سوال 3 : کیا ’’بیع‘‘ یا ’’فروخت‘‘ جسے قرآن مجید میں جائز قرار دیا گیا ہے‘ کی کسی قسم کی مماثلت‘منافع کی بنیاد پر قائم موجودہ بینکاری لین دین سے قائم کی جا سکتی ہے؟ کیا یہ لین دین ’’بیع‘‘ کے زمرے میں شمار ہوتے ہیں؟
جواب: مروجہ نظام کے تحت بینکوں کا کام یہ ہے کہ وہ مختلف ذرائع سے دولت کو قرض (ادھار) پر حاصل کریں‘ اسے جمع کریں‘ دوسروں کو قرض دیں اور اپنے مالی ذخائر میں اضافہ کریں۔ اس طرح ان کی حیثیت رقوم جمع کرانے والوں اور اسے حقیقی طور پر استعمال کرنے والوں کے درمیان ایک مالیاتی عامل یا وسیلے (financial intermediary) کی سی ہے۔سرمایہ فراہم کرنے اور اسے خرچ کرنے والوں کے ساتھ بینکوں کے معاہدے درحقیقت قرض لینے اورقرض دینے کی نوعیت کے ہوتے ہیں۔ اشیاء کی فروخت یا تجارت سے ان کا کوئی تعلق نہیں ہوتا‘ جس کا قرآن میں حکم دیا گیا ہے۔ مزیدبرآں‘ بینکنگ کمپنیز آرڈیننس بھی اس کی اجازت نہیں دیتا کہ بینک اشیاء کے کاروبار میں حصہ لیں۔ البتہ موجودہ اسلامی بینکاری پر اس کا اطلاق نہیں ہوتا‘ اور نہ ہی ہونا چاہیے۔