Saheeh Bukhari

صحیح بخاری:جلد اول:حدیث نمبر 2005 حدیث مرفوع حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ حَدَّثَنَا أَبُو رَجَائٍ عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَيْتُ اللَّيْلَةَ رَجُلَيْنِ أَتَيَانِي فَأَخْرَجَانِي إِلَی أَرْضٍ مُقَدَّسَةٍ فَانْطَلَقْنَا حَتَّی أَتَيْنَا عَلَی نَهَرٍ مِنْ دَمٍ فِيهِ رَجُلٌ قَائِمٌ وَعَلَی وَسَطِ النَّهَرِ رَجُلٌ بَيْنَ يَدَيْهِ حِجَارَةٌ فَأَقْبَلَ الرَّجُلُ الَّذِي فِي النَّهَرِ فَإِذَا أَرَادَ الرَّجُلُ أَنْ يَخْرُجَ رَمَی الرَّجُلُ بِحَجَرٍ فِي فِيهِ فَرَدَّهُ حَيْثُ کَانَ فَجَعَلَ کُلَّمَا جَائَ لِيَخْرُجَ رَمَی فِي فِيهِ بِحَجَرٍ فَيَرْجِعُ کَمَا کَانَ فَقُلْتُ مَا هَذَا فَقَالَ الَّذِي رَأَيْتَهُ فِي النَّهَرِ آکِلُ الرِّبَا

ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے جریر بن حازم نے، کہا کہ ہم سے ابورجاء بصریٰ نے بیان کیا، ان سے سمرہ بن جندب (رض) نے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا، رات (خواب میں) میں نے دو آدمی دیکھے، وہ دونوں میرے پاس آئے اور مجھے بیت المقدس میں لے گئے، پھر ہم سب وہاں سے چلے یہاں تک کہ ہم ایک خون کی نہر پر آئے، وہاں (نہر کے کنارے) ایک شخص کھڑا ہوا تھا، اور نہر کے بیچ میں بھی ایک شخص کھڑا تھا۔ (نہر کے کنارے پر) کھڑے ہونے والے کے سامنے پتھر پڑے ہوئے تھے۔ بیچ نہر والا آدمی آتا اور جونہی وہ چاہتا کہ باہر نکل جائے فوراً ہی باہر والا شخص اس کے منہ پر پتھر کھینچ کر مارتا جو اسے وہیں لوٹا دیتا تھا جہاں وہ پہلے تھا۔ اسی طرح جب بھی وہ نکلنا چاہتا کنارے پر کھڑا ہوا شخص اس کے منہ پر پتھر کھینچ مارتا اور وہ جہاں تھا وہیں پھر لوٹ جاتا۔ میں نے (اپنے ساتھیوں سے جو فرشتے تھے) پوچھا کہ یہ کیا ہے، تو انہوں نے اس کا جواب یہ دیا کہ نہر میں تم نے جس شخص کو دیکھا وہ سود کھانے والا انسان ہے۔

Narrated Samura bin Jundab (RA): The Prophet (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) said, “This night I dreamt that two men came and took me to a Holy land whence we proceeded on till we reached a river of blood, where a man was standing, and on its bank was standing another man with stones in his hands. The man in the middle of the river tried to come out, but the other threw a stone in his mouth and forced him to go back to his original place. So, whenever he tried to come out, the other man would throw a stone in his mouth and force him to go back to his former place. I asked, ‘Who is this?’ I was told, ‘The person in the river was a Riba-eater.”

صحیح بخاری:جلد اول:حدیث نمبر 2006 حدیث مرفوع حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَوْنِ بْنِ أَبِي جُحَيْفَةَ قَالَ رَأَيْتُ أَبِي اشْتَرَی عَبْدًا حَجَّامًا فَسَأَلْتُهُ فَقَالَ نَهَی النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ثَمَنِ الْکَلْبِ وَثَمَنِ الدَّمِ وَنَهَی عَنْ الْوَاشِمَةِ وَالْمَوْشُومَةِ وَآکِلِ الرِّبَا وَمُوکِلِهِ وَلَعَنَ الْمُصَوِّرَ

ہم سے ابوالولید ہشام بن عبدالملک نے بیان کیا، ان سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے عون بن ابی جحیفہ نے بیان کیا کہ میں نے اپنے والد کو ایک پچھنا لگانے والا غلام خریدتے دیکھا۔ میں نے یہ دیکھ کر ان سے اس کے متعلق پوچھا تو انہوں نے جواب دیا کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کتے کی قیمت لینے اور خون کی قیمت لینے سے منع فرمایا ہے، آپ نے گودنے والی اور گدوانے والی کو (گودنا لگوانے سے) سود لینے والے اور سود دینے والے کو (سود لینے یا دینے سے) منع فرمایا اور تصویر بنانے والے پر لعنت بھیجی۔

Narrated ‘Aun bin Abu Juhaifa (RA): My father bought a slave who practiced the profession of cupping. (My father broke the slave’s instruments of cupping). I asked my father why he had done so. He replied, “The Prophet (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) forbade the acceptance of the price of a dog or blood, and also forbade the profession of tattooing, getting tattooed and receiving or giving Riba, (usury), and cursed the picture-makers.”

صحیح بخاری:جلد اول:حدیث نمبر 2052 حدیث مرفوع حَدَّثَنَا عَلِيٌّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ کَانَ عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ يُحَدِّثُهُ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ مَالِکِ بْنِ أَوْسٍ أَنَّهُ قَالَ مَنْ عِنْدَهُ صَرْفٌ فَقَالَ طَلْحَةُ أَنَا حَتَّی يَجِيئَ خَازِنُنَا مِنْ الْغَابَةِ قَالَ سُفْيَانُ هُوَ الَّذِي حَفِظْنَاهُ مِنْ الزُّهْرِيِّ لَيْسَ فِيهِ زِيَادَةٌ فَقَالَ أَخْبَرَنِي مَالِکُ بْنُ أَوْسِ بْنِ الْحَدَثَانِ سَمِعَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يُخْبِرُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الذَّهَبُ بِالذَّهَبِ رِبًا إِلَّا هَائَ وَهَائَ وَالْبُرُّ بِالْبُرِّ رِبًا إِلَّا هَائَ وَهَائَ وَالتَّمْرُ بِالتَّمْرِ رِبًا إِلَّا هَائَ وَهَائَ وَالشَّعِيرُ بِالشَّعِيرِ رِبًا إِلَّا هَائَ وَهَائَ

