تفاسیر کی روشنی میں ربا (سود) کی مستند تعریف کیا ہے؟ کیا ربا‘یوژری اور انٹرسٹ میں کوئی فرق ہے؟ کیا ربا کا اطلاق اس انٹرسٹ پر بھی ہوتا ہے جو بینک اور مالیاتی ادارے تجارتی اور پیداواری مقاصد کے لیے دیے گئے قرضوں پر وصول کرتے ہیں؟
’’قرض‘‘ کی کیا تعریف ہے؟ کیا ’’قرض‘‘ اور ’’اُدھار
‘‘ (Loan) ہم معنی اصطلاحات ہیں؟ قرآن مجید میں ’’قرض‘‘ کا لفظ کن معنوں میں استعمال ہوا ہے؟
کیا ’’بیع‘‘ یا ’’فروخت‘‘ جسے قرآن مجید میں جائز قرار دیا گیا ہے‘ کی کسی قسم کی مماثلت‘منافع کی بنیاد پر قائم موجودہ بینکاری لین دین سے قائم کی جا سکتی ہے؟ کیا یہ لین دین ’’بیع‘‘ کے زمرے میں شمار ہوتے ہیں؟
’’ربا الفضل‘‘ کسے کہتے ہیں؟ موجودہ بینکاری لین دین میں اس کے قابل اطلاق ہونے کی وضاحت کریں۔
ربا کی حرمت کی علت کیا ہے؟ اور قرآن و سنت اور مختلف مکاتب فکر کے علماء کی رائے میں اس کے اخلاقی اور قانونی مضمرات کیا ہیں؟ کیا ’’الحکم یدو ر مع العلۃ وجوبًا وعدمًا‘‘ کے فقہی قاعدہ کا اطلاق ربا کے مسئلے پر بھی ہو سکتا ہے؟
آئین پاکستان میں ہے کہ وفاقی شرعی عدالت کسی قانون کے اسلام کے مطابق ہونے یا نہ ہونے کا فیصلہ قرآن و سنت کی بنیاد پر کرے گی۔ بنا بریں قرآن و سنت کے صریح احکام کی موجودگی میں کسی معاملے کے اسلامی یا غیراسلامی ہونے کے بارے میں ہم عصر علماء کی رائے کی کیا اہمیت ہے؟
کیا سود کی حرمت کا اطلاق اسلامی ریاست کے غیر مسلم شہریوں پر بھی ہوتا ہے؟ کیا اس کا اطلاق غیر مسلم حکومتوں و ریاستوں سے لیے گئے قرضوں پر بھی ہو گا جب کہ غیر مسلم ممالک کی پالیسیوں اور بین الاقوامی مالیاتی قوانین پر حکومت پاکستان کا کوئی کنٹرول نہیں ہے؟
انڈیکسیشن کے جائز یا ناجائز ہونے کے حوالے سے آپ کی کیا رائے ہے؟ معاصر فقہاء کے قانونی نکات کو خاص اہمیت دیتے ہوئے قرض کی مدت کے دوران کرنسی کی قیمت میں کمی (ڈی ویلیوایشن) اور افراطِ زر جیسے عوامل کو مدنظر رکھ کر وضاحت کیجیے۔
قرآن حکیم میں ’’رأس المال‘‘ کی اصطلاح کن معنوں میں استعمال ہوئی ہے؟ یہ ایک حقیقت ہے کہ افراطِ زر کے ماحول میں کرنسی کی قدر میں کمی کا رجحان ہوتا ہے۔ اگر کوئی شخص کسی سے کرنسی کی صورت میں ایک مخصوص رقم ادھار لے کر کافی عرصے کے بعد اتنی ہی رقم واپس کرتا ہے تو قرض خواہ افراطِ زر کے منفی اثرات سے محفوظ نہیں رہ پائے گا۔ اگر وہ قرض دار سے یہ تقاضا کرے کہ اسے کرنسی کی قدر میں کمی کے سبب پہنچنے والے نقصان کی تلافی کے لیے زیادہ رقم ادا کی جائے تو کیا اس قسم کا مطالبہ ربا کے ذیل میں شمار ہو گا؟
معاصر اسلامی بینک متعین منافع کے مروّجہ طریقے‘جیسے مرابحہ اور مشارکہ متناقصہ وغیرہ کی جو شکلیں استعمال کر رہے ہیں کیا وہ مقاصدِ شریعت کے مطابق ہیں اور کیا انہیں سود کا صحیح اسلامی متبادل سمجھا جا سکتا ہے؟
اسلامی تمویل کے مقاصد کیا ہیں؟ کیا اسلامی تمویل کے جدید طریقوں سے یہ مقاصد پورے ہو رہے ہیں؟
ہنڈیوں اور ٹریڈ بلز پر مروجہ ڈسکاؤنٹنگ کا اسلام کے مالیاتی نظام میں کیا متبادل ہے؟ اس حوالے سے اسلامی بینکوں کے اختیار کردہ طریقے کیا شریعت کی روح کے مطابق ہیں؟
کرنٹ اکاؤنٹ رکھنے والوں کے حق میں بینک اپنی خدمات کی فراہمی کے ضمن میں جو ترجیحی سلوک روا رکھتاہے کیا وہ شریعت کے اصولوں کے مطابق ہے؟
