سودی لین دین کیا۔

It was narrated that Muslim bin Yasar and ‘Abdullah bin ‘Atik said: “Ubadah bin As-Samit and Muawiyah met at a stopping place on the road. ‘Ubadah told them: ‘The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) forbade selling gold for gold, silver for silver, wheat for wheat, barley for barley, dates for dates”‘- one of them said: ‘salt for salt,”‘ but the other did not say it-“unless it was like for like, hand to hand. And he commanded us to sell gold for silver and silver for gold, and wheat for barley and barley for wheat, and to hand, however we wanted.”‘ And one of them said: “Whoever gives more or ask for more has engaged in Riba.

سنن نسائی:جلد سوم:حدیث نمبر 872 حدیث موقوف
أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ آدَمَ عَنْ عَبْدَةَ عَنْ ابْنِ أَبِي عَرُوبَةَ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ مُسْلِمِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِي الْأَشْعَثِ الصَّنْعَانِيِّ عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ وَکَانَ بَدْرِيًّا وَکَانَ بَايَعَ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ لَا يَخَافَ فِي اللَّهِ لَوْمَةَ لَائِمٍ أَنَّ عُبَادَةَ قَامَ خَطِيبًا فَقَالَ أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّکُمْ قَدْ أَحْدَثْتُمْ بُيُوعًا لَا أَدْرِي مَا هِيَ أَلَا إِنَّ الذَّهَبَ بِالذَّهَبِ وَزْنًا بِوَزْنٍ تِبْرُهَا وَعَيْنُهَا وَإِنَّ الْفِضَّةَ بِالْفِضَّةِ وَزْنًا بِوَزْنٍ تِبْرُهَا وَعَيْنُهَا وَلَا بَأْسَ بِبَيْعِ الْفِضَّةِ بِالذَّهَبِ يَدًا بِيَدٍ وَالْفِضَّةُ أَکْثَرُهُمَا وَلَا تَصْلُحُ النَّسِيئَةُ أَلَا إِنَّ الْبُرَّ بِالْبُرِّ وَالشَّعِيرَ بِالشَّعِيرِ مُدْيًا بِمُدْيٍ وَلَا بَأْسَ بِبَيْعِ الشَّعِيرِ بِالْحِنْطَةِ يَدًا بِيَدٍ وَالشَّعِيرُ أَکْثَرُهُمَا وَلَا يَصْلُحُ نَسِيئَةً أَلَا وَإِنَّ التَّمْرَ بِالتَّمْرِ مُدْيًا بِمُدْيٍ حَتَّی ذَکَرَ الْمِلْحَ مُدًّا بِمُدٍّ فَمَنْ زَادَ أَوْ اسْتَزَادَ فَقَدْ أَرْبَی

حضرت عبادہ بن صامت (رض) سے روایت ہے، وہ بدری صحابی تھے اور انھوں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے بیعت کی تھی کہ ہم اللہ تعالیٰ (کی شریعت) کے بارے میں کسی ملامت کرنے والے کی ملامت کا خوف نہیں رکھیں گے۔ تو حضرت عبادہ (رض) خطبہ دینے کے لیے کھڑے ہوئے اور فرمایا : اے لوگو ! تم نے کچھ ایسی خرید و فروخت کی صورتیں شروع کرلی ہیں کہ میں نہیں جانتا وہ کیا ہیں ؟ خبردار ! سونا سونے کے بدلے تول کر برابر دیا جائے ڈلی ہو یا سکہ، چاندی چاندی کے بدلے تول کر برابر دی جائے ڈلی ہو یا سکہ، البتہ چاندی سونے کے بدلے ہو تو کوئی حرج نہیں کہ چاندی زیادہ ہو جبکہ سودا نقد ہو۔ ادھار درست نہیں۔ خبردارا ! گندم گندم کے بدلے اور جو جو کے بدلے ماپ کر برابر دیے جائیں، البتہ جو کو گندم کے بدلے نقد فروخت کیا جائے تو کوئی حرج نہیں کہ جو زیادہ ہوں لیکن ادھار درست نہیں۔ خبردار ! کھجور کھجور کے عوض ماپ کر برابر دی جائے حتیٰ کہ آپ نے نمک کا بھی ذکر فرمایا کہ وہ بھی ماپ کر برابر دیا جائے۔ جو شخص زیادہ دے یا زیادہ لے، اس نے سودی لین دین کیا۔

It was narrated from ‘Ubdah bin As-Samit-who had been present at Badar and had given his pledge to the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) swearing not to fear the blame of any blamer for the sake of Allah that ‘Ubadah stood up to deliver a speech and said: “O people, you have invented kinds of transactions, I do not know what they are, but make sure it is gold for gold, of the same weight, or silver for silver, of the same weight. There is nothing wrong with selling silver for gold, hand to hand, giving more silver than gold, but no credit is allowed. When you sell wheat for wheat and barley for barley, it should be measure for measure, but there is nothing wrong with selling barley for wheat, hand to hand, giving more barley than wheat, but no credit is allowed. And when you sell dates for dates, it should be measure for measure” And he mentioned salt, “measure for measure, and whoever gives more or asks for more has engaged in Riba.