ہم سے علی بن مدینی نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے سفیان نے بیان کیا کہ عمرو بن دینار ان سے بیان کرتے تھے، اور ان سے زہری نے، ان سے مالک بن اوس نے، کہ انہوں نے پوچھا کہ آپ لوگوں میں سے کوئی بیع صرف (یعنی دینار، درہم، اشرفی وغیرہ بدلنے کا کام) کرتا ہے۔ طلحہ نے کہا کہ میں کرتا ہوں، لیکن اس وقت کرسکوں گا جب کہ ہمارا خزانچی غابہ سے آجائے گا۔ سفیان نے بیان کیا کہ زہری سے ہم نے اسی طرح حدیث یاد کی تھی۔ اس میں کوئی زیادتی نہیں تھی۔ پھر انہوں نے کہا کہ مجھے مالک بن اوس نے خبر دی کہ انہوں نے عمر بن خطاب (رض) سے سنا۔ وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل کرتے تھے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا، سونا سونے کے بدلے میں (خریدنا) سود میں داخل ہے مگر یہ کہ نقدا نقد ہو۔ گیہوں، گیہوں کے بدلے میں (خریدنا بیچنا) سود میں داخل ہے مگر یہ کہ نقدا نقد ہو، کھجور، کھجور کے بدلے میں سود ہے مگر یہ کہ نقدا نقد ہو اور جَو، جَو کے بدلے میں سود ہے مگر یہ کہ نقدا نقد ہو۔

Narrated Az-Zuhri from Malik bin Aus (RA): that the latter said, “Who has change?” Talha said, “I (will have change) when our store-keeper comes from the forest.” Narrated ‘Umar bin Al-Khattab (RA): Allah’s Apostle (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) said, “The bartering of gold for silver is Riba, (usury), except if it is from hand to hand and equal in amount, and wheat grain for wheat grain is usury except if it is form hand to hand and equal in amount, and dates for dates is usury except if it is from hand to hand and equal in amount, and barley for barley is usury except if it is from hand to hand and equal in amount.”

 

صحیح بخاری:جلد اول:حدیث نمبر 2087 حدیث مرفوع حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ مَالِکِ بْنِ أَوْسٍ سَمِعَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْبُرُّ بِالْبُرِّ رِبًا إِلَّا هَائَ وَهَائَ وَالشَّعِيرُ بِالشَّعِيرِ رِبًا إِلَّا هَائَ وَهَائَ وَالتَّمْرُ بِالتَّمْرِ رِبًا إِلَّا هَائَ وَهَائَ

ہم سے ابوالولید نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے لیث نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا، ان سے مالک بن اوس نے، انہوں نے عمر (رض) سے سنا کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا، گیہوں کو گیہوں کے بدلہ میں بیچنا سود ہے، لیکن یہ کہ سودا ہاتھوں ہاتھ ہو۔ جَو کو جَو کے بدلہ میں بیچنا سود ہے، لیکن یہ کہ ہاتھوں ہاتھ ہو۔ اور کھجور کو کھجور کے بدلہ میں بیچنا سود ہے لیکن یہ کہ سودا ہاتھوں ہاتھ، نقدا نقد ہو۔

Narrated Ibn ‘Umar (RA): The Prophet(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) said, “The selling of wheat for wheat is Riba (usury) except if it is handed from hand to hand and equal in amount. Similarly the selling of barley for barley, is Riba except if it is from hand to hand and equal in amount, and dates for dates is usury except if it is from hand to hand and equal in amount. (See Riba-Fadl in the glossary).

صحیح بخاری:جلد اول:حدیث نمبر 2090 حدیث مرفوع حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ مَالِکِ بْنِ أَوْسٍ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ الْتَمَسَ صَرْفًا بِمِائَةِ دِينَارٍ فَدَعَانِي طَلْحَةُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ فَتَرَاوَضْنَا حَتَّی اصْطَرَفَ مِنِّي فَأَخَذَ الذَّهَبَ يُقَلِّبُهَا فِي يَدِهِ ثُمَّ قَالَ حَتَّی يَأْتِيَ خَازِنِي مِنْ الْغَابَةِ وَعُمَرُ يَسْمَعُ ذَلِکَ فَقَالَ وَاللَّهِ لَا تُفَارِقُهُ حَتَّی تَأْخُذَ مِنْهُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الذَّهَبُ بِالذَّهَبِ رِبًا إِلَّا هَائَ وَهَائَ وَالْبُرُّ بِالْبُرِّ رِبًا إِلَّا هَائَ وَهَائَ وَالشَّعِيرُ بِالشَّعِيرِ رِبًا إِلَّا هَائَ وَهَائَ وَالتَّمْرُ بِالتَّمْرِ رِبًا إِلَّا هَائَ وَهَائَ

ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو امام مالک نے خبر دی، انہیں ابن شہاب نے، اور انہیں مالک بن اوس (رض) نے خبر دی کہ انہیں سو اشرفیاں بدلنی تھیں۔ (انہوں نے بیان کیا کہ) پھر مجھے طلحہ بن عبیداللہ (رض) نے بلایا۔ اور ہم نے (اپنے معاملہ کی) بات چیت کی۔ اور ان سے میرا معاملہ طے ہوگیا۔ وہ سونے (اشرفیوں) کو اپنے ہاتھ میں لے کر الٹنے پلٹنے لگے اور کہنے لگے کہ ذرا میرے خزانچی کو غابہ سے آ لینے دو ۔ عمر (رض) بھی ہماری باتیں سن رہے تھے، آپ نے فرمایا : اللہ کی قسم ! جب تک تم طلحہ سے روپیہ لے نہ لو، ان سے جدا نہ ہونا کیونکہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ہے کہ سونا سونے کے بدلہ میں اگر نقد نہ ہو تو سود ہوجاتا ہے۔ گیہوں، گیہوں کے بدلے میں اگر نقد نہ ہو تو سود ہوجاتا ہے۔ جَو، جَو کے بدلہ میں اگر نقد نہ ہو تو سود ہوجاتا ہے اور کھجور، کھجور کے بدلہ میں اگر نقد نہ ہو تو سود ہوجاتی ہے۔

Narrated Ibn Shihab (RA) (RA): that Malik bin Aus said, “I was in need of change for one-hundred Dinars. Talha bin ‘Ubaid-Ullah (RA) called me and we discussed the matter, and he agreed to change (my Dinars). He took the gold pieces in his hands and fidgeted with them, and then said, “Wait till my storekeeper comes from the forest.” ‘Umar was listening to that and said, “By Allah! You should not separate from Talha till you get the money from him, for Allah’s Apostle (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) said, ‘The selling of gold for gold is Riba (usury) except if the exchange is from hand to hand and equal in amount, and similarly, the selling of wheat for wheat is Riba (usury) unless it is from hand to hand and equal in amount, and the selling of barley for barley is usury unless it is from hand to hand and equal in amount, and dates for dates, is usury unless it is from hand to hand and equal in amount”

   

