کاغذی روپیہ سب سے پہلے 618 تا 907ء تک چینیوں نے بنایا۔ جب اس میں دھوکا ہونے لگا تو 1024ء میں بادشاہ نے کاغذی نوٹ بنانے کا اختیار خودلے لیا۔ اس زمانے میں انگلینڈ میں منی چینجرز خوب متحرک تھے‘ اس قدر کہ انگلینڈ کی اکانومی کو متأثر کرتے تھے۔ یہ بینکر زنہیں تھے ‘سنار تھے‘ مگر بینکر زبھی تھے ‘کیونکہ لوگوں کا سونا اپنے سیف میں رکھ لیتے تھے اور ان کی رسیدپیپر منی کا کام کرتی تھی۔ وہ رسید چیتھڑوں پر لکھی جاتی تھی اور پھر راگنی یوں بنی:
’’چیتھڑے کاغذ بناتے ہیں‘ کاغذ روپیہ بناتے ہیں‘ روپیہ بینک بناتے ہیں‘بینک قرضے بناتے ہیں‘ قرضے بھکاری بناتے ہیں‘ بھکاری چیتھڑے
بناتے ہیں‘‘۔
یہ رسیدیں اس لیے استعمال ہونے لگیں‘ کیونکہ سونا چاندی اٹھانا دشوار اور خطرناک تھا ۔ لہٰذا سنار کے پاس بار بار جانے کی بجائے لوگوں نے انہیں آپس پس میں بدلنا شروع کر دیا۔ پھر سناروں نے دیکھا کہ بہت کم لوگ اپنا سونا واپس لینے آتے ہیں تو انہوں ننے کچھ سونا دوسروں کو سود پر دینا شروع کر دیا۔
پھر انہوں نے معلوم کیا کہ وہ سونے کی مالیت سے زیادہ کی کاغذی رسیدیں چھاپ سکتے ہیں‘ اور ان رسیدوں سے ہی انہوں نے سودی نفع کمانا شروع کر دیا۔ یہ جزوی مالیت کی بینکنگ (Fractional Reserves Banking) کی بنیادہے‘ یعنی مالیت سے زیادہ روپیہ جاری کر دیا جائے۔ آہستہ آہستہ انہوں نے اصل مالیت سے دس گنا زیادہ رسیدیں جاری کرنی شروع کر دیں اور دس گنا سود وصول کرنے لگے۔ کسی کو اس دھوکے کا علم نہ ہوا۔ اس طرح ان کے پاس زیادہ سے زیادہ روپیہ اور سونا جمع ہونا شروع ہو گیا۔
یہ سراسر دھوکا تھا مگر آگے چل کر یہی دھوکا جدید ڈیپازٹ بینکنگ کی بنیاد بن گیا۔ روپیہ پیدا کرنا صرف حکومتوں کا حق ہے۔ پرائیویٹ بینکوں کو اس کی ا اجازت دینا لوگوں سے دھوکا اور ظلم ہے۔
بینک اپنے روپے سے کہیں زیادہ قرضے دیتے ہیں۔ اگر سب لوگ ایک وقت میں ان سے روپیہ لینے آجائیں تو وہ 3 فیصد رقم بھی نہیں دے سکتے۔ اس لیے وہ مستقل خوف کی حالت میں رہتے ہیں۔ بینکوں‘ سٹاک مارکیٹوں اور قومی معاشیات کی ڈانوا ڈول حالت اسی وجہ سے رہتی ہے۔
امریکہ میں بینکوں کو اپنے روپے سے دس گنا زیادہ قرض دینے کی اجازت ہے‘ اس طرح ان کا 8 فیصد سود80 فیصد ہو جاتا ہے۔ ہر بینک عملی طور پر ایک ٹکسال ہے جس پر کچھ خرچ نہیں آتا۔ اب جب سونا نہیں ہے تو بینک کاغذ اور سیاہی کی قیمت پر قرضہ دے کر سود کما رہے ہیں۔
امریکی بینکوں کے ریزرو (reserve) اور کرنسی کل قریباً 600 بلین ڈالر بنتے ہیں‘مگر ان کے بدلے میں 20 ٹریلین قرض جاری کیا گیا ہے‘ گویا ہر امریکی بچہ اوربوڑھا 80,000 ڈالر کا مقروض ہے۔
فیڈرل ریزرو صرف تین فیصد پیدا کرتا ہے۔ باقی 27فیصد بینک پیدا کرتے ہیں‘ جبکہ یہ سب حکومت کو خود کرنے چاہئیں‘ اس طرح ٹیکس بھی کم ہو سکتے ہیں۔