سنن نسائی:جلد سوم:حدیث نمبر 873 حدیث مرفوع
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ يَعْقُوبَ قَالَا حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ قَالَ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ قَالَ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنْ أَبِي الْخَلِيلِ عَنْ مُسْلِمٍ الْمَکِّيِّ عَنْ أَبِي الْأَشْعَثِ الصَّنْعَانِيِّ عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الذَّهَبُ بِالذَّهَبِ تِبْرُهُ وَعَيْنُهُ وَزْنًا بِوَزْنٍ وَالْفِضَّةُ بِالْفِضَّةِ تِبْرُهُ وَعَيْنُهُ وَزْنًا بِوَزْنٍ وَالْمِلْحُ بِالْمِلْحِ وَالتَّمْرُ بِالتَّمْرِ وَالْبُرُّ بِالْبُرِّ وَالشَّعِيرُ بِالشَّعِيرِ سَوَائً بِسَوَائٍ مِثْلًا بِمِثْلٍ فَمَنْ زَادَ أَوْ ازْدَادَ فَقَدْ أَرْبَی وَاللَّفْظُ لِمُحَمَّدٍ لَمْ يَذْکُرْ ابْنُ يَعْقُوبَ وَالشَّعِيرُ بِالشَّعِيرِ

حضرت عبادہ بن صامت (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” سونا سونے کے بدلے تول کر عین برابر دیا جائے، ڈلی ہو سکہ۔ چاندی چاندی کے برابر تول کر عین برابر دی جائے، ڈلی ہو یا سکہ۔ اسی طرح نمک نمک کے برابر، کھجور کھجور کے برابر، گندم گندم کے برابر اور جو جو کے برابر خریدے بیچے جائیں۔ جو شخص زیادہ دے یا زیادہ لے، اس نے سودی کاروبار کیا۔ مذکورہ الفاظ محمد بن مثنیٰ کے ہیں، یعقوب نے ” جو جو کے برابر “ والے الفاظ ذکر نہیں کیے۔

It was narrated that ‘Ubadah bin As-Samit said: “The Messenger of Allah said: ‘Gold for gold, of equal measure; silver for silver, of equal measure; salt for salt, dates for dates wheat for wheat, barley for barley, like for like. Whoever gives more or takes more has engaged in Riba.”‘ (Sahih) The wording is that of Muhammad Yaqub did not mention – “Wheat for wheat”.

سنن نسائی:جلد سوم:حدیث نمبر 874 حدیث مرفوع
أَخْبَرَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ قَالَ حَدَّثَنَا خَالِدٌ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ عَلِيٍّ أَنَّ أَبَا الْمُتَوَکِّلِ مَرَّ بِهِمْ فِي السُّوقِ فَقَامَ إِلَيْهِ قَوْمٌ أَنَا مِنْهُمْ قَالَ قُلْنَا أَتَيْنَاکَ لِنَسْأَلَکَ عَنْ الصَّرْفِ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ قَالَ لَهُ رَجُلٌ مَا بَيْنَکَ وَبَيْنَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَيْرُ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ لَيْسَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ غَيْرُهُ قَالَ فَإِنَّ الذَّهَبَ بِالذَّهَبِ وَالْوَرِقَ بِالْوَرِقِ قَالَ سُلَيْمَانُ أَوْ قَالَ وَالْفِضَّةَ بِالْفِضَّةِ وَالْبُرَّ بِالْبُرِّ وَالشَّعِيرَ بِالشَّعِيرِ وَالتَّمْرَ بِالتَّمْرِ وَالْمِلْحَ بِالْمِلْحِ سَوَائً بِسَوَائٍ فَمَنْ زَادَ عَلَی ذَلِکَ أَوْ ازْدَادَ فَقَدْ أَرْبَی وَالْآخِذُ وَالْمُعْطِي فِيهِ سَوَائٌ

