سوال:ہمارے شہر میں اور عام طور پر ملک بھر میں ارباب تجارت کا طریق کار یہ ہے کہ باہر سے آنے والے مال کو چنگی سے بچانے کی کوشش کرتے ہیں۔ اول تو چوری چھپے مال دکان پر پہنچانے کی کوشش کی جاتی ہے، یہ نہ ہو سکے تو محرر چونگی کو کچھ دے دلا کر کام چلاتے ہیں۔ کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ کم مال ظاہر کرنے والے نقلی بیچک بنا کر اس کے مطابق کم چونگی ادا کرتے ہیں اور دکان کے رجسٹروں میں اسی نقلی بیچک کے مطابق اندراجات کرتے ہیں۔ وہ مال رجسٹروں میں دکھایا ہی نہیں جاتا جس پر چونگی ادا نہ کی گئی ہو۔ اس طرح مال کی آمد، بکری اور منافع سبھی واقعی سے کم دکھائے جاتے ہیں۔ کیا یہ طریقے جائز ہیں؟
جواب: معاملے کی اس پوری شکل کے ناجائز ہونے میں کوئی شبہ نہیں کیا جاسکتا اگرچہ موجودہ نظام حکومت کے عائد کیے ہوئے ٹیکس بجائے خود ناجائز ہیں اور ناروا اغراض کے لیے استعمال ہوتے ہیں، لیکن اس استحصال ناجائز سے بچنے کے لیے جھوٹ اور جعل و فریب اور رشوت کے ہتھیار استعمال کرنا کسی طرح جائز نہیں ہے۔ اس طرح اپنے مال کو تو بچایا جا سکتا ہے لیکن متاعِ اخلاق برباد ہوجائے گی اور اندیشہ ہے کہ رفتہ رفتہ لوگوں کے اندر وہ اخلاقی حس ہی مفقود ہونی شروع ہوجائے گی جو انسان کو اپنے معاملات میں صداقت و دیانت سے کام لینے پر آمادہ کرتی ہے۔
(ترجمان القرآن۔ رمضان 65 ھ ۔ اگست 46ء)