Kanzul Aamal

کنزالعمال:جلد اول:حدیث نمبر 4318
4326:

۔۔ حضرت علی (رض) نے فرمایا : کبیرہ (بڑے) گناہ اللہ کے ساتھ شریک ٹھہرانا، (ناحق) قتل کرنا، مال یتیم کھانا، پاکدامن کو تہمت لگانا، جنگ (اسلامی لڑائی سے بھاگنا ، ہجرت کے بعد مدینہ چھوڑنا، جادو کرنا، والدین کی نافرمانی کرنا، سود کھانا، جماعت اسلام میں پھوٹ ڈالنا اور امام وقت کی بیعت توڑنا۔ ابن ابی حاتم۔ فائدہ : ۔۔ ہجرت کے بعد مدینہ چھوڑنا ، جس وقت اسلام کے شروع میں ہجرت فرض تھی۔ اس وقت اگر کوئی مدینہ ہجرت کرنے کے بعد واپس اپنے گاؤں دیہات میں سکونت اختیار کرلیتا تو یہ واقعی کبیرہ گناہ تھا۔ لیکن جب آٹھ ہجری میں مکہ فتح ہوگیا اور ہجرت کی فرضیت منسوخ ہوگئی تو یہ بھی گناہ کبیرہ نہ رہا۔

4326
– عن علي: “الكبائر الشرك بالله، وقتل النفس، وأكل مال اليتيم، وقذف المحصنة، والفرار من الزحف، والتعرب1 بعد الهجرة، والسحر، وعقوق الوالدين، وأكل الربا، وفراق الجماعة2 ونكث الصفقة3 “ابن أبي حاتم

کنزالعمال:جلد اول:حدیث نمبر 4475
4483-
“ومن مسند صفوان بن عسال” عن صفوان بن عسال قال قال يهودي لصاحبه: اذهب بنا إلى هذا النبي، فقال صاحبه لا تقل له نبي فإنه لو قد سمعك كان له أربع أعين، فأتيا رسول الله صلى الله عليه وسلم فسألاه عن تسع آيات بينات، فقال: “لا تشركوا بالله شيئا، ولا تزنوا، ولا تسرقوا، ولا تقتلوا النفس التي حرم الله إلا بالحق، ولا تمشوا إلى سلطان ببريء فيقتله، ولا تسحروا، ولا تأكلوا الربا، ولا تقذفوا المحصنة ولا تولوا الفرار يوم الزحف، وعليكم خاصة يهود ولا تعدوا في السبت” فقبلوا يديه ورجليه، وقالوا: نشهد إنك نبي قال: “فما يمنعكم أن تتبعوني؟ ” قالوا إن داود دعا أن لا يزال في ذريته نبي، وإنا نخاف أن تقتلنا يهود”. “ش

4483: ۔۔ (مسند صفوان بن عسال) صفوان بن عسال (رض) سے مروی ہے کہ ایک یہودی نے اپنے ساتھی کو کہا : آؤ اس نبی کے پاس چلیں۔ اس نے کہا : اس کو نبی نہ کہو، اگر سن لیا تو (خوشی سے) اس کی چار آنکھیں ہوجائیں گی۔ پھر وہ دونوں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں آئے اور ن کھلی نشانیوں کے بارے میں پوچھا : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو، زنا نہ کرو، چوری نہ کرو، جس جان کو اللہ نے محترم کردیا اس کو قتل نہ کرو مگر کسی حق کے ساتھ، بادشاہ کے پاس کسی بےوضوء کو نہ لے جاؤ جو اس کو قتل کردے، جادو نہ کرو، سود نہ کھاؤ، پاکدامن پر تہمت نہ لگاؤ، اسلام کی لڑائی کے وقت پیٹھ دے کر نہ بھاگو اور اے یہودیو ! خاص طور پر تمہارے لیے یہ حکم ہے کہ ہفتہ کے دن تجاوز نہ کرو۔ چنانچہ ان یہودیوں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ہاتھوں اور پاؤں کو بوسے دیے اور بولے : ہم شہادت دیتے ہیں کہ آپ نبی ہیں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پھر تم کو کیا چیز مانع ہے کہ تم میری اتباع نہیں کرتے ؟ کہنے لگے : داود (علیہ السلام) نے دعا کی تھی کہ ان کی اولاد میں ہمیشہ کوئی نہ کوئی نبی رہے۔ اور ہمیں خوف ہے کہ (اگر ہم نے آپ کی اتباع کرلی تو) یہودی ہم کو قتل نہ کر ڈالیں۔ (ابن ابی شیبہ)

کنزالعمال:جلد اول:حدیث نمبر 4494
4502-
عن عبد الوهاب بن عطاء الخفاف2 قال: “سئل الكلبي وأنا شاهد عن قول الله تعالى {فَمَنْ كَانَ يَرْجُوا لِقَاءَ رَبِّهِ فَلْيَعْمَلْ عَمَلاً صَالِحاً وَلا يُشْرِكْ بِعِبَادَةِ رَبِّهِ أَحَداً} فقال
: حدثنا أبو صالح عن عبد الرحمن بن غنم أنه كان في مسجد دمشق مع نفر من أصحاب النبي صلى الله عليه وسلم فيهم معاذ بن جبل، فقال عبد الرحمن: ياأيها الناس إن أخوف ما أخاف عليكم الشرك الخفي، فقال معاذ بن جبل: اللهم غفرا أو ما سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول حيث ودعنا: “إن الشيطان قد يئس أن يعبد في جزيرتكم هذه، ولكن يطاع فيما تحقرون من أعمالكم”، فقد رضي فقال عبد الرحمن أنشدك الله يامعاذ، أو ما سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: “من صام رياء فقد أشرك، ومن تصدق رياء فقد أشرك، ومن صلى رياء فقد أشرك” فقال معاذ: لما تلا رسول الله صلى الله عليه وسلم هذه الآية: {فَمَنْ كَانَ يَرْجُوا لِقَاءَ رَبِّهِ فَلْيَعْمَلْ عَمَلاً صَالِحاً} شق على القوم ذلك، واشتد عليهم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: أولا أفرجها عنكم؟ قالوا بلى يا رسول الله، فرج الله عنك الأذى، فقال: هي مثل الآية في الروم: {وَمَا آتَيْتُمْ مِنْ رِباً لِيَرْبُوَ فِي أَمْوَالِ النَّاسِ فَلا يَرْبُو عِنْدَ اللَّهِ} فقال صلى الله عليه وسلم: من عمل رياء لم يكتب له ولا عليه “. “ك

4502:
۔۔ عبدالوہاب بن عطاء الخفاف کہتے ہیں کلبی (رح) سے سوال کیا گیا جس پر میں بھی گواہ ہوں کہ اس کا کیا مطلب فمن کان یرجوا لقاء ربہ فلیعمل عملا صالحا ولا یشرک بعبادہ ربہ احدا۔ الکھف آخری آیت۔ پس جو شخص امید رکھتا ہے اپنے رب کی ملاقات کی وہ عمل کرے اچھا عمل اور اپنے رب کی عبادت کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرے۔ کلبی (رح) نے فرمایا : ہم سے ابو صال نے بیان کیا کہ عبدالرحمن بن غنم (رض) سے روایت ہے کہ وہ دمشق کی جامع مسجد میں دیگر اصحاب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ بیٹھے تے انہی میں حضرت معاذ بن جبل (رض) بھی تھے۔ حضرت عبدالرحمن بن غنم (رض) نے فرمایا : اے لوگو ! میں تم پر سب سے زیادہ شرک خفی کا خوف کرتا ہوں۔ جزیرۃ العرب کا شرک سے پاک ونا۔ حضرت معاذ (رض) نے فرمایا : اے اللہ ! ہماری مغفرت فرما۔ پھر فرمایا : کیا تم نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد نہیں سنا جب آپ ہمیں الوداع کہنے کے قریب تھے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : شیطان مایوس ہوچکا ہے کہ اس جزیرے میں اس کی عبادت کی جائے گی۔ لیکن ان اعمال میں اس کی اطاعت کی جائے گی جن کو تم حقیر خیال کرتے ہو۔ اور وہ اسی پر راضی ہوگیا ہے عبدالرحمن (رض) نے فرمایا : اے معاذ ! میں تم کو اللہ کا واسطہ دے کر پوچھتا ہوں کیا تم نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے یہ نہیں سنا : جس نے دکھاوے کے لیے روزہ رکھا اس نے شرک کیا۔ جس نے دکھاوے کے لیے صدقہ کیا اس نے شرک کیا اور جس نے دکھاوے کے لیے نماز پڑھی اس نے شرک کیا۔ حضرت معاذ (رض) نے فرمایا : جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ آیت تلاوت فرمائی : فمن کان یرجو لقاء ربہ فلیعمل عملا صالحا ولا یشرک بعبادۃ ربہ احدا۔ تو یہ قوم پر سخت گذری اور ان کو شدت محسوس ہوئی۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا میں اس کو کشادگی والا نہ کردوں ؟ لوگوں نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! ضرور، اللہ پاک آپ کو بھی کشادگی مرحمت فرمائے پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ آیت سور روم کی آیت کی طرح ہے : وما اتیتم من ربا لیربوا فی اموال الناس فلا یربوا عنداللہ۔ الروم : 39 اور جو تم سود دیتے ہو کہ لوگوں کے مال میں افزائش ہو تو خدا کے نزدیک افزائش نہیں ہوتی۔ پس جس نے دکھاوے کے لیے عمل کیا وہ اس کے لیے نفع دہ ہے اور نہ نقصان دہ ۔ رواہ مستدرک الحاکم۔

کنزالعمال:جلد اول:حدیث نمبر 4560
4568-
“من مسند عمر رضي الله عنه” عن عمر بن الخطاب في قوله تعالى: {احْشُرُوا الَّذِينَ ظَلَمُوا وَأَزْوَاجَهُمْ} قال: “أمثالهم الذين هم مثلهم يجيء أصحاب الربا مع أصحاب الربا، وأصحاب الزنا مع أصحاب الزنا، وأصحاب الخمر مع أصحاب الخمر، أزواج في الجنة، وأزواج في النار”. “عب والفريابي ش وابن منيع وعبد بن حميد وابن جرير وابن المنذر وابن أبي حاتم وابن مردويه ك ق في البعث”.

4568:
۔۔ (مسند عمر (رض)) حضرت عمر (رض) سے مروی ہے کہ فرمان باری تعالیٰ : احشرو الذین ظلموا وازواجہم ۔ الصافات : 22 جو لوگ ظلم کرتے تھے ان کو اور ان کے ہم جنسوں کو اور جن کی وہ پوجا کرتے تھے (سب کو) جمع کرلو۔ کا مفہوم ہے کہ ایک دوسرے کے ہم مثل مثلاً سود کھانے والے سود کھانے والوں کے ساتھ، زانی زانیوں کے ساتھ اور شراب پینے والے شراب پینے والوں کے ستھ جمع ہو کر آئیں گے، اسی طرح جنت میں جانے والے جنت میں اکٹھے جائیں گے اور جہنم میں جانے والے جہنم میں اکٹھے جائیں گے۔ (عبدالرزاق، ابن ابی شیبہ، الفریابی، ابن منیع، عبد بن حمید، ابن جریر، ابن المنذر، ابن ابی حاتم، ابن مردویہ، مستدرک الحاکم، البیہقی فی البعث)

کنزالعمال:جلد دوم:حدیث نمبر 2673
7800
– الكبائر تسع أعظمهن: الإشراك بالله، وقتل النفس بغير حق، وأكل الربا، وأكل مال اليتيم، وقذف المحصنة، والفرار يوم الزحف، وعقوق الوالدين، واستحلال البيت الحرام قبلتكم أحياء وأمواتا. “د ن عن عمر

٧٨٠٠
بڑے گناہ ن وہیں، ان میں سب سے بڑا گناہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک کرنا، ناحق کسی جاندار کو قتل کرنا، سود کھانا ۔ یتیم کا مال کھانا، پاکدامن عورت پر تہمت لگانا، لڑائی کے دن بھاگنا، والدین کی نافرمانی کرنا، بیت الحرام کی حدود کو حلال سمجھنا، جو تمہارا زندوں اور مردوں کا قبلہ ہے۔ (ابوداؤد، نسائی عن عمر) تشریح :۔۔۔ زندوں کا قبلہ اس طرح کہ وہ اس کی طرف چہرہ کرکے پڑھتے ہیں اور مردوں کا اس طرح کہ وہ قبر میں اپنا قبلہ کی طرف کرتے ہیں۔

کنزالعمال:جلد دوم:حدیث نمبر 2674
7801
– اجتنبوا الكبائر السبع: الشرك بالله، وقتل النفس، والفرار من الزحف، وأكل مال اليتيم، وأكل الربا، وقذف المحصنة والتعرب بعد الهجرة. “طب عن سهل بن أبي حثمة”.

٧٨٠١۔۔۔ سات بڑے گناہوں سے بچو، اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک کرنا، کسی کو قتل کرنا، لڑائی سے بھاگنا، یتیم کا مال کھانا، سود (والا پیسہ) کھانا، پاکدامن عورت پر تہمت لگانا، اور ہجرت کے بعد ریہات میں رہنا۔ (طبرانی عن سھل بن ابی حثمہ)

کنزالعمال:جلد دوم:حدیث نمبر 2678
7805
– الكبائر سبع: الإشراك بالله، وقتل النفس التي حرم الله إلا بالحق، وقذف المحصنة، والفرار من الزحف، وأكل الربا، وأكل مال اليتيم، والرجوع إلى الأعرابية بعد الهجرة. “طس عن أبي سعيد”.

٧٨٠٥۔۔۔ بڑے گناہ سات ہیں ، اللہ تعالیٰ سے بھاگنا، سود کھانا، یتیم کا مال کھانا، اور ہجرت کے بعد دیہات کی طرف لوٹنا۔ (طبرانی فی الاوسط عن ابی سعید)

کنزالعمال:جلد دوم:حدیث نمبر 2690
7817
– أبشروا أبشروا أبشروا، من صلى الصلوات الخمس، واجتنب الكبائر السبع، دخل من أي أبواب الجنة شاء، عقوق الوالدين، والشرك بالله، وقتل النفس، وقذف المحصنات، وأكل مال اليتيم، والفرار من الزحف وأكل الربا. “طب” عن ابن عمر.

٧٨١٧۔
۔۔ خوشخبری ہو ! خوشخبری ہو ! خوشخبری ہہو ! جو نماز پنجگانہ پڑھتا رہا سات بڑے گناہوں سے بچتا رہا، جس دروازے سے چاہے جنت میں جائے گا (وہ گناہ یہ ہیں) والدین کی نافرمانی کرنا، اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک کرنا، کسی انسان کو قتل کرنا، پاکدامن عورت پر تہمت لگانا، یتیم کا مال کھانا، جنگ سے بھاگنا اور سود (کا مال) کھانا۔ (طبرانی فی الکبیر عن ابن عمر)

7818-
ألا إن أولياء الله المصلون، ومن يقيم الصلوات الخمس التي كتبهن الله على عباده، ويصوم رمضان، ويحتسب صومه، حتى يرى أنه عليه حق، ويؤتي زكاة ماله طيبة بها نفسه يحتسبها، ويجتنب الكبائر التي نهى الله عنها، قيل يا رسول الله: كم الكبائر؟ قال هي تسع: أعظمهن الإشراك بالله، وقتل المؤمن بغير حق، والفرار من الزحف، وقذف المحصنة والسحر، وأكل مال اليتيم، وأكل الربا، وعقوق الوالدين المسلمين، واستحلال البيت الحرام قبلتكم أحياء وأمواتا، لا يموت رجل لم يعمل هؤلاء الكبائر، ويقيم الصلاة ويؤتي الزكاة إلا رافق محمدا صلى الله عليه وسلم في بحبوحة جنة أبوابها مضاريع الذهب.
“طب هق ك” عن عبيد بن عمير الليثي عن أبيه.

