Riba in Sunan Bayhaqi

سنن کبری للبیہقی:جلد پنجم:حدیث نمبر 348
(۷۲۵۵) حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ السُّلَمِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمَؤَمَّلِ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ حَدَّثَنَا الْحَکَمُ بْنُ مُوسَی
(ح) وَحَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ وَأَبُو نَصْرٍ : عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَۃَ قَالاَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو : مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ مَطَرٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ الصُّوفِیُّ حَدَّثَنَا الْحَکَمُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ حَمْزَۃَ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ دَاوُدَ حَدَّثَنِی الزُّہْرِیُّ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَتَبَ إِلَی أَہْلِ الْیَمَنِ بِکِتَابٍ فِیہِ الْفَرَائِضُ وَالسُّنَنُ وَالدِّیَاتُ وَبَعَثَ بِہِ مَعَ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ وَقُرِئَتْ عَلَی أَہْلِ الْیَمَنِ وَہَذِہِ نُسْخَتُہَا : ((بِسْمِ اللَّہِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیمِ مِنْ مُحَمَّدٍ النَّبِیِّ إِلَی شُرَحْبِیلَ بْنِ عَبْدِ کُلاَلٍ ، وَنُعَیْمِ بْنِ عَبْدِ کُلاَلٍ ، وَالْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ کُلاَلٍ – قَیْلِ ذِی رُعَیْنٍ وَمُعَافِرَ وَہَمْدَانَ – أَمَّا بَعْدُ : فَقَدْ رَفَعَ رَسُولُکُمْ وَأَعْطَیْتُمْ مِنَ الْمَغَانِمِ خُمُسَ اللَّہِ وَمَا کَتَبَ اللَّہُ عَلَی الْمُؤْمِنِینَ مِنَ الْعُشْرِ فِی الْعَقَارِ مَا سَقَتِ السَّمَائُ وَکَانَ سَیْحًا أَوْ کَانَ بَعْلاً فَفِیہِ الْعُشْرُ إِذَا بَلَغَ خَمْسَۃَ أَوْسُقٍ ، وَمَا سُقِیَ بِالرِّشَائِ وَالدَّالِیَۃِ فَفِیہِ نِصْفُ الْعُشْرِ إِذَا بَلَغَ خَمْسَۃَ أَوْسُقٍ ، وَفِی کُلِّ خَمْسٍ مِنَ الإِبِلِ سَائِمَۃٍ شَاۃٌ إِلَی أَنْ تَبْلُغَ أَرْبَعًا وَعِشْرِینَ ، فَإِذَا زَادَتْ وَاحِدَۃً عَلَی أَرْبَعٍ وَعِشْرِینَ فَفِیہَا ابْنَۃُ مَخَاضٍ ، فَإِنْ لَمْ تُوجَدِ ابْنَۃُ مَخَاضٍ فَابْنُ لَبُونٍ ذَکَرٌ إِلَی أَنْ تَبْلُغَ خَمْسًا وَثَلاَثِینَ ، فَإِن زَادَتْ عَلَی خَمْسٍ وَثَلاَثِینَ وَاحِدَۃً فَفِیہَا ابْنَۃُ لَبُونٍ إِلَی أَنْ تَبْلُغَ خَمْسًا وَأَرْبَعِینَ ، فَإِنْ زَادَتْ وَاحِدَۃً عَلَی خَمْسٍ وَأَرْبَعِینَ فَفِیہَا حِقَّۃٌ طَرُوقَۃُ الْجَمَلِ إِلَی أَنْ تَبْلُغَ سِتِّینَ ، فَإِنْ زَادَتْ عَلَی سِتِّینِ وَاحِدَۃً فَفِیہَا جَذَعَۃٌ إِلَی أَنْ تَبْلُغَ خَمْسًا وَسَبْعِینَ ، فَإِنْ زَادَتْ وَاحِدَۃً عَلَی خَمْسٍ وَسَبْعِینَ فَفِیہَا ابْنَتَا لَبُونٍ إِلَی أَنْ تَبْلُغَ تِسْعِینَ ، فَإِنْ زَادَتْ وَاحِدَۃً فَفِیہَا حِقَّتَانِ طَرُوقَتَا الْجَمَلِ إِلَی أَنْ تَبْلُغَ عِشْرِینَ وَمِائَۃً ، فَما زَادَ عَلَی عِشْرِینَ وَمِائَۃٍ فَفِی کُلِّ أَرْبَعِینَ بِنْتُ لَبُونٍ ، وَفِی کُلِّ خَمْسِینَ حِقَّۃٌ طَرُوقَۃَ الْجَمَلِ ، وَفِی کُلِّ ثَلاَثِینَ بَاقُورَۃً تَبِیعٌ جَذَعٌ أَوْ جَذَعَۃٌ ، وَفِی کُلِّ أَرْبَعِینَ بَاقُورَۃً بَقَرَۃٌ ، وَفِی کُلِّ أَرْبَعِینَ شَاۃً سَائِمَۃً شَاۃٌ إِلَی أَنْ تَبْلُغَ عِشْرِینَ وَمِائَۃً ، فَإِنْ زَادَتْ عَلَی عِشْرِینَ وَمِائَۃً وَاحِدَۃً فَفِیہَا شَاتَانِ إِلَی أَنْ تَبْلُغَ مِائَتَیْنِ ، فَإِنْ زَادَتْ وَاحِدَۃً فَفِیہَا ثَلاَثٌ إِلَی أَنْ تَبْلُغَ ثَلاَثَمِائَۃٍ ، فَإِنْ زَادَتْ فَفِی کُلِّ مِائَۃِ شَاۃٍ شَاۃٌ ، وَلاَ تُؤْخَذُ فِی الصَّدَقَۃِ ہَرِمَۃٌ ، وَلاَ عَجْفَائُ ، وَلاَ ذَاتُ عَوَارٍ ، وَلاَ تَیْسُ الْغَنَمِ ، وَلاَ یُجْمَعُ بَیْنَ مُتَفَرِّقٍ ، وَلاَ یُفَرَّقُ بَیْنَ مُجْتَمِعٍ خَشْیَۃَ الصَّدَقَۃِ ، وَمَا أُخِذَ مِنَ الْخَلِیطَیْنِ فَإِنَّہُمَا یَتَرَاجَعَانِ بَیْنَہُمَا بِالسَّوِیَّۃِ ، وَفِی کُلِّ خَمْسِ أَوَاقٍ مِنَ الْوَرِقِ خَمْسَۃُ دَرَاہِمَ ، وَمَا زَادَ فَفِی کُلِّ أَرْبَعِینَ دِرْہَمًا دِرْہَمٌ ، وَلَیْسَ فِیمَا دُونَ خَمْسِ أَوَاقٍ شَیْئٌ ، وَفِی کُلِّ أَرْبَعِینَ دِینَارًا دِینَارٌ وَأَنَّ الصَّدَقَۃ لاَ تَحِلُّ لِمُحَمَّدٍ وَلا لأَہْلِ بَیْتَہِ إِنَّمَا ہِیَ الزَّکَاۃُ تُزَکَّی بِہَا أَنْفُسُہُمْ ، وَلْفُقُرَائِ الْمؤمنینَ ، وَفِی سَبِیلِ اللَّہِ ، وَلَیْسَ فِی رَقِیقٍ وَلاَ مَزْرَعَۃٍ وَلاَ عُمَّالِہَا شَیْئٌ إِذَا کَانَتْ تُؤَدِّی صَدَقَتَہَا مِنَ الْعُشْرِ ، وَإِنَّہُ لَیْسَ فِی عَبْدٍ مُسْلِمٍ ، وَلاَ فِی فَرَسِہِ شَیْئٌ))۔ قَالَ یَحْیَی أَفْضَلُ۔ ثُمَّ قَالَ : کَانَ فِی الْکِتَابِ : ((إِنَّ أَکْبَرَ الْکَبَائِرِ عِنْدَ اللَّہِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ إِشْرَاکٌ بِاللَّہِ ، وَقَتْلُ النَّفْسِ الْمُؤْمِنَۃِ بِغَیْرِ حَقٍّ ، وَالْفِرَارُ [یَوْمَ الزَّحْفِ فِی سَبِیلِ اللَّہِ] ، وَعُقُوقُ الْوَالِدَیْنِ ، وَرَمْیُ الْمُحْصَنَۃِ ، وَتَعلُّمُ السَّحَرِ ، وَأَکْلُ الرِّبَا ، وَأَکْلُ مَالِ الْیَتِیمِ ، وَإِنَّ الْعُمْرَۃَ الْحَجُّ الأَصْغَرُ ، وَلاَ یَمَسُّ الْقُرْآنَ إِلاَّ طَاہِرٌ ، وَلاَ طَلاَقَ قَبْلَ إِمْلاَکٍ ، وَلاَ عِتَاقَ حَتَّی یَبْتَاعَ ، وَلاَ یُصَلِّیَنَّ أَحَدُمنکُمْ فِی ثَوْبٍ وَاحِدٍ لَیْسَ عَلَی مَنْکِبِہِ شَیْئٌ ، وَلاَ یَحْتَبِیَنَّ فِی ثَوْبٍ وَاحِدٍ لَیْسَ بَیْنَ فَرْجِہِ وَبَیْنَ السَّمَائِ شَیْئٌ ، وَلاَ یُصَلِّیَنَّ أَحَدُکُمْ فِی ثَوْبٍ وَاحِدٍ وَشِقُّہُ بَادِی ، وَلاَ یُصَلِّیَنَّ أَحَدٌ مِنْکُمْ عَاقِصٌ شَعَرَہُ ۔ وَکَانَ فِی الْکِتَابِ : أَنَّ مَنِ اعْتَبَطَ مُؤْمِنًا قَتْلاً عَنْ بَیِّنَۃٍ فَإِنَّہُ قَوَدٌ إِلاَّ أَنْ یَرْضَی أَوْلِیَائُ الْمَقْتُولِ ، وَإِنَّ فِی النَّفْسِ الدِّیَۃَ مِائَۃً مِنَ الإِبِلِ، وَفِی الأَنْفِ إِذَا أُوعِبَ جَدْعُہُ الدِّیَۃُ ، وَفِی اللِّسَانِ الدِّیَۃُ ، وَفِی الشَّفَتَیْنِ الدِّیَۃُ ، وَفِی الْبَیْضَتَیْنِ الدِّیَۃُ ، وَفِی الذَّکَرِ الدِّیَۃُ ، وَفِی الصُّلْبِ الدِّیَۃُ ، وَفِی الْعَیْنَیْنِ الدِّیَۃُ ، وَفِی الرِّجْلِ الْوَاحِدَۃِ نِصْفُ الدِّیَۃِ ، وَفِی الْمَأْمُومَۃِ ثُلُثُ الدِّیَۃِ ، وَفِی الْجَائِفَۃِ ثُلُثُ الدِّیَۃِ ، وَفِی الْمُنَقِّلَۃِ خَمْسَ عَشَرَۃَ مِنَ الإِبِلِ ، وَفِی کُلِّ أُصْبُعٍ مِنَ الأَصَابِعِ مِنَ الْیَدِ وَالرِّجْلِ عَشْرٌ مِنَ الإِبِلِ ، وَفِی السِّنِّ خَمْسٌ مِنَ الإِبِلِ ، وَفِی الْمُوضِحَۃِ خَمْسٌ مِنَ الإِبِلِ ، وَإِنَّ الرَّجُلَ یُقْتَلُ بِالْمَرْأَۃِ وَعَلَی أَہْلِ الذَّہَبِ أَلْفُ دِینَارٍ))۔
أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ یَقُولُ : سَمِعْتُ أَحْمَدَ بْنَ حَنْبَلٍ وَسُئِلَ عَنْ حَدِیثِ الصَّدَقَاتِ ہَذَا الَّذِی یَرْوِیہِ یَحْیَی بْنُ حَمْزَۃَ أَصَحِیحٌ ہُوَ؟ فَقَالَ : أَرْجُو أَنْ یَکُونَ صَحِیحًا
قَالَ وَسَمِعْتُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ یَقُولُ وَقَدْ حَدَّثَنَا عَنِ الْحَکَمِ بْنِ مُوسَی عَنْ یَحْیَی بْنِ حَمْزَۃَ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ دَاوُدَ عَنِ الزُّہْرِیِّ بِحَدِیثِ الصَّدَقَاتِ فَقَالَ : قَدْ أَخْرَجَ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ ہَذَا الْحَدِیثَ فِی مُسْنَدِہِ عَنِ الْحَکَمِ بْنِ مُوسَی عَنْ یَحْیَی بْنِ حَمْزَۃَ قَالَ أَبُو أَحْمَدَ : وَقَدْ رَوَی عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ دَاوُدَ یَحْیَی بْنُ حَمْزَۃَ وَصَدَقَۃُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ مِنَ الشَّامِیِّینَ۔
وَأَمَّا حَدِیثُ الصَّدَقَاتِ فَلَہُ أَصْلٌ فِی بَعْضِ مَا رَوَاہُ مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ فَأَفْسَدَ إِسْنَادَہُ وَحَدِیثُ سُلَیْمَانَ بْنِ دَاوُدَ مُجَوَّدُ الإِسْنَادِ۔
قَالَ الشَّیْخُ وَقَدْ أَثْنَی عَلَی سُلَیْمَانَ بْنِ دَاوُدَ الْخَوْلاَنِیِّ ہَذَا أَبُو زُرْعَۃَ الرَّازِیُّ وَأَبُو حَاتِمٍ الرَّازِیُّ وَعُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ وَجَمَاعَۃٌ مِنَ الْحُفَّاظِ وَرَأَوْا ہَذَا الْحَدِیثَ الَّذِی رَوَاہُ فِی الصَّدَقَاتِ مَوْصُولُ الإِسْنَادِ حَسَنًا وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف۔ أخرجہ النسائی]

(٧٢٥٥) ابوبکر بن محمد بن عمرو بن حزم اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اہل ایمن کی طرف فرائض، سنن اور دیات کی تحریر لکھی اور عمرو بن حزم کو ساتھ روانہ کیا۔ جس نے اہل یمن کو وہ تحریر سنائی۔ وہ یہ تھی کہ بسم اللہ الرحمان الرحیم اللہ کے نبی محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف سے شرحبیل بن عبد کلال ، نعیم بن کلال اور حارث بن عبد کلال کی طرف اور یہ رعین ‘ معاف اور ہمدان والوں کے لیے فریضہ ہے۔ مجھے تمہارے رسول نے تمہاری طرف بھیجا ہے اور تم کو غنائم میں سے اللہ کا خمس ادا کیا ہے۔ اور جو اللہ نے اہل ایمن پر عشر مقرر کیا ہے وہ یہ ہے کہ بارانی زمین میں جس کو آسمان بلاتا ہے چاہے وہ نخلستان ہو یازرعی پیداوار، ان میں عشر ہے جب وہ پانچ وسق ہوجائیں اور جو نہروں اور کنوئوں سے پلائی جائے تو اس میں نصف عشر ہوگا۔ جب اس کا وزن پانچ وسق (٢٠ من) ہو اور چرنے والے پانچ اونٹوں میں ایک بکری جب تک وہ چوبیس ہوجائیں ۔ جب چوبیس سے ایک زیادہ ہوجائے تو اس میں بنت مخاص ہے ۔ اگر بنت مخاض میسر نہ ہو تو پھر ابن لبون (دو سالہ مذکر) ہے۔ جب تک ان کی تعداد پینتیس نہ ہوجائے اگر پینتیس سے ایک زائد ہوجائے تو پینتالیس تک بنت لبون ہے اور جب ایک زیادہ ہوجائے تو ساٹھ تک حقہ ہے اور اگر ساٹھ سے ایک زائد ہوجائے تو پچھتر تک جذعہ ہے اور جب پچھتر سے ایک زائد ہوجائے تو نوے تک دو بنت لبون ہیں اور جب نوے سے ایک زائد ہو تو ایک سو بیس تک دو حقے ہیں سانڈ کو اٹھانے والے پھر جب ایک سو بیس سے زائد ہوجائیں تو ہر چالیس میں بنت لبون اور ہر پچاس میں حقہ ہے جو اونٹ کو قبول کرے اور تیس گائے میں (تبیع) ایک سالہ بچھڑایا پچھیا ہے اور چالیس گائے میں ایک گائے ہے اور چالیس چرنے والی بکریوں میں ایک سو بیس تک ایک بکری ہے۔ اگر ایک سو بیس سے زیادہ ہوں تو دو سو تک دو بکریاں ہیں اور اس سے زیادہ ہوں تو تین سو تک تین بکریاں ہیں اگر اس سے زیادہ ہوں تو ہر سو میں ایک بکری ہے اور زکوٰۃ میں بوڑھی بکری ، عیب والی ، اور سانڈ نہ ہو اور جدا جدا کو اکٹھا نہ کیا جائے اور نہ ہی اکٹھی چرنے والیوں کو جدا جدا کیا جائے زکوٰۃ کے خوف سے اور جو شراکت داروں سے لیا جائے وہ اسے اپنے میں برابر برابر تقسیم کریں گے اور ہر پانچ اوقیہ چاندی میں پانچ درہم ہیں اور جو زیادہ ہوں تو ہر چالیس درہم میں ایک درہم ہے اور پانچ اوقیہ سے کم میں کچھ بھی نہیں اور ہر چالیس دینار میں ایک دینار ہے اور یقین جانو کہ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور اس کے اہل بیت کے لیے صدقہ حلال نہیں بیشک یہ زکوٰۃ ہے جو لوگوں کی پاکیزگی کے لیے ہیں اور محتاج مؤمنین کے لیے اللہ کی راہ ہے۔ غلام کھیتی اور عمال میں کوئی حرج نہیں، جب ان کا صدقۂ عشر ادا کیا جائے اور یہ زکوٰۃ علم غلام میں بھی نہیں اور نہ ہی اس کے گھوڑے میں ہے۔ پھر انہوں نے کہا کہ اس تحریر میں یہ بھی تھا کہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ ٰکے نزدیک کبیرہ گناہوں میں اللہ کے ساتھ شریک ٹھہرانا ہے اور ناحق مومنہ جان کا قتل کرنا ہے، جہاد کرتے ہوئے میدانِ جنگ سے بھاگنا ہے اور والدین کی نافرمانی ہے اور پاک دامن پر تہمت لگانا ہے اور جادو سیکھنا اور سود کھانا اور یتیم کا مال کھانا ہے۔ بیشک عمرہ وہ حجِ اصغر ہے اور قرآن کو بغیر طہارت ہاتھ نہ لگایا جائے اور ملکیت میں آئے بغیر چھوڑنا (طلاق) نہیں ہے اور خریدنے کے بغیر آزادی نہیں اور تم میں سے کوئی ایک کپڑے میں نماز نہ پڑھے اس حال میں کہ اس کے کندھوں پر کپڑا نہ ہو اور نہ گوٹھ مارے کوئی کپڑے میں اس حال میں کہ اس کی شرمگاہ پر کپڑا نہ ہو، آسمان کے درمیان اور نہ نماز پڑھے تم میں سے کوئی ایک کپڑے میں اس حال میں کہ اس کی ایک طرف کھلی ہو اور نہ نماز پڑھے کوئی تم میں سے اس حال میں کہ وہ اپنے بالوں کو سمیٹنے والا ہو۔ اس تحریر میں یہ بھی تھا کہ جس نے کسی سچے مومن کو بلا وجہ قتل کیا تو وہ جہنم کا ایندھن ہے ، مگر اس صورت میں کہ مقتول کے ورثا کو خوش کرے اور بیشک ایک نفس کی دیت سو اونٹ ہے اور ناک میں جسے کاٹ کر عیب دار کیا گیا دیت ہے اور زبان میں بھی دیت ہے، ہونٹوں میں بھی دیت ہے اور خصیوں میں بھی دیت ہے اور ذکر (شرمگاہ) میں بھی دیت ہے اور پیٹھ میں بھی دیت، ہے آنکھوں میں بھی دیت ہے ایک ٹانگ میں آدھی دیت ہے، گردن پر مارنے کی تہائی دیت ہے اور پیٹ میں زخم کی تہائی دیت ہے اور (گلے) میں پندرہ اونٹ ہیں، ہاتھ یا پائوں کی ایک انگی کے دس اونٹ ہیں اور دانت کی دیت پانچ اونٹ اور چہرے کے بھی پانچ اونٹ ہیں اور عورت کی دیت میں مرد کو قتل کیا جائے گا اور سونے والوں پر ہزار دینار ہے۔