صحیح بخاری:جلد اول:حدیث نمبر 2094 حدیث مرفوع حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا الضَّحَّاکُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ أَنَّ أَبَا صَالِحٍ الزَّيَّاتَ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ الدِّينَارُ بِالدِّينَارِ وَالدِّرْهَمُ بِالدِّرْهَمِ فَقُلْتُ لَهُ فَإِنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ لَا يَقُولُهُ فَقَالَ أَبُو سَعِيدٍ سَأَلْتُهُ فَقُلْتُ سَمِعْتَهُ مِنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ وَجَدْتَهُ فِي کِتَابِ اللَّهِ قَالَ کُلَّ ذَلِکَ لَا أَقُولُ وَأَنْتُمْ أَعْلَمُ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنِّي وَلَکِنْ أَخْبَرَنِي أُسَامَةُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا رِبًا إِلَّا فِي النَّسِيئَةِ

ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ضحاک بن مخلد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ابن جریج نے بیان کیا، کہا کہ مجھے عمرو بن دینار نے خبر دی، انہیں ابوصالح زیات نے خبر دی، اور انہوں نے ابو سعید خدری (رض) کو یہ کہتے سنا کہ دینار، دینار کے بدلے میں اور درہم، درہم کے بدلے میں (بیچا جاسکتا ہے) اس پر میں نے ان سے کہا کہ ابن عباس (رض) تو اس کی اجازت نہیں دیتے۔ ابوسعید (رض) نے بیان کیا کہ پھر میں نے ابن عباس (رض) سے اس کے متعلق پوچھا کہ آپ نے یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا تھا یا کتاب اللہ میں آپ نے اسے پایا ہے ؟ انہوں نے کہا کہ ان میں سے کسی بات کا میں دعویدار نہیں ہوں۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) (کی احادیث) کو آپ لوگ مجھ سے زیادہ جانتے ہیں۔ البتہ مجھے اسامہ (رض) نے خبر دی تھی کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا (مذکورہ صورتوں میں) سود صرف ادھار کی صورت میں ہوتا ہے۔

صحیح بخاری:جلد اول:حدیث نمبر 2111 حدیث مرفوع حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ قَالَ ذَکَرْنَا عِنْدَ إِبْرَاهِيمَ الرَّهْنَ فِي السَّلَفِ فَقَالَ لَا بَأْسَ بِهِ ثُمَّ حَدَّثَنَا عَنْ الْأَسْوَدِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اشْتَرَی طَعَامًا مِنْ يَهُودِيٍّ إِلَی أَجَلٍ فَرَهَنَهُ دِرْعَهُ

ہم سے عمرو بن حفص بن غیاث نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے میرے باپ نے بیان کیا، ان سے اعمش نے بیان کیا، کہا کہ ہم نے ابراہیم کے سامنے قرض میں گروی رکھنے کا ذکر کیا تو انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔ پھر ہم سے اسود کے واسطہ سے بیان کیا کہ ان سے عائشہ (رض) نے بیان کیا کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مقررہ مدت کے قرض پر ایک یہودی سے غلہ خریدا اور اپنی زرہ اس کے یہاں گروی رکھی تھی۔

Narrated ‘ Aisha (RA): The Prophet(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) bought some foodstuff from a Jew on credit and mortgaged his armor to him.

صحیح بخاری:جلد اول:حدیث نمبر 2147 حدیث مرفوع حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ أَخْبَرَنِي عَوْنُ بْنُ أَبِي جُحَيْفَةَ قَالَ رَأَيْتُ أَبِي اشْتَرَی حَجَّامًا فَأَمَرَ بِمَحَاجِمِهِ فَکُسِرَتْ فَسَأَلْتُهُ عَنْ ذَلِکَ قَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَی عَنْ ثَمَنِ الدَّمِ وَثَمَنِ الْکَلْبِ وَکَسْبِ الْأَمَةِ وَلَعَنَ الْوَاشِمَةَ وَالْمُسْتَوْشِمَةَ وَآکِلَ الرِّبَا وَمُوکِلَهُ وَلَعَنَ الْمُصَوِّرَ

ہم سے حجاج بن منہال نے بیان کیا، ان سے شعبہ نے بیان کیا، کہا کہ مجھے عون بن ابی حجیفہ نے خبر دی، کہا کہ میں نے اپنے والد کو دیکھا کہ ایک پچھنا لگانے والے (غلام) کو خرید رہے ہیں۔ اس پر میں نے اس کے متعلق ان سے پوچھا تو انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خون کی قیمت، کتے کی قیمت، باندی کی (ناجائز) کمائی سے منع فرمایا تھا۔ اور گودنے والیوں اور گدوانے والیوں، سود لینے والوں اور دینے والوں پر لعنت کی تھی اور تصویر بنانے والے پر بھی لعنت کی تھی۔

Narrated Aun bin Abu Juhaifa (RA): I saw my father buying a slave whose profession was cupping, and ordered that his instruments (of cupping) be broken. I asked him the reason for doing so. He replied, “Allah’s Apostle(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)
prohibited taking money for blood, the price of a dog, and the earnings of a slave-girl by prostitution; he cursed her who tattoos and her who gets tattooed, the eater of Riba (usury), and the maker of pictures.”

 

صحیح بخاری:جلد اول:حدیث نمبر 2215 حدیث مرفوع حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ هُوَ ابْنُ سَلَّامٍ عَنْ يَحْيَی قَالَ سَمِعْتُ عُقْبَةَ بْنَ عَبْدِ الْغَافِرِ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ جَائَ بِلَالٌ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِتَمْرٍ بَرْنِيٍّ فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ أَيْنَ هَذَا قَالَ بِلَالٌ کَانَ عِنْدَنَا تَمْرٌ رَدِيٌّ فَبِعْتُ مِنْهُ صَاعَيْنِ بِصَاعٍ لِنُطْعِمَ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ ذَلِکَ أَوَّهْ أَوَّهْ عَيْنُ الرِّبَا عَيْنُ الرِّبَا لَا تَفْعَلْ وَلَکِنْ إِذَا أَرَدْتَ أَنْ تَشْتَرِيَ فَبِعْ التَّمْرَ بِبَيْعٍ آخَرَ ثُمَّ اشْتَرِهِ

ہم سے اسحاق بن راہویہ نے بیان کیا، ان سے یحییٰ بن صالح نے بیان کیا، ان سے معاویہ بن سلام نے بیان کیا، ان سے یحییٰ بن ابی کثیر نے بیان کیا، کہ میں نے عقبہ بن عبدالغافر سے سنا اور انہوں نے ابو سعید خدری (رض) سے، انہوں نے بیان کیا کہ بلال (رض) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں برنی کھجور (کھجور کی ایک عمدہ قسم) لے کر آئے۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا یہ کہاں سے لائے ہو ؟ انہوں نے کہا ہمارے پاس خراب کھجور تھی، اس کے دو صاع اس کے ایک صاع کے بدلے میں دے کر ہم اسے لائے ہیں۔ تاکہ ہم یہ آپ کو کھلائیں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا توبہ توبہ یہ تو سود ہے بالکل سود۔ ایسا نہ کیا کر البتہ (اچھی کھجور) خریدنے کا ارادہ ہو تو (خراب) کھجور بیچ کر (اس کی قیمت سے) عمدہ خریدا کر۔

Narrated Abu Sa’id Al-Khudri(RA): Once Bilal (RA) brought Barni (i.e. a kind of dates) to the Prophet(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) and the Prophet (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) asked him, “From where have you brought these?” Bilal (RA) replied, “I had some inferior type of dates and exchanged two Sas of it for one Sa of Barni dates in order to give it to the Prophet; to eat.” Thereupon the Prophet (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) said, “Beware! Beware! This is definitely Riba (usury)! This is definitely Riba (Usury)! Don’t do so, but if you want to buy (a superior kind of dates) sell the inferior dates for money and then buy the superior kind of dates with that money.”

