چونکہ پرائیویٹ بینکوں کے متعلق کچھ نہیں کہا گیا تھا۔ اس خاموشی کا فائدہ اٹھا کر انہی لوگوں نے جنہوں نے بینک آف نارتھ امریکہ بنایا تھا‘ 1790ء میں بینک آف یو ایس بنا لیا اور 1791ء میں انہیں 20سال کا چارٹر دے دیا گیا۔ انہی دنوں میئر شیلڈ نے اعلان کیا کہ:
’’مجھے کسی ملک کا سکہ جاری کرنے اور اسے کنٹرول کرنے کا اختیار دے دیا جائے‘ پھر مجھے پرواہ نہیں ہوگی کہ قانون کون بناتا ہے‘‘۔
بینک کو حکومت نے 20لاکھ ڈالر اپنا حصہ دیا۔ بینک نے وہی رقم حصہ داروں کو قرضہ میں دے کر ان کے حصے شامل کر لیے۔ بینک کو نوٹ چھاپنے اور جزویی محفوظ مالیت کی بنیاد پر قرضے دینے کی اجازت بھی دے دی گئی۔ بینک کا یہ نام اس لیے رکھا گیا تا کہ وہ سرکاری بینک معلوم ہو۔ بینک کا مقصد یہ تھا کہ اافراطِ زر کو ختم کرے‘ مگر ہوا یہ کہ گورنمنٹ نے بینک سے 80 لاکھ ڈالر قرضہ لے لیا۔
1811ء میں کانگریس میں بینک کو جاری رکھنے کا بل پیش ہوا۔ پریس نے اس پر سخت حملہ کیا‘ اسےسے گدھ اور سانپ کہا گیا۔ ناتھن راتھ شیلڈ نے دھمکی دی کہ اگر بل پاس نہ ہوا تو امریکہ کو ایک تباہ کن جنگ کا سامنا کرنا پڑے گا۔ بہرحال بل کو ایک ووٹ کی کمی سے شکست ہو گئی۔ امریکہ اور سنٹرل بینک کے درمیان یہ تیسری جنگ تھی‘ پانچ ماہ کے اندر انگلینڈ نے امریکہ پرحملہ کر دیا اور 1812ء کی جنگ شروع ہو گئی۔