سنن کبری للبیہقی:جلد ہفتم:حدیث نمبر 71
(۱۰۴۶۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ زُرَارَۃَ حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ فِی حَجِّ النَّبِیِّ -ﷺ- وَخُطْبَتِہِ بِعَرَفَۃَ قَالَ فَقَالَ یَعْنِی رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- إِنَّ دِمَائَ کُمْ وَأَمْوَالَکُمْ حَرَامٌ عَلَیْکُمْ کَحُرْمَۃِ یَوْمِکُمْ ہَذَا فِی شَہْرِکُمْ ہَذَا فِی بَلَدِکُمْ ہَذَا أَلاَ وَإِنَّ کُلَّ شَیْئٍ مِنْ أَمْرِ الْجَاہِلِیَّۃِ مَوْضُوعٌ تَحْتَ قَدَمَیَّ ہَاتَیْنِ وَدِمَائُ الْجَاہِلِیَّۃِ مَوْضُوعَۃٌ وَأَوَّلُ دَمٍ أَضَعُہُ دَمُ لِرَبِیعَۃَ بْنِ الْحَارِثِ کَانَ مُسْتَرْضَعًا فِی بَنِی سَعْدٍ فَقَتَلَتْہُ ہُذَیْلٌ فِی زَمَنِ الْجَاہِلِیَّۃِ وَرِبَا الْجَاہِلِیَّۃِ مَوْضُوعٌ وَأَوَّلُ رَبًا أَضَعُہُ رَبَا الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِب فَإِنَّہُ مَوْضُوعٌ کُلُّہُ ۔ وَذَکَرَ الْحَدِیثَ۔

(١٠٤٦٤) حضرت جابر بن عبداللہ (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حج اور عرفہ کے خطبہ کے بارے میں بیان کرتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تمہارے خون، تمہارے مال، تم پر ایسے حرام ہیں جیسے تمہارے اس شہر میں، اس مہینہ میں اس دن کی حرمت ہے اور خبردار ! تمہارے جاہلیت کے دور کے تمام معاملات میرے ان قدموں کے تلے رکھ دیے گئے ہیں اور جاہلیت کے خون بھی چھوڑ دیے گئے ہیں اور سب سے پہلے میں ربیعہ بن حارث کا خون معاف کرتا ہوں جس کو ہذیل والوں نے قتل کردیا تھا، جب وہ بنو سعد کے اندر دودھ پی رہے تھے اور جاہلیت کے سود بھی چھوڑ دیے گئے اور سب سے پہلے میں عباس بن عبدالمطلب (رض) کا سود معاف کرتا ہوں۔ وہ مکمل چھوڑ دیا گیا۔ (١٠٤٦٥) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ حَدَّثَنَا شَبِیبُ بْنُ غَرْقَدَۃَ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ عَمْرٍو عَنْ أَبِیہِ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ – (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) – یَقُولُ فِی حَجَّۃِ الْوَدَاعِ : أَلاَ إِنَّ کُلَّ رِبًا مِنْ رِبَا الْجَاہِلِیَّۃِ مَوْضُوعٌ لَکُمْ رُئُ وسُ أَمْوَالِکُمْ لاَ تَظْلِمُونَ وَلاَ تُظْلَمُونَ أَلاَ وَإِنَّ کُلَّ دَمٍ مِنْ دَمِ الْجَاہِلِیَّۃِ مَوْضُوعٌ وَأَوَّلُ دَمٍ أَضَعُ مِنْہَا دَمَ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ کَانَ مُسْتَرْضَعًا فِی بَنِی لَیْثٍ فَقَتَلَتْہُ ہُذَیْلٌ اللَّہُمَّ قَدْ بَلَّغْتُ ۔ قَالُوا : نَعَمْ ثَلاَثًا قَالَ : اللَّہُمَّ اشْہَدْ ۔ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ ۔ [صحیح لغیرہ۔ اخرجہ ابوداود ٣٣٣٤]

سنن کبری للبیہقی:جلد ہفتم:حدیث نمبر 72
(۱۰۴۶۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ حَدَّثَنَا شَبِیبُ بْنُ غَرْقَدَۃَ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ عَمْرٍو عَنْ أَبِیہِ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ فِی حَجَّۃِ الْوَدَاعِ : أَلاَ إِنَّ کُلَّ رِبًا مِنْ رِبَا الْجَاہِلِیَّۃِ مَوْضُوعٌ لَکُمْ رُئُ وسُ أَمْوَالِکُمْ لاَ تَظْلِمُونَ وَلاَ تُظْلَمُونَ أَلاَ وَإِنَّ کُلَّ دَمٍ مِنْ دَمِ الْجَاہِلِیَّۃِ مَوْضُوعٌ وَأَوَّلُ دَمٍ أَضَعُ مِنْہَا دَمَ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ کَانَ مُسْتَرْضَعًا فِی بَنِی لَیْثٍ فَقَتَلَتْہُ ہُذَیْلٌ اللَّہُمَّ قَدْ بَلَّغْتُ ۔ قَالُوا : نَعَمْ ثَلاَثًا قَالَ : اللَّہُمَّ اشْہَدْ ۔ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ۔
[صحیح لغیرہ۔ اخرجہ ابوداود ۳۳۳۴]

(١٠٤٦٥) سلیمان بن عمرو اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ میں نے حجۃ الوداع میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا کہ جاہلیت کے تمام سود چھوڑ دیے گئے، تمہارے لیے تمہارا اصل مال ہے نہ تم ظلم کرو اور نہ تم پر ظلم کیا جائے ۔ خبردار ! جاہلیت کے تمام خون معاف کردیے گئے اور پہلا خون جو میں معاف کرتا ہوں وہ حارث بن عبدالمطلب کا خون ہے جو بنو لیث میں دودھ پلائے جا رہے تھے۔ ہذیل والوں نے ان کو قتل کردیا تھا، اے اللہ ! کیا میں نے پہنچا دیا ہے ؟ آپ نے تین مرتبہ فرمایا : اے اللہ ! تو گواہ رہ۔ تین مرتبہ فرمایا۔

سنن کبری للبیہقی:جلد ہفتم:حدیث نمبر 73
(۱۰۴۶۶) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا آدَمُ حَدَّثَنَا وَرْقَائُ عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ عَنْ مُجَاہِدٍ فِی قَوْلِہِ {وَذَرُوا مَا بَقِیَ مِنَ الرِّبَا} قَالَ: کَانَ یَکُونُ لِلرَّجُلِ عَلَی الرَّجُلِ دَیْنٌ فَیَقُولُ لَکَ زِیَادَۃُ کَذَا وَکَذَا وَتُؤَخِّرُ عَنِّی۔ [ضعیف]

(١٠٤٦٦) مجاہد اللہ کے قول { وَذَرُوْا مَا بَقِیَ مِنَ الرِّبٰٓوا } الآیۃ (البقرۃ : ٢٧٨) ” اور تم چھوڑ دو جو باقی سود سے ہے۔ فرماتے ہیں : کسی آدمی کا کسی پر قرض ہوتا تو وہ اس کو یہ کہتا کہ اتنے پیسے مزید دے دینا اور اتنے وقت کے بعد دے دینا۔

سنن کبری للبیہقی:جلد ہفتم:حدیث نمبر 74
(۱۰۴۶۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلِمَ أَنَّہُ قَالَ : کَانَ الرِّبَا فِی الْجَاہِلِیَّۃِ أَنْ یَکُونَ لِلرَّجُلِ عَلَی الرَّجُلِ الْحَقُّ إِلَی أَجْلٍ فَإِذَا حَلَّ الْحَقُّ قَالَ أَتَقْضِی أَمْ تُرْبِی فَإِنْ قَضَاہُ أَخَذَ وَإِلاَّ زَادَہُ فِی حَقِّہِ وَزَادَہُ الآخَرُ فِی الأَجَلِ۔
[صحیح۔ اخرجہ مالک ۱۳۵۳]

(١٠٤٦٧) زید بن اسلم فرماتے ہیں کہ زمانہ جاہلیت میں ایک آدمی کا دوسرے پر ایک متعین مدت پر قرض ہوتا تھا۔ جب مدت ختم ہوجاتی تو قرض دینے والا کہتا، کیا ادا کرو گے یا سود دو گے ؟ اگر وہ ادا کردیتا تو لے لیتا وگرنہ اس کے ذمہ زیادہ کردیتا اور دوسرا مدت میں اضافہ کرلیتا۔

سنن کبری للبیہقی:جلد ہفتم:حدیث نمبر 75
(۱۰۴۶۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو أَحْمَدَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الثَّقَفِیُّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحِ بْنُ أَبِی طَاہِرٍ الْعَنْبَرِیُّ أَخْبَرَنَا جَدِّی : یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ: عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ السَّدُوسِیُّ حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ عَلِیٍّ قَالاَ حَدَّثَنَا ہُشَیْمُ بْنُ بَشِیرٍ أَخْبَرَنَا أَبُو الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ : لَعَنَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- آکِلَ الرِّبَا وَمُؤْکِلَہُ وَکَاتِبَہُ وَشَاہِدَیْہِ قَالَ : ہُمْ سَوَاء ٌ۔
لَفْظُ حَدِیثِ أَبِی صَالِحٍ۔
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَغَیْرِہِ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۵۹۸]

(١٠٤٦٨) حضرت جابر (رض) نے فرمایا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سود لینے والے، سود دینے والے، اس کے لکھنے والے اور اس پر گواہی دینے والوں پر لعنت بھیجی گئی ہے اور فرمایا کہ وہ سب برابر ہیں۔

سنن کبری للبیہقی:جلد ہفتم:حدیث نمبر 76
(۱۰۴۶۹) حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ وَحَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ سِمَاکِ بْنِ حَرْبٍ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ یَعْنِی ابْنَ مَسْعُودٍ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- لَعَنَ آکِلَ الرِّبَا وَمُؤْکِلَہُ وَشَاہِدَیْہِ أَوْ قَالَ شَاہِدَہُ وَکَاتِبَہُ۔
[صحیح۔ اخرجہ ابن ماجہ ۲۲۷۷]

(١٠٤٦٩) عبداللہ بن مسعود (رض) اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سود لینے والے، سود دینے والے اور اس کے دونوں گواہوں یا ایک گواہ اور اس کے لکھنے والے پر لعنت بھیجی ہے۔

سنن کبری للبیہقی:جلد ہفتم:حدیث نمبر 77
(۱۰۴۷۰) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو النَّضْرِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ أَخْبَرَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا جَرِیرُ بْنُ حَازِمٍ حَدَّثَنَا أَبُو رَجَائٍ عَنْ سَمُرَۃَ بْنِ جُنْدَبٍ قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِذَا صَلَّی أَقْبَلَ عَلَیْنَا بِوَجْہِہِ فَقَالَ : ہَلْ رَأَی أَحَدٌ مِنْکُمُ اللَّیْلَۃَ رُؤْیَا ۔
الْحَدِیثُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : رَأَیْتُ اللَّیْلَۃَ رَجُلَیْنِ أَتَیَانِی فَأَخَذَا بِیَدِی فَأَخْرَجَانِی إِلَی أَرْضٍ مُسْتَوِیَۃٍ أَوْ فَضَائٍ ۔
الْحَدِیثَ وَقَالَ فِیہِ : فَانْطَلَقْنَا حَتَّی انْتَہَیْنَا إِلَی نَہَرٍ مِنْ دَمٍ فِیہِ رِجَالٌ قِیَامٌ وَرَجُلٌ قَائِمٌ عَلَی شَطِّ النَّہَرِ بَیْنَ یَدَیْہِ حِجَارَۃٌ فَیُقْبِلُ الَّذِی فِی النَّہَرِ فَإِذَا أَرَادَ أَنْ یَخْرُجَ مِنْہُ رَمَاہُ الرَّجُلُ بِحَجَرٍ فِی فِیہِ فَرَدَّہُ حَیْثُ کَانَ فَجَعَلَ کُلَّمَا جَائَ لِیَخْرُجَ رَمَاہُ فِی فِیہِ بِحَجَرٍ فَرَدَّہُ حَیْثُ کَانَ فَقُلْتُ لَہُمَا مَا ہَذَا؟ فَقَالَ الَّذِی رَأَیْتَہُ فِی النَّہَرِ آکِلُ الرِّبَا ۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُوسَی بْنِ إِسْمَاعِیلَ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۳۲۰]

(١٠٤٧٠) سمرہ بن جندب (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز سے فراغت کے بعد ہماری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا : کیا تم میں سے کسی نے رات کو خواب دیکھا ہے۔ (ب) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں نے رات کو دیکھا، میرے پاس دو آدمی آئے۔ انہوں نے مجھے پکڑ کر ہموار زمین یا فضاء کی طرف نکالا۔ (ج) آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہم خون والی نہر تک آئے ، وہاں آدمی تھے اور نہر کے کنارے ایک آدمی ہاتھ میں پتھر لیے کھڑا تھا۔ جب نہر والا آدمی کی طرف متوجہ ہوتا اور نہر سے نکلنے کا ارادہ کرتا اور وہ شخص جو نہر کے باہر کھڑا ہے، اس کے منہ پر پتھر مارتا وہ دوبارہ اس کو نہر میں دھکیل دیتا۔ وہ جب بھی نہر سے نکلنے کا ارادہ کرتا تو وہ اس کے منہ پر پتھر مارتا اور واپس کردیتا۔ میں نے ان دونوں سے کہا : یہ کیا ہے ؟ اس نے جواب دیا کہ جس شخص کو آپ نے نہر میں دیکھا ہے وہ سود کھانے والا تھا۔

سنن کبری للبیہقی:جلد ہفتم:حدیث نمبر 78
(۱۰۴۷۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : سُلَیْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ اللَّخْمِیُّ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : دَعْلَجُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ دَعْلَجٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَیْمَانَ الْوَاسِطِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا قَبِیصَۃُ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَاصِمٍ الأَحْوَلِ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: آخِرُ آیَۃٍ أَنْزَلَہَا اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ عَلَی رَسُولِہِ -ﷺ- آیَۃُ الرِّبَا وَقَالَ الْوَاسِطِیُّ أُنْزِلَتْ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قَبِیصَۃَ بْنِ عُقْبَۃَ۔ [صحیح۔ بخاری۴۲۷۰]

سنن کبری للبیہقی:جلد ہفتم:حدیث نمبر 79
(۱۰۴۷۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ أَخْبَرَنَا عَبَّادُ بْنُ رَاشِدٍ قَالَ سَمِعْتُ سَعِیدَ بْنَ أَبِی خَیْرَۃَ یُحَدِّثُ دَاوُدَ بْنَ أَبِی ہِنْدٍ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ أَبِی الْحَسَنِ مُنْذُ أَرْبَعِینَ سَنَۃً أَوْ نَحْوَ ذَلِکَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : یَأْتِی عَلَی النَّاسِ زَمَانٌ یَأْکُلُونَ فِیہِ الرِّبَا فَیَأْکُلُ نَاسٌ أَوِ النَّاسُ کُلُّہُمْ فَمَنْ لَمْ یَأْکُلْ مِنْہُمْ نَالَہُ مِنْ غُبَارِہِ ۔ [ضعیف۔ اخرجہ ابوداود ۳۳۳۱]

(١٠٤٧٢) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : لوگوں پر ایسا وقت آئے گا کہ وہ سود کھائیں گے یا فرمایا : تمام لوگ سود کھائیں گے۔ جو نہ کھائے گا وہ اس کی غبار کو ضرور پالے گا۔

سنن کبری للبیہقی:جلد ہفتم:حدیث نمبر 80
(۱۰۴۷۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا وَہْبُ بْنُ بَقِیَّۃَ أَخْبَرَنَا خَالِدٌ عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِی ہِنْدٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی خَیْرَۃَ عَنِ الْحَسَنِ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : لَیَأْتِیَنَّ عَلَی النَّاسِ زَمَانٌ لاَ یَبْقَی أَحَدٌ إِلاَّ أَکَلَ الرِّبَا فَإِنْ لَمْ یَأْکُلْہُ أَصَابَہُ مِنْ بُخَارِہِ ۔ [ضعیف۔ انظر قبلہ]

(١٠٤٧٣) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : لوگوں پر ایسا وقت آئے گا کہ تمام لوگ سود کھائیں گے، اگر کوئی نہ کھائے گا تو اس کا دھواں اس کو ضرور پہنچ جائے گا۔

سنن کبری للبیہقی:جلد ہفتم:حدیث نمبر 81
(۱۰۴۷۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَغَیْرُہُمْ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ یَعْنِی الْقَعْنَبِیَّ وَأَبُو مُصْعَبٍ عَنْ مَالِکٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ مَالِکِ بْنِ أَوْسِ بْنِ الْحَدَثَانِ أَنَّہُ أَخْبَرَہُ : أَنَّہُ الْتَمَسَ صَرْفًا بِمِائَۃِ دِینَارٍ قَالَ فَدَعَانِی طَلْحَۃُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَتَرَاوَضْنَا حَتَّی اصْطَرَفَ مِنِّی وَأَخَذَ الذَّہَبُ یُقَلِّبُہَا فِی یَدِہِ ثُمَّ قَالَ : حَتَّی یَأْتِیَ خَازِنِی مِنَ الْغَابَۃِ وَعُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَسْمَعُ فَقَالَ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : وَاللَّہِ لاَ تُفَارِقُہُ حَتَّی تَأْخُذَ مِنْہُ ثُمَّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : الذَّہَبُ بِالذَّہَبِ رِبًا إِلاَّ ہَا وَہَا وَالْوَرِقُ بِالْوَرِقِ رِبًا إِلاَّ ہَا وَہَا وَالْبُرُّ بِالْبُرِّ رِبًا إِلاَّ ہَا وَہَا وَالتَّمْرُ بِالتَّمْرِ رِبًا إِلاَّ ہَا وَہَا وَالشَّعِیرُ بِالشَّعِیرِ رِبًا إِلاَّ ہَا وَہَا ۔ لَفْظُ حَدِیثِہِمْ سَوَاء ٌ إِلاَّ أَنَّ فِی حَدِیثِ الشَّافِعِیِّ : حَتَّی یَأْتِیَ خَازِنِی أَوْ حَتَّی تَأْتِیَ جَارِیَتِی مِنَ الْغَابَۃِ۔
قَالَ الشَّافِعِیُّ : قَرَأْتُہُ عَلَی مَالِکٍ صَحِیحًا لاَ شَکَّ فِیہِ ثُمَّ طَالَ عَلَیَّ الزَّمَانُ وَلَمْ أَحْفَظْ حِفْظًا فَشَکَکْتُ فِی جَارِیَتِی أَوْ خَازِنِی وَغَیْرِی یَقُولُ عَنْہُ خَازِنِی۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ عَنْ مَالِکٍ وَقَالَ حَتَّی یَأْتِیَ خَازِنِی وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ وَالْبُخَارِیُّ مِنْ حَدِیثِ اللَّیْثِ بْنِ سَعْدٍ وَغَیْرِہِ عَنِ الزُّہْرِیِّ۔ [صحیح۔ بخاری ۲۰۶۵]