٧٨١٨۔۔۔ خبردار ! اللہ والے نمازی ہوتے ہیں، جس نے یہ پانچ نمازیں ادا کیں جو اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں پر فرض کی ہیں ، رمضان کے روزے رکھتا ہو، اور اپنے روزے پر ثواب کی امید رکھتا ہو، اور ان کبیرہ گناہوں سے بچتا ہو جن سے اللہ تعالیٰ نے منع کیا ہے، کسی نے عرض کیا یارسول اللہ ! کبیرہ گناہ (کون سے ہیں) کتنے ہیں ؟ آپ نے فرمایا : وہ نو ہیں سب سے بڑا گناہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک کرنا ، ناحق کسی مسلمان کو قتل کرنا ، جنگ سے بھاگنا ، پاکدامن عورتوں پر تہمت لگانا، جادو کرنا، یتیم کا مال کھانا، سود کھانا، مسلمان والدین کی نافرمانی کرنا، بیت کا حرام (میں اس کی چیزوں) کو حلال سمجھنا جو تمہارے زندوں اور مردوں کا قبلہ ہے، جو شخص ایسی حالت میں مرے کہ ان میں سے کسی کبیرہ گناہ کا مرتکب نہ ہوا، نماز قائم کرتا ہو، زکوٰۃ ادا کرتا ہو تو وہ جنت کے وسط میں محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا رفیق ہوگا، جس کے دروازے سونے کی طرح ہوں گے۔ (طبرانی فی الکبیر ، بیھقی فی شعب الایمان ، حاکم عن عبید بن عمیر اللیشی عن ابیہ)

کنزالعمال:جلد دوم:حدیث نمبر 2944
8050-
ألا أنبئك بشيء عسى الله أن ينفعك به؟ إن الربا أبواب الباب منه عدل سبعين حوبا، أدناها فجرة كاضطجاع مع أمه، وإن أربى الربا استطالة المرء في عرض أخيه المسلم بغير حق. الباوردي وابن منده وابن قانع وأبو نعيم عن وهب بن الأسود بن وهب بن عبد مناف الزهري عن أبيه الأسود خال رسول الله صلى الله عليه وسلم.

٨٠٥٠۔۔۔ کیا تمہیں ایسی بات نہ بتاؤں جس سے اللہ تعالیٰ نفع پہنچائے گا ؟ سود کی کئی قسمیں ہیں، ان میں سے ایک قسم ستر گناہوں کے برابر ہے اس کا کم از کم گناہ یہ ہے کہ انسان اپنی ماں سے ہم آغوش ہو، اور سب سے بڑا سودیہ ہے کہ آدمی اپنے مسلمان بھائی کی عزت میں ناحق دست دازی کرے۔ (الباوردی وابن مندہ وابن قانع و ابونعیم عن وھب بن الاسود بن وھب بن عبد مناف الزھری عن ابیہ الاسود خال رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم))

کنزالعمال:جلد دوم:حدیث نمبر 2951
8057- إن من أربى الربا الاستطالة في عرض المسلم بغير حق، وإن هذه الرحم شجنة1 من الرحمن فمن قطعها حرم الله عليه الجنة. “حم د” سمويه “طب” وابن قانع “ص” عن سعيد بن زيد.

٨٠٥٧۔۔۔ سب سے بڑا سودیہ ہے کہ آدمی مسلمان کی ناحق بےعزتی کرتا پھرے ، اور یہ رشتہ داری رحمن کی ایک صفت ہے جسنے اسے کاٹا اللہ تعالیٰ اس پر جنت حرام کردیگا۔ (مسند احمد ، ابوداؤد، سمویہ ، طبرانی وابن قانع سعید بن منصور عن سعید بن زید)

کنزالعمال:جلد دوم:حدیث نمبر 3692
8798-
“ابن عمر رضي الله عنه” عن ابن عمر أنه سئل: إن لي جارا يأكل الربا، وإنه يدعوني إلى طعامه أفآتيه؟ قال: نعم. ابن جرير.

٨٧٩٨۔۔۔ حضرت (ابن عمر (رض)) سے روایت ہے کہ کسی نے ان سے پوچھا : کہ میرا ایک پڑوسی ہے جو سود (کا مال) کھاتا ہے اور وہ مجھے اپنے ساتھ کھانے کے لیے بلاتا ہے کہ میں اس کے پاس چلاجاؤں ؟ آپ نے فرمایا : ہاں جاسکتے ہو (ابن جریر تشریح :۔۔۔ یہ اس صورت میں ہے جب اس کی کچھ کمائی حلال اور کچھ حرام ہو، لیکن جب تمام کاروبار پر مبنی ہو تو پھر اس کا کھانا جائز نہ ہوگا۔

کنزالعمال:جلد دوم:حدیث نمبر 3778
8884-
“عمر رضي الله عنه عن هشام قال: سألت عمر عن الكبائر؟ فقال: الشرك بالله، وقتل النفس المؤمنة بغير حق، والسحر، وأكل مال اليتيم بغير حق، وقذف المحصنات الغافلات المؤمنات، وبكاء الوالدين المسلمين من العقوق، وأكل الربا، واستحلال آمين البيت الحرام والفرار من الزحف.اللالكائي.

٨٨٨٤۔۔۔ (عمر (رض)) ہشام سے روایت ہے کہ میں نے حضرت عمر (رض) سے بڑے گناہوں کے بارے پوچھا ؟ آپ نے فرمایا : اللہ تعالیٰ کے ساتھ شریک کرنا، ناحق مسلمان کی جان لینا، جادو کرنا، ناحق یتیم کا مال کھانا، پاکدامن ، ، سادہ ، مسلمان عورتوں پر تہمت لگانا، نافرمانی کی وجہ سے والدین کا رونا، سود (کا مال ) کھانا، بیت اللہ کے جانوروں کو حلال سمجھنا، اور لڑائی سے بھاگنا۔ (اللالکائی)

کنزالعمال:جلد دوم:حدیث نمبر 4644
9750-
“آكل الربا وموكله وكاتبه وشاهداه إذا علموا ذلك والواشمة والموشومة للحسن، ولاوي الصدقة والمرتد أعرابيا بعد الهجرة ملعونون على لسان محمد يوم القيامة”. “ن عن ابن مسعود”.

9746 ۔۔۔ فرمایا کہ ” سود کھانے والا، اور کھلانے والا، اور سودی معاملے کو لکھنے والا، اور سودی معاملے پر گواہ بننے والے جب اس کو جان لیں، اور حسن و جمال کے لئے گود نے والی اور جس کو گودا گیا ہو، اور اس صدقہ کو کھانے والا جو کسی کے لئے رکھا ہوا اور ہجرت کے بعد مرتد ہونے والا عرب (سب کے سب) قیامت کے دن محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی زبان سے ملعون ہوں گے “۔ (نسائی بروایت حضرت ابن مسعود (رض))

کنزالعمال:جلد دوم:حدیث نمبر 4645
9751-
“إذا أراد الله بقرية هلاكها أظهر فيهم الربا”. “فر عن أبي هريرة”.

9747 ۔۔۔ فرمایا کہ ” جب اللہ تعالیٰ کسی علاقے کو ہلاک کرنے کا ارادہ کرتے ہیں تو ان میں سود ظاہر ہوجاتا ہے “۔ (فردوس دیلمی بروایت حضرت ابوھریرہ (رض))

کنزالعمال:جلد دوم:حدیث نمبر 4646
9752-
“الربا سبعون بابا، والشرك مثل ذلك”. “البزار عن ابن مسعود”.

9748 ۔۔۔ فرمایا کہ ” سود کے ستر دروازے ہیں، اور شرک بھی اسی طرح ہے “ (بزار بروایت حضرت ابن مسعود (رض)

کنزالعمال:جلد دوم:حدیث نمبر 4647
9753- “الربا ثلاثة وسبعون بابا”. “هـ عن ابن مسعود”.

9749 ۔۔۔ فرمایا کہ ” سود کے تہتر دروازے ہیں “۔ (ابن ماجہ بروایت حضرت ابن مسعود (رض))

کنزالعمال:جلد دوم:حدیث نمبر 4649
9755
– “الربا سبعون حوبا أيسرها أن ينكح الرجل أمه”. “هـ عن أبي هريرة”

9751 ۔۔۔ فرمایا کہ ” سود کے (گناہ کے) ستر درجات ہیں ان میں سے آسان ترین (کم تر) یہ ہے کہ آدمی ماں کے ساتھ نکاح کرے “۔ (ابن ماجہ بروایت حضرت
ابوھریرہ (رض))

کنزالعمال:جلد دوم:حدیث نمبر 4650
9756-
“إن أبواب الربا إثنان وسبعون حوبا، أدناها كالذي يأتي أمه في الإسلام”. “طب عن عبد الله بن سلام”.

9753 ۔۔۔ فرمایا کہ ” یقیناً سود کے درجات بہتر ہیں، کم ترین درجہ یہ ہے کہ کوئی شخص مسلمان ہوتے ہوئے اپنی ماں کے پاس آئے “۔ (طبرانی بروایت حضرت عبد اللہ بن سلام (رض))

کنزالعمال:جلد دوم:حدیث نمبر 4651
9757-
“ما أحد أكثر من الربا إلا كانت عاقبة أمره إلى قلة”. “هـ عن ابن مسعود” .

فرمایا کہ سود سے بڑی کوئی چیز نہیں مگر انجام کار اور نتیجہ کمی کی طرف لے جاتا ہے ۔ ابن ماجہ بروایت ابن مسعود

کنزالعمال:جلد دوم:حدیث نمبر 4654
9760- “الآخذ والمعطي سواء في الربا”. “قط ك عن أبي سعيد”.

9756 ۔۔۔ فرمایا کہ ” سود لینے والا اور دینے والا دونوں برابر ہیں “۔ (سنن دار قطنی، مستدرک حاکم بروایت حضرت ابو سعید (رض))

کنزالعمال:جلد دوم:حدیث نمبر 4655
9761- “درهم ربا يأكله الرجل وهو يعلم أشد عند الله من ستة وثلاثين زنية”. “حم طب عن عبد الله بن حنظلة”.

9757 ۔۔۔ فرمایا کہ ” جانتے بوجھتے ہوئے سود کا ایک درھم کھالینا اللہ تعالیٰ کے نزدیک چھتیس مرتبہ زنا کرنے سے زیادہ سخت ہے “۔ (مسند احمد، طبرانی، بروایت حضرت عبد اللہ بن حنظلہ (رض))

کنزالعمال:جلد دوم:حدیث نمبر 4656
9762- “درهم ربا أشد عند الله من ستة وثلاثين زنية، ومن نبت لحمه من سحت فالنار أولى به”. “هب عن ابن عباس”.

9758 ۔۔۔ فرمایا کہ ” سود کا ایک درھم چھتیس مرتبہ زنا کرنے سے زیادہ سخت ہے، اور جس گوشت کی نشو و نما حرام سے ہوئی اس کے لئے آگ ہی زیادہ بہتر ہے “۔

کنزالعمال:جلد دوم:حدیث نمبر 4657
9763- “ليأتين على الناس زمان لا يبقى منهم أحد إلا آكل الربا، فإن لم يأكله أصابه من غباره”. “د هـ ك هق عن أبي هريرة”.

9759 ۔۔۔ فرمایا کہ ” لوگوں پر ایک ایسا زمانہ بھی ضرور آئے گا کہ صرف سود خورہی رہیں گے اور اگر کوئی سود نہ کھائے گا اس کو سود کا غبار ضرور پہنچے گا “۔ (سنن ابی داؤد، ابن ماجہ، مستدرک حاکم، سنن کبری بیھقی بروایت حضرت ابوھریرہ (رض))

کنزالعمال:جلد دوم:حدیث نمبر 4658
9764- “لعن الله الربا وآكله وموكله وكاتبه وشاهده وهم يعلمون والواصلة والمستوصلة والواشمة والمستوشمة والنامصة والمتنمصة”. “طب عن ابن مسعود”.

9760 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اللہ تعالیٰ نے لعنت کی سود پر اور اس کے کھانے والے پر اور اس کے کھلانے والے پر اور اس کے (معاملے کے ) لکھنے والے پر اور اس کے گواہ پر حالانکہ وہ اس کو جانتے بھی ہوں، اور ملانے والی پر اور ملوانے والی پر اور گودنے والی پر اور گودانے والی پر، اور اکھاڑنے والی پر اور اکھڑوانے والی پر “۔ (طبرانی بروایت حضرت ابن مسعود (رض)) فائدہ :۔۔۔ ملانے والی اور ملوانے والی ” الواصلۃ والمستوصلۃ “ کا ترجمہ ہے جس کا مطلب وہ عورت ہے جو اپنے بالوں میں دوسری عورت کے بال لگائے یا لگوائے اور غرض زیب وزینت ہو۔ اسی طرح ” اکھاڑنے والی اور اکھڑوانے والی ” النامصۃ والمتسنمصۃ “ کا ترجمہ ہے اس سے مراد زیب وزینت کے لئے عورتوں کا اپنی پیشانی یا بھنوؤں پلکوں وغیرہ کے بال اکھاڑنا یا اکھڑوانا ہے۔ واللہ اعلم بالصواب۔ (مترجم)

کنزالعمال:جلد دوم:حدیث نمبر 4659
9765- “لعن الله آكل الربا وموكله وشاهده وكاتبه”. “حم د هـ ت عن ابن مسعود”.

9761 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اللہ تعالیٰ نے سود کھانے والے، کھلانے والے، لکھنے والے اور سودی معاملے میں گواہ بنے والے پر لعنت فرمائی ہے “۔ (مسند احمد، ابوداؤد، ابن ماجہ ، ترمذی بروایت حضرت ابن مسعود (رض))

کنزالعمال:جلد دوم:حدیث نمبر 4660
9766- “أتيت ليلة أسري بي على قوم بطونهم كالبيوت فيها الحيات ترى من خارج بطونهم، فقلت: من هؤلاء يا جبريل؟ قال: هؤلاء أكله الربا”. “هـ عن أبي هريرة”.

9762 ۔۔۔ فرمایا کہ ” مجھے معراج کی رات ایک ایسی قوم کے پاس لایا گیا ، ان کے پیٹ گھروں کی مانند تھے جن میں سانپ تھے اور ان کے پیٹوں کے باہر دکھائی دے رہے تھے، میں نے پوچھا ، اے جبرئیل یہ کون لوگ ہیں ؟ عرض کیا، یہ سود خور ہیں “۔

کنزالعمال:جلد دوم:حدیث نمبر 4662
9768- “ما ظهر في قوم الربا والزنا إلا أحلوا بأنفسهم عقاب الله”. “حم عن ابن مسعود”.

9764 ۔۔۔ فرمایا کہ ” کسی قوم میں سود اور زنا ظاہر نہیں ہوا مگر یہ کہ انہوں نے اپنے خلاف اللہ کی پکڑ کو حلال کرلیا “۔ (مسند احمد، بروایت حضرت ابن مسعود (رض))

کنزالعمال:جلد دوم:حدیث نمبر 4663
9769- “لعن الله آكل الربا، وموكله، وكاتبه. ومانع الصدقة”. “حم ن عن علي”.

