قانون وراثت

اپنی ضرورت پر خرچ کرنے اور راہ خدا میں دینے اور زکوۃ ادا کرنے کے بعد بھی جو دولت کسی ایک جگہ سمٹ کر رہ گئی ہو ،اس کو پھیلانے کے لیے پھر ایک تدبیر اسلام نے اختیار کی ہے اور وہ اس کا قا نون وراثت ہے ۔ اس قانون کا منشا یہ ہے کہ جو شخص مال چھوڑ کر مر جائے ،خواہ و ہ زیادہ ہو یا کم ،اس کو ٹکڑے ٹکڑے کر کے نزدیک ودور کے تمام رشتہ داروں میں درجہ بہ درجہ پھیلا دیا جائے اوراگر کسی کا کو ئی وارث بھی نہ ہو یا نہ ملے تو بجائے اس کے کہ اسے متبنی بنانے کا حق دیا جائے ،اس کے مال کو مسلمانوں کے بیت المال میں داخل کر دینا چاہیے تا کہ اس سے پو ری قوم فائدہ اٹھائے۔تقسیم وراثت کا یہ قانون جیسا اسلام میں پایا جا تا ہے ، کسی اور معاشی نظام میں نہيں پایا جاتا۔ دوسرے معاشی نظاموں کا میلان اس طرف ہے کہ جو دولت ایک شخص نے سمیٹ کر جمع کی ہے وہ اس کے بعد بھی ایک یا چند اشخاص کے پاس سمٹی رہے ۔[ اولاد اکبر کی جا نشینی کا قانون (Law of Primogeniture) اور مشترک خاندان کا طریقہ (Joint Family System) اسی مقصد پر مبنی ہے ۔] ۔مگر اسلام دولت کے سمٹنے کو پسند ہی نہیں کرتا ۔وہ اس کو پھیلانا چاہتا ہے تا کہ دولت کی گردش میں آسانی ہو ۔

Previous Topic Next Topic