(١٠٤٧٤) حضرت مالک بن اوس بن حدثان فرماتے ہیں کہ میں نے سو دینار کے عوض سونا خریدا تو طلحہ بن عبیداللہ نے مجھے بلایا اور ہم نے آپس میں قیمت طے کی یہاں تک کہ اس نے مجھ سے خرید لیا اور سونے کو لے کر وہ اپنے ہاتھ میں الٹ پلٹ رہے تھے۔ پھر کہنے لگے : یہ رکھ لو جب تک میرا خزانچی غابہ نامی جگہ سے آجائے۔ حضرت عمر (رض) یہ سن رہے تھے، فرمانے لگے : اس سے جدا نہ ہونا۔ یہاں تک کہ اس سے قیمت وصول کرلو۔ پھر کہنے لگے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : سونا سونے کے، چاندی چاندی کے، گندم گندم کے، کھجور کھجور اور کے جو جو کے عوض سود ہے ماسوائے نقد لین دین کے۔ (ب) شافعی کی حدیث میں ہے کہ جب تک میرا خزانچی یا میری لونڈی غابہ نامی جگہ سے واپس آجائے۔ امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : میں نے امام مالک کے سامنے اس کی صحیح تلاوت کی ۔ مجھے شک نہ تھا پھر ایک وقت گزر گیا، مجھے صحیح یاد نہ رہا تو مجھے شک پیدا ہوگیا کہ میرا خزانچی یا میری لونڈی، لیکن میرے علاوہ دوسرے خزانچی کے لفظ ہی بیان کرتے ہیں۔ (ب) عبداللہ بن یوسف امام مالک سے خزانچی کے لفظ ہی ذکر کرتے ہیں۔

سنن کبری للبیہقی:جلد ہفتم:حدیث نمبر 82
(۱۰۴۷۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَغَیْرُہُمْ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَبْیَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیٍّ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنْ نَافِعٍ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : لاَ تَبِیعُوا الذَّہَبَ بِالذَّہَبِ إِلاَّ مِثْلاً بِمِثْلٍ وَلاَ تُشِفُّوا بَعْضَہَا عَلَی بَعْضٍ وَلاَ تَبِیعُوا الْوَرِقَ بِالْوَرِقِ إِلاَّ مِثْلاً بِمِثْلٍ وَلاَ تُشِفُّوا بَعْضَہَا عَلَی بَعْضٍ وَلاَ تَبِیعُوا غَائِبًا مِنْہَا بِنَاجِزٍ ۔ وَفِی رِوَایَۃِ أَبِی نَصْرٍ : وَلاَ تَبِیعُوا مِنْہَا غَائِبًا بِنَاجِزٍ ۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ عَنْ مَالِکٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔
قَالَ الشَّافِعِیُّ وَقَدْ ذَکَرَ عُبَادَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- مِثْلَ مَعْنَاہُمَا وَأَوْضَحَ ثُمَّ ذَکَرَ۔

(١٠٤٧٥) حضرت ابو سعید خدری (رض) سے روایت ہے کہ رسول اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : سونے کو سونے کے بدلے برابرسرابر ہی فروخت کرو۔ ایک دوسرے میں کمی زیادتی نہ کرو۔ اسی طرح چاندی کو چاندی کے بدلے برابر برابر ہی لو اور ایک دوسرے میں کمی بیشی نہ کرو اور نہ نقد کو ادھار کے عوض فروخت کرو۔ ابونضر کی روایت میں ہے کہ نقد کو ادھار کے عوض فروخت نہ کرو۔

سنن کبری للبیہقی:جلد ہفتم:حدیث نمبر 83
(۱۰۴۷۶) مَا أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی وَغَیْرُہُ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ الثَّقَفِیُّ عَنْ أَیُّوبَ بْنِ أَبِی تَمِیمَۃَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ عَنْ مُسْلِمِ بْنِ یَسَارٍ وَرَجُلٍ آخَرَ عَنْ عُبَادَۃَ بْنِ الصَّامِتِ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : لاَ تَبِیعُوا الذَّہَبَ بِالذَّہَبِ وَلاَ الْوَرِقَ بِالْوَرِقِ وَلاَ الْبُرَّ بِالْبُرِّ وَلاَ الشَّعِیرَ بِالشِّعِیرِ وَلاَ التَّمْرَ بِالتَّمْرِ وَلاَ الْمِلْحَ بِالْمِلْحِ إِلاَّ سْوَائً بِسَوَائٍ عَیْنًا بِعَیْنٍ یَدًا بِیَدٍ وَلَکِنْ بِیعُوا الذَّہَبَ بِالْوَرِقِ وَالْوَرِقَ بِالذَّہَبِ وَالْبُرَّ بِالشِّعِیرِ وَالشَّعِیرَ بِالْبُرِّ وَالتَّمْرَ بِالْمِلْحِ وَالْمِلْحَ بِالتَّمْرِ یَدًا بِیَدٍ کَیْفَ شِئْتُمْ ۔ وَنَقَصَ أَحَدُہُمَا الْمِلْحَ أَوِ التَّمْرَ وَزَادَ أَحَدُہُمَا : مَنْ زَادَ أَوِ ازْدَادَ فَقَدْ أَرْبَی ۔ الرَّجُلُ الآخَرُ یُقَالَ ہُوَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُبَیْدٍ۔ [صحیح۔ ۱۵۸۷]

(١٠٤٧٦) حضرت عبادہ بن صامت (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : سونا سونے کے بدلے، چاندی چاندی کے بدلے، گندم گندم کے بدلے، جَو جَو کے عوض، کھجور کھجور کے عوض اور نمک نمک کے بدلے فروخت نہ کرو لیکن برابر برابر، ایک جنس جنس کے بدلے، دست بدست نقد خریدو فروخت کرو۔ لیکن سونا چاندی کے عوض اور چاندی سونے کے بدلے، گندم جَو کے عوض اور جو گندم کے عوض اور کھجو ر نمک کے بدلے اور نمک کھجور کے عوض نقد بنقد جیسے تم چاہو خریدو فروخت کرو۔

سنن کبری للبیہقی:جلد ہفتم:حدیث نمبر 85
(۱۰۴۷۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ الْمُنَادِی حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی عَرُوبَۃَ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ مُسْلِمِ بْنِ یَسَارٍ عَنْ أَبِی الأَشْعَثِ عَنْ عُبَادَۃَ بْنِ الصَّامِتِ أَنَّہُ قَامَ فَقَالَ : یَا أَیُّہَا النَّاسُ إِنَّکُمْ قَدْ أَحْدَثْتُمْ بُیُوعًا مَا أَدْرِی مَا ہِیَ وَإِنَّ الذَّہَبَ بِالذَّہَبِ تِبْرَہُ وَعَیْنَہُ وَزْنًا بِوَزْنٍ یَدًا بِیَدٍ وَالْفِضَّۃَ بِالْفِضَّۃِ یَدًا بِیَدٍ تِبْرُہَا وَعَیْنُہَا وَلاَ بَأْسَ بِبَیْعِ الذَّہَبِ بِالْفِضَّۃِ وَالْفِضَّۃُ أَکْثَرُہُمَا وَزْنًا بِوَزْنٍ یَدًا بِیَدٍ وَلاَ یَصْلُحُ نِسَائً وَالْبُرُّ بِالْبُرِّ مُدًّا بِمُدٍّ یَدًا بِیَدٍ وَالشَّعِیرُ بِالشَّعِیرِ مُدْیٌ بِمُدْیٍ یَدًا بِیَدٍ وَلاَ بَأْسَ بِبَیْعِ الشَّعِیرِ بِالْبُرِّ وَالشَّعِیرِ أَکْثَرُہُمَا یَدًا بِیَدٍ وَلاَ یَصْلُحُ نَسِیئَۃً وَالتَّمْرُ بِالتَّمْرِ حَتَّی عَدَّ الْمِلْحَ بِالْمِلْحِ مِثْلاً بِمِثْلٍ یَدًا بِیَدٍ مَنْ زَادَ أَوِ ازْدَادَ فَقَدْ أَرْبِی۔ قَالَ قَتَادَۃُ : وَکَانَ عُبَادَۃُ بَدْرِیًّا عَقَبِیًّا أَحَدَ نُقَبَائِ الأَنْصَارِ وَکَانَ بَایَعَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- عَلَی أَنْ لاَ یَخَافَ فِی اللَّہِ لَوْمَۃَ لاَئِمٍ۔ کَذَا رَوَاہُ ابْنُ أَبِی عَرُوبَۃَ۔
وَرَوَاہُ ہَمَّامُ بْنُ یَحْیَی وَہُوَ مِنَ الثِّقَاتِ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَبِی الْخَلِیلِ عَنْ مُسْلِمٍ مَوْصُولاً مَرْفُوعًا إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ-۔

(١٠٤٧٨) حضرت عبادہ بن صامت (رض) فرما رہے تھے کہ اے لوگو ! تم ایسی بیوع کا تذکرہ کرتے ہو کہ میں ان کے متعلق نہیں جانتا۔ سونا سونے کے عوض اس کی ڈلی اور جنس وزن میں برابر دست بدست نقد خریدو فروخت اور چاندی چاندی کے عوض اس کی ڈلی اور اصل نقد دست بدست خریدو فروخت کرو اور سونا چاندی کے بدلے اور چاندی کا وزن سونے سے زیادہ ہو نقد دست بدست خریدو فروخت میں کوئی حرج نہیں ہے اور ادھار درست نہیں ہے۔ گندم گندم کے عوض مد مد کے بدلے دست بدست نقد خریدو فروخت اور جَو جَو کے عوض ایک مَد مَد کے عوض نقد دست بدست خریدو فروخت کرو اور جو کو گندم کے عوض فروخت کرنا اور جو وزن میں زیادہ ہو نقد دست بدست خریدو فروخت کرو۔ لیکن ادھار درست نہیں ہے اور کھجور کھجور کے عوض یہاں تک نمک نمک کے بدلے تک شمار کیا برابر برابر، نقد دست بدست خریدو فروخت اور کاروبار کیا۔ قتادہ کہتے ہیں کہ یہ بدری تھے اور انصار کے سرداروں میں سے تھے، جنہوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیعت کی تھی کہ وہ اللہ کے بارے میں کمی سے خوف نہ کھائیں گے۔

سنن کبری للبیہقی:جلد ہفتم:حدیث نمبر 86
(۱۰۴۷۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ رَجَائٍ حَدَّثَنَا ہَمَّامٌ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَبِی الْخَلِیلِ عَنْ مُسْلِمٍ الْمَکِّیِّ عَنْ أَبِی الأَشْعَثِ الصَّنْعَانِیِّ : أَنَّہُ شَہِدَ خُطْبَۃَ عُبَادَۃَ فَسَمِعْتُہُ یُحَدِّثُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- : الذَّہَبُ بِالذَّہَبِ تِبْرُہُ وَعَیْنُہُ وَزْنًا بِوَزْنٍ وَالْفِضَّۃُ بِالْفِضَّۃِ تِبْرُہَا وَعَیْنُہَا وَزْنًا بِوَزْنٍ وَالْبُرُّ بِالْبُرِّ وَالشَّعِیرُ بِالشَّعِیرِ وَالتَّمْرُ بِالتَّمْرِ وَالْمِلْحُ بِالْمِلْحِ مَنْ زَادَ أَوِ ازْدَادَ فَقَدْ أَرْبَی وَلاَ بَأْسَ بِبَیْعِ الشَّعِیرِ بِالْبُرِّ یَدًا بِیَدٍ وَالشَّعِیرِ أَکْثَرُہُمَا ۔ ہَذَا ہُوَ الصَّحِیحُ۔
وَالْحَدِیثُ الثَّابِتُ صَحِیحٌ عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ عَنْ أَبِی الأَشْعَثِ عَنْ عُبَادَۃَ مَرْفُوعًا۔ [صحیح۔ مسلم ۱۵۸۷]

(١٠٤٧٩) ابوالاشعث صنعانی وہ حضرت عبادہ کے خطبہ کے وقت موجود تھے کہ میں نے ان سے سنا، وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ سونا سونے کے عوض اس کی ڈلی اور اصل برابر وزن کے ساتھ اور چاندی چاندی کے عوض اس کی ڈلیاں اور جنس برابر وزن کے ساتھ اور گندم گندم کے ، جَو جَو کے، کھجور کھجور کے اور نمک نمک کے بدلے برابر وزن کے ساتھ، جس نے زائد دیا یا زیادہ کا مطالبہ کیا اس نے سود حاصل کیا اور جَو کو گندم کے بدلے دست بدست نقد خریدو فروخت کرنا اور جو زیادہ ہوں تو کوئی حرج نہیں ہے۔

سنن کبری للبیہقی:جلد ہفتم:حدیث نمبر 87
(۱۰۴۸۰) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ وَعُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ الْقَوَارِیرِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ قَالَ : کُنْتُ بِالشَّامِ فِی حَلْقَۃٍ فِیہَا مُسْلِمُ بْنُ یَسَارٍ فَجَائَ أَبُو الأَشْعَثِ قَالَ قَالُوا أَبُو الأَشْعَثِ أَبُو الأَشْعَثِ فَجَلَسَ فَقُلْتُ لَہُ : حَدِّثْ أَخَانَا حَدِیثَ عُبَادَۃَ بْنِ الصَّامِتِ قَالَ : نَعَمْ غَزَوْنَا غَزَاۃً وَعَلَی النَّاسِ مُعَاوِیَۃُ فَغَنِمْنَا غَنَائِمَ کَثِیرَۃً وَکَانَ فِیمَا غَنِمْنَا آنِیَۃٌ مِنْ فِضَّۃٍ فَأَمَرَ مُعَاوِیَۃُ رَجُلاً أَنْ یَبِیعَہَا فِی أَعْطِیَاتِ النَّاسِ فَسَارَعَ النَّاسُ فِی ذَلِکَ فَبَلَغَ عُبَادَۃَ بْنَ الصَّامِتِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَامَ فَقَالَ : إِنِّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَنْہَی عَنْ بَیْعِ الذَّہَبِ بِالذَّہَبِ وَالْفِضَّۃِ بِالْفِضَّۃِ وَالْبُرِّ بِالْبُرِّ وَالشَّعِیرِ بِالشَّعِیرِ وَالتَّمْرِ بِالتَّمْرِ وَالْمِلْحِ بِالْمِلْحِ إِلاَّ سَوَائً بِسَوَائٍ عَیْنًا بِعَیْنٍ فَمَنْ زَادَ أَوِ ازْدَادَ فَقَدْ أَرْبَی فَرَدَّ النَّاسُ مَا أَخَذُوا فَبَلَغَ ذَلِکَ مُعَاوِیَۃَ فَقَامَ خَطِیبًا فَقَالَ : أَلاَ مَا بَالُ رِجَالٍ یَتَحَدَّثُونَ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- أَحَادِیثَ قَدْ کُنَّا نَشْہَدُہُ وَنَصْحَبُہُ وَلَمْ نَسْمَعْہَا مِنْہُ فَقَامَ عُبَادَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَأَعَادَ الْقِصَّۃَ ثُمَّ قَالَ : لَنُحَدِّثَنَّ بِمَا سَمِعْنَا مِنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَإِنْ کَرِہَ مُعَاوِیَۃُ أَوْ قَالَ وَإِنْ رَغِمَ مُعَاوِیَۃُ مَا أُبَالِی أَنْ لاَ أَصْحَبَہُ فِی جُنْدِہِ لَیْلَۃً سَوْدَائَ قَالَ حَمَّادٌ ہَذَا أَوْ نَحْوَہُ
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ الْقَوَارِیرِیِّ۔ [صحیح۔ ۱۵۸۷]

(١٠٤٨٠) ابوقلابہ کہتے ہیں کہ میں شام میں اس مجلس میں تھا جس میں مسلم بن یسار موجود تھے۔ ابوالاشعث آئے تو انہوں نے کہا کہ ابوالاشعث، ابوالاشعث آگئے۔ وہ بیٹھ گئے، میں نے ان سے کہا : اے ہمارے بھائی ! آپ عبادہ بن صامت والی حدیث بیان کریں، فرمانے لگے : ہاں ہم نے غزوہ کیا اور ہمارے امیر حضرت معاویہ (رض) تھے۔ ہمیں بہت ساری غنیمت حاصل ہوئیں اور ہماری حاصل کردہ غنیمت میں چاندی کے برتن بھی تھے۔ حضرت معاویہ نے ایک آدمی کو حکم دیا کہ وہ ان کو لوگوں کو عطیات میں فروخت کردیں، لوگوں نے اس کے خریدنے میں جلدی کی۔ حضرت عبادہ بن صامت کو خبر ملی تو وہ کہنے لگے کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سونا سونے کے بدلے، چاندی چاندی کے بدلے، گندم گندم کے بدلے، جَوجَو کے بدلے۔ کھجور کھجور کے بدلے، نمک نمک کے بدلے، فروخت کرنے سے منع کیا ماسوائے برابر، برابر جنس جنس کے بدلے۔ جس نے زیادہ دیا یا زیادہ کا مطالبہ کیا۔ اس نے سود حاصل کیا، لوگوں نے جو لیا تھا واپس کردیا۔ حضرت معاویہ کو خبر ملی انہوں نے خطبہ ارشاد فرمایا کہ لوگوں کو کیا ہوگیا ہے کہ وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ایسی احادیث بیان کرتے ہیں کہ ہم آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تھے ہم نے آپ سے نہیں سنی، حضرت عبادہ کھڑے ہوگئے۔ انہوں نے قصہ دوبارہ دہرایا۔ پھر فرمایا کہ ہم وہ بیان کرتے ہیں جو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا ہے ، اگرچہ معاویہ (رض) کو ناپسند ہی کیوں نہ ہو، یا فرمایا : اگرچہ معاویہ رنجیدہ ہی کیوں نہ ہوں۔ مجھے کوئی پرواہ نہیں کہ میں اس کے لشکر کے ساتھ اندھیری رات میں چلوں۔