9765 ۔۔۔ فرمایا کہ ” اللہ تعالیٰ نے لعنت فرمائی ہے سود خور پر اور سود کھلانے والے پر اور سودی معاملہ لکھنے والے پر اور صدقہ نہ دینے والے پر “۔ (مسند احمد، نسائی بروایت حضرت علی (رض))

کنزالعمال:جلد دوم:حدیث نمبر 4664
9770- “ما من قوم يظهر فيهم الربا إلا أخذوا بالسنة، وما من قوم يظهر فيهم الرشا إلا أخذوا بالرعب”. “حم عن عمرو بن العاص”.

9766 ۔۔۔ فرمایا کہ ” کوئی قوم ایسی نہیں جس میں سود ظاہر ہو اور قحط سالی نہ آئے، اور کوئی قوم ایسی نہیں جس میں رشوت ہو اور رعب میں نہ پکڑے گئے ہوں۔ مسند احمد بروایت حضرت عمر وبن العاص (رض) ) فائدہ :۔۔۔ رعب میں پکڑے جانے سے مراد یہ ہے کہ رشوت کا لین دین کرنے والوں پر اللہ تعالیٰ کے علاوہ دیگر ہر چیز کا ڈر اور خوف مسلط کردیا جاتا ہے جس کی وجہ سے وہ زندگی کے ہر معاملے میں گویا مفلوج ہو کر رہ جاتے ہیں خواہ بظاہر وہ کتنے ہی طاقتور اور اثرورسوخ والے ہی کیوں نہ ہوں۔ واللہ اعلم بالصواب۔ (مترجم)

کنزالعمال:جلد دوم:حدیث نمبر 4665
9771- “الربا سبعون حوبا، أهونها مثل وقوع الرجل على أمه”. “ابن جرير عن أبي هريرة”.

9771 ۔۔۔ فرمایا کہ ” سود کے ستر درجے ہیں ان میں سے کم ترین کسی شخص کا اپنی ماں کے ساتھ زنا کرنا ہے “۔ (ابن جریر بروایت حضرت ابوھریرہ (رض))

کنزالعمال:جلد دوم:حدیث نمبر 4668
9774- “الربا سبعون بابا، وأدناها كالذي يقع على أمه”. “هب عن أبي هريرة”.

9770 ۔۔۔ فرمایا کہ ” سود کے سترباب ہیں اور ان میں سے کم ترین اس شخص کی طرح ہے جو اپنی ماں کے ساتھ زنا کرے “۔ (سنن کبری بیھقی بروایت حضرت ابوھریرہ (رض))

کنزالعمال:جلد دوم:حدیث نمبر 4672
9778- “رأيت ليلة أسري بي رجلا يسبح في نهر يلقم الحجارة فسألت من هذا؟ فقيل: هذا آكل الربا”. “هب عن سمرة”.

9774 ۔۔۔ فرمایا کہ ” معراج کی رات میں نے ایک آدمی کو دیکھا وہ ایک نہر میں تیر رہا تھا اور اس کے منہ میں پتھر ڈالے جارہے تھے، میں نے پوچھا کہ کون ہے ؟ تو بتایا گیا کہ یہ سود خور ہے “۔ (سنن کبریٰ بیھقی بروایت حضرت سمرہ (رض))

کنزالعمال:جلد دوم:حدیث نمبر 4673
9779- “من أكل درهم ربا فهو مثل ثلاثة وثلاثين زنية”. “كر عن محمد بن حمير عن إبراهيم بن أبي عبلة عن عكرمة عن ابن عباس”.

9775 ۔۔۔ فرمایا کہ ” جس نے سود کا ایک درھم کھایا تو وہ تینتیس مرتبہ زنا کرنے کی طرح ہے “۔ (ابن عساکر عن محمد بن حمیر عن ابراھیم بن ابی علیہ عن عکرمۃ عن ابن عباس (رض))

کنزالعمال:جلد دوم:حدیث نمبر 4675
9781- “لدرهم يصيبه الرجل من الربا أعظم عند الله من ثلاثة وثلاثين زنية يزنيها في الإسلام”. “طب عن عبد الله بن سلام”.

9777 ۔۔۔ فرمایا کہ ” یقیناً ایک سودی درھم جو کسی آدمی کو ملتا ہے اللہ تعالیٰ کے نزدیک کسی مسلمان کے تینتیس (33) مرتبہ زنا کرنے سے زیادہ بڑا ہے “۔ (طبرانی بروایت حضرت عبداللہ بن سلام (رض))

کنزالعمال:جلد دوم:حدیث نمبر 4678
9784- “الآخذ والمعطي سواء في الربا”. “ك عن أبي سعيد”.

9780 ۔۔ فرمایا کہ ” خواہ لینے والا ہو یا دینے والا سود میں دونوں برابر ہیں “ (مستدرک حاکم بروایت حضرت ابو سعید (رض)

کنزالعمال:جلد دوم:حدیث نمبر 4679
9785- “ما ظهر في قوم الربا والزنا إلا أحلوا بأنفسهم عقاب الله”. “حم وابن جرير عن ابن مسعود”.

9781 ۔۔۔ فرمایا کہ ” کسی قوم میں سود اور زنا ظاہر نہیں ہوا مگر یہ کہ انہوں نے اللہ تعالیٰ کی گرفت کو اپنے لئے حلال کرلیا “۔ (مسند احمد، اور ابن جریر بروایت حضرت ابن مسعود (رض))

کنزالعمال:جلد دوم:حدیث نمبر 4680
9786- “إن الربا وإن كثر فإن عاقبته تصير إلى قل”. “حم طب عن ابن مسعود”

9782 ۔۔۔ فرمایا کہ ” سود خواہ کتنا ہی زیادہ کیوں نہ ہو، انجام کا رکمی کی طرف ہی جاتا ہے “۔ (مسند احمد، طبرانی بروایت حضرات ابن مسعود (رض))

کنزالعمال:جلد دوم:حدیث نمبر 4690
9796- “الذهب بالذهب مثلا بمثل، والفضة بالفضة مثلا بمثل، والتمر بالتمر مثلا بمثل، والبر بالبر مثلا بمثل، والملح بالملح مثلا بمثل، والشعير بالشعير مثلا بمثل، فمن زاد أو ازداد فقد أربى، بيعوا الذهب بالفضة كيف شئتم يدا بيد، وبيعوا الشعير بالتمر كيف شئتم يدا بيد”. “ت عن عبادة بن الصامت” 1.

9792 ۔۔۔ فرمایا کہ ” سونا سونے کے بدلے برابر سرابر، چاندی چاندی کے برابر سربرار، کھجور کھجور کے بدلے برابر سرابر، گندم گندم کے بدلے برابر سرابر، اور نمک نمک کے بدلے برابر سرابر اور جو جو کے بدلے برابر سرابر بیچو، لہٰذا اگر کسی نے مقدار بڑھائی یا اضافہ چاہا تو اس نے سود لیا، سونے کو چاندی کے بدلے جیسے چاہو بیچو لیکن دست بدست اور کھجور کو جو کے بدلے بیچو جیسے چاہو لیکن دست بہ دست “۔ (ترمذی بروایت حضرت عبادۃ ابن الصامت (رض) ) فائدہ :۔۔۔ دست بدست سے مراد یہ ہے کہ جب دونوں طرف جنس مختلف ہو تو مقدار بھی مختلف ہوسکتی ہے خواہ کم یا زیادہ لیکن ہاتھ درہاتھ ہونا ضروری ہے، یعنی اسی وقت لینا اور اسی وقت دینا، واللہ اعلم بالصواب۔ (مترجم)

کنزالعمال:جلد دوم:حدیث نمبر 4691
9797- “الذهب بالذهب وزنا بوزن، مثلا بمثل، والفضة بالفضة وزنا بوزن، مثلا بمثل، فمن زاد أو استزاد فهو ربا”. “حم م ن عن أبي هريرة”.

9793 ۔۔۔ فرمایا کہ ” سونے کے بدلے سونا ایک ہی مقدار وزن کے ساتھ برابرسرابر، چاندی کے بدلے چاندی ایک ہی مقدار وزن کے ساتھ برابر سرابر، پھر اگر کسی نے اضافہ کیا یا کروانا چاہا تو وہ سود ہے “۔ (مسند احمد، مسلم، نسائی بروایت حضرت ابوھریرہ (رض))

کنزالعمال:جلد دوم:حدیث نمبر 4718
9824- “الذهب بالذهب والفضة بالفضة وزنا بوزن، فمن زاد أو استزاد فقد أربى”. “هـ عن بعض أزواج النبي صلى الله عليه وسلم”.

9820 ۔۔۔ فرمایا کہ ” سونا سونے کے بدلے اور چاندی چاندی کے بدلے ہم وزن مقدار میں، پھر اگر کسی نے اضافہ کیا یا اضافہ کروانا چاہا تو تحقیق اس نے سود لیا “۔ (ابن عباس عن بعض امھات المؤمنین (رض))

کنزالعمال:جلد دوم:حدیث نمبر 4737
9843- “التمر بالتمر، والحنطة بالحنطة، والشعير بالشعير، والذهب بالذهب، والفضة بالفضة يدا بيد: عينا بعين مثلا بمثل، فمن زاد فهو ربا”. “ك عن أبي سعيد”.

9839 ۔۔۔ فرمایا کہ ” کھجور کے بدلے کھجور، گندم کے بدلے گندم، جو کے بدلے جو، اور سونے کے بدلے سونا اور چاندی کے بدلے چاندی دست بدست، اصل کے بدلے اصل، برابر سرابر، پھر اگر کسی نے اضافہ کیا تو سود ہے “۔ (مستدرک حاکم بروایت حضرت ابوسعید (رض))

کنزالعمال:جلد دوم:حدیث نمبر 4740
9846- “أضعفت أربيت، لا تقربن هذا، إذا رابك من تمرك شيء فبعه، ثم اشتر الذي تريد من التمر”. “ع عن أبي سعيد”.

9842 ۔۔۔ فرمایا کہ ” تم نے دو گنا لے لیا، تو نے سودی معاملہ کرلیا، اس کے قریب بھی مت جاؤ، جب تمہاری کھجوروں میں سے کچھ کھجوریں بڑھ جائیں تو ان کو بیچ دو پھر اس سے وہ کھجوریں خریدلو جو تم چاہتے ہو “۔ (مسند ابی یعلی بروایت حضرت ابوسعید (رض))

کنزالعمال:جلد دوم:حدیث نمبر 4997
10103 عن عثمان قال : الربا سبعون بابا أهونها مثل نكاح الرجل أمه.(كر) وسنده صحيح.

10099 ۔۔۔ حضرت عثمان (رض) نے فرمایا کہ سود کے ستر دروازے ہیں ان میں سے سب سے کم یہ ہے کہ کوئی شخص اپنی ماں سے نکاح کرے۔

کنزالعمال:جلد دوم:حدیث نمبر 4998
10104 عن علي قال : لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم آكل الربا وموكله وشاهديه وكاتبه والواصلة والمستوصلة.(ابن جرير) وصححه.

10100 ۔۔۔ حضرت علی (رض) نے فرمایا کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سود کھانے والے، سود کھلانے والے، اس کے گواہوں پر، سودی معاملہ لکھنے والوں اور نقلی بال لگانے والی اور لگوانے والی پر لعنت فرمائی ہے “۔ (ابن جریر)

کنزالعمال:جلد دوم:حدیث نمبر 5000
10106 عن الاسود بن وهب بن مناف بن زهرة القرشي الزهري خال النبي صلى الله عليه وسلم ورضي عنه ، قال : دخلت على رسول الله صلى الله عليه وسلم ، فقال : ألا أنبئك بشئ من الربا عسى الله أن ينفعك به ؟ قلت : بلى ،قال : إن الربا أبواب : الباب منه عدل سبعين حوبا أدناها فجرة كاضطجاع الرجل مع أمه ، وإن أربى الربا استطالة المرء في عرض أخيه بغير حق.(ابن منده وأبو نعيم).

10102 ۔۔۔ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ماموں حضرت اسود بن وھب بن مناف بن زھرۃ القرشی الزھری (رض) فرماتے ہیں کہ میں جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت اقدس میں حاضر ہوا، تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ کیا میں آپ کو سود کے بارے میں ایک چیز نہ بتاؤں، شاید اس سے اللہ تعالیٰ آپ کو فائدہ پہنچائیں ؟ میں نے عرض کیا ضرور، تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ سود کے ستر دروازے ہیں ؟ ان میں سے ایک دروازہ ستروادیوں کے برابر ہے جن میں سے سب سے کم گناہ کی وادی ایسی ہے جیسے کوئی شخص اپنی ماں کے ساتھ لیٹے، اور سودوں کا سودیہ ہے کہ کوئی شخص اپنے (مسلمان) بھائی کی عزت کے پیچھے لگا رہے “۔ (ابن مندہ و ابونعیم)

کنزالعمال:جلد دوم:حدیث نمبر 5006
10112 عن جابر قال : لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم آكل الربا وموكله وشاهديه وكاتبه ، وقال هم سواء.(ابن جرير).

10108 ۔۔۔ حضرت جابر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سود کھانے والے، کھلانے والے، اس کے گواہوں اور لکھنے والوں پر لعنت فرمائی اور فرمایا کہ یہ سب برابر ہیں “۔ ابن جریر)

کنزالعمال:جلد دوم:حدیث نمبر 5008
10114 عن عبد الله بن سلام قال : الربا ثلاث وسبعون حوبا أدناها حوبا كمن أتى أمه في الاسلام ودرهم من الربا كبضع وثلاثين زنية.(عب).

10110 ۔۔۔ حضرت عبداللہ بن سلام (رض) فرماتے ہیں کہ سود کے تہتر حصے ہیں، ان میں سے کم ترین حصے کی مثال اس شخص کی طرح ہے جو مسلمان ہونے کے باوجود اپنی ماں سے زنا کرے اور سود کا ایک درھم تیس پینتیس مرتبہ زنا کی طرح ہے “۔ (عبدالرزاق)

کنزالعمال:جلد دوم:حدیث نمبر 5010
10116 عن ابن عباس قال : لا تشارك يهوديا ولا نصرانيا ، ولا مجوسيا ، قيل : ولم ؟ قال : لانه يربون والربا لا يحل.(عب).

10112 ۔۔۔ حضرت ابن عباس (رض) نے فرمایا کہ یہودیوں اور نصرانیوں کو اپنے کاروبار میں شریک نہ کرو اور نہ مجوسیوں کو، پوچھا گیا کیوں ؟ تو آپ (رض) نے فرمایا، کیونکہ وہ سودی لین دین کرتے ہیں اور یہ حلال نہیں “۔

کنزالعمال:جلد دوم:حدیث نمبر 5018
10124 عن سعيد بن المسيب قال : لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم آكل الربا وموكله والشاهد عليه وكاتبه.(عب).

10120 ۔۔۔ سعید بن المسیب فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سود کھانے والے، کھلانے والے، اس میں گواہ بننے والے اور لکھنے والے پر لعنت فرمائی ہے “۔

کنزالعمال:جلد دوم:حدیث نمبر 5021
10127 عن أبي هريرة قال : لعن الله رسول الله صلى الله عليه وسلم آكل الربا وموكله وكاتبه وشاهده وههو يعلم ، والمحلل والمحلل له.(ابن جرير).