حضرت سلیمان بن علی سے روایت ہے کہ حضرت ابو المتوکل ہمارے پاس سے بازار میں گزرے۔ بہت سے لوگ ان کی طرف اٹھے۔ ان میں میں بھی شامل تھا۔ ہم نے کہا کہ ہم آپ سے سونے چاندی کے تبادلے کے بارے میں پوچھنے آئے ہیں۔ وہ فرمانے لگے : میں نے حضرت ابو سعید خدری (رض) سے سنا۔ اتنے میں ایک آدمی نے کہا : کیا آپ کے اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے درمیان حضرت ابو سعید خدری (رض) کے علاوہ اور کوئی واسطہ نہیں ؟ تو ابوالمتوکل نے کہا : نہیں، میرے اور آپ کے درمیان ان کے علاوہ اور کوئی نہیں۔ انھوں نے فرمایا : سونا سونے کے بدلے، چاندی چاندی کے بدلے، گندم گندم کے بدلے، جو جو کے بدلے، کھجور کھجور کے بدلے اور نمک نمک کے بدلے عین برابر سودا کیا جائے۔ جس نے زیادہ دیا یا زیادہ لیا، اس نے سودی کاروبار کیا۔ لینے دینے والا برابر کے گناہ گار ہیں۔

It was narrated from Sulaiman bin Ali: “Abu Al-Mutawakkil passed by them in the market and some people, including me, stood up to greet him. We said: ‘We have come to you to ask you about transactions.’ He said: ‘I heard a man say to Abu Saeed Al-Khudri’: ‘Is there anyone between you and the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) (in the chain of narrators) apart from Abu Saeed Al-Khudri? He said: ‘There is no one else between him and I. He said: Gold for gold, silver for silver, wheat for wheat, barley for barley, dates for dates, salt for salt, equal amounts. Whoever gives more than that or takes more has engaged in Riba, and the taker and the giver are the same.

سنن نسائی:جلد سوم:حدیث نمبر 878 حدیث مرفوع
أَخْبَرَنَا وَاصِلُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَی قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ ابْنِ أَبِي نُعْمٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الذَّهَبُ بِالذَّهَبِ وَزْنًا بِوَزْنٍ مِثْلًا بِمِثْلٍ وَالْفِضَّةُ بِالْفِضَّةِ وَزْنًا بِوَزْنٍ مِثْلًا بِمِثْلٍ فَمَنْ زَادَ أَوْ ازْدَادَ فَقَدْ أَرْبَی

حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” سونا سونے کے بدلے میں تول کر برابر دیا جائے اور چاندی چاندی کے بدلے تول کر برابر دی جائے۔ جو شخص زیادہ دے یا زیادہ لے، اس نے سود کا لین دین کیا

It was narrated that Abu Hurairah said: “The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) said: ‘Gold for gold, weight for weight, like for like; and silver for silver, weight for weight, like for like. Whoever gives more or takes more has engaged in Riba.

سنن نسائی:جلد سوم:حدیث نمبر 884 حدیث مرفوع
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ عَمْرٍو عَنْ أَبِي الْمِنْهَالِ قَالَ بَاعَ شَرِيکٌ لِي وَرِقًا بِنَسِيئَةٍ فَجَائَنِي فَأَخْبَرَنِي فَقُلْتُ هَذَا لَا يَصْلُحُ فَقَالَ قَدْ وَاللَّهِ بِعْتُهُ فِي السُّوقِ وَمَا عَابَهُ عَلَيَّ أَحَدٌ فَأَتَيْتُ الْبَرَائَ بْنَ عَازِبٍ فَسَأَلْتُهُ فَقَالَ قَدِمَ عَلَيْنَا النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ وَنَحْنُ نَبِيعُ هَذَا الْبَيْعَ فَقَالَ مَا کَانَ يَدًا بِيَدٍ فَلَا بَأْسَ وَمَا کَانَ نَسِيئَةً فَهُوَ رِبًا ثُمَّ قَالَ لِي ائْتِ زَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ فَأَتَيْتُهُ فَسَأَلْتُهُ فَقَالَ مِثْلَ ذَلِکَ

حضرت ابومنہال سے روایت ہے کہ میرے ایک شریک نے چاندی کا سودا ادھار کرلیا، پھر وہ میرے پاس آیا اور مجھے بتایا۔ میں نے کہا : یہ تو درست نہیں۔ وہ کہنے لگا : اللہ کی قسم ! میں نے یہ سودا بازار میں کیا ہے اور کسی نے بھی اس پر اعتراض نہیں کیا۔ میں حضرت براء بن عازب (رض) کے پاس آیا اور ان سے پوچھا تو انھوں نے فرمایا : نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمارے ہاں مدینہ منورہ تشریف لائے تو ہم اس قسم کی بیع کیا کرتے تھے۔ آپ نے فرمایا : ” جو (خرید و فروخت) نقد ہو، اس میں کوئی حرج نہیں اور جو ادھار ہو، وہ سود ہے۔ “ پھر انھوں نے مجھے کہا : حضرت زید بن ارقم (رض) سے جا کر پوچھو۔ میں ان کے پاس گیا اور پوچھا تو انھوں نے بھی اسی طرح فرمایا۔