اگر انٹرسٹ پر مبنی معاملات اور قوانین کو غیر اسلامی قرار دے دیا جائے تو ماضی میں بیرونی ممالک سے جو قرضے لیے گئے تھے اور مسلم و غیر مسلم ممالک سے جو مالی معاہدے کیے گئے تھے ان کے بارے میں کیا طریقہ اختیار کیا جانا چاہیے؟
’’قرض‘‘ کی کیا تعریف ہے؟ کیا ’’قرض‘‘ اور ’’اُدھار
‘‘ (Loan) ہم معنی اصطلاحات ہیں؟ قرآن مجید میں ’’قرض‘‘ کا لفظ کن معنوں میں استعمال ہوا ہے؟
کیا ’’بیع‘‘ یا ’’فروخت‘‘ جسے قرآن مجید میں جائز قرار دیا گیا ہے‘ کی کسی قسم کی مماثلت‘منافع کی بنیاد پر قائم موجودہ بینکاری لین دین سے قائم کی جا سکتی ہے؟ کیا یہ لین دین ’’بیع‘‘ کے زمرے میں شمار ہوتے ہیں؟
’’ربا الفضل‘‘ کسے کہتے ہیں؟ موجودہ بینکاری لین دین میں اس کے قابل اطلاق ہونے کی وضاحت کریں۔
ربا کی حرمت کی علت کیا ہے؟ اور قرآن و سنت اور مختلف مکاتب فکر کے علماء کی رائے میں اس کے اخلاقی اور قانونی مضمرات کیا ہیں؟ کیا ’’الحکم یدو ر مع العلۃ وجوبًا وعدمًا‘‘ کے فقہی قاعدہ کا اطلاق ربا کے مسئلے پر بھی ہو سکتا ہے؟
آئین پاکستان میں ہے کہ وفاقی شرعی عدالت کسی قانون کے اسلام کے مطابق ہونے یا نہ ہونے کا فیصلہ قرآن و سنت کی بنیاد پر کرے گی۔ بنا بریں قرآن و سنت کے صریح احکام کی موجودگی میں کسی معاملے کے اسلامی یا غیراسلامی ہونے کے بارے میں ہم عصر علماء کی رائے کی کیا اہمیت ہے؟
کیا سود کی حرمت کا اطلاق اسلامی ریاست کے غیر مسلم شہریوں پر بھی ہوتا ہے؟ کیا اس کا اطلاق غیر مسلم حکومتوں و ریاستوں سے لیے گئے قرضوں پر بھی ہو گا جب کہ غیر مسلم ممالک کی پالیسیوں اور بین الاقوامی مالیاتی قوانین پر حکومت پاکستان کا کوئی کنٹرول نہیں ہے؟
انڈیکسیشن کے جائز یا ناجائز ہونے کے حوالے سے آپ کی کیا رائے ہے؟ معاصر فقہاء کے قانونی نکات کو خاص اہمیت دیتے ہوئے قرض کی مدت کے دوران کرنسی کی قیمت میں کمی (ڈی ویلیوایشن) اور افراطِ زر جیسے عوامل کو مدنظر رکھ کر وضاحت کیجیے۔
قرآن حکیم میں ’’رأس المال‘‘ کی اصطلاح کن معنوں میں استعمال ہوئی ہے؟ یہ ایک حقیقت ہے کہ افراطِ زر کے ماحول میں کرنسی کی قدر میں کمی کا رجحان ہوتا ہے۔ اگر کوئی شخص کسی سے کرنسی کی صورت میں ایک مخصوص رقم ادھار لے کر کافی عرصے کے بعد اتنی ہی رقم واپس کرتا ہے تو قرض خواہ افراطِ زر کے منفی اثرات سے محفوظ نہیں رہ پائے گا۔ اگر وہ قرض دار سے یہ تقاضا کرے کہ اسے کرنسی کی قدر میں کمی کے سبب پہنچنے والے نقصان کی تلافی کے لیے زیادہ رقم ادا کی جائے تو کیا اس قسم کا مطالبہ ربا کے ذیل میں شمار ہو گا؟
معاصر اسلامی بینک متعین منافع کے مروّجہ طریقے‘جیسے مرابحہ اور مشارکہ متناقصہ وغیرہ کی جو شکلیں استعمال کر رہے ہیں کیا وہ مقاصدِ شریعت کے مطابق ہیں اور کیا انہیں سود کا صحیح اسلامی متبادل سمجھا جا سکتا ہے؟
اسلامی تمویل کے مقاصد کیا ہیں؟ کیا اسلامی تمویل کے جدید طریقوں سے یہ مقاصد پورے ہو رہے ہیں؟
ہنڈیوں اور ٹریڈ بلز پر مروجہ ڈسکاؤنٹنگ کا اسلام کے مالیاتی نظام میں کیا متبادل ہے؟ اس حوالے سے اسلامی بینکوں کے اختیار کردہ طریقے کیا شریعت کی روح کے مطابق ہیں؟
کرنٹ اکاؤنٹ رکھنے والوں کے حق میں بینک اپنی خدمات کی فراہمی کے ضمن میں جو ترجیحی سلوک روا رکھتاہے کیا وہ شریعت کے اصولوں کے مطابق ہے؟
اگر انٹرسٹ پر مبنی معاملات اور قوانین کو غیر اسلامی قرار دے دیا جائے تو ماضی میں بیرونی ممالک سے جو قرضے لیے گئے تھے اور مسلم و غیر مسلم ممالک سے جو مالی معاہدے کیے گئے تھے ان کے بارے میں کیا طریقہ اختیار کیا جانا چاہیے؟