10123 ۔۔۔ حضرت ابوہریرہ (رض) نے فرمایا کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سو دکھانے والے، کھلانے والے، لکھنے والے اور جانتے ہوئے کہ سودی معاملہ ہے گواہ بننے و الے اور حلالہ کرنے والے اور کروانے والے پر لعنت فرمائی ہے۔ ابن ہریرہ (رض))

کنزالعمال:جلد دوم:حدیث نمبر 5031
10137 عن ابن مسعود قال : آكل الربا وموكله وشاهداه وكاتبه إذا علموا به ، الواصلة والمستوصلة والواشمة والموشومة للحسن والمحلل والمحلل له ، ولاوي الصدقة ، والمعتدى فيها ، والمرتد على عقبيه أعرابيا بعد هجرته ملعونون على لسان محمد صلى الله عليه وسلم يوم القيامة.(عب ن وابن جرير هب).

10133 ۔۔۔ حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ سود کھانے والا، کھلانے والا، اس کے گواہ بننے و الے اور جانتے بوجھتے ہوئے اس کو لکھنے والے اور نقلی بال لگانے والی اور لگوانے والی، اور اظہار حسن کے لئے گودنے والیاں اور گودوانے والیاں، اور حلالہ کرنے والے، اور کروانے والے اور صدقہ کھانے والا اور اس میں حد سے تجاوز کرنے و الا، اور ہجرت کے بعد عرب ہونے کے باوجود مرتد ہوجانے والا، (یہ سب لوگ) جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی زبان مبارک سے لعنتی ٹھہرائے گئے ہیں بروز قیامت ۔ (عبد الرزاق، نسائی، ابن جریر، سنن کبری بیھقی)

کنزالعمال:جلد دوم:حدیث نمبر 5038
10144 عن مالك أنه بلغه أن رجلا أتى ابن عمر ، فقال له : يا أبا عبد الرحمن إني أسلفت رجلا سلفا ، واشترطت عليه قضاء أفضل مما أسلفته ، فقال ابن عمر : ذلك الربا ، قال : فكيف تأمرني ؟ قال : السلف على ثلاثة وجوه ، سلف تريد به وجه الله ، فلك وجه الله : وسلف تريد به وجه صاحبه فليس لك إلا وجهه ، وسلف أسلفت لتأخذ خبيثا بطيب قال : فكيف تأمرني ؟ قال : أرى أن تشق صكك ، فان أعطاك مثل الذي أسلفته قبلت ، وإن أعطاك دون ما أسلفته فأخذته أجرت وإن أعطاك أفضل مما أسلفته طيبة به نفسه فذلك شكر شكره لك ، وهو أجر ما أنظرته.(عب).

10140 ۔۔۔ امام مالک فرماتے ہیں کہ انہیں معلوم ہوا کہ ایک شخص حضرت ابن عمر (رض) کے پاس آیا اور کہا کہ اے ابوعبد الرحمن ! میں نے ایک شخص کو ادھار دیا ہے اور یہ شرط مقرر کی ہے کہ جب وہ مجھے ادھار واپس کرے تو جو چیز اس نے مجھ سے لی تھی اس سے زیادہ عمدہ چیز واپس کرے گا، حضرت ابن عمر (رض) نے فرمایا کہ یہ تو سود ہے “۔ اس شخص نے پھر پوچھا، تو آپ مجھے کیا مشورہ دیں گے ؟ تو حضرت ابن عمر (رض) نے فرمایا کہ ادھار کی تین قسمیں ہوتی ہیں، اول وہ ادھار جس سے تم اللہ کی رضا حاصل کرنا چاہو، اس سے تو تمہیں اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل ہوجائے گی، دوم وہ ادھار جس سے تم اللہ کی رضا حاصل کرنا چاہو، اس سے تو تمہیں اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل ہوجائے گی، دوم وہ ادھار جس سے تم اپنے ساتھی کی رضا مندی حاصل کرنا چاہو، تو اس سے تمہیں اپنے ساتھ ہی کی رضا مندی حاصل ہوگی، اور سوم وہ ادھار جو تو نے دیا تاکہ اچھی چیز کے بدلے بری چیز حاصل کرے، اس نے پھر کہا کہ پھر آپ مجھے کیا مشورہ دیں گے ؟ تو حضرت ابن عمر (رض) نے فرمایا میرا خیال ہے کہ تم اپنے شرط نامے کو پھاڑدو، پھر اگر اس نے تمہیں وہی دیا جیسا تم نے دیا تھا توٹھیک اور اگر تمہاری چیز سے کم درجے کی دی اور تم نے لے لی تو تمہیں اجر دیا جائے گا، اور اگر اس نے تمہیں تمہاری چیز سے عمدہ چیز دی، اپنی رضامندی سے تو یہ شکر ہوگا جو اس نے تمہارا ادا کیا ہے اور وہی اجر ہے جس کا تمہیں انتظار تھا “۔ (عبدالرزاق)

کنزالعمال:جلد دوم:حدیث نمبر 5046

10148 ۔۔۔ امام شعبی فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سود کھانے والے، کھلانے والے، اس کے گواہوں اور لکھنے والے پر، اور اظہار حسن کے لئے جسم کو گودنے والی اور گودوانے والی پر اور صدقے سے روکنے والے پر اور حلالہ کرنے والے پر اور کروانے والے پر لعنت فرمائی ہے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نوحہ کرنے سے بھی منع فرمایا کرتے تھے “۔ (عبدالرزاق۔ ابن جریر)

10152 وعنه قال : لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم آكل الربا وموكله وشاهديه وكاتبه ، والواشمة والمستوشمة للحسن ، ومانع الصدقة والمحلل والمحلل له ، وكان ينهى عن النوح.(عب ابن جرير).

کنزالعمال:جلد دوم:حدیث نمبر 5645
10751 إذا ضن الناس بالدينار والدرهم وتبايعوا بالعينة وأخذتم أذناب البقر ، ورضيتم بالزرع ، وتركتم الجهاد في سبيل الله بعث الله عليكم ذلا لا ينزعه منكم حتى تراجعوا أمر دينكم ، فان الرجل ليتعلق بجاره يوم القيامة ، فيقول : إن هذا أغلق بابه وضن عني بماله.(ابن جرير عن ابن عمر).

10747 ۔۔۔ فرمایا کہ ” جب لوگ دیناروں اور درہموں کے ساتھ بخل کرنے لگیں گے اور سود کو حیلے کے ساتھ خریدو فروخت کرنے لگیں اور تم لوگ گائے کی دموں کو پکڑلوگے اور کھیتی باڑی میں مشغول ہو کر اللہ کے راستے میں جہاد کو چھوڑدوگے تو اللہ تعالیٰ تم پر ایسی ذلت مسلط فرمائیں گے جو تم سے اس وقت تک دور نہ ہوگی جب تک تم اپنے دین کے کام کی طرف واپس نہ چلے جاؤ، لہٰذا ایک شخص قیامت کے دن اپنے پڑوسی کے پیچھے پڑا ہوگا اور کہہ رہا ہوگا کہ اس نے اپنے گھر کا دروازہ بند کیا تھا اور میرے ساتھ اپنے مال میں کنجوسی کی تھی “۔ (ابن جریر بروایت حضرت ابن عمر (رض))

کنزالعمال:جلد دوم:حدیث نمبر 5646
10752 إذا أنتم اتبعتم أذناب البقر وتبايعتم بالعينة ، وتركتم الجهاد في سبيل الله ليذلنكم الله بذلة في أعناقكم ثم لا ينزع منكم حتى ترجعوا إلى ما كنتم عليه ، وتتوبوا إلى الله تعالى.(حم عن ابن عمر).

10748 ۔۔۔ فرمایا کہ ” جب تم گائے کی دموں کے پیچھے لگ جاؤ گے اور سود کے حیلے کے ساتھ خریدو فروخت کرنے لگو گے اور اللہ کے راستے میں جہاد کرنے کو چھوڑ دوگے تو اللہ تعالیٰ بالضرور تمہارے گردنوں پر ذلت مسلط کردیں گے پھر وہ ذلت اور رسوائی تم سے اس وقت تک دور نہ ہوگی جب تک تم واپس اس چیز کی طرف لوٹ نہ جاؤ جس پر پہلے تھے اور اللہ تعالیٰ کی طرف توبہ کرلو “۔ (مسند احمد بروایت حضرت ابن عمر (رض)) فائدہ :۔۔۔ فرمایا کہ ” جس پر پہلے تھے سے مراد جہاد فی سبیل اللہ ہی ہے واللہ اعلم بالصواب۔ (مترجم)

کنزالعمال:جلد سوم:حدیث نمبر 520
12303- يا أيها الناس ألا أي يوم أحرم؟ أي يوم أحرم؟ أي يوم أحرم، قالوا: يوم الحج الأكبر، قال: فإن دماءكم وأموالكم وأعراضكم عليكم حرام كحرمة يومكم هذا في بلدكم هذا في شهركم هذا، ألا لا يجني جان إلا على نفسه، ألا ولا يجني والد على ولده ولا ولد على والده ألا إن الشيطان قد أيس أن يعبد في بلدكم هذا أبدا، ولكن سيكون له طاعة في بعض ما تحتقرون من أعمالكم فيرضى بها، ألا إن المسلم أخو المسلم فلا يحل لمسلم من أخيه شيء، إلا ما أحل من نفسه، ألا وإن كل ربا في الجاهلية موضوع، لكم رؤس أموالكم لا تظلمون ولا تظلمون غير ربا العباس بن عبد المطلب فإنه موضوع كله. وإن كل دم كان في الجاهلية موضوع، وأول دم أضع من دم الجاهلية دم الحارث ابن عبد المطلب، ألا واستوصوا بالنساء خيرا، فإنهن عوان عندكم، ليس تملكون منهن شيئا غير ذلك، إلا أن يأتين بفاحشة مبينة فإن فعلن فاهجروهن في المضاجع واضربوهن ضربا غير مبرح فإن أطعنكم فلا تبغوا عليهن سبيلا، ألا وإن لكم على نسائكم حقا ولنسائكم عليكم حقا، فأما حقكم،على نسائكم، فلا يوطئن فرشكم من تكرهون ولا يأذن في بيوتكم من تكرهون، ألا وإن حقهن عليكم أن تحسنوا إليهن في كسوتهن وطعامهن. “ت ن هـ عن عمرو بن الأحوص”.

12303 اے لوگو ! آگاہ رہو ! سب سے زیادہ کس دن کی حرمت ہے ؟ کونسا دن سب سے زیادہ محترم ہے ؟ کونسا دن سب سے زیادہ حرمت والا ہے ؟ صحابہ کرام (رض) نے عرض کیا کہ : حج اکبر کا دن (سب سے زیادہ محترم ہے ؟ ) تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کہ بیشک تمہارے خون (جان) تمہارے مال اور تمہاری آبرو تم پر ایسی ہی محترم (حرمت والی) ہیں جس طرح تمہارے اس شہر (مکہ) میں تمہارے اس مہینہ میں (ذی الحجہ) تمہارے اس دن (دسویں ذی الحجہ) میں محترم ہیں۔ یعنی جس طرح تم عرفہ کے دن، ذی الحج کے مہینہ میں اور مکہ مکرمہ میں قتل و غارت اور لوٹ مار کو حرام سمجھتے ہو اسی طرح ہمیشہ ہمیشہ کے لئے اور ہر جگہ ایک مسلمان کی جان ومال دوسرے مسلمان پر حرام ہے لہٰذا تم میں سے کوئی بھی کسی بھی وقت اور کسی بھی جگہ کسی کا خون نہ کرے، کسی کا مال چوری ودغابازی سے نہ کھائے اور کسی کو کسی جانی اور مالی تکلیف و مصیبت میں مبتلا نہ کرے۔ خبردار ! یادرکھو ! کوئی جنایت (جرم) کرنے والا جنایت نہیں کرتا مگر اپنی ہی جان پر (یعنی اس کا تاوان اسی پر عائد ہوگا) نہ والد اپنی اولاد پر جنایت کرتا اور نہ اولاد اپنے والد پر جنایت کرتی (جس نے کوئی نقصان یا جرم کیا اس کی چٹی اور تاوان خود اسی پر ہوگا) آگاہ رہو شیطان مایوس ہوگیا ہے کہ تمہارے اس شہر (مکہ ) میں اس کی عبادت کی جائے گی، لیکن تمہارے کچھ اعمال میں اس کی اطاعت کی جائے گی جن کو تم معمولی اور حقیر خیال کرو گے اور وہ اس پر راضی ہوجائے گا ، خبردار مسلمان مسلمان کا بھائی ہے۔ پس کسی مسلمان کے لئے اس کے بھائی کی کوئی چیز حلال نہیں مگر یہ کہ وہ خود اس کے لئے کچھ حال کردے ۔ آگاہ رہو جاہلیت کا ہر سود ختم کیا جاتا ہے۔ اب تمہارے لئے صرف تمہارے اصل (راس المال) ہی ہیں۔ نہ تم ظلم کرو اور نہ تم پر ظلم کیا جائے گا۔ سوائے عباس بن عبدالمطلب کے سود وہ سارا ہی ختم کیا جاتا ہے۔ یونہی جاہلیت کے سارے خون آج معاف کردیئے گئے اور سب سے پہلا خون جس کو میں معاف کرتا ہوں وہ حارث بن عبدالمطلب کا خون ہے۔ خبردار ! عورتوں کے ساتھ خیر خواہی برتو، وہ تمہاری مددگاری ہیں ، تم ان کے اوپر کسی طرح زیادتی کے مالک نہیں ہو سوائے اس صورت کے کہ وہ کوئی کھلی بدکاری کی مرتکب ہوں۔ اگر وہ ایسا کچھ کریں تو ان سے بستر علیحدہ کرلو اور ایسی مار مارو جس کے نشانات نہ ہوں۔ پھر اگر وہ تمہاری اطاعت پر آجائیں تو پھر مارنے کے لئے بہانے تلاش نہ کرو۔ آگاہ رہو تمہارے اپنی عورتوں پر کچھ حقوق ہیں اور تمہاری عورتوں کے تم پر کچھ حقوق ہیں تمہارے حقوق عورتوں پر یہ ہیں کہ وہ تمہارے بستروں پر ایسے افراد کو نہ آنے دیں جن کو تم ناپسند کرتے اور نہ تمہارے گھروں میں تمہارے ناپسندیدہ لوگوں کو آنے دیں۔ آگاہ رہو ان کا تم پر یہ حق ہے کہ تم ان کے کھانے اور پہننے (وغیرہ ) میں ان کے ساتھ حسن سلوک کا معاملہ کرو۔

کنزالعمال:جلد سوم:حدیث نمبر 521
12304- إن دماءكم وأموالكم عليكم حرام كحرمة يومكم هذا في شهركم هذا في بلدكم هذا إن كل شيء من أمر الجاهلية تحت قدمي موضوع ودماء الجاهلية موضوعة وأول دم أضعه من دمائنا دم ربيعة بن الحارث بن عبد المطلب، وربا الجاهلية موضوع وأول ربا أضع من ربائنا ربا العباس بن عبد المطلب فإنه موضوع كله، فاتقوا الله في النساء فإنكم أخذتموهن بأمانة الله واستحللتم فروجهن بكلمة الله وإن لكم عليهن أن لا يوطئن فرشكم أحدا تكرهونه، فإن فعلن ذلك فاضربوهن ضربا غير مبرح ولهن عليكم رزقهن وكسوتهن بالمعروف وإني قد تركت فيكم ما لن تضلوا بعده إن اعتصمتم به كتاب الله وأنتم مسؤلون عني، فما أنتم قائلون؟ قالوا: نشهد أنك قد بلغت وأديت ونصحت، فقال: اللهم اشهد “م د هـ عن جابر”.

