اسلام نے اشتراکیت اور سرمایہ داری کے درمیان جو متوسط معاشی نظریہ اختیار کیا ہے اس پر ایک نظام کی عمارت اٹھانے کے لیے وہ سب سے پہلے فرد اور معاشرے میں چند ایسی اخلاقی اور عملی بنیادیں قائم کرتا ہے جو اس عمارت کو مضبوطی کے ساتھ سنبھال سکیں۔اس غرض کے لیے وہ ہر فرد کی ذہنیت کو درست کر کے اس میں ٹھیک وہ کیفیت پیدا کرنے کی کو شش کرتا ہے جو اس متوازن نظام کے چلانے وا لے افراد میں درکار ہے ،انفرادی آزادی پر چند حدود عائد کرتا ہے تا کہ وہ ا جتماعی مفاد کےلیے مضر ہو نے کے لیے بجائے مثبت طور پر مفید ومعاون ہو جائے۔ وہ معاشرے میں کچھ ایسے قوائد مقرر کرتا ہے جو معاشی زندگی کو خراب کرنے والے اسباب کا سدباب کر دیتے ہیں یہ اسلامی نظم معیشت کے بنیادی ارکان میں جنہیں سمجھ لینا جدید معاشی پیچیدگیوں کے اسلامی حل کو سمجھنے کے لیے ضروری ہے ۔
1 – اکتساب مال کے ذرائع میں جائز اور نا جائز کی تفریق