صحیح بخاری:جلد اول:حدیث نمبر 2564 حدیث موقوف حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا الْعَوَّامُ قَالَ حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ أَبُو إِسْمَاعِيلَ السَّکْسَکِيُّ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي أَوْفَی رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يَقُولُ أَقَامَ رَجُلٌ سِلْعَتَهُ فَحَلَفَ بِاللَّهِ لَقَدْ أَعْطَی بِهَا مَا لَمْ يُعْطِهَا فَنَزَلَتْ إِنَّ الَّذِينَ يَشْتَرُونَ بِعَهْدِ اللَّهِ وَأَيْمَانِهِمْ ثَمَنًا قَلِيلًا وَقَالَ ابْنُ أَبِي أَوْفَی النَّاجِشُ آکِلُ رِبًا خَائِنٌ

مجھ سے اسحاق نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو یزید بن ہارون نے خبر دی، انہیں عوام نے خبر دی، کہا کہ مجھ سے ابراہیم ابواسماعیل سکسکی نے بیان کیا اور انہوں نے عبداللہ بن ابی اوفی (رض) کو یہ کہتے سنا کہ ایک شخص نے اپنا سامان دکھا کر اللہ کی قسم کھائی کہ اسے اس سامان کا اتنا روپیہ مل رہا تھا، حالانکہ اتنا نہیں مل رہا تھا۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی «إن الذين يشترون بعهد الله وأيمانهم ثمنا قليلا‏» جو لوگ اللہ کے عہد اور اپنی قسموں کے ذریعہ تھوڑی قیمت حاصل کرتے ہیں۔ ابن ابی اوفی (رض) نے کہا کہ گاہکوں کو پھانسنے کے لیے قیمت بڑھانے والا سود خور کی طرح خائن ہے۔

Narrated ‘Abdullah bin Abu Aufa (RA): A man displayed some goods in the market and took a false oath that he had been offered so much for them though he was not offered that amount Then the following Divine Verse was revealed:– “Verily! Those who purchase a little gain at the cost of Allah’s covenant and their oaths . . . Will get painful punishment.” (3.77) Ibn Abu Aufa added, “Such person as described above is a treacherous Riba-eater (i.e. eater of usury).

 

صحیح بخاری:جلد دوم:حدیث نمبر 42 حدیث مرفوع حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ عَنْ ثَوْرِ بْنِ زَيْدٍ الْمَدَنِيِّ عَنْ أَبِي الْغَيْثِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ اجْتَنِبُوا السَّبْعَ الْمُوبِقَاتِ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَا هُنَّ قَالَ الشِّرْکُ بِاللَّهِ وَالسِّحْرُ وَقَتْلُ النَّفْسِ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلَّا بِالْحَقِّ وَأَکْلُ الرِّبَا وَأَکْلُ مَالِ الْيَتِيمِ وَالتَّوَلِّي يَوْمَ الزَّحْفِ وَقَذْفُ الْمُحْصَنَاتِ الْمُؤْمِنَاتِ الْغَافِلَاتِ

ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ مجھ سے سلیمان بن بلال نے بیان کیا ‘ ان سے ثور بن زید مدنی نے بیان کیا ‘ ان سے ابوغیث نے بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ (رض) نے بیان کیا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا سات گناہوں سے جو تباہ کردینے والے ہیں بچتے رہو۔ صحابہ رضی اللہ عنہم نے پوچھا یا رسول اللہ ! وہ کون سے گناہ ہیں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرانا ‘ جادو کرنا ‘ کسی کی ناحق جان لینا کہ جسے اللہ تعالیٰ نے حرام قرار دیا ہے ‘ سود کھانا ‘ یتیم کا مال کھانا ‘ لڑائی میں سے بھاگ جانا ‘ پاک دامن بھولی بھالی ایمان والی عورتوں پر تہمت لگانا۔

Narrated Abu Hurairah (RA): The Prophet(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)said, “Avoid the seven great destructive sins.” The people enquire, “O Allah’s Apostle (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) !What are they? “He said, “To join others in worship along with Allah, to practice sorcery, to kill the life which Allah has forbidden except for a just cause, (according to Islamic law), to eat up Riba (usury), to eat up an orphan’s wealth, to give back to the enemy and fleeing from the battlefield at the time of fighting, and to accuse, chaste women, who never even think of anything touching chastity and are good believers.

 

صحیح بخاری:جلد دوم:حدیث نمبر 1050 حدیث موقوف حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِيهِ أَتَيْتُ الْمَدِينَةَ فَلَقِيتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ سَلَامٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَقَالَ أَلَا تَجِيئُ فَأُطْعِمَکَ سَوِيقًا وَتَمْرًا وَتَدْخُلَ فِي بَيْتٍ ثُمَّ قَالَ إِنَّکَ بِأَرْضٍ الرِّبَا بِهَا فَاشٍ إِذَا کَانَ لَکَ عَلَی رَجُلٍ حَقٌّ فَأَهْدَی إِلَيْکَ حِمْلَ تِبْنٍ أَوْ حِمْلَ شَعِيرٍ أَوْ حِمْلَ قَتٍّ فَلَا تَأْخُذْهُ فَإِنَّهُ رِبًا وَلَمْ يَذْکُرِ النَّضْرُ وَأَبُو دَاوُدَ وَوَهْبٌ عَنْ شُعْبَةَ الْبَيْتَ

ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے، ان سے سعید بن ابی بردہ نے اور ان سے ان کے والد نے کہ میں مدینہ منورہ حاضر ہوا تو میں نے عبداللہ بن سلام (رض) سے ملاقات کی، انہوں نے کہا، آؤ تمہیں میں ستو اور کھجور کھلاؤں گا اور تم ایک (باعظمت) مکان میں داخل ہو گے (کہ رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بھی اس میں تشریف لے گئے تھے) پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تمہارا قیام ایک ایسے ملک میں ہے جہاں سودی معاملات بہت عام ہیں اگر تمہارا کسی شخص پر کوئی حق ہو اور پھر وہ تمہیں ایک تنکے یا جَو کے ایک دانے یا ایک گھاس کے برابر بھی ہدیہ دے تو اسے قبول نہ کرنا کیونکہ وہ بھی سود ہے۔ نضر، ابوداؤد اور وہب نے (اپنی روایتوں میں) «البيت‏.‏» (گھر) کا ذکر نہیں کیا۔

Narrated Abu Burda (RA): When I came to Medina. I met Abdullah bin Salam. He said, “Will you come to me so that I may serve you with Sawiq (i.e. powdered barley) and dates, and let you enter a (blessed) house that in which the Prophet (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)entered?” Then he added, “You are In a country where the practice of Riba (i.e. usury) is prevalent; so if somebody owe you something and he sends you a present of a load of chopped straw or a load of barley or a load of provender then do not take it, as it is Riba.”