12304 بیشک تمہارے خون اور تمہارے مال تم پر اسی طرح حرام ہیں جس طرح تمہارے اس دن (عرفہ) میں تمہارے اس مہینہ (ذی الحجہ) میں اور تمہارے اس شہر (مکہ) میں حرام ہیں۔ یادرکھو زمانہ جاہلیت کی ہر چیز میرے قدموں کے نیچے ہے اور پامال وبے قدر (یعنی موقوف و باطل) ہے۔ لہٰذا اسلام سے پہلے جس نے جو کچھ کیا میں نے وہ اسب معاف کیا اور زمانہ جاہلیت کے تمام رسم و رواج کو موقوف وختم کردیا اور زمانہ جاہلیت کے خون معاف کردیئے گئے ہیں۔ لہٰذا زمانہ جاہلیت میں اگر کسی نے خون کردیا تھا تو اب نہ اس کا قصاص ہے، نہ دیت اور نہ کفارہ بلکہ اس کی معافی کا اعلان ہے اور سب سے پہلا خون جسے میں اپنے خونوں میں سے معاف کرتا ہوں وہ ربیعہ ابن الحارث کے بیٹے کا خون ہے (جو شیر خوار بچہ تھا اور قبیلہ بنی سعد میں دودھ پیتا تھا اور ہذیل نے اس کو مار ڈالا تھا) زمانہ جاہلیت کا سود معاف کردیا گیا ہے اور سب سے پہلا سود جسے میں اپنے سودوں میں سے معاف کرتا ہوں وہ عباس بن عبدالمطلب کا سود ہے، لہٰذا (زمانہ جاہلیت کا سود) بالکل معاف کردیا گیا ہے۔ لوگو ! عورتوں کے معاملہ میں اللہ سے ڈرو ، تم نے ان کو خدا کی امان کے ساتھ لیا ہے (یعنی ان کے حقوق کی ادائیگی اور ان کی عزت و احترام کے ساتھ رکھنے کا جو عہد خدا نے تم سے لیا ہے یا اس کا عہد جو تم نے خدا سے کیا ہے اسی کے مطابق عورتیں تمہارے پاس آئی ہیں) اور ان کی شرم گاہوں کو خدا کے حکم سے (یعنی ” فانکحوا “ کے مطابق رشتہ زن وشو قائم کرکے) اپنے لئے تم نے حلال بنایا ہے، اور عورتوں پر تمہارا حق یہ ہے کہ وہ تمہارے بستروں پر کسی ایسے شخص کو نہ آنے دیں جس کا آنا تم کو ناگوار گزرے (یعنی وہ تمہارے گھروں میں کسی کو بھی تمہاری اجازت کے بغیر نہ آنے دیں خواہ وہ مرد ہو یا عورت) پس اگر وہ اس معاملہ میں نافرمانی کریں (کہ تمہاری اجازت کے بغیر کسی کو گھر آنے دیں اور ڈانٹ ڈپٹ کے بعد بھی وہ اس سے باز نہ آئیں) تو تم ان کو مارو مگر اس طرح نہ مارو جس سے سختی وشدت ظاہر ہو اور انہیں کوئی گزند پہنچ جائے ، اور تم پر ان کا حق یہ ہے کہ تم ان کو اپنی استطاعت و حیثیت کے مطابق کھانے پینے کا سامان (اور مکان) اور کپڑا دو ۔ لوگو ! میں تمہارے درمیان ایک ایسی چیز چھوڑتا ہوں جس کو اگر تم مضبوطی سے تھامے رہو گے تو میرے بعد (یا اس کو مضبوطی سے تھامے رہنے اور اس پر عمل کرنے کے بعد) تم ہرگز گمراہ نہیں ہوگے اور وہ چیز کتاب اللہ ہے۔ لوگو ! میرے بارے میں تم سے پوچھا جائے گا (کہ میں نے منصب رسالت کے فرائض پوری طرح انجام دیئے یا نہیں ؟ اور میں نے دین کے احکام تم تک پہنچائے یا نہیں ؟ ) تو تم کیا جواب دوں گے ؟ اس موقع پر صحابہ (رض) نے (بیک زبان) کہا کہ ” ہم (اللہ کے سامنے) اس بات کی شہادت دیں گے کہ آپ نے دین کو ہم تک پہنچا دیا، اپنے فرائض نبوت کو ادا کردیا اور ہماری خیرخواہی کی۔ “ اس کے بعد آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے (اپنی شہادت کی انگلی سے اشارہ کیا بایں طور کہ آسمان کی طرف اٹھایا اور پھر لوگوں کی طرف جھکا کر) یہ کہا : اے اللہ ! (اپنے بندوں کے اس اقرار پر) تو گواہ رہ۔ “ رواہ مسلم وابودائود وابن ماجہ عن جابر (رض) ۔

کنزالعمال:جلد سوم:حدیث نمبر 1217
13000- إذا ظهر الزنا والربا في قرية فقد أحلوا بأنفسهم عذاب الله. “طب عن ابن عباس”.

13000 جس کسی بستی میں زنا اور سود عام ہوجاتا ہے تو وہ لوگ اپنے اوپر اللہ کا عذاب واجب کرلیتے ہیں۔ الکبیر للطبرانی عن ابن عباس (رض)

کنزالعمال:جلد سوم:حدیث نمبر 3287
15070- “من شفع لأخيه شفاعة فأهدي له هدية عليها فقبلها منه فقد أتى بابا عظيما من أبواب الربا”. “حم د عن أبي أمامة”

15070 جس نے اپنے بھائی کے لئے سفارش کی پھر اس کو ہدیہ پیش ہوا اور اس نے ہدیہ قبول کرلیا تو وہ سودخوری کے دروازوں میں سے ایک بڑے دروازے پر پہنچ گیا۔ مسند احمد ، ابودائود، عن ابی امامۃ (رض)

کنزالعمال:جلد سوم:حدیث نمبر 1217
13000- إذا ظهر الزنا والربا في قرية فقد أحلوا بأنفسهم عذاب الله. “طب عن ابن عباس”.

13000 جس کسی بستی میں زنا اور سود عام ہوجاتا ہے تو وہ لوگ اپنے اوپر اللہ کا عذاب واجب کرلیتے ہیں۔ الکبیر للطبرانی عن ابن عباس (رض)

کنزالعمال:جلد ششم:حدیث نمبر 943
31311 عن حذيفة قال : خطب رسول الله صلى الله عليه وسلم في أربع جمع متواليات يقول في كل مرة : إذا استحلت الخمر بالنبيذ والربا بالبيع والسحت بالهدية والتجروا بالزكاة فعند ذلك هلاكهم ليزدادوا إثمان.(الديلمي).

31311 ۔۔۔ حذیفہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مسلسل چار جمعوں میں یہ خطبہ ارشاد فرمایا کہ جب شراب کو نبیذ کے نام پر سود کو بیع وشرٰٰح کے نام پر رشوت کو ہدیہ کے نام پر حلال کیا جائے گا اور زکوة سے تجارت کی جائے گی اس وقت امت کی ہلاکت ہوگی ان کے گناہ بڑھ جائیں گے۔ الدیلمی

کنزالعمال:جلد ششم:حدیث نمبر 1171
31539 عن عمر بن الخطاب قال ، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : يأتي على الناس زمان أكثرهم وجوههم وجوه الادميين وقلوبهم قلوب الذئاب الضواري ، سفاكون الدماء ، لا يرعون عن قبيح فعلوه ، فان بايعتهم واربوك وإن حدثوك كذبوك ، وإن ائتمنتهم خانوك ، وإن تواريت عنهم اغتابوك ، صبيهم عارم وشابهم شارطر وشيخهم فاجر لا يأمرون بمعروف ولا ينهون عن منكر ، الاختلاط بهم ذل وطلب ما في أيديهم فقر ، الحليم فيهم غاو والغاوي فيهم حليم ، السنة فيهم بدعة والبدعة فيهم سنة ، والامر بالمعروف بينهم متهم ، والفاسق فيهم مشرف ، المؤمن بينهم مستضعف فإذا فعلوا ذلك سلط الله عليهم أقواما إن تكلموا قتلوهم وإن سكتوا استباحوهم ، يستأثرون عليهم بفيئهم ، ويجورون عليهم في حكمهم .
(أبو موسى المديني في كتاب دولة الاشرار ، وقال : هذا حديث غريب ، قال : يروى من حديث مالك ، عن نافع عن ابن عمر انتهى ، وفي اسناد حديث عمر
من لا يعرف). فتن الخوارج

31538 ۔۔۔ حضرت عمر بن خطاب (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ لوگوں پر ایک زمانہ آئے گا کہ اکثر لوگوں کے چہرے تو انسانوں جیسے ہوں گے لیکن ان کے دل خونخوار بھیڑیئے جیسے ہوں گے خون ریزی کرنے والے برے فعل انجام دینے سے خون زدہ نہ ہوں گے اگر ان سے خریدو فروخت کروگے توسودلیں گے اور اگر بات چیت کریں تو جھوٹ بولیں گے اگر ان کے پاس امانت رکھوائیں تو خیانت کریں گے اگر آپ ان کے سامنے موجود نہ ہوں تو غیب کریں گے ان کے بچے بداخلاق ہوں گے جوان مکار بوڑھے فاجر امر بالمعروف نہی عن المنکر نہیں کریں گے ان کے ساتھ اختلاط رکھنا ذلت کا باعث ہوگا ان کی ہاتھ کا مال طلب کرنا فقرہوگا بردبار ، حلیم المزاج کو بدمعاش سمجھاجائے گا اور بد معاش کو شریف سنت کو بدعت اور بدعت کو سنت اور امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کرنے والا مہتم ہوگا فاسق ان میں باعزت ہوگا مؤمن کمزور ہوگا جب وہ لوگ اس حالت میں ہوں گے تو اللہ تعالیٰ ان پر ایک قوم کو مسلط فرمائے گا جو ان میں بات کرنے والے کو قتل کریں گے اور خاموش رہنے والے کے مال کو مباح سمجھاجائے گا مال غنیمت کے سلسلہ میں ان پر دوسروں کو ترجیح دیں گے اور اپنے فیصلے میں ان پر ظلم کریں گے ابوموسیٰ المدینی نے کتاب الدولہ میں یہ روایت نقل کی ہے اور کہا یہ حدیث غریب ہے اور کہا حدیث مالک سے بھی روایت کی جاتی ہے نافع ابن عمر کی روایت ہے انتہی حدیث عمر (رض) میں غیر معروف راوی موجود ہے اللالی ج ایں حدیث 286 ۔ 285 (

کنزالعمال:جلد ششم:حدیث نمبر 1493
31861- رأيت ليلة أسري بي لما انتهيت إلى السماء السابعة فنظرت فإذا أنا فوقي برعد وبرق وصواعق فأتيت على قوم بطونهم كالبيوت فيها الحيات ترى من خارج بطونهم، فقلت: من هؤلاء؟ قال: هؤلاء أكلةالربا، فلما نزلت وانتهيت إلى سماء الدنيا نظرت أسفل مني فإذا أنا برهج ودخان وأصوات! فقلت: ما هذا يا جبريل؟ قال: وهذه الشياطين يحومون على أعين بني آدم أن لا يتفكروا في ملكوت السماوات والأرض ولولا ذلك لرأت العجائب. “حم – عن أبي هريرة”.

31862 ۔۔۔ فرمایا معراج کی رات جب ساتویں آسمان پر پہنچا تو میں نے دیکھا کہ میں رعد برق اور صاعقہ کے اوپر ہوں میرا گذر ایک ایسی قوم پر ہوا جس کے پیٹ گھروں کے طرح تھے اس میں سانپ دوڑ رہے جو باہر ہی سے نظر آرہے تھے میں نے پوچھا یہ کون لوگ ہیں تو بتایا کہ یہ سود خور ہیں جب میں آسمان دنیا پر اتراتو میں نے اپنے نیچے کی جانب دیکھاتو غبار دھواں اور آوازوں میں ہوں نے جبرائیل (علیہ السلام) سے پوچھا یہ کیا ماجرا ہے ؟ تو بتایا کہ یہ شیاطین ہیں گرم غبار نبی آدم کی آنکھوں میں جھونکتے ہیں تاکہ آسمان و زمین کی ملکوں میں غور وفکر نہ کریں اگر یہ نہ ہوتا تو وہ عجائبات کا مشاہدہ کرتے ۔ (احمد بروایت ابوہریرہ (رض))

کنزالعمال:جلد ہفتم:حدیث نمبر 2414
38497- “إذا استحلت هذه الأمة الخمر بالنبيذ والربا بالبيع والسحت بالهدية واتجروا بالزكاة فعند ذلك هلاكهم ليزدادوا إثما.” الديلمي – عن حذيفة”.

٣٨٤٩٧۔۔۔ جب یہ امت نبیذ کے بدلے شراب، سوداگری کے بدلے سود، ہدیہ کے عوض رشوت کو حلال کرلے گی اور زکوٰۃ کو تجارت کا ذریعہ بنالے گی اس وقت ان
کی ہلاکت شروع ہوجائے گی۔ (الدیلمی عن حذیفۃ)

کنزالعمال:جلد ہفتم:حدیث نمبر 2477
38560- ” من أعلام الساعة أن يكون الولد غيظا والمطر قيظا، وتفيض الأشرار فيضا، ويصدق الكاذب ويكذب الصادق، ويؤتمن الخائن ويخون الأمين، ويسود كل قبيلة منافقوها وكل سوق فجارها فتزخرف المحاريب وتخرب القلوب، ويكتفي الرجال بالرجال والنساء بالنساء، وتخرب عمارة الدنيا ويعمر خرابها، وتظهر الريبة، وأكل الربا، وتظهر المعازف والكبول وشرب الخمر، وتكثر الشرط والغمازون والهمازون.” ق في البعث وابن النجار – عن ابن مسعود، قال ق: إسناده فيه ضعف إلا أن أكثر ألفاظه قد روي بأسانيد متفرقة”.

٣٨٥٦٠۔۔۔ یہ قیامت کی علامت ہے کہ اولاد غصہ کا باعث ہو اور بارش گرمی کا باعث بنے اور برے لوگوں کے حوالے کام کردئیے جائیں، جھوٹے کو سچا اور سچے کو جھوٹا، بددیانت کو امین اور امین کو خائن سمجھاجائے، ہر قبیلہ اپنے منافق لوگوں کو سرداربنالے، اور ہر بازار وہاں کے فاجر لوگوں کو بڑا بنالے۔ محرابیں مزین کی جائیں گی اور دل ویران ہوں گے۔ مرد، مردوں پر اور عورتیں عورتوں پر اکتفا کریں، دنیا کی آبادجگ ہیں ویران ہوں اور ویران، آباد ہوں، فریب اور سود خوری ظاہر ہوجائے، آلات موسیقی، پازیب، شراب نوشی عام ہوجائے، پولیس والے نکتہ چین، اور عیب جو بکثرت ہوجائیں۔ (بیھقی فی البعث وابن النجار عن ابن مسعود قال البیھقی : استادہ فیہ ضعف الا ان اکثر الفاظہ قدروی باسانیہ متفرقۃ)

کنزالعمال:جلد ہفتم:حدیث نمبر 2548
38631- “يكون في آخر الزمان ديدان القراء، فمن أدرك ذلك الزمان فليتعوذ بالله من الشيطان الرجيم، وهم الأنتنون، ثم يظهر قلانس البرود، فلا يستحيى يومئذ من الربا، والمستمسك يومئذ بدينه كالقابض على الجمرة، والمتمسك يومئذ بدينه أجره كأجر خمسين. قالوا: منا أو منهم؟ قال: بل منكم.” الحكيم – عن أبان عن أنس”.