سنن کبری للبیہقی:جلد ہفتم:حدیث نمبر 89
(۱۰۴۸۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَحْمَدَ الْمِصْرِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَبِی مَرْیَمَ حَدَّثَنَا الْفِرْیَابِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّائِ عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ عَنْ أَبِی الأَشْعَثِ عَنْ عُبَادَۃَ بْنِ الصَّامِتِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : الذَّہَبُ بِالذَّہَبِ وَزْنًا بِوَزْنٍ وَالْفِضَّۃُ بِالْفِضَّۃِ وَزْنًا بِوَزْنٍ وَالْمِلْحُ بِالْمِلْحِ مِثْلاً بِمِثْلٍ وَالشَّعِیرُ بِالشَّعِیرِ مِثْلاً بِمِثْلٍ وَالْبُرُّ بِالْبُرِّ مِثْلاً بِمِثْلٍ وَالتَّمْرُ بِالتَّمْرِ مِثْلاً بِمِثْلٍ فَمَنْ زَادَ أَوِ اسْتَزَادَ فَقَدْ أَرْبَی فَبِیعُوا الذَّہَبَ بِالْفِضَّۃِ یَدًا بَیْدٍ کَیْفَ شِئْتُمْ وَالتَّمْرُ بِالْمَلْحِ یَدًا بَیْدٍ وَالشَّعِیرَ بِالْبُرِّ یَدًا بَیْدٍ کَیْفَ شِئْتُمْ ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]

(١٠٤٨٢) حضرت عبادہ بن صامت (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : سونا سونے کے بدلے برابر، برابر اور چاندی چاندی کے عوض برابر وزن کے ساتھ اور نمک نمک کے بدلے برابر وزن کے ساتھ اور جَو جَو کے بدلے برابر، اور گندم گندم کے بدلے اور کھجور کھجور کے بدلے برابر، جس نے زیادہ دیا یا زیادتی کا مطالبہ کیا، اس نے سود لیا تم سونے کو چاندی کے عوض دست بدست نقد فروخت کرو جیسے تم چاہو اور کھجور کو نمک کے عوض نقد فروخت کرو اور جَو کو گندم کے عوض دست بدست نقد فروخت کرو جیسے تم چاہو۔

سنن کبری للبیہقی:جلد ہفتم:حدیث نمبر 90
(۱۰۴۸۳) وَرَوَاہُ وَکِیعٌ عَنْ سُفْیَانَ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : الذَّہَبُ بِالذَّہَبِ وَالْفِضَّۃُ بِالْفِضَّۃِ وَالْبُرُّ بِالْبُرِّ وَالشَّعِیرُ بِالشَّعِیرِ وَالتَّمْرُ بِالتَّمْرِ وَالْمِلْحُ بِالْمِلْحِ مِثْلاً بِمِثْلٍ سَوَائً بِسَوَائٍ یَدًا بِیَدٍ فَإِذَا اخْتِلَفَ ہَذِہِ الأَصْنَافُ فَبِیعُوا کَیْفَ شِئْتُمْ إِذَا کَانَ یَدًا بِیَدٍ ۔
أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ أَخْبَرَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ أَخْبَرَنَا وَکِیعٌ
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا وَکِیعٌ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَإِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ۔

(١٠٤٨٣) وکیع حضرت سفیان سے نقل فرماتے ہیں کہ انہوں نے فرمایا : سونا سونے کے بدلے، چاندی چاندی کے بدلے، گندم گندم کے بدلے جَو جَو کے بدلے کھجور کھجور کے بدلے اور نمک نمک کے بدلے برابر برابر اور نقد خریدو فروخت کرو۔ یہ چیزیں باہم مختلف ہوں تو دست بدست جس طرح چاہو خریدو فروخت کرو۔

سنن کبری للبیہقی:جلد ہفتم:حدیث نمبر 92
(۱۰۴۸۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عِیسَی
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْقَاضِی حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ مَوْہَبٍ الرَّمْلِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ حَدَّثَنِی مَخْرَمَۃُ بْنُ بُکَیْرٍ عَنْ أَبِیہِ أَنَّہُ سَمِعَ سُلَیْمَانَ بْنَ یَسَارٍ یُحَدِّثُ أَنَّہُ سَمِعَ مَالِکَ بْنَ أَبِی عَامِرٍ یُحَدِّثُ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : لاَ تَبِیعُوا الدِّینَارَ بِالدِّینَارَیْنِ وَلاَ الدِّرْہَمَ بِالدِّرْہَمَیْنِ ۔
لَفْظُ حَدِیثِ ابْنِ عَبْدَانَ۔
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ عِیسَی وَغَیْرِہِ۔

(١٠٤٨٥) حضرت عثمان بن عفان (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ایک دینار دو دینار اور ایک درہم دو درہم کے عوض فروخت نہ کرو۔ [صحیح۔ مسلم ١٥٨٥]

سنن کبری للبیہقی:جلد ہفتم:حدیث نمبر 93
(۱۰۴۸۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا مُوسَی بْنُ الْحَسَنِ بْنِ عَبَّادٍ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ عَنْ مُوسَی بْنِ أَبِی تَمِیمٍ
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ مُوسَی بْنِ أَبِی تَمِیمٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ یَسَارٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : الدِّینَارُ بِالدِّینَارِ لاَ فَضْلَ بَیْنَہُمَا وَالدِّرْہَمُ بِالدِّرْہَمِ لاَ فَضْلَ بَیْنَہُمَا ۔
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْقَعْنَبِیِّ وَرَوَاہُ عَنْ أَبِی الطَّاہِرِ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ عَنْ مَالِکٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۵۸۸]

(١٠٤٨٦) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : دینار دینار کے عوض ان کے درمیان تفاضل نہ ہو اور ایک درہم درہم کے بدلے ان کے درمیان بھی تفاضل نہ ہو۔

سنن کبری للبیہقی:جلد ہفتم:حدیث نمبر 94
(۱۰۴۸۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْمُتَوَکِّلِ النَّاجِیُّ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : الذَّہَبُ بِالذَّہَبِ وَالْفِضَّۃُ بِالْفِضَّۃِ وَالْبُرُّ بِالْبُرِّ وَالشَّعِیرُ بِالشَّعِیرِ وَالتَّمْرُ بِالتَّمْرِ وَالْمِلْحُ بِالْمِلْحِ مِثْلاً بِمِثْلٍ یَدًا بِیَدٍ فَمَنْ زَادَ أَوِ ازْدَادَ فَقَدْ أَرْبَی الآخِذُ وَالْمُعْطِی فِیہِ سَوَاء ٌ ۔
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۵۸۴]

(١٠٤٨٧) حضرت ابو سعید (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : سونا سونے کے بدلے، چاندی چاندی کے عوض، گندم گندم کے عوض، جَو جَو کے عوض، کھجو ر کھجور کے عوض، نمک نمک کے بدلے برابر برابر، نقد، دست بدست فروخت کرو۔ جس نے زائد لیا یا زیادہ کا مطالبہ کیا اس نے سود حاصل کیا لینے اور دینے والا دونوں برابر ہیں۔

سنن کبری للبیہقی:جلد ہفتم:حدیث نمبر 95
(۱۰۴۸۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْوَلِیدِ الْفَحَّامُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ عَوْنٍ عَنْ نَافِعٍ قَالَ : دَخَلَ رَجُلٌ عَلَی ابْنِ عُمَرَ فَحَدَّثَہُ بِحَدِیثٍ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ فَقَدِمَ أَبُو سَعِیدٍ فَنَزَلَ ہَذِہِ الدَّارَ فَأَخَذَ بِیَدِی حَتَّی أَتَیْنَاہُ فَقَالَ : مَا یُحَدِّثُ ہَذَا عَنْکَ قَالَ أَبُو سَعِیدٍ : بَصُرَ عَیْنِی وَسَمِعَ أُذُنِی قَالَ فَمَا نَسِیتُ قَوْلَہُ بِإِصْبَعِہِ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- : نَہَی عَنْ بَیْعِ الذَّہَبِ بِالذَّہَبِ وَبَیْعِ الْوَرِقِ بِالْوَرِقِ إِلاَّ سَوَائً بِسَوَائٍ مِثْلاً بِمِثْلٍ وَلاَ تُشِفُّوا أَحَدَہُمَا عَلَی الآخَرِ وَلاَ تَبِیعُوا غَائِبًا بِنَاجِزٍ ۔
أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ ابْنِ عَوْنٍ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ حَدِیثِ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ۔

[صحیح۔ بخاری ۲۱۷۶]
(١٠٤٨٨) نافع فرماتے ہیں کہ ایک آدمی عبداللہ بن عمر (رض) کے پاس آیا، اس نے ابوسعید خدری (رض) کی حدیث بیان کی کہ ابوسعید اس گھر میں آئے، انہوں نے میرا ہاتھ پکڑا یہاں تک ہم آئے، عبداللہ بن عمر (رض) نے کہا : یہ آپ سے کیا بیان کرتا ہے ؟ ابوسعید کہنے لگے : میری آنکھوں نے دیکھا میرے کانوں نے سنا، میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بات کو نہیں بھولا جو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہاتھ کی انگلی کے اشارہ سے کہا کہ سونا سونے کے بدلے، چاندی چاندی کے بدلے کی خریدو فروخت سے منع کیا، مگر برابر برابر اور تم ایک دوسرے میں کمی بیشی نہ کرو اور نہ نقد کو ادھار کے عوض فروخت کرو۔

سنن کبری للبیہقی:جلد ہفتم:حدیث نمبر 97
(۱۰۴۹۰) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُوبَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا أَبُو مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ
(ح) قَالَ وَأَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْکَعْبِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ أَخْبَرَنَا شَیْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ قَالاَ حَدَّثَنَا جَرِیرُ بْنُ حَازِمٍ قَالَ سَمِعْتُ نَافِعًا یَقُولُ : کَانَ ابْنُ عُمَرَ یُحَدِّثُ عَنْ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی الصَّرْفِ وَلَمْ یَسْمَعْ فِیہِ مِنَ النَّبِیِّ -ﷺ- شَیْئًا قَالَ قَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : لاَ تُبَایِعُوا الذَّہَبَ بِالذَّہَبِ وَلاَ الْوَرِقَ بِالْوَرِقِ إِلاَّ مِثْلاً بِمِثْلٍ سَوَائً بِسَوَائٍ ولاَ تُشِفُّوا بَعْضَہُ عَلَی بَعْضٍ إِنِّی أَخَافُ عَلَیْکُمْ الرَّمَائَ قَالَ قُلْتُ لِنَافِعٍ : وَمَا الرَّمَائُ ؟ قَالَ : الرِّبَا قَالَ فَحَدَّثَہُ رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ حَدِیثًا قَالَ نَافِعٌ فَأَخَذَ بِیَدِ الأَنْصَارِیِّ وَأَنَا مَعَہُمَا حَتَّی دَخَلْنَا عَلَی أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ فَقَالَ : یَا أَبَا سَعِیدٍ ہَذَا حَدَّثَ عَنْکَ حَدِیثَ کَذَا وَکَذَا قَالَ : مَا ہُوَ فَذَکَرَہُ ۔ قَالَ : نَعَمْ سَمِعَ أُذُنَایَ وَبَصُرَ عَیْنِی قَالَہَا ثَلاَثًا فَأَشَارَ بِإِصْبَعَیْہِ حِیَالَ عَیْنَیْہِ مِنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَہُوَ یَقُولُ : لاَ تُبَایِعُوا الذَّہَبَ بِالذَّہَبِ وَلاَ تُبَایِعُوا الْوَرِقَ بِالْوَرِقِ إِلاَّ مِثْلاً بِمِثْلٍ سَوَائً بِسَوَائٍ وَلاَ تَبِیعُوا شَیْئًا مِنْہَا غَائِبًا بِنَاجِزٍ وَلاَ تُشِفُّوا بَعْضَہُ عَلَی بَعْضٍ ۔
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ شَیْبَانَ بْنِ فَرُّوخَ دُونَ قَوْلِ عُمَرَ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۵۸۴]

(١٠٤٩٠) ابن عمر، حضرت عمر (رض) سے سونے کی بیع کے بارے میں نقل فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں کہ تم سونا سونے کے عوض چاندی چاندی کے عوض فروخت نہ کرو، ماسوائے برابر برابر اور تم ایک دوسرے پر کمی بیشی نہ کرو، مجھے تمہارے اوپر سود کا ڈر ہے، کہتے ہیں : ایک انصاری نے حضرت ابو سعید خدری (رض) سے ایک حدیث نقل فرمائی۔ نافع کہتے ہیں کہ انصاری نے ہمارا ہاتھ پکڑ لیا اور میں ان دونوں کے ساتھ ابوسعید خدری (رض) کے پاس آیا۔ اس نے کہا : اے ابوسعید ! اس نے آپ سے (فلاں فلاں) حدیث بیان کی ہے وہ کیا ہے ؟ اس نے ذکر کیا تو ابو سعید فرمانے لگے : ہاں میرے کانوں نے سنا اور میری آنکھوں نے دیکھا، اس بات کو انہوں نے تین مرتبہ دہرایا۔ انہوں نے اپنی انگلیوں سے اپنی آنکھوں کے برابر اشارہ کیا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : سونا سونے کے بدلے اور چاندی چاندی کے عوض تم فروخت نہ کروسوائے برابر برابر اور کوئی چیز تم نقد کے بدلے ادھار میں فروخت نہ کرو اور نہ ہی تم ایک دوسرے پر کمی بیشی کرو۔

سنن کبری للبیہقی:جلد ہفتم:حدیث نمبر 102
(۱۰۴۹۵) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَغَیْرُہُمَا قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ أَنَّہُ سَمِعَ عُبَیْدَ اللَّہِ بْنَ أَبِی یَزِیدَ یَقُولُ سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ یَقُولُ أَخْبَرَنِی أُسَامَۃُ بْنُ زَیْدٍ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : إِنَّمَا الرِّبَا فِی النَّسِیئَۃِ ۔
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَجَمَّاعَۃٍ عَنِ ابْنِ عُیَیْنَۃَ۔
وَکَذَلِکَ رَوَاہُ طَاوُسٌ وَعَطَائُ بْنُ أَبِی رَبَاحٍ وَغَیْرُہُمَا عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۵۹۶]

(١٠٤٩٥) اسامہ بن زید (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ سود ادھار میں ہوتا ہے۔

سنن کبری للبیہقی:جلد ہفتم:حدیث نمبر 103
(۱۰۴۹۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِینَارٍ قَالَ أَخْبَرَنِی أَبُو صَالِحٍ السَّمَّانُ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا سَعِیدٍ الْخُدْرِیَّ یُحَدِّثُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : الدِّرْہَمُ بِالدِّرْہَمِ وَالدِّینَارُ بِالدِّینَارِ مِثْلاً بِمِثْلٍ لَیْسَ بَیْنَہُمَا فَضْلٌ ۔ قُلْتُ لأَبِی سَعِیدٍ : کَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ لاَ یَرَی بِہِ بَأْسًا۔ فَقَالَ أَبُو سَعِیدٍ : قَدْ لَقِیتُ ابْنَ عَبَّاسٍ فَقُلْتُ لَہُ أَخْبِرْنِی عَنْ ہَذَا الَّذِی تَقُولُ أَشَیْء ٌ وَجَدْتَہُ فِی کِتَابِ اللَّہِ أَوْ شَیْء ٌ سَمِعْتَہُ مِنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : مَا وَجَدْتُہُ فِی کِتَابِ اللَّہِ وَلاَ سَمِعْتُہُ مِنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَلأَنْتُمْ أَعْلَمُ بِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- مِنِّی وَلَکِنْ أَخْبَرَنِی أُسَامَۃُ بْنُ زَیْدٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : إِنَّ الرِّبَا فِی النَّسِیئَۃِ ۔
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبَّادٍ وَغَیْرِہِ عَنْ سُفْیَانَ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ حَدِیثِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ عَمْرٍو۔ [صحیح۔ بخاری ۲۰۶۹]

(١٠٤٩٦) حضرت ابو سعید خدری (رض) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ درہم درہم کے بدلے، دینار دینار کے بدلے برابر برابرہو ان کے درمیان تفاضل جائز نہیں۔ میں نے ابوسعید سے کہا کہ ابن عباس (رض) اس میں حرج محسوس نہ کرتے تھے۔ ابو سعید فرماتے ہیں : میں نے ابن عباس (رض) سے ملاقات کی۔ میں نے ان سے کہا : آپ مجھے بتائیں جو آپ کہتے ہیں ۔ کیا آپ نے کتاب اللہ یا سنت رسول میں اس کو پایا ہے، جو آپ کہتے ہیں ؟ فرمانے لگے : نہ تو میں کتاب اللہ میں پاتا ہوں اور نہ ہی میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا ہے۔ لیکن تم مجھ سے زیادہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بارے میں جانتے ہو ۔ اسامہ بن زید (رض) نے مجھے خبر دی کے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ سود صرف ادھار میں ہے۔

سنن کبری للبیہقی:جلد ہفتم:حدیث نمبر 106
(۱۰۴۹۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الأَعْلَی حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِی ہِنْدٍ عَنْ أَبِی نَضْرَۃَ قَالَ : سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ وَابْنَ عَبَّاسٍ عَنِ الصَّرْفِ فَلَمْ یَرَیَا بِہِ بَأْسًا فَإِنِّی لَقَاعِدٌ عِنْدَ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ فَسَأَلْتُہُ عَنِ الصَّرْفِ فَقَالَ : مَا زَادَ فَہُوَ رِبًا فَأَنْکَرْتُ ذَلِکَ لِقَوْلِہِمَا فَقَالَ : لاَ أُحَدِّثُکُمْ إِلاَّ مَا سَمِعْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- جَائَ ہُ صَاحِبُ نَخْلِہِ بِصَاعٍ مِنْ تَمْرٍ طَیِّبٍ وَکَانَ تَمْرُ النَّبِیِّ -ﷺ- ہُوَ الدُّونُ فَقَالَ لَہُ النَّبِیُّ -ﷺ- : أَنَّی لَکَ ہَذَا ۔ قَالَ : انْطَلَقْتُ بِصَاعِی وَاشْتَرَیْتُ بِہِ ہَذَا الصَّاعَ فَإِنَّ سِعْرَ ہَذَا بِالسُّوقِ کَذَا وَسِعْرَ ہَذَا بِالسُّوقِ کَذَا فَقَالَ لَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : أَرْبَیْتَ إِذَا أَرَدْتَ ذَلِکَ فَبِعْ تَمْرَکَ بِسِلْعَۃٍ ثُمَّ اشْتَرِ بِسِلْعَتِکَ أَیَّ تَمْرٍ شِئْتَ ۔ فَقَالَ أَبُو سَعِیدٍ : فَالتَّمْرُ بِالتَّمْرِ أَحَقُّ أَنْ یَکْونَ رِبًا أَوِ الْفِضَّۃُ بِالْفِضَّۃِ قَالَ فَأَتَیْتُ ابْنَ عُمَرَ بَعْدُ فَنَہَانِی وَلَمْ آتِ ابْنَ عَبَّاسٍ قَالَ فَحَدَّثَنِی أَبُو الصَّہْبَائِ : أَنَّہُ سَأَلَ ابْنَ عَبَّاسٍ عَنْہُ فَکَرِہَہُ۔
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ وَقَالَ : وَکَانَ تَمْرُ النَّبِیِّ -ﷺ- ہَذَا اللَّوْنَ۔
[صحیح۔ مسلم ۱۵۹۴]