 

صحیح بخاری:جلد دوم:حدیث نمبر 1451 حدیث مرفوع حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ قَالَ حَدَّثَنِي مَالِکٌ عَنْ عَبْدِ الْمَجِيدِ بْنِ سُهَيْلٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ وَأَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَعْمَلَ رَجُلًا عَلَی خَيْبَرَ فَجَائَهُ بِتَمْرٍ جَنِيبٍ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَکُلُّ تَمْرِ خَيْبَرَ هَکَذَا فَقَالَ لَا وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا لَنَأْخُذُ الصَّاعَ مِنْ هَذَا بِالصَّاعَيْنِ بِالثَّلَاثَةِ فَقَالَ لَا تَفْعَلْ بِعْ الْجَمْعَ بِالدَّرَاهِمِ ثُمَّ ابْتَعْ بِالدَّرَاهِمِ جَنِيبًا وَقَالَ عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ عَبْدِ الْمَجِيدِ عَنْ سَعِيدٍ أَنَّ أَبَا سَعِيدٍ وَأَبَا هُرَيْرَةَ حَدَّثَاهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ أَخَا بَنِي عَدِيٍّ مِنْ الْأَنْصَارِ إِلَی خَيْبَرَ فَأَمَّرَهُ عَلَيْهَا وَعَنْ عَبْدِ الْمَجِيدِ عَنْ أَبِي صَالِحٍ السَّمَّانِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَأَبِي سَعِيدٍ مِثْلَهُ

ہم سے اسماعیل نے بیان کیا ‘ کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا ‘ ان سے عبدالمجید بن سہیل نے ‘ ان سے سعید بن مسیب نے اور ان سے ابو سعید خدری (رض) اور ابوہریرہ (رض) نے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک صحابی (سواد بن غزیہ رضی اللہ عنہ) کو خیبر کا عامل مقرر کیا۔ وہ وہاں سے عمدہ قسم کی کھجوریں لائے تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان سے دریافت فرمایا کہ کیا خیبر کی تمام کھجوریں ایسی ہی ہیں ؟ انہوں نے عرض کیا کہ نہیں، اللہ کی قسم یا رسول اللہ ! ہم اس طرح کی ایک صاع کھجور (اس سے خراب) دو یا تین صاع کھجور کے بدلے میں ان سے لے لیتے ہیں۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ اس طرح نہ کیا کرو ‘ بلکہ (اگر اچھی کھجور لانی ہو تو) ردی کھجور پہلے درہم کے بدلے بیچ ڈالا کرو ‘ پھر ان دراہم سے اچھی کھجور خرید لیا کرو۔ اور عبدالعزیز بن محمد نے بیان کیا ‘ ان سے عبدالمجید نے بیان کیا ‘ ان سے سعید نے بیان کیا اور ان سے ابوسعید اور ابوہریرہ (رض) نے بیان کیا کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انصار کے خاندان بنی عدی کے بھائی کو خیبر بھیجا اور انہیں وہاں کا عامل مقرر کیا اور عبدالمجید سے روایت ہے کہ ان سے ابوصالح سمان نے اور ان سے ابوہریرہ (رض) اور ابوسعید (رض) نے اسی طرح نقل کیا ہے۔

Narrated Abu Sa’id Al-Khudri(RA) and Abu Hurairah (RA) : Allah’s Apostle (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)appointed a man as the ruler of Khaibar who later brought some Janib (i.e. dates of good quality) to the Prophet. On that, Allah’s Apostle (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) said (to him). “Are all the dates of Khaibar like this?” He said, “No, by Allah, O Allah’s Apostle (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! But we take one Sa of these (dates of good quality) for two or three Sa’s of other dates (of inferior quality).” On that, Allah’s Apostle (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)
said, “Do not do so, but first sell the inferior quality dates for money and then with that money, buy Janib.” Abu Said and Abu Hurairah (RA) said, “The Prophet (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)made the brother of Bani Adi from the Ansar as the ruler of Khaibar.

صحیح بخاری:جلد دوم:حدیث نمبر 1718 حدیث مرفوع حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ حَدَّثَنَا مُسْلِمٌ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ لَمَّا نَزَلَتْ الْآيَاتُ مِنْ آخِرِ سُورَةِ الْبَقَرَةِ فِي الرِّبَا قَرَأَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی النَّاسِ ثُمَّ حَرَّمَ التِّجَارَةَ فِي الْخَمْرِ

ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ہمارے والد نے بیان کیا، ہم سے اعمش نے بیان کیا، ہم سے مسلم نے بیان کیا، ان سے مسروق نے اور ان سے ام المؤمنین عائشہ (رض) نے بیان کیا کہ جب سود کے سلسلے میں سورة البقرہ کی آخری آیتیں نازل ہوئیں تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انہیں پڑھ کر لوگوں کو سنایا اور اس کے بعد شراب کی تجارت بھی حرام قرار پائی۔

Narrated ‘ Aisha (RA) : When the Verses of Surat-al-Baqara regarding usury (i.e. Riba) were revealed, Allah’s Apostle (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) recited them before the people and then he prohibited the trade of alcoholic liquors.

 

صحیح بخاری:جلد دوم:حدیث نمبر 1722 حدیث مرفوع حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ بْنُ عُقْبَةَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ آخِرُ آيَةٍ نَزَلَتْ عَلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ آيَةُ الرِّبَا

ہم سے قبیصہ بن عقبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا، ان سے عاصم بن سلیمان نے، ان سے شعبی نے اور ان سے ابن عباس (رض) نے بیان کیا کہ آخری آیت جو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر نازل ہوئی وہ سود کی آیت تھی۔

Narrated Ibn Abbas (RA) : The last Verse (in the Qur’an) revealed to the Prophet (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) was the Verse dealing with usury (i.e. Riba).

