ربا کیا ہے؟

قرآنِ حکیم میں میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے:

( وَاِنْ تُبْتُمْ فَلَکُمْ رُءُ وْسُ اَمْوَالِکُمْ ) (البقرۃ:۲۷۹)
’’اور اگر تم ( سود سے) باز آجاؤ تو تمہارے لیے ہے تمہارا اصل مال

: نبی کریم ﷺ کا ارشاد ہے

(( کُلُّ قَرْضٍ جَرَّ مَنْفَعَۃً فَھُوَ رِبَا))
’’ قرض پر لیا گیا اضافہ رباہے ‘‘۔ (الجامع الصغیر‘بحوالہ معارف القرآن )

: اس آیتِ قرآنی اورارشادِ نبوی ؐ کی روشنی میں فقہاء نے ’’ربا‘‘ کی تعریف یوں بیان کی ہے

ھُوَ الْقَرْضُ الْمَشْرُوْطُ فِیْہِ الْاَجَلُ وَ زِیَادَۃُ مَالٍ عَلَی الْمُسْتَقْرِضِ
’’ ایسا قرض جو کسی میعاد کے لیے اس شرط پر دیا جائے کہ مقروض اس کو اصل مال میں اضافہ کے ساتھ ادا کرے گا ‘‘۔ (احکام القرآن از امام جصّاص)

Previous Chapter Next Chapter