(١٠٤٩٩) ابونضرہ کہتے ہیں کہ میں نے ابن عمر، ابن عباس (رض) سے صرف کے متعلق سوال کیا، وہ دونوں اس میں حرج محسوس نہ کرتے تھے۔ میں ابوسعید خدری (رض) کے پاس بیٹھا ہوا تھا میں نے ان سے صرف کے متعلق سوال کیا تو فرمانے لگے : جو زیادہ ہو وہ سود ہے، میں نے ان دونوں (ابن عمر، ابن عباس (رض) کے قول کی وجہ سے انکار کردیا تو ابوسعید کہنے لگے : میں صرف تمہیں وہ بیان کروں گا جو میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا تھا۔ ایک کھجوروں والا ایک صاع عمدہ کھجوریں لے کر آیا، حالاں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی کھجوریں ردی قسم کی تھیں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : یہ کہاں سے ؟ اس نے کہا : میں اپنی کھجوروں کا دو صاع لے کر گیا اور میں نے یہ ایک صاع خرید لیا اور کہنے لگا : بازار میں اس کا یہ ریٹ ہے اور اس کا یہ… آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو نے سود کا کام کیا ہے، جب تیرا یہ ارادہ تھا تو اپنی کھجوریں قیمت میں فروخت کرتا۔ پھر اس قیمت کے عوض جونسی مرضی کھجوریں خریدتا۔ ابوسعید کہتے ہیں کہ کھجور کھجور کے عوض یہ زیادہ حق ہے کہ وہ سود ہو یا چاندی چاندی کے عوض۔ کہتے ہیں : میں ابن عمر (رض) کے پاس آیا تو انہوں نے مجھے منع کردیا اور میں ابن عباس (رض) کے پاس نہ آیا۔ (ب) ابوصہباء کہتے ہیں کہ اس نے ابن عباس (رض) سے سوال کیا تو انہوں نے اس کو ناپسند کیا۔ (ج) اسحاق بن ابراہیم فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی کھجوریں اس رنگت کی تھیں۔

سنن کبری للبیہقی:جلد ہفتم:حدیث نمبر 107
(۱۰۵۰۰) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْحُسَیْنِ أَبُو عَلِیٍّ الْمَاسَرْجَسِیُّ حَدَّثَنَا جَدِّی أَبُو الْعَبَّاسِ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ وَہُوَ ابْنُ ابْنَۃِ الْحَسَنِ بْنِ عِیسَی حَدَّثَنَا جَدِّی الْحَسَنُ بْنُ عِیسَی أَخْبَرَنَا ابْنُ الْمُبَارَکِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ أَبِی الْقَعْقَاعِ عَنْ مَعْرُوفِ بْنِ سَعْدٍ أَنَّہُ سَمِعَ أَبَا الْجَوْزَائِ یَقُولُ : کُنْتُ أَخْدُمُ ابْنَ عَبَّاسٍ تِسْعَ سِنِینَ إِذْ جَائَ ہُ رَجُلٌ فَسَأَلَہُ عَنْ دِرْہَمٍ بِدِرْہَمَیْنِ فَصَاحَ ابْنُ عَبَّاسٍ وَقَالَ : إِنَّ ہَذَا یَأْمُرُنِی أَنْ أُطْعِمَہُ الرِّبَا فَقَالَ نَاسٌ حَوْلَہُ : إِنْ کُنَّا لَنَعْمَلُ بِفُتْیَاکَ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : قَدْ کُنْتُ أُفْتِی بِذَلِکَ حَتَّی حَدَّثَنِی أَبُو سَعِیدٍ وَابْنُ عُمَرَ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- نَہَی عَنْہُ فَأَنَا أَنْہَاکُمْ عَنْہُ۔
[ضعیف۔ ابن عساکر فی تاریخ ۱۴/ ۲۹۲]

(١٠٥٠٠) ابوالجوزاء کہتے ہیں کہ میں نے ابن عباس (رض) کی نو سال خدمت کی۔ اچانک ایک آدمی آیا، اس نے ایک درہم کے عوض دو درہم لینے کے بارے میں سوال کیا، ابن عباس (رض) پہنچے اور فرمانے لگے : یہ مجھے حکم دیتا ہے کہ میں اس کو سود کھلاؤں۔ ان کے اردگرد جو لوگ تھے وہ کہنے لگے : ہم تو آپ کے فتوی کی بنیاد پر یہ کام کرتے تھے، ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ میں اس کا فتویٰ دیا کرتا تھا، یہاں تک کہ مجھے ابوسعید، ابن عمر (رض) نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے بیان کردیا کہ آپ نے اس سے منع کیا تھا اس وجہ سے میں بھی تمہیں منع کرتا ہوں۔

سنن کبری للبیہقی:جلد ہفتم:حدیث نمبر 110
(۱۰۵۰۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو عَمْرِو بْنُ أَبِی جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا أَبُو کُرَیْبٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی زُرْعَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : التَّمْرُ بِالتَّمْرِ وَالْحِنْطَۃُ بِالْحِنْطَۃِ وَالشَّعِیرُ بِالشَّعِیرِ وَالْمِلْحُ بِالْمِلْحِ مِثْلاً بِمِثْلٍ یَدًا بِیَدٍ فَمَنْ زَادَ أَوِ اسْتَزَادَ فَقَدْ أَرْبَی إِلاَّ مَا اخْتَلَفَتْ أَلْوَانُہُ ۔
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی کُرَیْبٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۵۸۸]

(١٠٥٠٣) سیدنا ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کھجور کھجور کے بدلے، گندم گندم کے عوض، جَو جَو کے عوض، نمک نمک کے بدلے برابر، برابر اور دست بدست نقد فروخت کرو۔ جس نے زیادہ کیا یا زیادہ طلب کیا۔ اس نے سود لیا لیکن جب ان کی رنگتیں ایک جیسی نہ ہوں۔ ابوالاشعث صنعانی حضرت عبادہ بن صامت سے نقل فرماتے ہیں کہ وہ لوگوں کے پاس موجود تھے وہ عطیہ کے سونے اور چاندی کے برتنوں کی بیع کر رہے تھے۔

سنن کبری للبیہقی:جلد ہفتم:حدیث نمبر 111
(۱۰۵۰۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَخْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ الْہَیْثَمِ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ أَبِی اللَّیْثِ حَدَّثَنَا الأَشْجَعِیُّ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّائِ عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ عَنْ أَبِی الأَشْعَثِ الصَّنْعَانِیِّ عَنْ عُبَادَۃَ بْنِ الصَّامِتِ : أَنَّہُ شَہِدَ النَّاسَ یَتَبَایَعُونَ آنِیَۃَ الذَّہَبِ وَالْفِضَّۃِ إِلَی الأَعْطِیَۃِ فَقَالَ عُبَادَۃُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : بِیعُوا الذَّہَبَ بِالذَّہَبِ وَالْفِضَّۃَ بِالْفِضَّۃِ وَالْبُرَّ بِالْبُرِّ وَالشَّعِیرَ بِالشَّعِیرِ وَالتَّمْرَ بِالتَّمْرِ وَالْمِلْحَ بِالْمِلْحِ سَوَائً بِسَوَائٍ مِثْلاً بِمِثْلٍ فَمَنْ زَادَ أَوِ اسْتَزَادَ فَقَدْ أَرْبَی فَإِذَا اخْتَلَفَ ہَذِہِ الأَصْنَافُ فَبِیعُوہَا یَدًا بِیَدٍ کَیْفَ شِئْتُمْ لاَ بَأْسَ بِہِ الذَّہَبُ بِالْفِضَّۃِ یَدًا بِیَدٍ کَیْفَ شِئْتُمْ وَالْبُرُّ بِالشَّعِیرِ یَدًا بِیَدٍ کَیْفَ شِئْتُمْ وَالْمِلْحُ بِالتَّمْرِ یَدًا بِیَدٍ کَیْفَ شِئْتُمْ ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ وَکِیعٍ عَنْ سُفْیَانَ الثَّوْرِیِّ کَمَا مَضَی وَہَذِہِ رِوَایَۃٌ صَحِیحَۃٌ مُفَسَّرَۃٌ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۵۸۷]

(١٠٥٠٤) سیدنا عبادہ (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا ہے کہ سونا سونے کے بدلے، چاندی چاندی کے عوض، گندم گندم کے بدلے، جَو جَو کے عوض، کھجور کھجور کے عوض، نمک کے عوض، برابر برابر فروخت کرو۔ جس نے زیادہ کیا یا زیادہ طلب کیا اس نے سود لیا۔ جب یہ جنسیں مختلف ہوجائیں تو نقد بنقد جیسے چاہو فروخت کرو۔ کوئی حرج نہیں ہے۔ سونا چاندی کے عوض، نقد بنقد جیسے چاہو۔ گندم جو کے بدلے جیسے چاہو نقد بنقد اور نمک کھجور کے عوض جیسے چاہو۔

سنن کبری للبیہقی:جلد ہفتم:حدیث نمبر 112
(۱۰۵۰۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو سَہْلِ بْنُ زِیَادٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ الْحَسَنِ الْحَرْبِیُّ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا ہَمَّامٌ حَدَّثَنَا قَتَادَۃُ عَنْ أَبِی الْخَلِیلِ عَنْ مُسْلِمٍ عَنْ أَبِی الأَشْعَثِ الصَّنْعَانِیِّ : أَنَّہُ شَاہَدَ خُطْبَۃَ عُبَادَۃَ یُحَدِّثُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- فَذَکَرَ الْحَدِیثَ وَفِیہِ : وَلاَ بَأْسَ بِبَیْعِ الشَّعِیرِ بِالْبُرِّ وَالشَّعِیرُ أَکْثَرُہُمَا۔

(١٠٥٠٥) ابواشعت صنعانی فرماتے ہیں کہ وہ عبادہ بن صامت (رض) کے خطبہ میں حاضر تھے، وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے حدیث کو بیان کر رہے تھے کہ جو کو گندم کے بدلے فروخت کرنا جب جَو زیادہ بھی ہو کوئی حرج نہیں ہے۔

سنن کبری للبیہقی:جلد ہفتم:حدیث نمبر 113
(۱۰۵۰۶) وَرَوَاہُ بِشْرُ بْنُ عُمَرَ عَنْ ہَمَّامٍ وَقَالَ فِی الْحَدِیثِ : وَلاَ بَأْسَ بِبَیْعِ الذَّہَبِ بِالْفِضَّۃِ وَالْفِضَّۃُ أَکْثَرُہُمَا یَدًا بِیَدٍ فَأَمَّا النَّسِیئَۃُ فَلاَ وَلاَ بَأْسَ بِبَیْعِ الْبُرِّ بِالشَّعِیرِ وَالشَّعِیرُ أَکْثَرُہُمَا یَدًا بِیَدٍ وَأَمَّا النَّسِیئَۃُ فَلاَ۔
أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ عُمَرَ فَذَکَرَہُ۔ وَأَمَّا الْحَدِیثُ الَّذِی۔ [صحیح۔ اخرجہ ابوداود ۳۳۴۹]

(١٠٥٠٦) حضرت بشر بن عمر ہمام سے نقل فرماتے ہیں کہ سونے کے بدلے چاندی خریدنا جبکہ چاندی مقدار میں زیادہ بھی ہو کوئی حرج نہیں ہے، لیکن سودا نقدہو اور ادھار کی صورت میں جائز نہیں ہے، اس طرح گندم کے عوض جو لینا اور جَو مقدار میں زیادہ بھی ہوں۔ سودا نقدی ہو لیکن ادھار میں جائز نہیں ہے۔

سنن کبری للبیہقی:جلد ہفتم:حدیث نمبر 114
(۱۰۵۰۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ یُوسُفَ بْنِ خَالِدٍ حَدَّثَنَا أَبُو طَاہِرٍ : أَحْمَدُ بْنُ عَمْرٍو أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ الْحارِثِ أَنَّ أَبَا النَّضْرِ حَدَّثَہُ أَنَّ بُسْرَ بْنَ سَعِیدٍ حَدَّثَہُ عَنْ مَعْمَرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ : أَنَّہُ أَرْسَلَ غُلاَمَہُ بِصَاعِ قَمْحٍ قَالَ : بِعْ ثُمَّ اشْتَرِ بِہِ شَعِیرًا فَذَہَبَ فَأَخَذَ صَاعًا وَزِیَادَۃَ بَعْضِ صَاعٍ فَلَمَّا جَائَ مَعْمَرٌ أَخْبَرَہُ بِذَلِکَ فَقَالَ لَہُ مَعْمَرٌ : لِمَ فَعَلْتَ ذَلِکَ؟ انْطَلِقْ فَرُدَّہُ وَلاَ تَأْخُذَنَّ إِلاَّ مِثْلاً بِمِثْلٍ فَإِنِّی کُنْتُ أَسْمَعُ مِنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : الطَّعَامُ بِالطَّعَامِ مِثْلاً بِمِثْلٍ ۔ وَکَانَ طَعَامُنَا یَوْمَئِذٍ شَعِیرًا۔ قِیلَ فَإِنَّہُ لَیْسَ مِثْلَہُ قَالَ : فَإِنِّی أَخَافُ أَنْ یُضَارِعَ۔
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الطَّاہِرِ وَغَیْرِہِ۔
فَہَذَا الَّذِی کَرِہَہُ مَعْمَرُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ خَوْفَ الْوُقُوعِ فِی الرِّبَا احْتِیَاطًا مِنْ جِہَتِہِ لاَ رِوَایَۃً وَالرِّوَایَۃُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- عَامَّۃٌ تَحْتَمِلُ الأَمْرَیْنِ جَمِیعًا أَنْ یَکُونَ أَرَادَ الْجِنْسَ الْوَاحِدَ دُونَ الْجِنْسَیْنِ أَوْ ہُمَا مَعًا فَلَمَّا جَائَ عُبَادَۃُ بْنُ الصَّامِتِ بِقَطْعِ أَحَدِ الاِحْتِمَالَیْنِ نَصًّا وَجَبَ الْمَصِیرُ إِلَیْہِ وَبِاللَّہِ التَّوْفِیقُ۔[صحیح۔ مسلم ۱۵۹۲]

(١٠٥٠٧) معمر بن عبداللہ کہتے ہیں کہ میں نے غلام کو ایک صاع گندم کا دے کر روانہ کیا کہ جاؤ اس کو فروخت کر کے پھر جَو خرید لینا۔ غلام گیا اس نے ایک صاع اور کچھ زیادہ لے لیا۔ جب معمر آئے تو غلام نے خبر دی۔ معمر کہنے لگے : تو نے ایسا کیوں کیا ؟ جاؤ اس کو واپس کرو صرف برابر، برابر لینا۔ کیوں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا کہ کھانا کھانے کے بدلے برابر، برابرہو اور ان دنوں ہمارا کھانا جَو تھا۔ کہا گیا : یہ اس کی مثل نہیں ہے۔ فرمانے لگے : میں ڈرتا ہوں کہ کہیں یہ اس کے مشابہہ نہ ہو۔ اس کو معمر بن عبداللہ نے پسند کیا کہ کہیں وہ سود میں نہ پڑجائیں۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے عام روایت ہے، وہ دو احتمالوں کو شامل ہے : 1 صرف ایک جنس ہی مراد ہو۔ 2 یا دونوں اکٹھی ہوں۔ اس لیے عبادہ بن صامت (رض) دو احتمالوں میں سے ایک کو باقی رکھا، اسی کی جانب لوٹا جائے گا۔

سنن کبری للبیہقی:جلد ہفتم:حدیث نمبر 115
(۱۰۵۰۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو خَلِیفَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا لَیْثٌ وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ أَخْبَرَنَا الْفَارْیَابِیُّ وَأَخْبَرَنِی الْحَسَنُ قَالاَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ وَہَذَا حَدِیثُ أَبِی الْوَلِیدِ عَنْ مَالِکِ بْنِ أَوْسٍ قَالَ : أَقْبَلْتُ أَقُولُ مَنْ یَصْطَرِفُ الدَّرَاہِمَ فَقَالَ طَلْحَۃُ : أَرِنَا الذَّہَبَ حَتَّی یَأْتِیَ الْخَازِنُ ثُمَّ تَعَالَ فَخُذْ وَرِقَکَ فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : کَلاَّ وَالَّذِی نَفْسِی بِیَدِہِ لَتَرُدَّنَّ إِلَیْہِ ذَہَبَہُ أَوْ لَتُنْقِدَنَّہُ وَرِقَہُ فَإِنِّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : الذَّہَبُ بِالْوَرِقِ رِبًا إِلاَّ ہَا وَہَا وَالْبُرُّ بِالْبُرِّ رِبًا إِلاَّ ہَا وَہَا وَالشَّعِیرُ بِالشَّعِیرِ رِبًا إِلاَّ ہَا وَہَا وَالتَّمْرُ بِالتَّمْرِ رِبًا إِلاَّ ہَا وَہَا ۔ وَقَالَ قُتَیْبَۃُ فَقَالَ طَلْحَۃُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ وَہُوَ عِنْدَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا وَقَالَ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَہُ۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْوَلِیدِ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ قُتَیْبَۃَ بْنِ سَعِیدٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۲۰۶۲]

(١٠٥٠٨) مالک بن اوس فرماتے ہیں کہ میں نے متوجہ ہو کر کہا : کون درہم خریدے گا، طلحہ کہنے لگے : سونا ہمیں دکھاؤ یہاں تک کہ ہمارا خزانچی آجائے۔ پھر آکر اپنی چاندی لے لینا۔ سیدنا عمر (رض) فرمانے لگے : ایسا ہرگز نہیں ہوسکتا، اللہ کی قسم ! البتہ تو ضرور لوٹا اس کا سونالوٹا یا اس کی چاندی اس کے حوالے کر۔ کیوں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا ہے کہ سونا چاندی کے بدلے فروخت کرنا سود ہے، گندم گندم کے بدلے فروخت کرنا سود ہے۔ جَو جَو کے بدلے، کھجور کھجور کے بدلے، فروخت کرنا سود ہے ماسوائے نقد لین دین کے۔ قتیہ کہتے ہیں کہ طلحہ بن عبیداللہ حضرت عمر بن خطاب (رض) کے پاس تھے ، فرماتے ہیں کہ یہ بات رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمائی تھی۔

سنن کبری للبیہقی:جلد ہفتم:حدیث نمبر 118
(۱۰۵۱۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عُمَرَ الْمُقْرِئُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ النَّجَّادُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْہَیْثَمِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ کَثِیرٍ حَدَّثَنِی سُلَیْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ دِینَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّہُ قَالَ قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ : لاَ تَبِیعُوا الذَّہَبَ بِالذَّہَبِ إِلاَّ مِثْلاً بِمِثْلٍ وَلاَ تَبِیعُوا الْوَرِقَ بِالْوَرِقِ إِلاَّ مِثْلاً بِمِثْلٍ وَلاَ تَبِیعُوا الْوَرِقَ بِالذَّہَبِ أَحَدُہُمَا غَائِبٌ وَالآخَرُ نَاجِزٌ وَإِنِ اسْتَنْظَرَکَ حَتَّی یَلِجَ بَیْتَہُ فَلاَ تُنْظِرْہُ إِلاَّ یَدًا بَیْدٍ ہَاتِ وَہَذَا إِنِّی أَخْشَی عَلَیْکُمُ الرِّبَا۔ [صحیح۔ اخرجہ مالک فی الموطا ۸۱۲]