 

صحیح بخاری:جلد سوم:حدیث نمبر 326 حدیث مرفوع حَدَّثَنَا آدَمُ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ حَدَّثَنَا عَوْنُ بْنُ أَبِي جُحَيْفَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ لَعَنَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْوَاشِمَةَ وَالْمُسْتَوْشِمَةَ وَآکِلَ الرِّبَا وَمُوکِلَهُ وَنَهَی عَنْ ثَمَنِ الْکَلْبِ وَکَسْبِ الْبَغِيِّ وَلَعَنَ الْمُصَوِّرِينَ

ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ بن حجاج نے بیان کیا، کہا ہم سے عون بن ابی جحیفہ نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے گودنے والی اور گدوانے والی، سود کھانے والے اور کھلانے والے پر لعنت بھیجی اور آپ نے کتے کی قیمت اور زانیہ کی کمائی کھانے سے منع فرمایا اور تصویر بنانے والوں پر لعنت کی۔

Narrated Abu Juhaifa (RA) : The Prophet (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) cursed the lady who practices tattooing and the one who gets herself tattooed, and one who eats (takes) Riba’ (usury) and the one who gives it. And he prohibited taking the price of a dog, and the money earned by prostitution, and cursed the makers of pictures.

صحیح بخاری:جلد سوم:حدیث نمبر 906 حدیث مرفوع حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَوْنِ بْنِ أَبِي جُحَيْفَةَ قَالَ رَأَيْتُ أَبِي فَقَالَ إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَی عَنْ ثَمَنِ الدَّمِ وَثَمَنِ الْکَلْبِ وَآکِلِ الرِّبَا وَمُوکِلِهِ وَالْوَاشِمَةِ وَالْمُسْتَوْشِمَةِ

ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے عون بن ابی حجیفہ نے بیان کیا کہ میں نے اپنے والد (ابوحجیفہ رضی اللہ عنہ) کو دیکھا، انہوں نے کہا کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خون کی قیمت، کتے کی قیمت کھانے سے منع فرمایا اور سود لینے والے اور دینے والے، گودنے والی اور گودانے والی (پر لعنت بھیجی) ۔

Narrated Abu Juhaifa (RA) :The Prophet (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) forbade the use of the price of blood and the price of a dog, the one who takes (eats) usury the one who gives usury, the woman who practices tattooing and the woman who gets herself tattooed.

صحیح بخاری:جلد سوم:حدیث نمبر 922 حدیث مرفوع

ہم سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے غندر نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے عون بن ابی جحیفہ نے اور ان سے ان کے والد (وہب بن عبداللہ) نے کہ انہوں نے ایک غلام خریدا جو پچھنا لگاتا تھا پھر فرمایا کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خون نکالنے کی اجرت، کتے کی قیمت اور رنڈی کی کمائی کھانے سے منع فرمایا ہے اور آپ نے سود لینے والے، دینے والے، گودنے والی، گدوانے والی اور مورت بنانے والے پر لعنت بھیجی ہے۔

Narrated Abu Juhaifa (RA) : that he had bought a slave whose profession was cupping. The Prophet (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) forbade taking the price of blood and the price of a dog and the earnings of a prostitute, and cursed the one who took or gave (Riba’) usury, and the lady who tattooed others or got herself tattooed, and the picture-maker.

صحیح بخاری:جلد سوم:حدیث نمبر 1789 حدیث مرفوع حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ عَنْ ثَوْرِ بْنِ زَيْدٍ عَنْ أَبِي الْغَيْثِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ اجْتَنِبُوا السَّبْعَ الْمُوبِقَاتِ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَا هُنَّ قَالَ الشِّرْکُ بِاللَّهِ وَالسِّحْرُ وَقَتْلُ النَّفْسِ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلَّا بِالْحَقِّ وَأَکْلُ الرِّبَا وَأَکْلُ مَالِ الْيَتِيمِ وَالتَّوَلِّي يَوْمَ الزَّحْفِ وَقَذْفُ الْمُحْصَنَاتِ الْمُؤْمِنَاتِ الْغَافِلَاتِ

ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے سلیمان بن بلال نے بیان کیا، ان سے ثور بن زید نے بیان کیا، ان سے ابوالغیث سالم نے بیان کیا، اور ان سے ابوہریرہ (رض) نے بیان کیا کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا سات مہلک گناہوں سے بچو۔ صحابہ نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! وہ کیا کیا ہیں ؟ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ اللہ کے ساتھ شرک کرنا، جادو کرنا، ناحق کسی کی جان لینا جو اللہ نے حرام کیا ہے، سود کھانا، یتیم کا مال کھانا، جنگ کے دن پیٹھ پھیرنا اور پاک دامن غافل مومن عورتوں کو تہمت لگانا۔

Narrated Abu Hurairah (RA) : The Prophet (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) said, “Avoid the seven great destructive sins.” They (the people!) asked, “O Allah’s Apostle (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! What are they?” He said, “To join partners in worship with Allah; to practice sorcery; to kill the life which Allah has forbidden except for a just cause (according to Islamic law); to eat up usury (Riba), to eat up the property of an orphan; to give one’s back to the enemy and freeing from the battle-field at the time of fighting and to accuse chaste women who never even think of anything touching chastity and are good believers.”

