سوال13: کرنٹ اکاؤنٹ رکھنے والوں کے حق میں بینک اپنی خدمات کی فراہمی کے ضمن میں جو ترجیحی سلوک روا رکھتاہے کیا وہ شریعت کے اصولوں کے مطابق ہے؟
جواب: رسول اکرمﷺ نے اس بات سے منع فرمایا ہے کہ مقروض کوئی ہدیہ یا تحفہ قرض خواہ کو کسی بھی شکل میں پیش کرے۔ شریعت میں قرض کی بنا پر ایسے کسی ترجیحی سلوک کی گنجائش نہیں‘ یہاں تک فرمایاکہ اگر ایسا کیاجائے گا تو یہ بھی اپنی حقیقت کے اعتبار سے ربا قرار پائے گا‘ سوائے اس کے کہ مقروض اور قرض خواہ کے مابین ہدیوں اور تحائف کا لین دین معاہدۂ قرض سے پہلے بھی ہوتا ہو! چونکہ کرنٹ اکاؤنٹ کے لیے کیے گئے معاہدے کے تحت رقم جمع کرانے والے اور بینک کے درمیان تعلق بالترتیب قرض خواہ اور قرض دار کا ہوتا ہے‘ لہٰذا بینک (جس کی حیثیت قرض لینے والے کی ہے) کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ کرنٹ کھاتے دار کو ایسا کوئی اکاؤنٹ رکھنے کے عوض سامان کی شکل میں تحفے‘ مالی ترغیبات‘ خدمات یا ایسے فوائد دے جن کا جمع کرائی گئی/نکلوائی گئی رقم سے کوئی تعلق نہ ہو۔ ان ترغیبات میں مختلف اخراجات سے مکمل یا جزوی استثناء شامل ہے‘ جیسا کہ کریڈٹ کارڈ چارجز‘ ڈیپازٹ بکس‘ رقم کی منتقلی‘ لیٹر آف گارنٹی‘ لیٹر آف کریڈٹ۔ البتہ ایسی ترغیبات جو صرف کرنٹ کھاتوں سے متعلق نہیں ہیں‘ ان پر اس اصول کا اطلاق نہیں ہوتا۔