It was narrated that abu Al-Minhal said: “Sharik sold some silver on credit for me. He came to me and told me. And I said: ‘This is not correct.’ He said; ‘By Allah, I did this transaction in the market and no one criticized me .’ So I went to Al-Bara bin Azib and asked him about that. He said: ‘The Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) came to us in Al-Madinah and we used to do this kind of transaction, but he said: Whatever is hand to hand, there is nothing wrong with it, but whatever is on credit, is Riba. Then he said to me: ‘Go to Zaid bin Arqam (RA).’ So I went to him and asked him, and he said the same thing.

سنن نسائی:جلد سوم:حدیث نمبر 890 حدیث مرفوع
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمْرٍو عَنْ أَبِي صَالِحٍ سَمِعَ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ يَقُولُ قُلْتُ لِابْنِ عَبَّاسٍ أَرَأَيْتَ هَذَا الَّذِي تَقُولُ أَشَيْئًا وَجَدْتَهُ فِي کِتَابِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ أَوْ شَيْئًا سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَا وَجَدْتُهُ فِي کِتَابِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَلَا سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَکِنْ أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ أَخْبَرَنِي أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّمَا الرِّبَا فِي النَّسِيئَةِ

حضرت ابو صالح سے روایت ہے کہ میں نے حضرت ابو سعید خدری (رض) کو فرماتے سنا کہ میں نے حضرت ابن عباس (رض) سے کہا : یہ جو آپ کہہ رہے ہیں کیا آپ نے اسے کتاب اللہ میں پایا ہے یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا ہے ؟ انھوں نے فرمای : نہ میں نے یہ بات اللہ عزوجل کی کتاب میں پائی ہے نہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنی ہے بلکہ مجھے تو حضرت اسامہ بن زید (رض) نے بتلایا ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” سود صرف ادھار میں ہے۔ “

It was narrated that Abu Salih heard Abu Saeed Al-Khudri say: “I said to Ibn Abbas: ‘Do you think that what you are saying is something that you found in the Book of Allah, or something that you heard from the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ?’ He said: ‘I did not find it in the Book of Allah, nor did I hear it from the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) , rather Usamah bin Zaid told me that the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) said: ‘Riba is only in credit.

سنن نسائی:جلد سوم:حدیث نمبر 931 حدیث مرفوع
أَخْبَرَنَا يَحْيَی بْنُ حَکِيمٍ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ السَّلَفُ فِي حَبَلِ الْحَبَلَةِ رِبًا

یحییٰ بن حکیم، محمد بن جعفر، شعبہ، ایوب، سعید بن جبیر، ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا پیٹ کے بچہ کے بچہ میں سلم کرنا سود ہے (سلم سے مراد وبیع سلم ہے) ۔
حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرمایا : ” حمل کے حمل کی بیع سلف سود ہے۔ “

It was narrated from Ibn ‘Abbas that the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) said: “Paying in advance for the offspring of the offspring of a pregnant animal (Habal al-Habalah) is Riba.

سنن نسائی:جلد سوم:حدیث نمبر 974 حدیث مرفوع
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ قَالَ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ أَبِي الضُّحَی عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ لَمَّا نَزَلَتْ آيَاتُ الرِّبَا قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی الْمِنْبَرِ فَتَلَاهُنَّ عَلَی النَّاسِ ثُمَّ حَرَّمَ التِّجَارَةَ فِي الْخَمْرِ

حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ جب سود کی (حرمت کی) آیاتر اتریں تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) منبر پر تشریف فرما ہوئے اور یہ آیات لوگوں کو پڑھ کر سنائیں، پھر آپ نے شراب کی تجارت کو بھی حرام قرار دیا۔

It was narrated that ‘Aishah (RA) said: “When the Verses of Riba were revealed, the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) stood up on the Minbar and recited them to the people, then he forbade dealing in wine.