صحیح بخاری:جلد سوم:حدیث نمبر 1971 حدیث مرفوع

مجھ سے ابوہشام مؤمل بن ہشام نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے اسماعیل بن ابراہیم نے، انہوں نے کہا ہم سے عوف نے، ان سے ابورجاء نے، ان سے سمرہ بن جندب (رض) نے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جو باتیں صحابہ سے اکثر کیا کرتے تھے ان میں یہ بھی تھی کہ تم میں سے کسی نے کوئی خواب دیکھا ہے۔ بیان کیا کہ پھر جو چاہتا اپنا خواب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے بیان کرتا اور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک صبح کو فرمایا کہ رات میرے پاس دو آنے والے آئے اور انہوں نے مجھے اٹھایا اور مجھ سے کہا کہ ہمارے ساتھ چلو میں ان کے ساتھ چل دیا۔ پھر ہم ایک لیٹے ہوئے شخص کے پاس آئے جس کے پاس ایک دوسرا شخص پتھر لیے کھڑا تھا اور اس کے سر پر پتھر پھینک کر مارتا تو اس کا سر اس سے پھٹ جاتا، پتھر لڑھک کر دور چلا جاتا، لیکن وہ شخص پتھر کے پیچھے جاتا اور اسے اٹھا لاتا اور اس لیٹے ہوئے شخص تک پہنچنے سے پہلے ہی اس کا سر ٹھیک ہوجاتا جیسا کہ پہلے تھا۔ کھڑا شخص پھر اسی طرح پتھر اس پر مارتا اور وہی صورتیں پیش آتیں جو پہلے پیش آئیں تھیں۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ میں نے ان دونوں سے پوچھا سبحان اللہ یہ دونوں کون ہیں ؟ فرمایا کہ مجھ سے انہوں نے کہا کہ آگے بڑھو، آگے بڑھو۔ فرمایا کہ پھر ہم آگے بڑھے اور ایک ایسے شخص کے پاس پہنچے جو پیٹھ کے بل لیٹا ہوا تھا اور ایک دوسرا شخص اس کے پاس لوہے کا آنکڑا لیے کھڑا تھا اور یہ اس کے چہرہ کے ایک طرف آتا اور اس کے ایک جبڑے کو گدی تک چیرتا اور اس کی ناک کو گدی تک چیرتا اور اس کی آنکھ کو گدی تک چیرتا۔ (عوف نے) بیان کیا کہ بعض دفعہ ابورجاء (راوی حدیث) نے «فيشق» کہا، (رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے) بیان کیا کہ پھر وہ دوسری جانب جاتا ادھر بھی اسی طرح چیرتا جس طرح اس نے پہلی جانب کیا تھا۔ وہ ابھی دوسری جانب سے فارغ بھی نہ ہوتا تھا کہ پہلی جانب اپنی پہلی صحیح حالت میں لوٹ آتی۔ پھر دوبارہ وہ اسی طرح کرتا جس طرح اس نے پہلی مرتبہ کیا تھا۔ (اس طرح برابر ہو رہا ہے) فرمایا کہ میں نے کہا سبحان اللہ ! یہ دونوں کون ہے ؟ انہوں نے کہا کہ آگے چلو، (ابھی کچھ نہ پوچھو) چناچہ ہم آگے چلے پھر ہم ایک تنور جیسی چیز پر آئے۔ راوی نے بیان کیا کہ میرا خیال ہے کہ آپ کہا کرتے تھے کہ اس میں شور و آواز تھی۔ کہا کہ پھر ہم نے اس میں جھانکا تو اس کے اندر کچھ ننگے مرد اور عورتیں تھیں اور ان کے نیچے سے آگ کی لپٹ آتی تھی جب آگ انہیں اپنی لپیٹ میں لیتی تو وہ چلانے لگتے۔ (رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے) فرمایا کہ میں نے ان سے پوچھا یہ کون لوگ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چلو آگے چلو۔ فرمایا کہ ہم آگے بڑھے اور ایک نہر پر آئے۔ میرا خیال ہے کہ آپ نے کہا کہ وہ خون کی طرح سرخ تھی اور اس نہر میں ایک شخص تیر رہا تھا اور نہر کے کنارے ایک دوسرا شخص تھا جس نے اپنے پاس بہت سے پتھر جمع کر رکھے تھے اور یہ تیرنے والا تیرتا ہوا جب اس شخص کے پاس پہنچتا جس نے پتھر جمع کر رکھے تھے تو یہ اپنا منہ کھول دیتا اور کنارے کا شخص اس کے منہ میں پتھر ڈال دیتا وہ پھر تیرنے لگتا اور پھر اس کے پاس لوٹ کر آتا اور جب بھی اس کے پاس آتا تو اپنا منہ پھیلا دیتا اور یہ اس کے منہ میں پتھر ڈال دیتا۔ فرمایا کہ میں نے پوچھا یہ کون ہیں ؟ فرمایا کہ انہوں نے کہا کہ چلو آگے چلو۔ فرمایا کہ پھر ہم آگے بڑھے اور ایک نہایت بدصورت آدمی کے پاس پہنچے جتنے بدصورت تم نے دیکھے ہوں گے ان میں سب سے زیادہ بدصورت۔ اس کے پاس آگ جل رہی تھی اور وہ اسے جلا رہا تھا اور اس کے چاروں طرف دوڑتا تھا (نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے) فرمایا کہ میں نے ان سے کہا کہ یہ کیا ہے ؟ فرمایا کہ انہوں نے مجھ سے کہا چلو آگے چلو۔ ہم آگے بڑھے اور ایک ایسے باغ میں پہنچے جو ہرا بھرا تھا اور اس میں موسم بہار کے سب پھول تھے۔ اس باغ کے درمیان میں بہت لمبا ایک شخص تھا، اتنا لمبا تھا کہ میرے لیے اس کا سر دیکھنا دشوار تھا کہ وہ آسمان سے باتیں کرتا تھا اور اس شخص کے چاروں طرف سے بہت سے بچے تھے کہ اتنے کبھی نہیں دیکھے تھے (نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے) فرمایا کہ میں نے پوچھا یہ کون ہے یہ بچے کون ہیں ؟ فرمایا کہ انہوں نے مجھ سے کہا کہ چلو آگے چلو فرمایا کہ پھر ہم آگے بڑھے اور ایک عظیم الشان باغ تک پہنچے، میں نے اتنا بڑا اور خوبصورت باغ کبھی نہیں دیکھا تھا۔ ان دونوں نے کہا کہ اس پر چڑھئیے ہم اس پر چڑھے تو ایک ایسا شہر دکھائی دیا جو اس طرح بنا تھا کہ اس کی ایک اینٹ سونے کی تھی اور ایک اینٹ چاندی کی۔ ہم شہر کے دروازے پر آئے تو ہم نے اسے کھلوایا۔ وہ ہمارے لیے کھولا گیا اور ہم اس میں داخل ہوئے۔ ہم نے اس میں ایسے لوگوں سے ملاقات کی جن کے جسم کا نصف حصہ تو نہایت خوبصورت تھا اور دوسرا نصف نہایت بدصورت۔ (نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے) فرمایا کہ دونوں ساتھیوں نے ان لوگوں سے کہا کہ جاؤ اور اس نہر میں کود جاؤ۔ ایک نہر سامنے بہہ رہی تھی اس کا پانی انتہائی سفید تھا وہ لوگ گئے اور اس میں کود گئے اور پھر ہمارے پاس لوٹ کر آئے تو ان کا پہلا عیب جا چکا تھا اور اب وہ نہایت خوبصورت ہوگئے تھے (نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے) فرمایا کہ ان دونوں نے کہا کہ یہ جنت عدن ہے اور یہ آپ کی منزل ہے۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے) فرمایا کہ میری نظر اوپر کی طرف اٹھی تو سفید بادل کی طرح ایک محل اوپر نظر آیا فرمایا کہ انہوں نے مجھ سے کہا کہ یہ آپ کی منزل ہے۔ فرمایا کہ میں نے ان سے کہا اللہ تعالیٰ تمہیں برکت دے۔ مجھے اس میں داخل ہونے دو ۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت تو آپ نہیں جاسکتے لیکن ہاں آپ اس میں ضرور جائیں گے۔ فرمایا کہ میں نے ان سے کہا کہ آج رات میں نے عجیب و غریب چیزیں دیکھی ہیں۔ یہ چیزیں کیا تھیں جو میں نے دیکھی ہیں۔ فرمایا کہ انہوں نے مجھ سے کہا ہم آپ کو بتائیں گے۔ پہلا شخص جس کے پاس آپ گئے تھے اور جس کا سر پتھر سے کچلا جا رہا تھا یہ وہ شخص ہے جو قرآن سیکھتا تھا اور پھر اسے چھوڑ دیتا اور فرض نماز کو چھوڑ کر سو جاتا اور وہ شخص جس کے پاس آپ گئے اور جس کا جبڑا گدی تک اور ناک گدی تک اور آنکھ گدی تک چیری جا رہی تھی۔ یہ وہ شخص ہے جو صبح اپنے گھر سے نکلتا اور جھوٹی خبر تراشتا، جو دنیا میں پھیل جاتی اور وہ ننگے مرد اور عورتیں جو تنور میں آپ نے دیکھے وہ زنا کار مرد اور عورتیں تھیں وہ شخص جس کے پاس آپ اس حال میں گئے کہ وہ نہر میں تیر رہا تھا اور اس کے منہ میں پتھر دیا جاتا تھا وہ سود کھانے والا ہے اور وہ شخص جو بدصورت ہے اور جہنم کی آگ بھڑکا رہا ہے اور اس کے چاروں طرف چل پھر رہا ہے وہ جہنم کا داروغہ مالک نامی ہے اور وہ لمبا شخص جو باغ میں نظر آیا وہ ابراہیم (علیہ السلام) ہیں اور جو بچے ان کے چاروں طرف ہیں تو وہ بچے ہیں جو (بچپن ہی میں) فطرت پر مرگئے ہیں۔ بیان کیا کہ اس پر بعض مسلمانوں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! کیا مشرکین کے بچے بھی ان میں داخل ہیں ؟ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ ہاں مشرکین کے بچے بھی (ان میں داخل ہیں) اب رہے وہ لوگ جن کا آدھا جسم خوبصورت اور آدھا بدصورت تھا تو یہ وہ لوگ تھے جنہوں نے اچھے عمل کے ساتھ برے عمل بھی کئے اللہ تعالیٰ نے ان کے گناہوں کو بخش دیا۔

