اس نظام کے ہوتے ہوئے اپنے آپ کو کیسے بچایا جائے؟
۱) سب سے پہلے قرض لینے سے بچیں اور اگر لے چکے ہیں تو جلد از جلد اس سے چھٹکارا حاصل کریں‘ ورنہ آپ کا کچھ بھی نہیں بچے گا۔ بہت سے لوگ مکان اور کار وغیرہ کے لیے قرض لیتے ہیں‘ حالانکہ ان کے بغیر بھی انسان زندہ رہ سکتا ہے۔ اگر آپ کے پاس نقد نہیں ہے تو کوئی شے بیچ کر اپنا قرض چکائیں۔
۲) آپ کی جو رقم بینک میں جمع ہے افراط زر سے اس میں مسلسل کمی واقع ہوتی رہے گی۔ اس کی بجائے برے وقت میں قیمتی دھاتیں مثلاً سونا اور چاندی اکثر کارآمد ثابت ہوتے ہیں۔
۳) اپنے اخراجات کم کریں اور قناعت اختیارکریں۔
۴) اپنے آپ کو زیادہ سے زیادہ عالمی معاشی نظام سے باخبر رکھیں‘ تا کہ ایسا نہ ہو کہ آپ ایک پھندے سے نکلیں اور دوسرے میں پھنس جائیں۔ جب بھی معاشی بحران پیدا ہوگا بینکرز کے نمائندے ’’متبادل‘‘ تجاویز لے کر حاضر ہو جائیں گے۔
۵) گولڈ اسٹینڈرڈ کی طرف واپسی کوئی اچھا حل نہیں ہوگا‘ کیونکہ سارا سونا انہی کے پاس ہے جن کے بینک ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ سب سے زیادہ سونا آئی ایم ایف کے پاس ہے۔ اسی طرح کسی علاقائی یا عالمی کرنسی کے منصوبہ سے بھی خبردار رہیے۔ بین الاقوامی بینکرز اس سے عالمی معیشت کو کنٹرول کرنے کی راہ ہموار کرنا چاہتے ہیں۔
۶) بین الاقوامی بینکرز کے منصوبوں کو منظر عام پر لانے کی کوشش کرتے رہیں۔ اکثر سیاست دان ان منصوبوں کو سمجھنے سے قاصر ہوتے ہیں۔ جو انہیں سمجھتے ہیں وہ بھی ان کے نتائج سے پوری طرح باخبر نہیں ہوتے‘ اس لیے معمولی مفادات کے لیے دھوکہ کھا جاتے ہیں۔