سنن نسائی:جلد سوم:حدیث نمبر 1411 حدیث مرفوع
أَخْبَرَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ قَالَ حَدَّثَنَا خَالِدٌ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مُرَّةَ يُحَدِّثُ عَنْ الْحَارِثِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ آکِلُ الرِّبَا وَمُوکِلُهُ وَکَاتِبُهُ إِذَا عَلِمُوا ذَلِکَ وَالْوَاشِمَةُ وَالْمَوْشُومَةُ لِلْحُسْنِ وَلَاوِي الصَّدَقَةِ وَالْمُرْتَدُّ أَعْرَابِيًّا بَعْدَ الْهِجْرَةِ مَلْعُونُونَ عَلَی لِسَانِ مُحَمَّدٍ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) نے فرمایا : سود لینے والا، دینے والا، سود لکھنے والا بشرطیکہ وہ جانتے بوجھتے ہوں اور حسن کی خاطر رنگ بھرنے والی، بھروانے والی، زکاۃ سے انکار کرنے والا اور مہاجرین جانے کے بعد دوبارہ باد یہ کو لوٹ جانے والا، یہ سب اشخاص حضرت محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی زبانی قیامت کے دن ملعون ہوں گے۔

It was narrated from ‘Abdullah bin Murrah, from Al-Harith, from ‘Abdullah, who said: “The one who consumes Riba, the one who pays it, and the one who writes it down, if they know that it is Riba; the woman who does tattoos and the woman who has that done for the purpose of beautification; the one who withholds Sadaqah (Zakah); and the one who reverts to the life of a Bedouin after having emigrated- they will (all) be cursed upon the tongue of Muhammad (صلی اللہ علیہ وسلم) on the Day of Resurrection.

سنن نسائی:جلد سوم:حدیث نمبر 1412 حدیث مرفوع
أَخْبَرَنِي زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ قَالَ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ قَالَ أَنْبَأَنَا حُصَيْنٌ وَمُغِيرَةُ وَابْنُ عَوْنٍ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ الْحَارِثِ عَنْ عَلِيٍّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَعَنَ آکِلَ الرِّبَا وَمُوکِلَهُ وَکَاتِبَهُ وَمَانِعَ الصَّدَقَةِ وَکَانَ يَنْهَی عَنْ النَّوْحِ أَرْسَلَهُ ابْنُ عَوْنٍ وَعَطَائُ بْنُ السَّائِبِ

حضرت علی (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سود کھانے والے، کھلانے والے، لکھنے والے اور صدقہ (زکاۃ) سے انکار کرنے والے پر لعنت فرمائی ہے، نیز آپ نوحہ کرنے سے منع فرماتے تھے۔

It was narrated from Husain, Mughirah, and Ibn ‘Awn, from Ash-Sh’abi, from Al-Harith, from ‘Ali, that: The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) cursed the one who consumes Riba, the one who pays it, the one who writes it down, and the one who withholds Sadaqah (Zakah). And he used to forbid wailing (in mourning for the dead).

سنن نسائی:جلد سوم:حدیث نمبر 1413 حدیث مرفوع
أَخْبَرَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ قَالَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ الْحَارِثِ قَالَ لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ آکِلَ الرِّبَا وَمُوکِلَهُ وَشَاهِدَهُ وَکَاتِبَهُ وَالْوَاشِمَةَ وَالْمُوتَشِمَةَ قَالَ إِلَّا مِنْ دَائٍ فَقَالَ نَعَمْ وَالْحَالُّ وَالْمُحَلَّلُ لَهُ وَمَانِعُ الصَّدَقَةِ وَکَانَ يَنْهَی عَنْ النَّوْحِ وَلَمْ يَقُلْ لَعَنَ

حضرت حارث سے منقول ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سود کھانے والے، کھلانے والے، اس پر گواہ بننے والے، اس کو لکھنے والے، رنگ بھرنے والی، بھروانے والی الا یہ کہ کسی بیماری کی وجہ سے ہوحلالہ کرنے والے، حلالہ کروانے والے، زکاۃ کی ادائیگی سے انکار کرنے والے لوگوں پر لعنت فرمائی ہے۔ اور آپ نوحہ سے منع فرماتے تھے، البتہ اس میں لعنت کا ذکر نہیں۔

It was narrated from Ibn ‘Awn, from Ash-Sha’bi, from Al-Harith, who said: “The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) cursed the one who consumes Riba, the one who pays it, the one who writes it down and the one who witnesses it; the woman who does tattoos and the woman who has that done”- he said: “Unless it is done as a remedy;” he said: “Yes”- “the man who married a woman in order to divorce her so that she may go back to her first husband and the man (the first husband) for whom that is done; and the one who withholds Sadaqah (Zakah). And he used to forbid wailing (in mourning), but he did not say ‘cursed