(١٠٥١١) ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : سونا سونے کے بدلے، چاندی چاندی کے بدلے، فروخت کرو برابر، برابر اور چاندی کو سونے کے عوض فروخت نہ کرو کہ ایک ادھار اور دوسری نقد ہو۔ اگر وہ آپ سے گھر میں داخل ہونے کی مہلت مانگے تو مہلت نہ دینامگر نقد بنقد۔ یہ دس وجہ سے ہے کہ میں تم کو سود سے ڈرتا ہوں۔

سنن کبری للبیہقی:جلد ہفتم:حدیث نمبر 119
(۱۰۵۱۲) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ أَبُو الْقَاسِمِ الطَّبَرَانِیُّ حَدَّثَنَا عَبَّادٌ الْعَدَنِیُّ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ أَبِی حَکِیمٍ
(ح) قَالَ وَأَخْبَرَنَا سُلَیْمَانُ حَدَّثَنَا ابْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا وَکِیعٌ جَمِیعًا عَنْ سُفْیَانَ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّائِ عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ عَنْ أَبِی الأَشْعَثِ عَنْ عُبَادَۃَ بْنِ الصَّامِتِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : الذَّہَبُ بِالذَّہَبِ وَالْفِضَّۃُ بِالْفِضَّۃِ وَالْبُرُّ بِالْبُرِّ وَالشَّعِیرُ بِالشَّعِیرِ وَالتَّمْرُ بِالتَّمْرِ وَالْمِلْحُ بِالْمِلْحِ مِثْلاً بِمِثْلٍ فَإِذَا اخْتَلَفَتْ ہَذِہِ الأَصْنَافُ فَبِیعُوا کَیْفَ شِئْتُمْ إِذَا کَانَ یَدًا بِیَدٍ ۔
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَغَیْرِہِ عَنْ وَکِیعٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۵۸۴]

(١٠٥١٢) حضرت عبادہ بن صامت (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : سونا سونے کے بدلے، چاندی چاندی کے بدلے، گندم گندم کے بدلے۔ جَوجَو کے بدلے، نمک نمک کے بدلے۔ برابر، برابر فروخت کرو۔ جب یہ اصناف مختلف ہوجائیں تو جیسے چاہو فروخت کرو۔ جب کہ سودا نقد ہو۔

سنن کبری للبیہقی:جلد ہفتم:حدیث نمبر 123
(۱۰۵۱۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَمٍّ بْنِ أَبِی الْمَعْرُوفِ الإِسْفَرَائِینِیُّ بِہَا أَخْبَرَنَا أَبُو سَہْلٍ : بِشْرُ بْنُ أَحْمَدَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ نَصْرٍ الْحَذَّائُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا جَرِیرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِیدِ عَنْ مُغِیرَۃَ قَالَ ذَکَرَ ذَلِکَ شِبَاکٌ لإِبْرَاہِیمَ فَقَالَ حَدَّثَنَا عَلْقَمَۃُ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ : لَعَنَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- آکِلَ الرِّبَا وَمُؤْکِلَہُ قَالَ قُلْتُ : وَشَاہِدَیْہِ وَکَاتِبَہُ قَالَ : إِنَّمَا نُحَدِّثُ بِمَا سَمِعْنَا۔
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَغَیْرِہِ عَنْ جَرِیرٍ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ حَدِیثِ أَبِی جُحَیْفَۃَ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۵۹۷]

(١٠٥١٦) حضرت عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سود دینے اور سود کھانے والے پر لعنت فرمائی ہے۔ راوی کہتے ہیں : میں نے کہا : اس کے دونوں گواہوں اور لکھنے والوں پر بھی۔ کہتے ہیں : ہم صرف وہ بیان کرتے ہیں جو ہم نے سنا۔

سنن کبری للبیہقی:جلد ہفتم:حدیث نمبر 126
(۱۰۵۱۹) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ الْمُنَادِی حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا حَیَّانُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ الْعَدَوِیُّ أَبُو زُہَیْرٍ قَالَ : سُئِلَ لاَحِقُ بْنُ حُمَیْدٍ أَبُو مِجْلَزٍ وَأَنَا شَاہِدٌ عَنِ الْصَرْفِ فَقَالَ : کَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ لاَ یَرَی بِہِ بَأْسًا زَمَانًا مِنْ عُمْرِہِ حَتَّی لَقِیَہُ أَبُو سَعِیدٍ الْخُدْرِیُّ فَقَالَ لَہُ : یَا ابْنَ عَبَّاسٍ أَلاَ تَتَّقِی اللَّہَ حَتَّی مَتَی تُؤْکِلُ النَّاسَ الرِّبَا أَمَا بَلَغَکَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ ذَاتَ یَوْمٍ وَہُوَ عِنْدَ زَوْجَتِہِ أُمِّ سَلَمَۃَ : إِنِّی أَشْتَہِی تَمْرَ عَجْوَۃٍ ۔ وَأَنَّہَا بَعَثَتْ بِصَاعَیْنِ مِنْ تَمْرٍ عَتِیقٍ إِلَی مَنْزِلِ رَجُلٍ مِنَ الأَنْصَارِ فَأُتِیَتْ بَدَلَہُمَا بِصَاعٍ مِنْ عَجْوَۃٍ فَقَدَّمَتْہُ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَأَعْجَبَہُ فَتَنَاوَلَ تَمْرَۃً ثُمَّ أَمْسَکَ فَقَالَ : مِنْ أَیْنَ لَکُمْ ہَذَا ۔ قَالَتْ : بَعَثْتُ بِصَاعَیْنِ مِنْ تَمْرٍ عَتِیقٍ إِلَی مَنْزِلِ فُلاَنٍ فَأَتَیْنَا بَدَلَہَا مِنْ ہَذَا الصَّاعِ الْوَاحِدِ فَأَلْقَی التَّمْرَۃَ مِنْ یَدِہِ وَقَالَ : رُدُّوہُ رُدُّوہُ لاَ حَاجَۃَ لِی فِیہِ التَّمْرُ بِالتَّمْرِ وَالْحِنْطَۃُ بِالْحِنْطَۃِ وَالشَّعِیرُ بِالشَّعِیرِ وَالذَّہَبُ بِالذَّہَبِ وَالْفِضَّۃُ بِالْفِضَّۃِ یَدًا بِیَدٍ مِثْلاً بِمِثْلٍ لَیْسَ فِیہِ زِیَادَۃٌ وَلاَ نُقْصَانُ فَمَنْ زَادَ أَوْ نَقَصَ فَقَدْ أَرْبَی وَکُلُّ مَا یُکَالُ أَوْ یُوزَنُ ۔ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: ذَکَّرْتَنِی یَا أَبَا سَعِیدٍ أَمْرًا نَسِیتُہُ أَسْتَغْفِرُ اللَّہَ وَأَتُوبُ إِلَیْہِ وَکَانَ یَنْہَی بَعْدَ ذَلِکَ أَشَدَّ النَّہْیِ۔

(١٠٥١٩) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) صرف میں تفاضل کے قائل تھے وہ اس میں کوئی حرج خیال نہ فرماتے تھے، جب وہ ابوسعید خدری (رض) سے ملے تو ابو سعید (رض) کہنے لگے : اے ابن عباس ! کیا آپ اللہ سے نہیں ڈرتے۔ کب تک آپ لوگوں کو سود کھلاؤ گے۔ کیا آپ کو یہ خبر نہیں ملی کہ ایک دن نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنی بیوی ام سلمہ (رض) کے پاس تھے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : عجوہ کھجور کھانے کو میرا دل چاہتا ہے تو ام سلمہ (رض) نے پرانی کھجوروں کے دو صاع ایک انصاری کے گھر بھیج دے اور اس کے عوض ایک صاع عجوہ کھجور کا ان کو مل گیا۔ انہوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے پیش کی۔ آپ کو بڑی پسند آئیں۔ آپ نے ایک کھجور پکڑی ۔ پھر رک گئے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : تمہیں یہ کہاں سے ملی ہیں تو ام سلمہ (رض) نے کہا کہ میں نے دو صاع پرانی کھجوریں فلاں کے بھیجی تھیں تو اس کے بدلے یہ ایک صاع آیا ہے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہاتھ سے کھجور ڈال دی اور فرمایا : تم اس کو واپس کر دو ۔ تم اس کو واپس کر دو ۔ مجھے کوئی ضرورت نہیں ہے کہ کھجور کے بدلے کھجور، گندم کے بدلے گندم۔ جو کے بدلے جَو سونے کے بدلے سونا چاندی کے بدلے چاندی برابر، برابر اور نقد ہونا چاہیے۔ اس میں کمی یا زیادتی درست نہیں ہے، جس نے زیادہ یا کمی کی اس نے سود حاصل کیا۔ ہر وہ چیز جس کا وزن کیا جائے یا ماپی جائے۔ ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ اے ابو سعید ! آپ نے مجھے ایسا معاملہ یاد کروا دیا جو میں بھول گیا تھا، میں اللہ سے بخشش طلب کرتا ہوں اور توبہ کرتا ہوں اور اس کے بعد وہ سختی سے منع کرتے تھے۔

سنن کبری للبیہقی:جلد ہفتم:حدیث نمبر 127
(۱۰۵۲۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو یَعْلَی حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحَجَّاجِ حَدَّثَنَا حَیَّانُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ أَبُو زُہَیْرٍ قَالَ سُئِلَ أَبُو مِجْلَزٍ : لاَحِقُ بْنُ حُمَیْدٍ عَنِ الصَرْفِ وَأَنَا شَاہِدٌ فَقَالَ : کَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ یَقُولُ زَمَانًا مِنْ عُمْرِہِ : لاَ بَأْسَ بِمَا کَانَ مِنْہُ یَدًا بِیَدٍ وَکَانَ یَقُولُ : إِنَّمَا الرِّبَا فِی النَّسِیئَۃِ حَتَّی لَقِیَہُ أَبُو سَعِیدٍ الْخُدْرِیُّ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ بِنَحْوِہِ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : عَیْنٌ بِعَیْنٍ مِثْلٌ بِمِثْلٍ فَمَنْ زَادَ فَہُوَ رِبًا قَالَ وَکُلُّ مَا یُکَالُ أَوْ یُوزَنُ فَکَذَلِکَ أَیْضًا قَالَ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ جَزَاکَ اللَّہُ یَا أَبَا سَعِیدٍ عَنِّی الْجَنَّۃَ فَإِنَّکَ ذَکَّرْتَنِی أَمْرًا کُنْتُ نَسِیتُہُ أَسْتَغْفِرُ اللَّہَ وَأَتُوبُ إِلَیْہِ وَکَانَ یَنْہَی عَنْہُ بَعْدَ ذَلِکَ أَشَدَّ النَّہْیِ۔
قَالَ أَبُو أَحْمَدَ ہَذَا الْحَدِیثُ مِنْ حَدِیثِ أَبِی مِجْلَزٍ تَفَرَّدَ بِہِ حَیَّانُ قُلْتُ وَحَیَّانُ تَکَلَّمُوا فِیہِ وَیُقَالُ فِی قَوْلِہِ وَکَذَلِکَ الْمِیزَانُ فِی الْحَدِیثِ الأَوَّلِ أَنَّہُ مِنْ جِہَۃِ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ وَکَذَلِکَ ہَذِہِ اللَّفْظَۃُ إِنْ صَحَّتْ وَیُسْتَدَلُّ عَلَیْہِ بِرِوَایَۃِ دَاوُدَ بْنِ أَبِی ہِنْدٍ عَنْ أَبِی نَضْرَۃَ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ فِی احْتِجَاجِہِ عَلَی ابْنِ عَبَّاسٍ بِقِصَّۃِ التَّمْرِ قَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : أَرْبَیْتَ إِذَا أَرَدْتَ ذَلِکَ فَبِعْ تَمْرَکَ بِسِلْعَۃٍ ثُمَّ اشْتَرِ بِسِلْعَتِکَ أَیَّ تَمْرٍ شِئْتَ ۔ قَالَ أَبُو سَعِیدٍ : فَالتَّمْرُ بِالتَّمْرِ أَحَقُّ أَنْ یَکْونَ رِبًا أَمِ الْفِضَّۃُ بِالْفِضَّۃِ فَکَانَ ہَذَا قِیَاسًا مِنْ أَبِی سَعِیدٍ لِلْفِضَّۃِ عَلَی التَّمْرِ الَّذِی رُوِیَ فِیہِ قِصَّۃٌ إِلاَّ أَنَّ بَعْضَ الرُّوَاۃِ رَوَاہُ مُفَسَّرًا مَفْصُولاً وَبَعْضُہُمْ رَوَاہُ مُجْمَلاً مَوْصُولاً وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔

(١٠٥٢٠) حیان بن عبیداللہ کہتے ہیں کہ ابومجلز سے صرف تبادلہ رقم کے متعلق سوال کیا گیا اور میں بھی موجود تھا تو ابومجلز لاحق بن حمید نے کہا کہ ابن عباس (رض) اپنی عمر کے ایک عرصہ میں کہا کرتے تھے، جب نقدی ہو تو پھر کوئی حرج نہیں ہے، وہ فرماتے تھے کہ سود تو ادھار میں ہے، یہاں تک کہ ابو سعید خدری ملے تو انہوں نے اس طرح حدیث ذکر کی۔ فرماتے ہیں کہ جنس جنس کے بدلے برابر ہونی چاہیے۔ جس نے زیادتی کی وہ سود ہے اور ہر چیز جو تولی جائے یا ماپی جائے وہ بھی اسی طرح ہے۔ ابن عباس (رض) فرماتے ہیں : اے ابوسعید ! اللہ آپ کو جزائے خیر دے۔ میری طرف سے جنت دے۔ آپ نے مجھے بھولا ہوا کام یاد کروا دیا ہے۔ میں اللہ سے استغفار اور توبہ کرتا ہوں اور اس کے بعد وہ سختی سے منع کرتے تھے۔

سنن کبری للبیہقی:جلد ہفتم:حدیث نمبر 132
(۱۰۵۲۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنِ ابْنِ الْمُسَیَّبِ أَنَّہُ قَالَ : لاَ رِبَا فِی الْحَیَوَانِ وَإِنَّمَا نَہَی مِنَ الْحَیَوَانِ عَنِ الْمَضَامِینِ وَالْمَلاَقِیحِ وَحَبَلِ الْحَبَلَۃِ۔ [صحیح۔ اخرجہ مالک ۱۳۳۴]

(١٠٥٢٥) سعید بن مسیب فرماتے ہیں کہ حیوانوں میں سود نہیں ہے لیکن حیوانوں سے ممانعت ہے : 1 مادہ کے پیٹ کے بچے 2 اونٹ کی ملائی 3 مادہ بچے کو جنم دے پھر یہ حاملہ ہو کر جنم دے

سنن کبری للبیہقی:جلد ہفتم:حدیث نمبر 148
(۱۰۵۴۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو سَہْلِ بْنُ زِیَادٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ الْحَسَنِ الْحَرْبِیُّ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا ہَمَّامٌ حَدَّثَنَا قَتَادَۃَ عَنْ أَبِی الْخَلِیلِ عَنْ مُسْلِمٍ عَنْ أَبِی الأَشْعَثِ الصَّنْعَانِیِّ أَنَّہُ شَاہَدَ خُطْبَۃَ عُبَادَۃَ یُحَدِّثُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَنَّہُ قَالَ : الذَّہَبُ بِالذَّہَبِ وَزْنًا بِوَزْنٍ وَالْفِضَّۃُ بِالْفِضَّۃِ وَزْنًا بِوَزْنٍ وَالْبُرُّ بِالْبُرِّ کَیْلاً بِکَیْلٍ وَالشَّعِیرُ بِالشَّعِیرِ کَیْلاً بِکَیْلٍ وَالتَّمْرُ بِالتَّمْرِ وَالْمِلْحُ بِالْمِلْحِ فَمَنْ زَادَ أَوِ اسْتَزَادَ فَقَدْ أَرْبَی ۔ [صحیح۔ تقدم برقم ۱۰۵۰۵]

(١٠٥٤١) ابوالاشعث، حضرت عبادہ (رض) کے خطبہ میں موجود تھے، جو انہوں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے بیان کیا، فرماتے ہیں کہ سونا سونے کے بدلے برابر، برابر اور چاندی چاندی کے بدلے برابر، برابر وزن اور گندم گندم کے بدلے برابر ، ماپ اور جو جو کے بدلے برابر ماپ، کھجور کھجور کے بدلے اور نمک نمک کے بدلے ہو۔ جس نے زیادہ دیا یا زیادہ کا مطالبہ کیا، اس نے سود وصول کیا۔

سنن کبری للبیہقی:جلد ہفتم:حدیث نمبر 149
(۱۰۵۴۲) وَرَوَی بِشْرُ بْنُ عُمَرَ الزَّہْرَانِیُّ قَالَ حَدَّثَنَا ہَمَّامٌ عَنْ قَتَادَۃَ بِإِسْنَادِہِ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : الذَّہَبُ بِالذَّہَبِ تِبْرُہَا وَعَیْنُہَا وَالْفِضَّۃُ بِالْفِضَّۃِ تِبْرُہَا وَعَیْنُہَا وَالْبُرُّ بِالْبُرِّ مُدْیٌ بِمُدْیٍ وَالشَّعِیرُ بِالشَّعِیرِ مُدْیٌ بِمُدْیٍ وَالتَّمْرُ بِالتَّمْرِ مُدْیٌ بِمُدْیٍ وَالْمِلْحُ بِالْمِلْحِ مُدْیٌ بِمُدْیٍ فَمَنْ زَادَ أَوِ ازْدَادَ فَقَدْ أَرْبَی ۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ عُمَرَ فَذَکَرَہُ وَقَالَ عَنْ عُبَادَۃَ بْنِ الصَّامِتِ۔

(١٠٥٤٢) قتادہ اپنی سند سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : سونا سونے کے بدلے اس کی ڈلیاں اور اصل، چاندی چاندی کے بدلے اس کی ڈلی اور اصل، گندم گندم کے بدلے مد مد کے عوض۔ جَو جَو کے بدلے۔ مد مد کیبدلے اور کھجور کھجور کے مد کے بدلے مد ۔ اور نمک نمک کے مد کے بدلے ۔ جس نے زیادہ کیا یا زیادہ کا مطالبہ کیا اس نے سود وصول کیا۔

سنن کبری للبیہقی:جلد ہفتم:حدیث نمبر 150
(۱۰۵۴۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی وَمُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ الْمَرْوَزِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنْ عَبْدِ الْمَجِیدِ بْنِ سُہَیْلِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ وَعَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- اسْتَعْمَلَ رَجُلاً عَلَی خَیْبَرَ فَجَائَ ہُ بِتَمْرٍ جَنِیبٍ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : أَکُلُّ تَمْرِ خَیْبَرَ ہَکَذَا؟ ۔ قَالَ : لاَ وَاللَّہِ یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّا لَنَأْخُذُ الصَّاعَ مِنْ ہَذَا بِالصَّاعَیْنِ وَالصَّاعَیْنِ بِالثَّلاَثَۃِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ تَفْعَلْ بِعِ الْجَمْعَ بِالدَّرَاہِمِ ثُمَّ ابْتَعْ بِالدَّرَاہِمِ جَنِیبًا ۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی أُوَیْسٍ وَغَیْرِہِ عَنْ مَالِکٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح۔ بخاری ۴۰۰۱]

