قریب کے زمانے میں دنیا کی فکری امامت اور عملی تدبیر،دونو ںہی کا سر رشتہ اہل مغرب کے ہاتھ میں ہے۔اس لئے بالکل ایک قدرتی نتیجہ کے طورر پرآج کی صورت حا ل یہ ہے کہ تمدن اور سیاست اور معشیت کے بارے میں ہمارےبیشتر مسائل اور ان مسائل میں ہماری الجھنیں ان حالات کی پیداوار ہیں جو مغربی ز ندگی میں انہی مسائل اور انہی الجھنوں کی پیدائش کے موجب ہو ئے ہیں ،اور اس کےساتھ یہ بھی اس امانت ہی کا ایک فطری اثر ہےکہ ہمارےسوچنے سمجھنے والےلوگوں کی اکثریت ان مسائل کے حل کی انہی صورتوںمیں اپنے لئے رہنمائی تلاش کر رہی ہےجو مغربی مدبرین ومفکرین نے پیش کی ہیں ۔اس لئے یہ ناگریز ہےکہ ہم سب سےپہلےموجودہ عمرانی مسائل کےتاریخی پس پر ایک نگاہ ڈال لیں اور یہ بھی دیکھتے چلیں کہ اان مسائل کے حل جو صورتیں آج تجویزیا اختیارکی جارہی ہیں ان کا شجرہ نسب کیا ہے ۔اس تاریخی بیان کی روشنی میں وہ مباحث زیادہ اچھی طرح سمجھ میں آسکیں گےجن پر ہمیں اپنےموضوع کے سلسلےمیں گفتگو کرنی ہے۔