٣٨٦٣١۔۔۔ آخری زمانے میں قراء کا طریقہ ہوگا، جو کوئی اس زمانے کو پائے تو وہ شیطان مردود سے اللہ تعالیٰ کی پناہ طلب کرے، وہ بدبودار ہیں، پھر سردیوں کی ٹوپیاں ظاہر ہوں گی، اس دن سود کھانے سے حیا نہیں کیا جائے گا اس دن اپنے دین کو تھامنے والا انگارہ پکڑنے والے کی طرح ہے اس دن دین پر عمل کرنے والے کے لئے پچاس آدمیوں کا ثواب ہے لوگوں نے عرض کیا ہمارے یا ان کے، فرمایا : تمہارے پچاس آدمیوں کا۔ (الحکیم عن ابان عن انس) یعنی ایک خاص گروہ ٹوپیوں والاظاہرہوگا۔

کنزالعمال:جلد ہفتم:حدیث نمبر 2648
38731- “لا بد من خسف ومسخ ورجف! قالوا: يا رسول الله! في هذه الأمة؟ قال: نعم، إذا اتخذوا القيان، واستحلوا الزنا،وأكلوا الربا، واستحلوا الصيد في الحرم، ولبسوا الحرير، واكتفى الرجال بالرجال والنساء بالنساء.” ابن النجار – عن ابن عمر”.

٣٨٧٣١۔۔۔ دھنساؤ، بگڑاؤ اور زلزلہ ضرورہوگا، لوگوں نے عرض کیا : یارسول اللہ ! کیا اس امت میں ہوگا ؟ فرمایا : ہاں ! جب گانے والیوں کو اپنایا جائے زناکو جائز سمجھا جائے، لوگ سود کھائیں، حرم کے شکار کو حلال جانیں (مرد) ریشم پہنیں، مرد، مردوں سے اور عورتیں عورتوں سے جی بہلائیں۔ (ابن النجار عن ابن عمر)

کنزالعمال:جلد ہفتم:حدیث نمبر 3557
39639- “مسند علي” عن زيد بن واقد عن مكحول عن علي قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: “من اقتراب الساعة إذا رأيتم الناس أضاعوا الصلاة، وأضاعوا الأمانة، واستحلوا الكبائر، وأكلوا الربا، وأخذوا الرشى، وشيدوا البناء، واتبعوا الهوى، وباعوا الدين بالدنيا، واتخذوا القرآن مزامير، واتخذوا جلود السباع صفافا، والمساجد طرقا والحرير لباسا، وكثر الجور، وفشا الزنا، وتهاونوا بالطلاق، وائتمن الخائن، وخون الأمين، وصار المطر قيظا، والولد غيظا، وأمراء فجرة، ووزراء كذبة، وأمناء خونة، وعرفاء ظلمة، وقلت العلماء، وكثرت القراء، وقلت الفقهاء، وحليت المصاحف وزخرفت المساجد، وطولت المنابر، وفسدت القلوب، واتخذوا القينات، واستحلت المعازف، وشربت الخمور، وعطلت الحدود، ونقصت الشهور، ونقضت المواثيق، وشاركت المرأة زوجها في التجارة، وركب النساء البراذين، وتشبهت النساء بالرجال والرجال بالنساء، ويحلف بغير الله، ويشهد الرجل من غير أن يستشهد، وكانت الزكاة مغرما، والأمانة مغنما، وأطاع الرجل امرأته وعق أمه وأقصى أباه، وصارت الإمارات مواريث، وسب آخر هذه الأمة أولها، وأكرم الرجل اتقاء شره، وكثرت الشرط، وصعدت الجهال المنابر، ولبس الرجال التيجان، وضيقت الطرقات، وشيد البناء واستغنى الرجال بالرجال والنساء بالنساء، وكثرت خطباء منابركم، وركن علماؤكم إلى ولاتكم فأحلوا لهم الحرام وحرموا عليهم الحلال وأفتوهم بما يشتهون، وتعلم علماؤكم العلم ليجلبوا به دنانيركم ودراهمكم واتخذتم القرآن تجارة، وضيعتم حق الله في أموالكم، وصارت أموالكم عند شراركم، وقطعتم أرحامكم، وشربتم الخمور في ناديكم، ولعبتم بالميسر، وضربتم بالكبر1 والمعزفة والمزامير، ومنعتم محاويجكم زكاتكم ورأيتموها مغرما، وقتل البريء ليغيظ العامة بقتله، واختلفت أهواؤكم، وصار العطاء في العبيد والسقاط، وطفف المكائيل والموازين، ووليت أموركم السفهاء.” أبو الشيخ في الفتن وعويس في جزئه والديلمي”.

٣٩٦٣٩۔۔۔ (مسند علی) زید بن واقد، مکحول سے وہ حضرت علی (رض) سے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ قرب قیامت کی علامت ہے کہ لوگ نماز اور امانت کو ضائع کردیں کبیرہ گناہوں کو حلال کرلیں سود کھانے لگیں رشوت وصول کریں مضبوط عمارتیں بنائیں خواہشات کی پیروی کریں دین کو دنیا کے بدلہ بیچ ڈالیں قرآن کو راگ بنالیں، درندوں کی کھالیں بچھونے اور مسجدوں کو راستہ اور ریشم کو لباس بنالیں، ظلم زنا عام ہوجائے طلاق (دینے دلوانے اور واقع ہوجانے ) کو معمولی سمجھیں خائن کو امانت دار اور امین کو خیانت کرنے والا سمجھ لیا جائے بارش تباہی مچائے، (اولاد) غصے کا سبب بن جائے فاجر امراء جھوٹے وزراء خائن امانت دار اور ظالم خفیہ پولیس والے ہوجائیں علماء کم قراء بکثرت اور فقہاء کی کمی ہوگی قرآن مجید کو سونے سے اور مساجد کو زیور سے سجایا جائے گا منبر لمبے ہوں گے دل خراب ہوں گے گانے والیاں رکھی جائیں گی آلات موسیقی کو حلال سمجھاجائے گا شرابیں پی جائیں گے حدود (شرعیہ) کی پامالی کی جائے مہینوں کو کم شمار کیا جائے گا وعدے توڑے جائیں گے عورت تجارت میں اپنے خاوند کے شریک ہوگی عورتیں ٹٹوؤں پر سوار ہوں گی عورتیں مردوں کی اور مردعورتوں کی مشابہت اختیار کریں گے غیر اللہ کی قسم کھائی جائے گی آدمی بغیر مطالبہ کے گواہی دے گا زکوٰۃ کو جرمانہ اور امانت کو غنیمت سمجھا جائے گا آدمی بیوی کی مانے گا اور ماں کی نافرمانی کرے گا باپ کو دور کرے گا عہدے میراث بن جائیں گے آدمی کے شر سے بچنے کے لئے اس کی عزت کی جائے گی حکومتی گماشتے۔ (پولیس والے) بکثرت ہوں گے جاہل منبروں پر چڑھ جائیں گے مرد تاج پہنیں گے راستے تنگ ہوں گے عمارتیں مضبوط بنیں گی مرد، مردوں سے اور عورتیں عورتوں سے لطف اندوز ہوں گی، تمہارے منبروں کے خطباء بڑھ جائیں گے اور تمہارے علماء تمہارے حکمرانوں کی طرف جھک جائیں گے پھر حرام کو حلال اور حلال کو حرام قراردے کر من پسند فتوے دیں گے اور تمہارے علماء اس لئے علم سیکھیں گے تاکہ تمہارے درہم ودنانیز حاصل کرسکیں تم نے قرآن کو تجارت بنالیا اپنے مالوں میں اللہ تعالیٰ کا حق ضائع کردیا سو تمہارے مال تمہارے برے لوگوں کے پاس چلے گئے اور تم نے ناتے ختم کئے اپنی محفلوں میں شرابیں، پس جوئے سے تم کھیلے تم نے ڈھول باجے اور بانسریاں بجائیں اور تم نے اپنے ضرورتمندوں کو اپنی زکوٰۃ سے روکا اور تم نے اسے جرمانہ سمجھا اور بری (بےگناہ) کو قتل کیا گیا تاکہ عوام اس کے قتل کی وجہ سے غضبناک ہوں تمہاری خواہشات مختلف ہوتیں اور دادوعیش غلاموں اور پس ماندہ لوگوں میں رہ گئی پیمانوں اور دونوں کو گھٹایا گیا اور بیوقوف تمہارے (حکومتی) کاموں کے ذمہ دار بن گئے۔ (ابو الشیخ فی الفتن وعویں فی جزء والدیلمی)

کنزالعمال:جلد ہفتم:حدیث نمبر 3569
39651- عن ابن عمر أن النبي صلى الله عليه وسلم قال: “لا بد من خسف ومسخ وقذف، قال: يا رسول الله! في هذه الأمة؟ قال: نعم، إذا اتخذوا القيان، واستحلوا الزنا، وأكلوا الربا، واستحلوا الصيد في الحرم، ولبس الحرير، وأكتفى الرجال بالرجال، والنساء بالنساء.” ابن النجار”.

٣٩٦٥١۔۔۔ حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : دھنساؤ بگڑاؤ اور پتھراؤ ضرور ہوگا عرض کیا : یارسول اللہ ! کیا اس امت میں ؟ آپ نے فرمایا : ہاں، جب گانے والیاں رکھ لیں گے زنا کو حلال سمجھ لیں گے سود کھائیں گے حرم کا شکار جائز کرلیں گے ریشم پہنا جائے گا مرد مردوں سے اور عورتیں عورتوں سے فائدہ اٹھائیں گی، رواہ ابن النجا

کنزالعمال:جلد ہفتم:حدیث نمبر 3627
39709- عن علي أنه خطب الناس فحمد الله وأثنى عليه وصلى على نبيه ثم قال: معاشر الناس! سلوني قبل أن تفقدوني – يقولها ثلاث مرات، فقام إليه صعصعة بن صوحان العبدي فقال: يا أمير المؤمنين! متى يخرج الدجال؟ فقال مه يا صعصعة! قد علم الله مقامك وسمع كلامك، ما المسؤل بأعلم بذلك من السائل، ولكن لخروجه علامات وأسباب وهنات، يتلو بعضهن بعضا حذو النعل في حول واحد، ثم إن شئت أنبأتك بعلامته! فقال: عن ذلك سألتك يا أمير المؤمنين! قال: فاعقد بيدك واحفظ ما أقول لك: إذا أمات الناس الصلوات، وأضاعوا الأمانات، وكان الحكم ضعفا، والظلم فخرا، وأمراؤهم فجرة، ووزراؤهم خونة، وأعوانهم ظلمة، وقراؤهم فسقة، وظهر الجور، وفشا الزنا، وظهر الربا، وقطعت الأرحام، واتخذت القينات، وشربت الخمور، ونقضت العهود، وضيعت العتمات1 وتوانى الناس في صلاة الجماعات، وزخرفوا المساجد، وطولوا المنابر، وحلوا المصاحف، وأخذوا الرشى، وأكلوا الربا، واستعملوا السفاء، واستخفوا بالدماء، وباعوا الدين بالدنيا، واتجرت المرأة مع زوجها حرصا على الدنيا، وركب النساء على المنابر، وتشبهن بالرجال، وتشبه الرجال بالنساء وكان السلام بينهم على المعرفة، وشهد شاهدهم من غير أن يستشهد، وحلف من قبل أن يستحلف، ولبسوا جلود الضأن على قلوب الذئاب، وكانت قلوبهم أمر من الصبر، وألسنتهم أحلى من العسل، وسرائرهم أنتن من الجيف، والتمس النفقه لغير الدين، وأنكر المعروف وعرف المنكر، فالنجاء النجاء والوحاء الوحاء! نعم السكن حينئذ عبادان! النائم فيها كالمجاهد في سبيل الله، وهي أول بقعة آمنت بعيسى عليه الصلاة والسلام، وليأتين على الناس زمان يقول أحدهم: يا ليتني كنت نبنة في لبنة من بيت من بيوت عبادان! فقام إليه الأصبغ بن نباتة فقال: يا أمير المؤمنين! ومن الدجال؟ قال: صافي بن صائد، الشقي من صدقه، والسعيد من كذبه، ألا! إن الدجال يطعم الطعام ويشرب الشراب ويمشي في الأسواق، والله تعالى عن ذلك، ألا! إن الدجال طوله أربعون ذراعا بالذراع الأول، تحته حمار أقمر، طول كل أذن من أذنيه ثلاثون ذراعا، ما بين حافر حماره إلى الحافر الآخر مسيرة يوم وليلة، تطوى له الأرض منهلا، يتناول السحاب بيمينه، ويسبق الشمس إلى مغيبها، يخوض البحر إلى كعبيه، أمامه جبل دخان، وخلفه جبل أخضر، ينادي بصوت له يسمع به ما بين الخافقين: “إلي أوليائي! إلي أوليائي! إلي أحبائي! إلي أحبائي! فأنا الذي خلق فسوى، والذي قدر فهدى، وأنا ربكم الأعلى”! كذب عدو الله! ليس ربكم كذلك، ألا! إن الدجال أكثر أشياعه وأتباعه اليهود وأولاد الزنا، يقتله الله تعالى بالشام على عقبة يقال لها: عقبة أفيق، لثلاث ساعات يمضين من النهار، على يدي عيسى ابن مريم، فعند ذلك خروج الدابة من الصفا، معها خاتم سليمان بن داود وعصا موسى بن عمران، فتنكت بالخاتم جبهة كل مؤمن: هذا مؤمن حقا حقا! ثم تنكت بالعصا جبهة كل كافر: هذا كافر حقا حقا! ألا! إن المؤمن حينئذ يقول للكافر: ويلك يا كافر! الحمد لله الذي لم يجعلني مثلك، وحتى أن الكافر ليقول للمؤمن: طوبى لك يا مؤمن! يا ليتني كنت معكم فأفوز فوزا عظيما، لا تسألوني عما بعد ذلك، فإن رسول الله صلى الله عليه وسلم عهد إلي أن أكتمه.”ابن المنادي، وفيه حماد بن عمرو متروك عن السري بن قال، قال في الميزان: لا يعرف، وقال الأزدي لا يحتج به”.

