قرضوں کی یہ جنگ جس کی نقاب کشائی زیر نظر کتاب میں کی گئی ہے‘اگرچہ یورپ اور امریکہ میں شروع ہوئی تھی مگر اس وقت پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے چکی ہے ۔ عالمی مالیاتی اداروں کا طریقِ واردات یہ ہے کہ کسی پسماندہ یا ترقی پذیرملک کو قرضوں کی پیشکش کرتے وقت اسے یہ فریب دیاجاتا ہے کہ قرضہ دینے والا ادارہ اس ملک کا دشمن نہیں‘ بلکہ دوست ہے اور اسے ایک خوش حال اور مضبوط ملک دیکھنا چاہتا ہے۔ اور آہستہ آہستہ جب وہ ملک قرضوں کے جال میں پوری طرح پھنس جاتا ہے تو اس کے تمام وسائل اپنے قبضہ میں کر لیے جاتے ہیں۔ اگرکوئی ملک اس جال ل سے نکل بھاگنے کی کوشش کرے تو اس ملک کے سربراہ کو قتل کروا دیا جاتا ہے‘ اس ملک میں خانہ جنگی کرائی جاتی ہے یا اسے دوسرے کسی ملک کے ساتھ جنگ میں الجھا دیا جاتا ہے‘ وغیرہ ۔ بظاہر یہ بات ناقابل یقین سی نظر آتی ہے ‘ مگر اس کی غالباً بڑی وجہ یہ ہے کہ پیسے کی جو طاقت ہے اس کا ہمیں احساس نہیں ہے ۔اور ہماری نگاہ چونکہ ظاہری واقعات تک محدود ہوتی ہے اس لیے ہم اصل حقائق کے بارے میں لا علم رہتے ہیں۔ گویا یہ باقاعدہ ایک جنگ ہے جو عالمی مالیاتی استعمار کے قیام کے لیے لڑی جا رہی ہے اور اب فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہو چکی ہے۔ چنانچہ افریقہ اور ایشیا کے بیشتر ممالک اس جنگ میں زندگی کی بازی ہارتے نظر آتے ہیں۔
امریکی تناظر میں’’ The Money Masters ‘‘(دولت کے مالک) کے عنوان سے اس جنگ کی ساڑھے تین گھنٹے کی ایک ویڈیو تیار ہوئی ہے۔اسے دو امریکی دانشوروں Patrick SJ Carmack اور Bill Still نے مل کر تیار کیا ہے۔ کارمک‘ کارپوریٹ لاء میں وکالت کرتے رہے ہیں اور اوکلاہاما سٹیٹ کے کارپوریشن کمیشن کے سابق لاء جج اوریو۔ ایس سپریم کورٹ بار کے ممبر رہ چکے ہیں۔
اس ویڈیو کا انگریزی مسودہ لیفٹیننٹ کرنل (ر) ڈاکٹر محمد ایوب خان نے اردو میں ترجمہ کر کے ’’سونے کے مالک‘‘ کے نام سے شائع کیا ہے‘ جسے ہم نے ان کے شکریہ کے ساتھ معمولی تبدیلی اور اضافہ کے بعد ندائے خلافت جلد 8شمارہ 47 تا جلد 9شمارہ 19 میں بھی شائع کیا اور اب کتابچے کی شکل میں پیش کر رہے ہیں۔ اس کی افادیت کا اندازہ اس سے ہو سکتا ہے کہ اس مضمون کے اقتباسات پاکستان کے ایک معروف جریدہ ’’اردو ڈائجسٹ‘‘ (اپریل ‘مئی ۲۰۰۰ء) میں بحوالہ ندائے خلافت شائع کیے گئے ہیں۔موجودہ استحصالی اور ہلاکت خیز مالیاتی نظام کو جاننے کے لیے اس کتابچہ کا مطالعہ فائدہ سے خالی نہیں۔
ناظم نشر و اشاعت
۸ جولائی ۲۰۰۰ء