(١٠٥٤٣) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک آدمی کو خیبر پر عامل مقرر کیا ، وہ عمدہ قسم کی کھجوریں لے کر آیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : کیا خیبر کی تمام کھجوریں اس طرح کی ہیں ؟ اس نے کہا : اللہ کی قسم ! اے اللہ کے رسول ! اس طرح کی نہیں ہیں۔ بلکہ ہم دو صاع دے کر ایک صاع وصول کرتے ہیں تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ایسا نہ کرو ۔ ردی کو فروخت کر کے پھر عمدہ کھجوریں خرید لیا کرو۔

سنن کبری للبیہقی:جلد ہفتم:حدیث نمبر 154
(۱۰۵۴۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو عَمْرِو بْنُ أَبِی جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا أَبُو کُرَیْبٍ حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ عَنْ أَبِیہِ عَنِ ابْنِ أَبِی نُعْمٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : الذَّہَبُ بِالذَّہَبِ وَزْنًا بِوَزْنٍ مِثْلاً بِمِثْلٍ وَالْفِضَّۃُ بِالْفِضَّۃِ وَزْنًا بِوَزْنٍ مِثْلاً بِمِثْلٍ فَمَنْ زَادَ أَوِ اسْتَزَادَ فَقَدْ أَرْبَی ۔
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی کُرَیْبٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۵۸۸]

(١٠٥٤٧) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : سونا سونے کے بدلے برابر وزن ایک جیسا اور چاندی چاندی کے عوض برابر وزن جس نے زیادہ کیا یا زیادتی کا مطالبہ کیا، اس نے سود وصول کیا۔

سنن کبری للبیہقی:جلد ہفتم:حدیث نمبر 174
(۱۰۵۶۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْبَخْتَرِیِّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْہَیْثَمِ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ حَفْصٍ قَالَ قَرَأْنَا عَلَی مَعْقِلِ بْنِ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ أَبِی قَزَعَۃَ عَنْ أَبِی نَضْرَۃَ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ قَالَ : أُتِیَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِتَمْرٍ فَقَالَ : مَا ہَذَا مِنْ تَمْرِنَا ۔فَقَالَ رَجُلٌ : یَا رَسُولَ اللَّہِ بِعْنَا تَمْرَنَا صَاعَیْنِ بِصَاعٍ مِنْ ہَذَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ذَلِکَ الرِّبَا رُدُّوہُ ثُمَّ بِیعُوا تَمْرَنَا ثُمَّ اشْتَرُوا لَنَا مِنْ ہَذَا۔ [صحیح۔ مسلم ۱۵۹۴]

(١٠٥٦٧) ابو سعید فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس کھجوریں لائی گئیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : کیا یہ ہماری کھجوروں سے ہیں ؟ ایک آدمی نے کہا : اے اللہ کے رسول ! ہم اپنی دو صاع کھجوروں کے بدلے ایک صاع کھجور کا ایسے لیتے ہیں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ سود ہے، تم اس کو واپس کر دو اور ہماری کھجوریں فروخت کرو، پھر یہ کھجوریں ہمارے لیے خرید لیا کرو۔

سنن کبری للبیہقی:جلد ہفتم:حدیث نمبر 429
(۱۰۸۲۲) أَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ خَمِیرُوَیْہِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ عَنْ أَبِی حَمْزَۃَ : عِمْرَانَ بْنِ أَبِی عَطَائٍ قُلْتُ لاِبْنِ عَبَّاسٍ : إِنَّ أَبِی جَلاَّبُ الْغَنَمِ وَإِنَّہُ مُشَارِکٌ الْیَہُودِیَّ وَالنَّصْرَانِیَّ قَالَ لاَ نُشَارِکُ یَہُودِیًّا وَلاَ نَصْرَانِیًّا وَلاَ مَجُوسِیًّا قُلْتُ : وَلِمَ ؟ قَالَ : لأَنَّہُمْ یُرْبُونَ وَالرِّبَا لاَ یَحِلُّ۔

(١٠٨٢٢) ابو حمزہ عمران بن ابی عطاء فرماتے ہیں : میں نے ابن عباس (رض) سے کہا کہ میرا والد بکریوں کا تاجر ہے ، وہ یہودیوں اور عیسائیوں سے شراکت کرتا ہے۔ ابن عباس (رض) نے فرمایا : ہم یہودی، عیسائی اور مجوسی سے شراکت نہیں رکھتے، میں نے کہا : کیوں ؟ اس لیے کہ وہ سود لیتے ہیں اور سود جائز نہیں ہے۔

سنن کبری للبیہقی:جلد ہفتم:حدیث نمبر 470
(۱۰۸۶۳) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْعَدْلُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ : لاَ رِبَا فِی الْحَیَوَانِ وَإِنَّمَا نُہِیَ مِنَ الْحَیَوَانِ عَنْ ثَلاَثٍ عَنِ الْمَضَامِینِ وَالْمَلاَقِیحِ وَحَبَلِ الْحَبَلَۃِ۔ وَالْمَضَامِینُ مَا فِی بُطُونِ إِنَاثِ الإِبِلِ وَالْمَلاَقِیحُ مَا فِی ظُہُورِ الْجِمَالِ۔
قَالَ الشَّیْخُ وَفِی رِوَایَۃِ الْمُزَنِیِّ عَنِ الشَّافِعِیِّ أَنَّہُ قَالَ : الْمَضَامِینُ مَا فِی ظُہُورِ الْجِمَالِ وَالْمَلاَقِیحُ مَا فِی بُطُونِ إِنَاثِ الإِبِلِ وَکَذَلِکَ فَسَّرَہُ أَبُو عُبَیْدٍ۔ [صحیح۔ اخرجہ مالک ۱۳۳۴]

(١٠٨٦٣) سعید بن مسیب کہتے ہیں کہ حیوانوں میں سود نہیں ہوتا۔ لیکن حیوانوں سے تین چیزیں منع ہیں : 1 مضامین، 2 ملاقیح 3 حبل الحبلہ مضامین وہ ہے جو مادہ کے پیٹ میں ہو۔ ملاقیح جو اونٹوں کی پشتوں میں ہو۔ شیخ (رح) فرماتے ہیں : امام مزنی امام شافعی (رح) سے نقل فرماتے ہیں کہ مضامین جو اونٹوں کے پشتوں میں ہو اور ملاقیح جو مادہ کے پیٹ میں ہو۔

سنن کبری للبیہقی:جلد ہفتم:حدیث نمبر 532
(۱۰۹۲۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ ظُفُرِ بْنِ مُحَمَّدٍ الْعَلَوِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ إِسْحَاقَ الدَّقَّاقُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْقُرَشِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْمَنْبِجِیُّ حَدَّثَنَا یَعِیشُ بْنُ ہِشَامٍ الْقَرْقَسَانِیُّ حَدَّثَنَا مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : غَبْنُ الْمُسْتَرْسِلِ رِبًا ۔وَعَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَلِیٍّ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : غَبْنُ الْمُسْتَرْسِلِ رِبًا۔ [باطل]

(١٠٩٢٥) حضرت انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قابل اعتماد آدمی کا دھوکہ کرنا سود ہے۔ (ب) حضرت علی (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ قابل بھروسہ آدمی کا دھوکہ کرنا سود ہے۔

سنن کبری للبیہقی:جلد ہفتم:حدیث نمبر 533
(۱۰۹۲۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِیدِ الْحَارِثِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ حَدَّثَنَا بُرَیْدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی بُرْدَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو بُرْدَۃَ قَالَ: قَدِمْتُ الْمَدِینَۃَ فَلَقِیتُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ سَلاَمٍ فَقَالَ : انْطَلِقْ مَعِی الْمَنْزِلَ فَأَسْقِیَکَ فِی قَدَحِ شَرِبَ فِیہِ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَتُصَلِّی فِی مَسْجِدٍ صَلَّی فِیہِ فَانْطَلَقْتُ مَعَہُ فَسَقَانِی سَوِیقًا وَأَطْعَمَنِی تَمْرًا وَصَلَّیْتُ فِی مَسْجِدِہِ فَقَالَ لِی : إِنَّکَ فِی أَرْضٍ الرِّبَا فِیہَا فَاشٍ وَإِنَّ مِنْ أَبْوَابِ الرِّبَا أَنَّ أَحَدَکُمْ یَقْرِضُ الْقَرْضَ إِلَی أَجْلٍ فَإِذَا بَلَغَ أَتَاہُ بِہِ وَبِسَلَّۃٍ فِیہَا ہَدِیَّۃٌ فَاتَّقِ تِلْکَ السَّلَّۃَ وَمَا فِیہَا ۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی کُرَیْبٍ عَنْ أَبِی أُسَامَۃَ۔ [صحیح۔ بخاری ۶۹۱۰]

(١٠٩٢٦) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ میں مدینہ میں عبداللہ بن سلام سے ملا، انہوں نے کہا : میرے ساتھ گھر چلو میں تجھے اس پیالہ میں نوش کراؤں جس میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پیا تھا اور آپ اس جگہ نماز پڑھیں جہاں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پڑھی تھی۔ میں ان کے ساتھ چلاتو انہوں نے مجھے ستو پلایا اور کھجوریں کھلائیں۔ میں نے اس مسجد میں نماز پڑھی تو عبداللہ نے کہ آپ سود کے علاقہ میں ہیں، جہاں سود عام ہے اور سود کا دروازہ یہ ہے کہ جب کوئی قرض مقرر ہ مدت کے لیے دیتا ہے، جب مدت ختم ہوتی ہے تو وہ قرض واپس کرنے کے لیے آتا ہے، اس کے ٹوکری ہدیہ سے بھری ہوئی ہوتی ہے۔ تو اس ٹوکری اور سامان سے بچو۔

سنن کبری للبیہقی:جلد ہفتم:حدیث نمبر 535
(۱۰۹۲۸) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا تَمْتَامٌ : مُحَمَّدُ بْنُ غَالِبٍ حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ مُوسَی الأَزْرَقُ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ الأَسْوَدِ بْنِ قَیْسٍ حَدَّثَنِی کُلْثُومُ بْنُ الأَقْمَرِ عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَیْشٍ قَالَ قُلْتُ لأُبَیِّ بْنِ کَعْبٍ : یَا أَبَا الْمُنْذِرِ إِنِّی أُرِیدُ الْجِہَادَ فَآتِی الْعِرَاقَ فَأَقْرِضُ قَالَ : إِنَّکَ بِأَرْضٍ الرِّبَا فِیہَا کَثِیرٌ فَاشٍ فَإِذَا أَقْرَضْتَ رَجُلاً فَأَہْدَی إِلَیْکَ ہَدِیَّۃً فَخُذْ قَرْضَکَ وَارْدُدْ إِلَیْہِ ہَدِیَّتَہُ۔
[ضعیف۔ اخرجہ عبدالرزاق ۱۴۶۵۲]

(١٠٩٢٨) زر بن حبیش فرماتے ہیں : میں نے ابی بن کعب سے کہا : اے ابومنذر ! میں جہاد میں جانا چاہتا ہوں، میں نے عراق میں آکر قرض لیا۔ انہوں نے کہا : آپ سود علاقے میں ہیں، جہاں سود عام ہوتا ہے، جب آپ کسی کو قرض دیں اور وہ آپ کو ہدیہ دے تو اپنا قرض واپس لو اور ہدیہ واپس کر دو ۔

سنن کبری للبیہقی:جلد ہفتم:حدیث نمبر 539
(۱۰۹۳۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْکَارِزِیُّ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنَا أَبُو عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ أَخْبَرَنَا یُونُسُ وَخَالِدٌ عَنِ ابْنِ سِیرِینَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ یَعْنِی ابْنَ مَسْعُودٍ أَنَّہُ سُئِلَ عَنْ رَجُلٍ اسْتَقْرَضَ مِنْ رَجُلٍ دَرَاہِمَ ثُمَّ إِنَّ الْمُسْتَقْرِضَ أَفْقَرَ الْمُقْرِضَ ظَہَرَ دَابَّتِہِ فَقَالَ عَبْدُ اللَّہِ : مَا أَصَابَ مِنْ ظَہْرِ دَابَّتِہِ فَہُوَ رِبًا قَالَ أَبُو عُبَیْدٍ : یَذْہَبُ إِلَی أَنَّہُ قَرْضٌ جَرَّ مَنْفَعَۃً۔ قَالَ الشَّیْخُ أَحْمَدُ : ہَذَا مُنْقَطِعٌ۔
وَقَدْ رُوِّینَا عَنِ ابْنِ عَوْنٍ عَنِ ابْنِ سِیرِینَ : أَنَّ رَجُلاً أَقْرَضَ رَجُلاً دَرَاہِمَ وَشَرَطَ عَلَیْہِ ظَہْرَ فَرَسِہِ فَذُکِرَ ذَلِکَ لاِبْنِ مَسْعُودٍ فَقَالَ : مَا أَصَابَ مِنْ ظَہْرِہِ فَہُوَ رِبًا۔ [ضعیف]

(١٠٩٣٢) حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) فرماتے ہیں : جب ان سے سوال ہوا کہ ایک آدمی دوسرے سے چند درہم قرض وصول کیا، پھر قرض لینے والے کو مقروض کی سواری کی ضرورت پڑگئی تو حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) فرماتے ہیں : جو اس نے سواری سے فائدہ حاصل کیا ہے، وہ سود ہے۔ حضرت عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ ایسا قرض جو نفع کا سبب ہے۔ وہ سود ہے۔ (ب) ابن سیرین فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نے کسی سے چند درہم قرض لیا اور اس کے گھوڑے پر سواری کی شرط لگائی، ابن مسعود (رض) کے سامنے اس کا تذکرہ ہوا۔ جو اس نے سواری سے فائدہ حاصل کیا، وہ سود ہے۔

سنن کبری للبیہقی:جلد ہفتم:حدیث نمبر 614
(۱۱۰۰۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا َبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ الْمَحْبُوبِیُّ بِمَرْوٍ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَسْعُودٍ حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَیْلٍ أَخْبَرَنَا شُعْبَۃُ حَدَّثَنَا عَوْنُ بْنُ أَبِی جُحَیْفَۃَ قَالَ سَمِعْتُ أَبِی وَاشْتَرَی غُلاَمًا حَجَّامًا فَعَمَدَ إِلَی الْمَحَاجِمِ فَکَسَرَہَا وَقَالَ : إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- نَہَی عَنْ ثَمَنِ الدَّمِ وَعَنْ ثَمَنِ الْکَلْبِ وَمَہْرِ الْبَغِیِّ وَلَعَنَ آکِلَ الرِّبَا وَمُؤْکِلَہُ وَالْوَاشِمَۃَ وَالْمُسْتَوْشِمَۃَ وَلَعَنَ الْمُصَوِّرَ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ مِنْ أَوْجُہٍ عَنْ شُعْبَۃَ۔ [صحیح۔ البخاری ۲۲۳۸،۲۰۸۶]

(١١٠٠٧) عون بن ابی جحیفہ فرماتے ہیں کہ میں نے اپنے والد سے سنا کہ انہوں نے ایک حجام غلام خریدا تو اس کے حجامت کے اوزار توڑ دیے اور فرمایا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خون نکالنے کی قیمت سے منع فرمایا ہے ۔ کتے کی قیمت اور زانیہ کی اجرت سے روکا ہے ۔ سود کھانے والے اور کھلانے والے پر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لعنت کی ہے ۔ گودنے والی اور گدوانے والی پر لعنت کی ہے اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تصویر بنانے والے پر لعنت کی ہے ۔

سنن کبری للبیہقی:جلد ہفتم:حدیث نمبر 762
(۱۱۱۵۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمِصْرِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَیُّوبَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی مَرْیَمَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ حَدَّثَنِی الضَّحَّاکُ بْنُ عُثْمَانَ عَنْ بُکَیْرِ بْنِ الأَشَجِّ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ یَسَارٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ : أَنَّہُ دَخَلَ عَلَی مَرْوَانَ بْنِ الْحَکَمِ وَہُوَ بِالْمَدِینَۃِ وَکَانَ مَرْوَانُ قَدْ أَحَلَّ بَیْعَ الصُّکُوکِ الَّتِی بِالآجَالِ قَبْلَ أَنْ تُسْتَوْفَی فَقَالَ لَہُ أَبُو ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہِ عَنْہُ : أَحْلَلْتَ الرِّبَا بِیعَ الطَّعَامُ قَبْلَ أَنْ یُسْتَوْفَی وَأَشْہَدُ لَسَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : مَنِ ابْتَاعَ طَعَامًا فَلاَ یَبِیعُہُ حَتَّی یَسْتَوْفِیَہُ ۔ فَرَدَّ مَرْوَانُ بْنُ الْحَکَمِ ذَلِکَ الْبَیْعَ۔ [مسلم ۱۵۲۸]

(١١١٥٥) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتی ہیں کہ میں مروان بن حکم کے پاس مدینہ میں گیا، مروان نے بیع صکوک جس کی مدت مقرر ہوتی ہے حلال قرار دی تھی مکمل طور پر قبضے میں لینے سے پہلے۔ حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے اسے کہا : تو نے سود کو حلال قرار دیا ہے، چناچہ گندم بیچی جاتی ہے، حالانکہ اسے اپنے قبضے میں نہیں لیا گیا ہوتا اور میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے ہوئے سنا کہ جو شخص گند م خریدے وہ اسے پورا ماپ لینے سے پہلے نہ بیچے چناچہ مروان نے اس بیع سے روک دیا۔

سنن کبری للبیہقی:جلد ہفتم:حدیث نمبر 822
(۱۱۲۱۵) وَعَنْ سُفْیَانَ عَنْ جَابِرٍ عَنْ رَجُلٍ یُقَالُ لَہُ إِبْرَاہِیمُ قَالَ : سُئِلَ شُرَیْحٌ عَنْ رَجُلٍ ارْتَہَنَ بَقَرَۃً فَشَرِبَ مِنْ لَبَنِہَا قَالَ : ذَلِکَ شُرْبُ الرِّبَا۔

(١١٢١٥) اما م شریح سے سوال کیا گیا : گروی رکھی گئی گائے کا دودھ پیا جاسکتا ہے ؟ فرمایا : یہ سود ہے ۔