Narrated Samura bin Jundub (RA) : Allah’s Apostle (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) very often used to ask his companions, “Did anyone of you see a dream?” So dreams would be narrated to him by those whom Allah wished to tell. One morning the Prophet (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) said, “Last night two persons came to me (in a dream) and woke me up and said to me, ‘Proceed!’ I set out with them and we came across a man Lying down, and behold, another man was standing over his head, holding a big rock. Behold, he was throwing the rock at the man’s head, injuring it. The rock rolled away and the thrower followed it and took it back. By the time he reached the man, his head returned to the normal state. The thrower then did the same as he had done before. I said to my two companions, ‘Subhan Allah! Who are these two persons?’ They said, ‘Proceed!’ So we proceeded and came to a man Lying flat on his back and another man standing over his head with an iron hook, and behold, he would put the hook in one side of the man’s mouth and tear off that side of his face to the back (of the neck) and similarly tear his nose from front to back and his eye from front to back. Then he turned to the other side of the man’s face and did just as he had done with the other side. He hardly completed this side when the other side returned to its normal state. Then he returned to it to repeat what he had done before. I said to my two companions, ‘Subhan Allah! Who are these two persons?’ They said to me, ‘Proceed!’ So we proceeded and came across something like a Tannur (a kind of baking oven, a pit usually clay-lined for baking bread).” I think the Prophet (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) said, “In that oven t here was much noise and voices.” The Prophet (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) added, “We looked into it and found naked men and women, and behold, a flame of fire was reaching to them from underneath, and when it reached them, they cried loudly. I asked them, ‘Who are these?’ They said to me, ‘Proceed!’ And so we proceeded and came across a river.” I think he said, “…. red like blood.” The Prophet (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) added, “And behold, in the river there was a man swimming, and on the bank there was a man who had collected many stones. Behold. while the other man was swimming, he went near him. The former opened his mouth and the latter (on the bank) threw a stone into his mouth whereupon he went swimming again. He returned and every time the performance was repeated, I asked my two companions, ‘Who are these (two) persons?’ They replied, ‘Proceed! Proceed!’ And we proceeded till we came to a man with a repulsive appearance, the most repulsive appearance, you ever saw a man having! Beside him there was a fire and he was kindling it and running around it. I asked my companions, ‘Who is this (man)?’ They said to me, ‘Proceed! Proceed!’ So we proceeded till we reached a garden of deep green dense vegetation, having all sorts of spring colors. In the midst of the garden there was a very tall man and I could hardly see his head because of his great height, and around him there were children in such a large number as I have never seen. I said to my companions, ‘Who is this?’ They replied, ‘Proceed! Proceed!’ So we proceeded till we came to a majestic huge garden, greater and better than I have ever seen! My two companions said to me, ‘Go up and I went up’ The Prophet (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) added, “So we ascended till we reached a city built of gold and silver bricks and we went to its gate and asked (the gatekeeper) to open the gate, and it was opened and we entered the city and found in it, men with one side of their bodies as handsome as the handsomest person you have ever seen, and the other side as ugly as the ugliest person you have ever seen. My two companions ordered those men to throw themselves into the river. Behold, there was a river flowing across (the city), and its water was like milk in whiteness. Those men went and threw themselves in it and then returned to us after the ugliness (of their bodies) had disappeared and they became in the best shape.” The Prophet (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) further added, “My two companions (angels) said to me, ‘This place is the Eden Paradise, and that is your place.’ I raised up my sight, and behold, there I saw a palace like a white cloud! My two companions said to me, ‘That (palace) is your place.’ I said to them, ‘May Allah bless you both! Let me enter it.’ They replied, ‘As for now, you will not enter it, but you shall enter it (one day) I said to them, ‘I have seen many wonders tonight. What does all that mean which I have seen?’ They replied, ‘We will inform you: As for the first man you came upon whose head was being injured with the rock, he is the symbol of the one who studies the Qur’an and then neither recites it nor acts on its orders, and sleeps, neglecting the enjoined prayers. As for the man you came upon whose sides of mouth, nostrils and eyes were torn off from front to back, he is the symbol of the man who goes out of his house in the morning and tells so many lies that it spreads all over the world. And those naked men and women whom you saw in a construction resembling an oven, they are the adulterers and the adulteresses;, and the man whom you saw swimming in the river and given a stone to swallow, is the eater of usury (Riba) and the bad looking man whom you saw near the fire kindling it and going round it, is Malik, the gatekeeper of Hell and the tall man whom you saw in the garden, is Abraham and the children around him are those children who die with Al-Fitra (the Islamic Faith).” The narrator added: Some Muslims asked the Prophet, “O Allah’s Apostle(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) !What about the children of pagans?” The Prophet (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) replied, “And also the children of pagans.” The Prophet (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) added, “My two companions added, ‘The men you saw half handsome and half ugly were those persons who had mixed an act that was good with another that was bad, but Allah forgave them.'”