٣٩٧٠٩۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے کہ انہوں نے لوگوں سے خطاب کیا حمد وثناء اور درود وسلام کے بعد فرمایا : لوگوں کی جماعتو ! مجھے گم ہونے سے پہلے مجھ سے پوچھ لو ! تین بار ایسا فرمایا تو صعصعۃ بن صوجان العبدی نے کھڑے ہو کر کہا : امیر المؤمنین ! دجال کب نکلے گا : فرمایا : صعصعۃ ٹھہرجاؤ ! اللہ تعالیٰ کو تمہارے کھڑے ہونے کا علم ہے اور اس نے تمہاری بات سن لی ہے جس سے پوچھا گیا وہ پوچھنے والے سے زیادہ نہیں جانتا لیکن اس کے نکلنے کی علامات، اسباب اور فتنے ہیں جو ایک سال میں قدم بقدم پے درپے ہوں گے، پھر اگر چاہوں تو میں تمہیں اس کی علامات بتادوں تو وہ کہنے لگا امیر المؤمنین ! میں نے اسی کے متعلق تو آپ سے پوچھا ہے آپ نے فرمایا : تو شمار کرو اور جو میں کہنے لگا اسے یاد رکھو ! جب لوگ نمازیں چھوڑنے لگیں امانتیں ضائع کرنے لگیں فیصلہ کمزور ہو ظلم کو فخر سمجھا جائے حکمران فاجر ہوں وزراء خائن ہوں اراکین حکومت ظالم ہوں۔ فاسق قراء ہوں ظلم عام ہوجائے زنا پھیل جائے سودی کا روبار ظاہر ہوجائے رشتے ناتے ختم کردئیے جائیں گانے والی رکھی جانے لگیں شرابیں پی جاتی ہوں وعدے توڑے جانے لگیں عشاء کی نماز ضائع ہونے لگے لوگ باجماعت نمازوں میں سستی کرنے لگیں مساجد منقش ہوں منبر لمبے ہوں قرآن پر زیور (سونا چاندی) لگایا جانے لگے لوگ رشوت لینے لگیں سود کھانے لگیں بیوقوفوں کو گورنر بنانے لگیں قتل وخون کو معمولی بات سمجھیں دین کو دنیا کے بدلے بیچنے لگیں اور دنیا کی لالچ میں عورت اپنے خاوند کے ساتھ تجارت کرنے لگے عورتیں۔ (سٹیجوں) منبروں پر چڑھنے لگیں اور مردوں کی مشابہت اختیار کرلیں اور مرد عورتوں کی صورت بنانے لگیں اور پہچان کی بناء پر سلام کریں گواہ بغیر مطالبہ گواہی دے اور قسم کھلوانے سے پہلے قسم کھائے اور بھیڑیوں جیسے دلوں پر بھیڑ کی کھالیں پہنیں ان کے دل ایلوے (اندرائن تمبے) سے زیادہ کڑوے ہوں اور زبانیں شہد سے شیریں ان کے باطن مردار سے زیادہ بدبودار ہوں بےدینوں سے دین حاصل کیا جائے بھلائی کو برائی اور برائی کو نیکی سمجھا جائے نجات نجات اور جلدی جلدی ! اس وقت عباد ان کے لوگ بہترین رہنے والے ہوں گے : ان میں سونے والا اللہ تعالیٰ کی راہ جہاد کرنے والے کی طرح ہے وہ پہلی جگہ ہے جہاں کے لوگ عیسیٰ بن مریم (علیہ السلام) پر ایمان لائے لوگوں نے ایسا زمانہ بھی دیکھنا ہے کہ کوئی کہے گا : کاش میں عبادان کے کسی گھر کی اینٹ پر لگی گھاس ہوتا تو اصبغ بن نباتہ نے کھڑے ہو کر کہا : امیر المؤمنین ! دجال کون ہے فرمایا : صافی بن صائد جس نے اس کی تصدیق کی وہ بدبخت ہے اور جس نے اس کی تکذیب کی وہ نیک بخت ہے خبردار ! دجال کھائے پئے گا بازاروں میں چلے گا جب کہ اللہ تعالیٰ ان ضروریات سے بلند شان ہے خبردار ! پہلے گزر کے ساتھ اس کی لمبائی چالیس گز ہوگی اس کے نیچے سفید گدھا ہوگا اس کا ہر کان تیس گز کا ہوگا اس کے کھر سے دوسرے کھر تک کا فاصلہ ایک دن رات۔ (٢٤ گھنٹوں) کی مسافت ہوگی گھاٹ کی طرح زمین اس کے لئے لپٹ دی جائے گی اپنے ہاتھ سے بادل پکڑے گا سورج کے غروب ہونے سے مغرب میں پہنچ جائے ٹخنوں تک سمندر میں گھس جائے گا اس کے سامنے دھوئیں کا پہاڑ ہوگا اس کے پیچھے سبز پہاڑ ہوگا دونوں پہاڑوں کے درمیان ایسی آواز سے پکارے گا جو سنی جائے گی، میرے دوستو ! میری طرف آؤ میرے دوستو ! میرے پیارو ! میری طرف آؤ ! میں نے ہی برابر پیدا کیا میں نے اندازہ ٹھہرایا اور ہدایت دی میں ہی تمہارا سب سے اعلیٰ رب ہوں اللہ کے دشمن نے جھوٹ کہا تمہارا رب ایسا نہیں خبردار ! دجال کے زیادہ تر پیروکار و مددگار یہودی اور حرامزادے ہوں گے اللہ تعالیٰ اسے عیسیٰ (علیہ السلام) کے ہاتھوں شام کی گھاٹی میں قتل کرے گا جسے عقبہ افیق کہتے ہیں کی میں اس وقت دن کی تین گھڑیاں گزر چکی ہوں گی۔ اس وقت صفا پہاڑ سے جانور کا ظہور وخروج ہوگا اس کے پاس سلیمان (علیہ السلام) کی انگوٹھی موسیٰ بن عمران (علیہ السلام) کا عصا ہوگا و ہ انگوٹھی سے ہر مؤمن کی پیشانی پر نشان لگائے : یہ پکا مؤمن ہے ہر کافر کی پیشانی پر داغ لگائے گا : یہ پکا کافر ہے آگاہ رہنا اس وقت مومن کافر سے کہے گا : کافر ! تیرا ناس ہوا ! تمام تعریفیں اللہ کے لئے جس نے مجھے تجھ جیسا نہیں بنایا اور کافر مومن سے کہے گا : مومن تیری لئے بہتری ہو، کاش ! میں تیرے ساتھ ہوتا تو میں بھی کامیاب ہوتا اس کے بعد کی باتیں مجھ سے نہ پوچھو کیونکہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے چھپانے کی وصیت کی ہے۔ (ابن المنادی وفیہ حماد بن عمرومتروک عن السری بن قال فی المیزان لایعرف وقال لازدی الایتحج بہ)

کنزالعمال:جلد ہفتم:حدیث نمبر 3644
39726- عن ابن عباس قال: “الدجال أول من يتبعه سبعون ألفا من اليهود عليها السيجان – وهي الأكسية من صوف أخضر، يعني به الطيالسة – ومعه سحرة اليهود يعملون العجائب ويراها الناس فيضلونهم بها، وهو أعور ممسوح العين اليمنى، يسلطه الله على رجل من هذه الأمة فيقتله ثم يضربه فيحييه، ثم لا يصل إلى قتله ولا يسلط على غيره، وتكون آية خروجه: تركهم الأمر بالمعروف والنهي عن المنكر، وتهاون بالدماء، وضيعوا الحكم، وأكلوا الربا وشيدوا البناء، وشربوا الخمور، واتخذوا القيان، ولبسوا الحرير، وأظهروا بزة1 آل فرعون، ونقضوا العهد، وتفقهوا لغير الدين وزينوا المساجد وخربوا القلوب، وقطعوا الأرحام، وكثرت القراء وقلت الفقهاء، وعطلت الحدود، وتشبه الرجال بالنساء والنساء بالرجال، فتكافى الرجال بالرجال والنساء بالنساء، بعث الله عليهم الدجال فسلط عليهم حتى ينتقم منه، وبتجاوز المؤمنون إلى بيت المقدس؛” قال ابن عباس: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: “فعند ذلك ينزل أخي عيسى ابن مريم من السماء على جبل أفيق إماما هاديا وحكما عدلا، عليه برنس له، مربوع الخلق، أصلت، سبط الشعر، بيده حربة، يقتل الدجال، فإذا قتل الدجال تضع الحرب أوزارها فكان السلم، فيلقى الرجل الأسد فلا يهيجه، ويأخذ الحية فلا تضره؛ وتنبت الأرض كنباتها على عهد آدم ويؤمن به أهل الأرض ويكون الناس أهل ملة واحدة.” إسحاق بن بشر؛ كر”.

٣٩٧٢٦۔۔۔ ابن عباس (رض) سے روایت ہے فرمایا : دجال پہلا شخص ہے جس کی پیروی کرنے والے ایسے ستر ہزار یہودی ہوں گے جن پر سبحان۔ سبزاون کے بنے کپڑے۔ آپ کی مراد طیالسۃ (خال قسم کی ٹوپی سے) ہے نیز اس کے ساتھ یہودی جادوگر ہوں گے جو عجائب اور شعبدے دکھاکر لوگوں کو گمراہ کریں گے اس کی داہنی آنکھ سپاٹ ہوگی اور وہ کانا ہوگا اللہ تعالیٰ اسے اس امت کے ایک شخص پر مسلط کرے تو یہ اسے قتل کرے گا پھر اسے کوڑے مارے گا پھر زندہ کرے گا اس کے بعد وہ اسے قتل نہیں کرسکے گا اور نہ کسی اور پر اس کا بس چلے گا اس کے نکلنے کی نشانی یہ ہے کہ لوگ نیکی کرنے کا حکم دینا اور برائی سے منع کرنا چھوڑدیں گے خونوں کے بارے میں غفلت برتیں گے احکام کو ضائع کردیں گے سودکھائیں گے مضبوط عمارتیں بنائیں گے شرابیں پئیں گے کمانے والیاں رکھیں گے ریشم پہنیں گے فرعونیوں کی شکل و صورت اختیار کریں گے بدعہدی کریں گے دنیا کے لئے دین حاصل کریں گے مساجد کو سجائیں گے اور دلوں کو ویران کریں گے رشتہ داریاں ختم کریں گے قراء کی بہتات ہوگی اور دین کی سمجھ رکھنے والے گنے چنے ہوں گے حدود بےکار ہوں گی مرد عورتوں کے اور عورتیں مردوں کی مشابہت اختیار کریں گے مردوں سے مرد اور عورتوں سے عورتیں لطف اندوزہوں گے اللہ تعالیٰ ان پر دجال کو عذاب بناکر بھیجے گا وہ ان پر مسلط کردیا جائے گا یہاں تک کہ ان سے انتقام لیا جائے گا اور ایمان والے بیت المقدس پہنچ جائیں گے۔ ابن عباس (رض) فرماتے ہیں : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس وقت میرے بھائی یعنی ابن مریم (علیہما السلام) آسمان سے جبل افیق پر رہنما امام اور منصف حاکم بن کر نازل ہوں گے ان پر ان کی ٹوپی ہوگی ان کا قددرمیانہ ہو کشادہ پیشانی بال گھنگریالے ان کے ہاتھ میں نیزہ ہوگا دجال کو قتل کریں گے جب دجال قتل ہوجائے گا تو جنگ ختم ہوجائے گی ہر طرف صلح ہوگی آدمی شیر سے ملے تو وہ اسے نہیں غرائے گا سانپ کو پکڑے گا تو وہ اسے نقصان نہیں پہنچائے گا زمین اپنی پیداوار ایسے اگائے گی جسے وہ آدم (علیہ السلام) کے زمانہ میں اگاتی تھی لوگ آپ پر ایمان لے آئیں گے اور سب لوگ ایک دین پر قائم رہیں گے۔ (اسحاق بن قیس ابن عساکر)

کنزالعمال:جلد ہفتم:حدیث نمبر 3712
39794- “أيضا” عن أبي رجاء العطاردي عن سمرة بن جندب أن النبي صلى الله عليه وسلم دخل يوما المسجد فقال: “أيكم رأى رؤيا فليحدث بها! فلم يحدث أحد بشيء فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إني رأيت رؤيا فاستمعوا مني! بينا أنا نائم إذ جاءني رجل فقال: قم! فقمت، قال امضه، فمضيت ساعة فإذا أنا برجلين رجل قائم والآخر نائم، والقائم يجمع الحجارة ويضرب بها رأس النائم فيشدخه، فإلى أن يجيء بحجر آخر عاد رأسه كما كان، فقلت: سبحان الله! ما هذا؟ فقال امض أمامكم، فمضيت ساعة فإذا برجلين رجل جالس وآخر قائم وفي يده حديدة فيضعها في شدقه فيمده حتى يبلغ حاجته ثم ينزعه وهذا يمد الجانب الآخر فإذا مد هذا عاد هذا كما كان، فقلت: سبحان الله ما هذا؟ قال: امض، أمامك، فمضيت ساعة فإذا أنا بنهر من دم وفيه رجل يسبح وعلى شاطئ النهر رجل يجمع حجارة قد أحماها قد تركها مثل الجمرة كلما دنا منه ألقمه حجرا للذي في الدم فيرجع، فقلت: سبحان الله! ما هذا؟ قال: امض أمامك، فمضيت ساعة فإذا أنا بروضة قد ملئت أطفالا ووسطهم رجل يكاد يرى رأسه طولا في السماء، قلت: سبحان الله! ما هذا؟ قال امض أمامك، فمضيت ساعة فإذا أنا بشجرة لو اجتمع تحتها الخلق لأظلتهم وتحتها رجلان واحد يجمع حطبا والآخر يوقد، قلت: سبحان الله! ما هذا؟ قال: ارقه فرقيت ساعة فإذا أنا بمدينة مبنية من ذهب وفضة وإذا أهلها شق منهم سود وشق منهم بيض، فقلت: سبحان الله! ما هذا؟ قال: امض أمامك، هل تدري أين مآبك؟ قلت: مآبي عند الله عز ووجل، قال: صدقت، قال: انظر إلى السماء، فإذا أنا برائبة، قال ذلك مآبك، قلت: ألا تخبرني عما رأيت؟ قال: لا تفارقني وسلني عما بدا لك وإذا بمدينة أوسع منها ووسطها نهر ماؤه أشد بياضا من اللبن فيه رجال مشمرون يشدون إلى المدينة الأخرى فيضفونهم في ذلك النهر فيخرجون بيضا نقاء قلت: أخبرني عن هذه المدينة الأخرى! قال: تلك الدنيا فيها ناس خلطوا عملا صالحا وآخر سيئا، تابوا فتاب الله عليهم، قلت: فالرجلان اللذان كانا يوقدان النار تحت الشجرة؟ قال: ذلك ملكا جهنم يحمون جهنم لأعداء الله عز وجل يوم القيامة، قلت: فالروضة؟ قال: أولئك الأطفال وكل بهم إبراهيم عليه الصلاة والسلام يربيهم إلى يوم القيامة، قلت: فالذي يسبح في الدم؟ قال: ذاك صاحب الربا ذاك طعامه في القبر إلى يوم القيامة، قلت: فالذي يشدخ رأسه؟ قال: ذاك رجل تعلم القرآن ونام عنه حتى نسيه ولا يقرأ منه شيئا، كلما رقد دقوا رأسه في القبر إلى يوم القيامة، لا يدعونه ينام، وسألته عن الذي يشق شدقه؟ قال: ذاك رجل كذاب.” قط في الأفراد، كر”.