سنن کبری للبیہقی:جلد ہفتم:حدیث نمبر 1333
(۱۱۷۲۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ صَالِحِ بْنِ ہَانِئٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ نَصْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ : الْفَضْلُ بْنُ دُکَیْنٍ أَخْبَرَنَا بُکَیْرُ بْنُ عَامِرٍ عَنْ بُکَیْرٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحَمَنِ بْنِ أَبِی نُعَیْمٍ عَنْ رَافِعُ بْنُ خَدِیجٍ : أَنَّہُ زَرَعَ أَرْضًا فَمَرَّ بِہِ النَّبِیُّ -ﷺ- وَہُوَ یَسْقِیہَا فَسَأَلَہُ : لِمَنِ الزَّرْعُ وَلِمَنِ الأَرْضُ؟ ۔ فَقَالَ : زَرْعِی بِبَذْرِی وَعَمَلِی لِی الشَّطْرُ وَلِبَنِی فُلاَنٍ الشَّطْرُ فَقَالَ : أَرْبَیْتُمَا فَرُدَّ الأَرْضَ عَلَی أَہْلِہَا وَخُذْ نَفَقَتَکَ ۔

(١١٧٢٦) حضرت رافع بن خدیج (رض) سے منقول ہے کہ وہ زمین میں کھیتی باڑی کرتے تھے ، پھر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پاس سے گزرے اور وہ پانی لگا رہے تھے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : کس کے لیے زراعت کر رہے ہو اور زمین کس کی ہے ؟ رافع نے جواب دیا : میری زراعت، میرے بیج اور میرے کام کی وجہ سے نصف میرا اور نصف بنی فلاں کا ہے۔ آپ نے کہا : تم نے سودی لین دین کیا ہے۔ تو زمین اس کے مالک پر لوٹا دے اور اپنا خرچ لے لے۔

سنن کبری للبیہقی:جلد ہشتم:حدیث نمبر 496
(۱۲۶۶۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ َخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ زِیَادٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأُوَیْسِیُّ قَالَ حَدَّثَنِی سُلَیْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ عَنْ ثَوْرِ بْنِ زَیْدٍ عَنْ أَبِی الْغَیْثِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : اجْتَنِبُوا السَّبْعَ الْمُوبِقَاتِ ۔ قَالُوا : یَا رَسُولَ اللَّہِ وَمَا ہُنَّ؟ قَالَ : الشِّرْکُ بِاللَّہِ وَالسِّحْرُ وَقَتْلُ النَّفْسِ الَّتِی حَرَّمَ اللَّہُ إِلاَّ بِالْحَقِّ وَأَکْلُ الرِّبَا وَأَکْلُ مَالِ الْیَتِیمِ وَالتَّوَلِّی یَوْمَ الزَّحْفِ وَقَذْفُ الْغَافِلاَتِ الْمُؤْمِنَاتِ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ الأُوَیْسِیِّ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ سُلَیْمَانَ۔ [صحیح۔ بخاری ۲۷۶۷]

(١٢٦٦٧) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : سات ہلاکت والی چیزوں سے بچو، انہوں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! کون سی ہیں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ کے ساتھ شرک کرنا، جادو کرنا، کسی جان کو قتل کرنا جسے اللہ نے حرام کیا ہے مگر حق کے ساتھ، سود کھانا، یتیم کا مال کھانا، لڑائی کے دن میدان چھوڑ کر بھاگنا اور پاکدامن مومن عورتوں پر الزام تراشی کرنا۔

سنن کبری للبیہقی:جلد نہم:حدیث نمبر 341
(۱۴۱۸۵) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ : مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَی بْنِ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الزُّبَیْرِیُّ : أَبُو أَحْمَدَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : جَنَاحُ بْنُ نَذِیرِ بْنِ جَنَاحٍ الْقَاضِی بِالْکُوفَۃِ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرِ بْنُ دُحَیْمٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَازِمٍ أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ أَبِی قَیْسٍ عَنِ الْہُزَیْلِ بْنِ شُرَحْبِیلَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ: لَعَنَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- الْوَاصِلَۃَ وَالْمُوتَصِلَۃَ وَالْوَاشِمَۃَ وَالْمُوتَشِمَۃَ وَآکِلَ الرِّبَا وَمُؤْکِلَہُ وَالْمُحِلَّ وَالْمُحَلَّلَ لَہُ۔ لَفْظُ حَدِیثِ أَبِی نُعَیْمٍ وَفِی رِوَایَۃِ الزُّبَیْرِیِّ : الْمَوْشُومَۃَ۔ وَقَالَ : الْمَوْصُولَۃَ۔ وَقَالَ : وَمُطْعِمَہُ۔

(١٤١٨٥) ہذیل بن شرحبیل حضرت عبداللہ سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس عورت پر لعنت فرمائی جو سر میں مصنوعی بال لگاتی ہے اور جو لگواتی ہے، جو سرمہ بھرتی اور بھرواتی ہے اور سود کھانے اور کھلانے والے پر، حلالہ کرنے اور کروانے والے پر لعنت فرمائی ہے اور زبیری کی روایت میں ہے کہ سرمہ بھروانے والی عورت پر بھی لعنت فرمائی اور فرمایا : بال لگوانے والی اور اس کو کھلانے والے پر بھی لعنت ہے۔

سنن کبری للبیہقی:جلد نہم:حدیث نمبر 2007
(۱۵۸۵۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّہِ بْنُ وَہْبٍ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ عَنْ ثَوْرٍ عَنْ أَبِی الْمُغِیثِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ: اجْتَنِبُوا السَّبْعَ الْمُوبِقَاتِ۔ قِیلَ یَا رَسُولَ اللَّہِ وَمَا ہُنَّ؟ قَالَ: الشِّرْکُ بِاللَّہِ وَالسِّحْرُ وَقَتْلُ النَّفْسِ الَّتِی حَرَّمَ اللَّہُ إِلاَّ بِالْحَقِّ وَأَکْلُ الرِّبَا وَأَکْلُ مَالِ الْیَتِیمِ وَالتَّوَلِّی یَوْمَ الزَّحْفِ وَقَذْفُ الْمُحْصَنَاتِ الْغَافِلاَتِ ۔
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ ہَارُونَ بْنِ سَعِیدٍ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ وَرَوَاہُ الْبُخَارِیُّ عَنِ الأُوَیْسِیِّ عَنْ سُلَیْمَانَ۔
[صحیح۔ متفق علیہ]

(١٥٨٥١) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : سات ہلاکت والے گناہوں سے بچو۔ پوچھا : وہ کون سے ہیں یا رسول اللہ ! فرمایا : شرک کرنا، جادو کرنا، ناحق قتل کرنا، سود کھانا، یتیم کا مال کھانا، لڑائی سے بھاگنا، پاک باز غافل عورتوں پر تہمت لگانا۔

سنن کبری للبیہقی:جلد نہم:حدیث نمبر 2829
(۱۶۶۷۳) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ أَخْبَرَنِی عَمْرُو بْنُ مُرَّۃَ سَمِعَ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ سَلَمَۃَ یُحَدِّثُ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ عَسَّالٍ الْمُرَادِیِّ : أَنَّ رَجُلَیْنِ مِنْ أَہْلِ الْکِتَابِ قَالَ أَحَدُہُمَا لِصَاحِبِہِ : اذْہَبْ بِنَا إِلَی ہَذَا النَّبِیِّ۔ قَالَ : لاَ یَسْمَعَنَّ ہَذَا فَیَصِیرَ لَہُ أَرْبَعَۃُ أَعْیُنٍ فَأَتَیَاہُ فَسَأَلاَہُ عَنْ تِسْعِ آیَاتٍ بَیِّنَاتٍ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : لاَ تُشْرِکُوا بِاللَّہِ شَیْئًا وَلاَ تَقْتُلُوا وَلاَ تَسْرِقُوا وَلاَ تَزْنُوا وَلاَ تَسْحَرُوا وَلاَ تَأْکُلُوا الرِّبَا وَلاَ تَقْذِفُوا الْمُحْصَنَۃَ وَلاَ تَفِرُّوا مِنَ الزَّحْفِ وَلاَ تَمْشُوا بِبَرِیئٍ إِلَی ذِی سُلْطَانٍ لِتَقْتُلُوہُ أَوْ لِتُہْلِکُوہُ وَعَلَیْکُمْ خَاصَّۃً یَہُودَ أَنْ لاَ تَعْدُوا فِی السَّبْتِ ۔ فَقَبَّلاَ یَدَیْہِ وَرِجْلَیْہِ وَقَالاَ : نَشْہَدُ أَنَّکَ نَبِیٌّ۔ فَقَالَ : مَا یَمْنَعُکُمَا مِنَ اتِّبَاعِی؟ ۔ فَقَالاَ : إِنَّ دَاوُدَ دَعَا أَنْ لاَ یَزَالَ فِی ذُرِّیَّتِہِ نَبِیٌّ وَإِنَّا نَخْشَی إِنِ اتَّبَعْنَاکَ أَنْ تَقْتُلَنَا الْیَہُودُ۔
قَالَ أَبُو دَاوُدَ مَرَّۃً وَلاَ تَقْذِفُوا الْمُحْصَنَۃَ أَوْ لاَ تَفِرُّوا مِنَ الزَّحْفِ۔ قَالَ أَبُو دَاوُدَ : شَکَّ شُعْبَۃُ۔ [ضعیف]

(١٦٦٧٣) صفوان بن عسال مرادی کہتے ہیں : اہل کتاب کے دو آدمیوں میں سے ایک نے دوسرے کو کہا : چلو اس نبی کے پاس چلتے ہیں اس کی نہ سننا اس کی چار آنکھیں ہیں۔ وہ آئے اور آ کر واضح آیات کے بارے میں پوچھا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا :” اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو، قتل نہ کرو، چوری، زنا، جادو نہ کرو، سود نہ کھائو، پاک دامن عورتوں پر تہمت نہ لگائو، جنگ سے نہ بھاگو، کسی بےقصور کو سلطان کے پاس نہ لے جائو تاکہ وہ اسے قتل کر دے اور اے یہود ! تمہارے لیے خاص یہ ہے کہ ہفتے کے دن میں غلو نہ کرو تو ان دونوں نے آپ کے ہاتھ اور پائوں چومے اور کہا : ہم گواہی دیتے ہیں آپ نبی ہیں۔ پوچھا اب تک اقرار کیوں نہیں کیا تھا ؟ کہا : بیشک داؤد (علیہ السلام) نے دعا کی تھی کہ نبی ان کی اولاد سے ہی ہوں، اگر ہم آپ کی اتباع کرلیتے تو یہود ہمیں قتل کردیتے۔

سنن کبری للبیہقی:جلد نہم:حدیث نمبر 3284
(۱۷۱۲۸) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ غَالِبٍ الْخَوَارِزْمِیُّ الْحَافِظُ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَمْدَانَ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ زِیَادٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأُوَیْسِیُّ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ عَنْ ثَوْرِ بْنِ زَیْدٍ عَنْ أَبِی الْغَیْثِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : اجْتَنِبُوا السَّبْعَ الْمُوبِقَاتِ ۔ قَالُوا : یَا رَسُولَ اللَّہِ وَمَا ہُنَّ؟ قَالَ : الشِّرْکُ بِاللَّہِ وَالسِّحْرُ وَقَتْلُ النَّفْسِ الَّتِی حَرَّمَ اللَّہُ إِلاَّ بِالْحَقِّ وَأَکْلُ الرِّبَا وَأَکْلُ مَالِ الْیَتِیمِ وَالتَّوَلِّی یَوْمَ الزَّحْفِ وَقَذْفُ الْغَافِلاَتِ الْمُؤْمِنَاتِ ۔ وَفِی رِوَایَۃِ غَیْرِہِ : وَقَذْفُ الْمُحْصَنَاتِ الْمُؤْمِنَاتِ الْغَافِلاَتِ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ الأُوَیْسِیِّ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ بِلاَلٍ۔ [صحیح]

(١٧١٢٨) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : سات ہلاک کردینے والے گناہوں سے بچو۔ انہوں نے کہا : وہ کیا ہیں یا رسول اللہ ؟ فرمایا شرک کرنا، جادو، ناحق کسی کو قتل کرنا، سود کھانا، یتیم کا مال کھانا، جنگ سے بھاگنا، اور غافل اور مؤمنہ عورتوں پر تہمت لگانا۔

سنن کبری للبیہقی:جلد نہم:حدیث نمبر 3947
(١٧٧٩١) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنِی عَمْرُو بْنُ مُحَمَّدٍ النَّاقِدُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ عِیسَی الرَّمْلِیُّ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُرَّۃَ عَنْ مَسْرُوقٍ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : آکِلُ الرِّبَا وَمُؤْکِلُہُ وَشَاہِدَاہُ إِذَا عَلِمَاہُ وَالْوَاشِمَۃُ وَالْمُؤْتَشِمَۃُ وَلاَوِی الصَّدَقَۃِ وَالْمُرْتَدُّ أَعْرَابِیًّا بَعْدَ الْہِجْرَۃِ مَلْعُونُونَ عَلَی لِسَانِ مُحَمَّدٍ – (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) -۔ تَفَرَّدَ بِہِ یَحْیَی بْنُ عِیسَی ہَکَذَا۔ وَرَوَاہُ الثَّوْرِیُّ وَغَیْرُہُ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُرَّۃَ عَنِ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ وَرَوَاہُ ابْنُ نُمَیْرٍ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُرَّۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْحَارِثِ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ ۔ [ضعیف ]

(١٧٧٩١) حضرت عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ سود کھانے والا اور کھلانے والا اور اس کے گواہ بننے والے جاننے کے باوجود اور کودنے والی اور کدوانے والی اور صدقہ کو لپیٹنے والا اور ہجرت کے بعد مرتد اعرابی بننے والا یہ سارے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی زبان پر ملعون ہیں۔

سنن کبری للبیہقی:جلد نہم:حدیث نمبر 4385
(١٨٢٢٩) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبِرْنِی أَبُو عَمْرٍو الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ قَالاَ حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی قِصَّۃِ حَجَّۃِ النَّبِیِّ – (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) – أَنَّ النَّبِیَّ – (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) – قَالَ فِی خُطْبَتِہِ : أَلاَ وَإِنَّ کُلَّ شَیْئٍ مِنْ أَمْرِ الْجَاہِلِیَّۃِ مَوْضُوعٌ تَحْتَ قَدَمَیَّ وَرِبَا الْجَاہِلِیَّۃِ مَوْضُوعٌ وَأَوَّلُ رِبًا أَضَعُہُ رِبَا الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ فَإِنَّہُ مَوْضُوعٌ کُلُّہُ ۔
أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ کَمَا مَضَی۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]

(١٨٢٢٩) جابر بن عبداللہ (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حج کے قصہ کے بارے میں فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے خطبہ میں ارشاد فرمایا : خبردار ! جاہلیت کے تمام معاملات میرے قدموں تلے رکھ دیے گئے ہیں اور جاہلیت کا سود ختم اور سب سے پہلے میں عباس بن عبدالمطلب کے سود کو ختم کرتا ہوں۔

سنن کبری للبیہقی:جلد نہم:حدیث نمبر 4871
(١٨٧١٥) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُصَرِّفُ بْنُ عَمْرٍو الْیَامِیُّ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ بُکَیْرٍ أَخْبَرَنَا أَسْبَاطُ بْنُ نَصْرٍ الْہَمْدَانِیُّ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْقُرَشِیِّ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : صَالَحَ رَسُولُ اللَّہِ – (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) – أَہْلَ نَجْرَانَ عَلَی أَلْفَیْ حُلَّۃٍ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ کَمَا مَضَی قَالَ فِیہِ : عَلَی أَنْ لاَ تُہْدَمَ لَہُمْ بِیعَۃٌ وَلاَ یُخْرَجَ لَہُمْ قَسٌّ وَلاَ یُفْتَنُونَ عَنْ دِینِہِمْ مَا لَمْ یُحْدِثُوا حَدَثًا أَوْ یَأْکُلُوا الرِّبَا۔ [ضعیف ]

(١٨٧١٥) حضرت عبد اللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اہل نجران سے دو ہزار سوٹوں پر صلح کی۔ مذکورہ حدیث میں ہے کہ ان کے معبد خانے نہ گرائے جائیں گے۔ پادری کو نہ نکالا جائے گا اور ان کے دین سے نہ ہٹایا جائے گا۔ جب تک کوئی نیا کام نہ کریں یا سود نہ کھائیں۔

سنن کبری للبیہقی:جلد نہم:حدیث نمبر 6908
(۲۰۷۵۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْفَضْلِ الأَزْرَقُ حَدَّثَنَا حَرْبُ بْنُ شَدَّادٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ عَبْدِ الْحَمِیدِ بْنِ سِنَانٍ عَنْ عُبَیْدِ بْنِ عُمَیْرٍ حَدَّثَنِی أَبِی قَالَ : کُنْتُ مَعَ النَّبِیِّ -ﷺ- فِی حَجَّۃِ الْوَدَاعِ فَسَمِعْتُہُ یَقُولُ : أَلاَ إِنَّ أَوْلِیَائَ اللَّہِ الْمُصَلُّونَ أَلاَ وَإِنَّہُ مَنْ یُتِمُّ الصَّلاَۃَ الْمَکْتُوبَۃَ یَرَاہَا لِلَّہِ عَلَیْہِ حَقًّا وَیُؤَدِّی الزَّکَاۃَ الْمَفْرُوضَۃَ وَیَصُومُ رَمَضَانَ وَیَجْتَنِبُ الْکَبَائِرَ ۔ فَقَالَ لَہُ رَجُلٌ یَا رَسُولَ اللَّہِ وَمَا الْکَبَائِرُ؟ قَالَ : الْکَبَائِرُ تِسْعٌ أَعْظَمُہُنَّ إِشْرَاکٌ بِاللَّہِ وَقَتْلُ نَفْسِ مُؤْمِنٍ وَأَکْلُ الرِّبَا وَأَکْلُ مَالِ الْیَتِیمِ وَقَذْفُ الْمُحْصَنَۃِ وَالْفِرَارُ مِنَ الزَّحْفِ وَعُقُوقُ الْوَالِدَیْنِ وَالسِّحْرُ وَاسْتِحْلاَلُ الْبَیْتِ الْحَرَامِ مَنْ لَقِیَ اللَّہَ وَہُوَ بَرِیء ٌ مِنْہُنَّ کَانَ مَعِیَ فِی جَنَّۃٍ مَصَارِیعُہَا مِنْ ذَہَبٍ ۔ [ضعیف]

(٢٠٧٥٢) عبید بن عمیر اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ میں حجۃ الوداع کے موقع پر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تھا تو میں نے آپ سے سنا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نمازی اللہ کے دوست ہیں۔ خبردار ! جو فرض نماز کو پورا کرتا ہے وہ اللہ کے ذمہ اپنے حق خیال کرتا ہے، فرضی زکوٰۃ ادا کرتا ہے۔ رمضان کے روزے رکھتا ہے اور کبیرہ گناہوں سے بچتا ہے تو ایک آدمی نے سوال کردیا : اے اللہ کے رسول ! کبیرہ گناہ کیا ہیں ؟ فرمایا : کبیرہ گناہ نو ہیں : 1 سب سے بڑا گناہ شرک ہے 2 قتل کرنا 3 سود کھانا، یتیم کا مال کھانا، پاک دامن کو تہمت لگانا، لڑائی سے بھاگ جانا، والدین کی نافرمانی کرنا، جادو، بیت اللہ کی حرمت کو جائز قرار دینا۔ جو اللہ سے ملے اور ان سے بری ہوا، وہ میرے ساتھ جنت میں ہوگا۔ اس کا بچھونا سونے کا ہے۔