٣٩٧٩٤۔۔۔ ابو رحاء العطاردی حضرت سمرۃ بن جندب (رض) سے روایت کرتے ہیں کہ ایک دن نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مسجد میں داخل ہوئے تو آپ نے فرمایا : جس نے کوئی خواب دیکھا ہو تو بتائے ! تو کسی نے کچھ بیان نہیں کیا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں نے ایک خواب دیکھا اسے مجھ سے سنو ! میں سویا تھا تو میرے پاس ایک شخص آیا کہنے لگا : اٹھو ! میں اٹھا اس نے کہا : چلو کچھ دیر چلا تو دو شخص ملے ایک سویا ہے دوسرا کھڑا ہے کھڑا شخص پتھر جمع کررہا ہے جس سے سوئے ہوئے کا سر کچل رہا ہے جس سے وہ زخمی ہوجاتا ہے جب وہ دوسرا پتھر لینے جاتا ہے تو سردرست ہوجاتا ہے میں نے کہا : سبحان اللہ ! یہ کون ہے اس نے مجھے کہا : آگے چلیے ! میں کچھ دیر چلا تو دو شخصوں ملے ایک بیٹھا ہے دوسرا کھڑا ہے اس کھڑے کے ہاتھ میں ایک لوہا ہے جسے اس کے منہ میں رکھ پورا زور لگاتا ہوا کھینچتا ہے اسے نکال کر دوسری طرف کھینچتے لگتا ہے جب یہ کھینچتا ہے تو وہ جانب ٹھیک ہوجاتی ہے میں نے کہا : سبحان اللہ ! یہ کون ہے ؟ اس نے کہا : آگے چلئے ! میں کچھ دیر چلا تو خون کی ایک نہر نظر آئی جس میں ایک شخص تیر رہا ہے کنارے ایک شخص اپنے پاس پتھر لئے بیٹھا ہے جنہیں اس نے گرم کر کے انگارے بنا رکھا ہے جب وہ اس کے قریب آتا ہے توخون والے کے منہ میں پتھر ڈال دیتا ہے یوں وہ واپس چلاجاتا ہے میں نے کہا سبحان اللہ ! یہ کون ہے ؟ اس نے کہا : آگے چلئے ! کچھ دیر چلا تو میں نے ایک باغ دیکھا جو بچوں سے بھراپڑا ہے ان کے درمیان میں ایک شخص ہے لمبائی کی وجہ سے اس کا سر آسمان سے لگتا دکھائی دیتا تھا میں نے کہا : سبحان اللہ ! یہ کون ہے ؟ اس نے کہا : آگے چلے ! میں کچھ دیر چلا تو ایک درخت دیکھا اگر مخلوق اس کے نیچے جمع کردی جائے تو اس کا سایہ ختم نہ ہو اس کے نیچے دو شخص ہیں ایک ایندھن جمع کرتا ہے دوسرا جلاتا ہے میں نے کہا : سبحان اللہ ! یہ کون ہیں ؟ اس نے کہا : اوپر چڑھو ! تھوڑی دیر میں اوپر چڑھا تو مجھے سونے چاندی کا بنا ایک شہر نظر آیا اس کے دینے والے کچھ سفید و اور کچھ کالے ہیں۔ میں نے کہا : سبحان اللہ ! یہ کون ہیں ؟ اس نے کہا : آگے چل آپ کو پتہ ہے آپ کی منزل کہاں ہے ؟ میں نے کہا : میری منزل اللہ تعالیٰ کے پاس ہے اس نے کہا : آپ نے صحیح کہا : آسمان کی طرف میں نے دیکھا تو جھاگ کی طرح ایک بادل ہے اس نے کہا : یہ آپ کی منزل ہے میں نے جو کچھ میں نے دیکھا اس کے متعلق مجھے بتاتے ہیں ؟ اس نے کہا : آپ مجھ سے جدا نہیں ہوں گے جو نظر آئے اس کے متعلق مجھ سے پوچھیں پھر مجھے اس سے زیادہ کشادہ شہر نظر آیا اس کے درمیان ایک نہر ہے جس کا پانی دودھ سے بڑھ کر سفید ہے اس میں مرد جو آستین چڑھائے دوسرے شہر کی طرف بھاگ رہے ہیں انہیں اس نہر میں جمع کررہے ہیں پھر وہ صاف ستھرے ہو کر نکلتے ہیں میں نے کہا : مجھے اسے دوسرے شہر کے متعلق بتاؤ ! اس نے کہا : یہ دنیا ہے اس میں ایسے لوگ ہیں جنہوں نے اچھے برے عمل ملا کر کیے ہیں انہوں نے توبہ کی اللہ تعالیٰ نے ان کی توبہ قبول کی ، میں نے کہا : وہ دو شخص جو درخت تلے آگ جلا رہے تھے کون تھے ؟ اس نے کہا : وہ دونوں جہنم کے فرشتے تھے جو جہنم کو قیامت کے روز اللہ تعالیٰ کے دشمنوں کے لئے بھڑکائے گے۔ میں نے کہا : وہ باغ ؟ اس نے کہا : وہ بچے تھے ابراہیم (علیہ السلام) ان کے ذمہ دار ہیں قیامت تک ان کی پرورش کریں گے میں نے کہا : جو خون میں تیر رہا تھا ؟ کہا وہ سود خور تھا قیامت تک قبر میں اس کی یہی خوراک ہوگی میں نے کہا : جس کا سر پھاڑا جاتا تھا ؟ اس نے کہا : یہ وہ شخص تھا جس نے قرآن سیکھا اور سوگیا اور اسے بھول بیٹھا اس میں سے کچھ بھی نہیں پڑھتا جب بھی وہ سوئے گا قیامت تک اس کا سر قبر میں چرتے رہیں گے اسے سونے نہیں دیں گے میں نے اس کے متعلق پوچھا جس کے جبڑے چیرے جاتے تھے اس نے کہا : وہ جھوٹا شخص تھا۔ (دارقطنی فی الافراد ابن عساکر)

کنزالعمال:جلد ہشتم:حدیث نمبر 3966 مکررات
43770- إياكم والذنوب التي لا تغفر – الغلول! فمن غل شيئا يأتي به يوم القيامة، وأكل الربا! فإن آكل الربا لا يقوم إلا كما يقوم الذي يتخبطه الشيطان من المس. “الديلمي – عن عوف ابن مالك”.

43770 تم ان گناہوں سے بچو جو بخشے نہیں جاتے۔ خیانت : جس شخص نے خیانت کی وہ قیامت کے دن اسے لے کر حاضر ہوگا۔ سود خوری : چناچہ قیامت کے دن سودخور اس طرح اٹھے گا جیسا کہ شیطان نے چمٹ کر اسے حواس باختہ کردیا ہو۔ رواہ الدیلمی عن عوف ابن مالک

کنزالعمال:جلد ہشتم:حدیث نمبر 3967 مکررات
43771- إياي والذنب الذي لا يغفر – أن يغل الرجل! ومن غل شيئا يأتي به، فمن أكل الربا بعث يوم القيامة مجنونا يتخبط. “طب، والخطيب – عن عوف بن مالك”.

43771 اس گناہ سے بچو جو بخشا نہیں جاتا۔ یہ کہ آدمی خیانت سے بچے، جس شخص نے کسی چیز میں خیانت کی وہ اسے لے کر حاضر ہوگا، جس شخص نے سود کھایا وہ قیامت کے دن مجنون اور حواس باختہ ہو کر اٹھے گا۔ رواہ الطبرانی والخطیب عن عوف بن مالک

کنزالعمال:جلد ہشتم:حدیث نمبر 4023
43827- إذا ظلم أهل الذمة كانت الدولة دولة العدو، وإذا كثر الربا كثر السبي، وإذا كثر اللوطية رفع الله تعالى يده عن الخلق ولا يبالي في أي واد هلكوا. “طب – عن جابر”.

43827 جب ذمی لوگ ظلم شروع کردیں اس وقت یہ مملکت دشمن کی مملکت تصور کی جائے گی، جب سود کی کثرت ہوجاتی ہے تو ظلم بڑھ جاتا ہے اور جب بدفعلی کا دور دورہ ہونے لگے تو اللہ تعالیٰ مخلوق سے اپنا ہاتھ اٹھالیتے ہیں اور کوئی پرواہ نہیں کرتے جس وادی میں چاہیں ہلاک ہوجائیں۔ رواہ الطبرانی عن جابر کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 587 والضعیفۃ 1272 ۔

کنزالعمال:جلد ہشتم:حدیث نمبر 4154
43958- يخرج الخمار من قبره مكتوب بين عينيه: آيس من رحمة الله، ويقوم آكل الربا من قبره مكتوب بين عينيه: لا حجة له عند الله، ويقوم المحتكر مكتوب بين عينيه: يا كافر تبوأ مقعدك من النار. “الديلمي – عن ابن مسعود”.

43958 شرابی اپنی قبر سے نکلے گا اس کی آنکھوں کے درمیان لکھا ہوگا : ” اللہ تعالیٰ کی رحمت سے مایوس “ سود خور اپنی قبر سے اٹھے گا اس کی آنکھوں کے درمیان لکھا ہوگا، ” اللہ کے پاس اس کے لئے کوئی حجت نہیں ہے “ ذخیر اندوز اٹھے گا اور اس کی آنکھوں کے درمیان لکھا ہوگا ” اے کافر اپنا ٹھکانہ دوزخ میں بنالے “ ۔ رواہ الدیلمی عن ابن مسعود

کنزالعمال:جلد ہشتم:حدیث نمبر 4162
43966- أربع حق على الله أن لا يدخلهم الجنة، ولا يذيقهم نعيمها: مدمن الخمر، وآكل الربا، وآكل مال اليتيم بغير حق، والعاق لولديه. “ك، هب – عن أبي هريرة”.

43966 اللہ تعالیٰ پر حق ہے کہ چار آدمیوں کو جنت میں داخل نہ کرے اور نہ ہی انہیں جنت کی نعمتیں چکھائے (وہ یہ ہیں) دائمی شرابی، سود خور، ناحق یتیم کا مال کھانے والا ، اور والدین کا نافرمان ۔ رواہ الحاکم والبیہقی فی شعب الایمان عن ابوہریرہ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 749 ۔

کنزالعمال:جلد ہشتم:حدیث نمبر 4214
44018- يبيت قوم من هذه الأمة على طعم وشرب ولهو وحب فيصبحون قد مسخوا قردة وخنازير، ليصيبنهم خسف ومسخ وقذف حتى يصبح الناس فيقولون: خسف الليلة ببني فلان، وخسف الليلة بدار فلان خواص؛ وليرسلن عليهم حاصب حجارة من السماء كما أرسلت على قوم لوط وعلى قبائل فيها، وعلى دور فيها، وليرسلن عليهم الريح العقيم التي أهلكت عادا على قبائل فيها وعلى دورهم، بشربهم الخمر، ولبسهم الحرير، واتخاذهم القينات، وأكلهم الربا، وقطيعتهم الرحم. “ط، عم، وسمويه والخرائطي في مساوي الأخلاق؛ ك، هب – عن أبي أمامة؛ ط – عن سعيد بن المسيب مرسلا؛ عم – عن عبادة بن الصامت”.

44018 اس امت کے کچھ لوگ کھانے پینے ، لہو ولعب اور دھوکا دہی میں مشغول رہیں گے وہ صبح کہ اٹھیں گے اور اس کی شکلیں مسخ ہو کر بندر اور خنزیر بن جائیں گے یہ لوگ زمین میں دھنسنے ، شکلیں مسخ ہونے اور پتھر برسنے کا ضرور شکار بنیں گے، لوگ کہیں گے، آج رات فلاں آدمی کے بیٹے زمین میں دھنس گئے ، فلاں گھر والے آج رات زمین میں دھنس گئے، اور ان پر آسمان سے پتھر برسائے جائیں گے جیسا کو قوم لوط، ان کے قبائل اور ان کے گھروں پر برسائے گئے، ان پر ضرورتند وتیز آندھی بھیجی جائے گی جس نے قوم عاد اور ان کے قبائل اور گھروں کو تباہ و برباد کردیا تھا چونکہ وہ شراب پیتے ہوں گے، ریشم پہنتے ہوں گے، لونڈیاں (کنجریاں) نچواتے ہوں گے، سود کھاتے ہوں گے، اور قطع تعلقی کے مرتکب ہوں گے۔ رواہ للطبرانی و عبداللہ ، وسمویہ والخرائطی فی مساوی الاخلاق والحاکم والبیہقی فی شعب الایمان عن ابی امامۃ والطبرانی عن سعید بن المسیب مرسلاً و عبداللہ بن احمد عن عبادۃ بن الصامت

کنزالعمال:جلد ہشتم:حدیث نمبر 4231
44035- من أعان ظالما بباطل ليدحض حقا فقد برئ من ذمة الله وذمة رسوله، ومن مشى إلى سلطان الله في الأرض ليذله أذل الله رقبته مع ما يدخر له من الخزي يوم القيامة، وسلطان الله في الأرض كتاب الله وسنة نبيه، ومن ولى وليا من المسلمين شيئا من أمور المسلمين وهو يعلم أن في المسلمين من هو خير للمسلمين منه وأعلم بكتاب الله وسنة رسوله صلى الله عليه وسلم فقد خان الله ورسوله وخان جماعة المسلمين، ومن ولى شيئا من أمور المسلمين لم ينظر الله له في شيء من أموره حتى يقوم بأمورهم ويقضي حوائجهم، ومن أكل درهما من ربا فهو كآثم ستة وثلاثين زنية ومن نبت لحمه من سحت فالنار أولى به. “طب، ق، والخطيب، ك – عن ابن عباس، وضعف”.

44035 جس شخص نے باطل کے ذریعے کسی ظالم کی اعانت کی تاکہ باطل کے ذریعے حق کو مٹاڈالے وہ اللہ تعالیٰ اور اللہ کے رسول کے ذمہ سے بری ہے، جس شخص نے اللہ تعالیٰ کی حجت کو ناکام کرنے کے لئے کوشش کی اللہ تعالیٰ اسے قیامت کے دن رسوا کریں گے نیز اس کے لئے مزید رسوائی بھی ذخیر رکھیں گے۔ اللہ تعالیٰ کی حجت، کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ ہے۔ جس شخص نے کسی کو مسلمانوں کے امور سپرد کیے (یعنی اسے کوئی سرکاری عہدہ دیا) حالانکہ وہ جانتا تھا کہ مسلمانوں میں اس سے بہتر آدمی موجود ہے جو کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ کا اس سے بڑا عالم ہے اس نے اللہ تعالیٰ ، رسول اللہ اور جماعت مسلمین کے ساتھ خیانت کی، جس شخص کو مسلمانوں کے امور سپرد کیے گئے اور پھر اس نے اللہ تعالیٰ کی طرف نظر نہ کی حتیٰ کہ مسلمانوں کے امور اور حوائج پورے کرنے لگا۔ جس شخص نے سود کا ایک درہم بھی کھایا وہ اس گنہگار کی طرح ہے جس نے چھتیس مرتبہ زنا کیا ہو، جس شخص کا گوشت حرام سے پل رہا ہو وہ دوزخ کی آگ کا زیادہ حقدار ہے۔ رواہ الطبرانی والبیہقی والخطیب والحاکم عن ابن عباس وضعف

کنزالعمال:جلد ہشتم:حدیث نمبر 4477
44281- عن أبي الدرداء قال قال موسى بن عمران عليه السلام يا رب! من يسكن غدا في حظيرتك ويستظل بعرشك يوم لا ظل إلا ظلك؟ فقال: يا موسى! أولئك الذين لا تنظر أعينهم في الزنى، ولا يبتغون في أموالهم الربا، ولا يأخذون على أحكامهم الرشى، طوبى لهم وحسن مآب. “هب”.

44281 حضرت ابودرداء (رض) کی روایت ہے کہ حضرت موسیٰ بن عمران (علیہ السلام) نے فرمایا : اے میرے رب ! کل تیری جنت میں کون سکونت پذیر ہوگا اور تیرے عرش کے سائے تلے کسے سایہ میسر ہوگا جس دن تیرے عرش کے سائے کے سوا کسی چیز کا سایہ نہیں ہوگا حکم ہوا : اے موسیٰ ، وہ لوگ جن کی نظریں زنا میں مشغول نہیں ہوتیں جو اپنے اموال میں سود کے درپے نہیں ہوتے جو اپنے فیصلوں پر رشوت نہیں لیتے ان کے لئے بشارت ہے اور اچھا انجام ہے۔ رواہ البیہقی فی شعب الایمان